جی این این سوشل

علاقائی

تحقیق، فن مناظرہ اور شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی

شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی نہ صرف محقق اور مصنف تھے بلکہ فن مناظرہ میں ایک ممتاز شخصیت بن کر ابھرے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تحقیق، فن مناظرہ اور شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

حافظ نعمان رضا

ہر انسان کی زندگی میں وقت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، وقت کی رفتار اور اثرات کسی کی زندگی کو بدل سکتے ہیں، اگر ہم بڑے علمائے کرام کی زندگی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص عزم و ہمت اور جہد ومسلسل سے کسی چیز کوبھی فوکس کر لے تو وقت بھی اس کی مدد کرتا ہے۔  

ایسی ہی ایک مثال حضرت شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ کی ہے جنہوں نے وقت کی قدر کی اور پاکستان میں ایک مایہ ناز عالم دین، محقق اور فن مناظرہ میں منفرد مقام حاصل کرنے والی شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے علامہ محمد علی نقشبندی نہ تو کسی رئیس خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور نہ ہی انہیں کوئی خاص مالی سپورٹ حاصل تھی، کھیتوں میں سارا دن کام کرکے اپنے والدین کی خدمت کرتے۔ ایک دن اچانک دل میں دین سیکھنے کی تمنا پیدا ہوئی اور سب کچھ چھوڑ کر دین کی راہ میں نکل پڑے، کچھ بھی پاس نہیں تھا، کئی دنوں تک پیدل سفر کیا، سردی کی ٹھنڈی راتیں، تنہائی اور دل میں دین کی ٹرپ ہی ان کے پاس کل اثاثہ تھا۔ مشکلات سے بھرا یہ علمی سفر باالآخر ان کی مایہ ناز علمی تصنیفات اورخدمات کے طور پر منتج ہوا۔ ان کی بہت ساری کتابیں ہیں لیکن خاص طور پر تحفہ جعفریہ، فقہ جعفریہ اورعقائد جعفریہ ایسی کتب ہیں جو علمی حلقوں میں ایک صحتمندانہ اور استصواب رائے کی ترویج کے لئے نہ صرف انتہائی مفید ہیں بلکہ معاشرے کے حسن میں فکری اختلاف ء رائے کو دلیل کی بنیاد پر پرکھنے اور اپنانے پر زور دیتی ہیں۔ وہ علما ء اورطلباء جو فن مناظرہ کی عملی شکل دیکھنا چاہتے ہیں، معاشرے میں ڈبیٹ اور علمی بحث کی اہمیت کیا ہے اور علمی مباحثے کو کیسے خوبصورت اور دلچسپ بنانا ہے جاننا چاہتے ہیں تو ان کے لئے یہ کتابیں کسی نایاب خزانے سے کم نہیں۔  

آج کے دور میں Art of Debate or Art of Advocacyکی بڑی اہمیت ہے، وہ لوگ جو اس آرٹ کو سیکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے بھی یہ کتابیں یکساں مفید ہیں کیوں کہ پیچیدہ مذہبی عقائد، خیالات و تصورات کو علامہ صاحب نے فن مناظر ہ (Art of Debate) کے اصولوں کی روشنی میں قلم بند کیا ہے۔ فکری اختلاف کسی بھی معاشرے کے حسن کی پہلی دلیل ہوتا ہے، علامہ محمد علی نقشبندی کی کتب اہل سنت والجماعت کے عقائد اور نظریات کی ترویج کرتی ہیں، آپ اپنے مد مقابل کو علمی طور پر کیسے مات دے سکتے ہیں اور معارضہ کرتے ہوئے مدمقابل کی باتوں کو کیسے اسی کے انداز میں مدلل جواب دے سکتے ہیں علامہ محمد علی نقشبندی کی خاص خوبی تھی جو ان کی کتابوں اور تحریوں سے نمایاں ہے۔

آج کل بہت سارے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہیں، لوگ فیس بک اور ٹوئیٹر جسے اب ایکس کہا جاتا ہے کو مذہبی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی ابحاث کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن جو چیز دیکھنے میں آئی ہیں وہ یہ ہے کہ لوگ زیادہ تر بحث برائے بحث جیسے لغو کام میں ملوث ہو جاتے ہیں، وقت کا ضیاع کرتے ہیں اور کوئی معنی خیز ڈسکشن اور ڈبیٹ نہیں کرتے جو معاشرے میں بہتری لا سکے، ایسی بے معنی ابحاث نے ان جدید پلیٹ فارمز کو بھی نفرت بھرے شر انگیز مواد کا مرکز بنا دیا ہے۔ ایسے میں فن مناظرہ جسے اب ہماری معاشرتی اقدار سے یکسر نظر انداز کر دیا گیا کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے علامہ صاحب کے کام اور تحریروں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تاکہ ایک صحتمند معاشرہ وجود میں آسکے۔

 علامہ صاحب کی ایک خوبی جو آج کل کے علماء میں بہت کم نظر آتی ہے وہ یہ تھی کہ وہ اپنے مدمقابل کے علمی کام پر گہری نظر رکھتے تھے تاکہ اس کا مکمل علمی محاسبہ کیا جا سکے، یہ خوبی آپ میں اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک آپ میں دوسرے کے نقطہ نظر کو پڑھنے، تسلی سے سمجھنے اور برداشت کرنے کا ملکہ نہ ہو۔  

شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی صرف مصنف، محقق اور مناظر ہی نہیں بلکہ ایک اعلی پائے کے استاد اور منتظم بھی تھے، لاہور میں حضرت علی بن عثمان المعروف داتا گنج بخش علیہ الرحمہ کے مزار کے عقب میں واقع بلال گنج میں ملک کی معروف علمی درسگاہ جامعہ رسولیہ شیرازیہ ان کی ان بے مثال خوبیوں اوردین سے وفاداری کا عملی ثبوت ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ کشتہ ء عشق رسول اور وفادار خدامان اہلبیت کرام تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلبیت کی ناموس اور عظمت کا پرچار کرتے اس دارفانی رخصت ہوگئے، ان کا سالانہ عرس انکی قائم کردہ درسگاہ جامعہ رسولیہ شیرازیہ میں منایا جاتا ہے، اس بار عرس کی تقریبات 17 ستمبر کو ہوں گی۔

 

ہرگز نمیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق

ثبت است برجریدہ ء عالم دوام ما

دنیا

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار

ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل  ہیلی کاپٹر  حادثے کا شکار

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل ایک ہیلی کاپٹر کو آذربائیجان میں حادثہ پیش آیا ہے جہاں حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر نے آذربائیجان کے مشرقی صوبے میں رف لینڈنگ کی جس کے بعد جائے حادثہ پر امدادی ٹیمیں روانہ ہو گئی ہیں۔

ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے۔ رپورٹس کے مطابق سخت موسمی حالات اور دھند کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

میڈیا رورٹس کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ امدادی تنظیموں اور رضاکار جائے حادثہ پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں خراب موسم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ جس طیارے کو حادثہ پیش آیا اس میں ایرانی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ حسین عامر عبداللہیان اور کچھ مقامی اہم عہدیداران بھی سوار تھے۔

صدر کا قافلہ تین ہیلی کاپٹرز پر مشتمل تھا اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، ابراہیم رئیسی اسی میں سوار تھے جبکہ بقیہ دو ہیلی کاپٹرز باحفاظت لینڈ کر چکے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کے پی حکومت کا کرغزستان میں پھنسے طلبہ کی واپسی کے لیے خصوصی پروازیں بھیجنے کا فیصلہ

کرغزستان کی خصوصی پروازوں کے لیے 6 کروڑ روپے جاری کر دیئے، مشیر خزانہ کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کے پی  حکومت  کا  کرغزستان میں پھنسے  طلبہ کی  واپسی کے لیے خصوصی پروازیں بھیجنے کا فیصلہ

خیبر پختونخوا حکومت نے کرغزستان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کو وطن واپس لانے کے لیے آج سے مفت خصوصی پروازیں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بشکیک میں پھنسے پاکستانی 03433333049 اور 03440955550 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ طالب علم مفت ائیر سروس پہلے آئیے اور پہلے پائیے کی بنیاد پر حاصل کر سکتے ہیں جبکہ پاکستانیوں کے اہلخانہ معلومات کے لیے ٹال فری نمبر 1700 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

دریں اثناء خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ کرغزستان کی خصوصی پروازوں کے لیے 6 کروڑ روپے جاری کر دیئے۔ 6 کروڑ روپے 2 پروازوں کے لیے جاری کر دیئے گئے ہیں، طلبہ کی مزید رجسٹریشن پر مزید فنڈز جاری کیے جائیں گے۔

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترکیہ کے وزیرخارجہ خاقان فدان کی ملاقات

ملاقات کے دوران باہمی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترکیہ کے وزیرخارجہ خاقان فدان کی ملاقات

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترکیہ کے وزیرخارجہ خاقان فدان نے ملاقات کی ہے جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ملاقات میں دونوں جانب سے تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں پر قائم گہرے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاک فوج کے کردار کو سراہا۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ اتوار کی رات دو روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ احمد نسیم وڑائچ نے مہمان وزیر خارجہ کا استقبال کیا اور ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال کیا۔

ترک وزیر خارجہ وزیراعظم شہبازشریف اور دیگر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll