جی این این سوشل

پاکستان

سرگوشیاں، افواہیں اور حکمرانوں کا نیا بیانیہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک کے اہم ترین انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ کو تبدیل کر کے نئے چیف کا اعلان ہوا تو اسے معمول کی کارروائی سمجھا گیا لیکن پھر مقتدر حلقوں تک رسائی رکھنے والوں نے سرگوشیوں میں اختلافات کی بات شروع کی اور نئے ڈی جی کے تقرر کا نوٹیفکیشن روکے جانے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

عمران یعقوب خان Profile عمران یعقوب خان

 یہ سرگوشیاں سوشل میڈیا پر افواہوں کے روپ میں اُبھریں۔ سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہوتا رہا اور حکومت کے چند اہم وزیر مبینہ طور پر ''فائرفائٹنگ‘‘ کی کوشش کرتے رہے۔ ایک معمولی مسئلے پر ابھرنے والا اختلاف بالآخر ایک ہفتے میں اتنا بڑھا کہ حکومتی ترجمان کو اعتراف کرنا ہی پڑا۔

6 اکتوبر کو تقرر و تبادلوں کا اعلان ہوا، 4 دن افواہیں چلتی رہیں، 10 اکتوبر کو وزیر اعظم نے عشرہ رحمت للعالمینﷺ کی مرکزی تقریب سے خطاب کیا اور ان کا ایک جملہ اس دن کی بڑی خبر سمجھا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں خالدؓ بن ولید سے بڑا شاید ہی کوئی جنرل آیا ہو‘ وہ کبھی جنگ نہیں ہارے تھے‘ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے بھی کہا کہ آپ چھوڑ دیں وہ کسی اور کو کمان دے دیتے ہیں۔ ان کے اس جملے کا سیاق و سباق کیا تھا؟ اس پر کسی نے غور کی ضرورت محسوس نہیں کی بلکہ سوشل میڈیا پر چلتی افواہوں کے تناظر میں اس کے معانی اخذ کیے جانے لگے۔ اندازے لگائے جانے لگے۔

2 دن کی خاموشی کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کو کیمروں کے سامنے آ کر ان افواہوں پر بات کرنا پڑی۔ انہوں نے میڈیا کو تفصیل سے بتایا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کی طویل نشست ہوئی، وزیر اعظم اور آرمی چیف کے قریبی تعلقات ہیں، کبھی بھی وزیر اعظم آفس ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے فوج یا سپہ سالار کی عزت میں کمی ہو اور نہ فوج ایسا قدم اٹھائے گی جس سے وزیر اعظم یا سول سیٹ اپ کی عزت میں کمی آئے۔ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ کار اپنایا جائے گا، نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے لیے تمام آئینی اور قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

فواد چودھری کے اس بیان کے بعد مختلف شخصیات کی طرف سے مزید کئی وضاحت نما بیانات آئے، پھر وزیر اعظم ہاؤس سے بھی قریبی رابطے میں رہنے والے صحافیوں کو ذرائع کے نام پر ٹکرز فیڈ کئے گئے کہ وزیر اعظم نے کابینہ ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری میرا اختیار ہے، افغانستان کے حالات کا تقاضا ہے کہ مزید 6 ماہ اس عہدے پر کوئی تبدیلی نہ کی جائے‘ فوج کی عزت ہے تو وزیر اعظم ہاؤس کی بھی عزت ہے، میں منتخب وزیر اعظم ہوں مجھے کسی نے مسلط نہیں کیا، قانون کے مطابق 3 ناموں کی سمری بھیجیں اس پر فیصلہ کروں گا، یہ تاثر غلط ہے کہ میں کٹھ پتلی وزیر اعظم ہوں۔ اس کے ساتھ ہی ان فیڈ کئے گئے ٹکرز میں وزیر اعظم کا پسندیدہ جملہ بھی جوڑا گیا کہ اگر میں نہیں گھبرا رہا تو آپ بھی نہ گھبرائیں۔ یہ تاکید کابینہ ارکان کے لیے تھی۔ اس کے پیچھے کیا سوچ تھی‘شاید کوئی نہیں جانتا۔

وزیر اعظم ہاؤس سے فیڈ ہونے والے ٹکرز اگرچہ صورت حال کو ڈی فیوز کرنے کی غرض سے تیار کئے گئے لیکن ان ٹکرز سے حکومت کا بھلا ہوتا نظر نہیں آتا بلکہ یہ مشورہ دینے والوں نے محاذ آرائی کی کیفیت بنا دی ہے۔ جہاں تک وزیر اطلاعات کی پریس بریفنگ کا تعلق ہے تو انہوں نے بھی بالکل وہی مؤقف رکھا جو پی ایم بیٹ رپورٹرز کے ذریعے سامنے آیا، فرق صرف یہ ہے کہ وزیر اطلاعات کا رویہ اور الفاظ کا چناؤ محتاط تھا۔ انہوں نے نپے تلے الفاظ میں بات کی۔

تبدیلی حکومت کا دراصل ایک المیہ ہے، جس کا اب اسے سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حکومت نے روز اول سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور حکومت کے تعلقات گرم جوش اور موقف ہر معاملے پر یکساں ہے، اس کے لیے ایک پیج کا لفظ بار بار استعمال کیا گیا۔ موجودہ صورت حال میں ایک پیج کی رٹ لگانے والے قوم کو یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ایک عہدے پر معمول کے تبادلے سے کیا آسمان ٹوٹ پڑا؟ جس انداز سے اس معاملے کو ہینڈل کیا جا رہا ہے وہ نیک شگون نہیں، معمولی مسئلے کا پہاڑ بنانا حکومتوں پر بھاری پڑتا ہے۔

ایک پیج کا تاثر دینے والے 3 سال تک کامیابی سے اپنا ایجنڈا چلاتے رہے۔ ان کی ہر نا اہلی اور بری گورننس کا ملبہ بھی ایک پیج پر گرتا رہا۔ ایک پیج کی وجہ سے اپوزیشن بھی قابو میں رہی۔ ایک پیج نے ہر کمزوری کو چھپائے رکھا۔ اب ایک پیج نہ ہونے کا راز کھلا ہے توگھبراہٹ طاری ہو رہی ہے۔ اسی گھبراہٹ میں تحریک انصاف کے حامی سول بالا دستی کا نکتہ زیر بحث لائے، یہ نکتہ اٹھانے والے بھی حکومت کے خیر خواہ نہیں، اس ہلا شیری کا نتیجہ کیا ہو گا؟ اس کا جواب ہماری سیاسی تاریخ میں پوشیدہ ہے۔

سب سے اہم بات یہ کہ یہ اختلاف کسی بھی طرح سول بالا دستی کا سوال نہیں ہے۔ کسی بھی عہدے پر اپنی پسند کی شخصیت کو برقرار رکھنے کی ضد کو سول بالا دستی کا نام نہیں دیا جا سکتا۔ ایسا تاثر دینے والے جان بوجھ کر یا ان جانے میں ادارہ جاتی تصادم کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ ''ایک پیج‘‘ کی رٹ لگانے والوں نے اپنے سیاسی مفاد کے لیے اہم فیصلوں میں قومی ادارے کے دخول کا تاثر خود پختہ کیا، عساکر کی طرف سے اس تاثر کو یکسر رد کرنے کی با ضابطہ اور واضح کوشش نہیں کی گئی اور یہ تاثر زور پکڑتا چلا گیا۔اب اگر کسی نے سول بالا دستی کا غیر ضروری شور مچانے کی کوشش کی تو شاید خاموشی برقرار نہ رہے اور دوسری طرف کا مؤقف بھی سامنے آ جائے اور سول بالا دستی کا شور مچانے والے شاید کہیں کے نہ رہیں۔ محتاط رہنا ہی بہتر ہے۔

سول بالا دستی دراصل ایک نظریہ اور اصول ہے جو جمہوریت کے تصور کے ساتھ دنیا میں پختہ ہوا۔ سب سے پہلے تو ہمیں ملک میں حقیقی جمہوریت کے فروغ پر توجہ دینا ہو گی۔ حقیقی جمہوریت ہی سول بالا دستی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ جب حکومت بنانے اور چلانے کے لیے سہارے کی ضرورت ہو تو ''ایک پیج‘‘ کے نعرے لگائے جائیں اور جب معاملہ پسند اور نا پسند کا آ جائے تو اس کے لیے سول بالا دستی کو بیساکھی بنا لیا جائے۔حقیقی جمہوریت کے سارے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔

اس اختلاف کی بنا پر کسی بھی اہم کھلاڑی کا کردار فوری پر طور خطرے میں نظر نہیں آتا لیکن ''ایک پیج‘‘ کا تاثر ختم ہونے کے بعد اپوزیشن جماعتوں اور حکومتی اقدامات کے مخالف سماجی عناصر کو حوصلہ ضرور ملے گا۔ حکومتی اتحاد کے اندر مارے باندھے لوگ بھی نئی صورتحال کے مطابق فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے کیونکہ مسلسل بیڈ گورننس کے باوجود 3 سال پورے کرنے والوں نے ایک اہم سپورٹ کھو دی ہے۔ اب حکومت مخالف تحریک کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے، اور دھرنا سیاست کرنے والوں کو نئے دھرنوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ احتیاط کا دامن نہ تھاما گیا تو حالات کوئی بھی رخ اختیار کر سکتے ہیں۔ معاملات کا اونٹ کسی بھی کروٹ بیٹھ سکتا ہے۔ ان حالات میں اگر تحریک انصاف کو اقتدار سے بے دخل ہونا پڑا تو اس کا بیانیہ بھی ''سیاسی شہید‘‘ کا ہی ہو گا؟

اس سے قبل یہ آرٹیکل روزنامہ دنیا میں بھی شائع ہو چکا ہے ۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار

ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے قافلے میں شامل ایک ہیلی کاپٹر کو آذربائیجان میں حادثہ پیش آیا ہے جہاں حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر نے آذربائیجان کے مشرقی صوبے میں رف لینڈنگ کی جس کے بعد جائے حادثہ پر امدادی ٹیمیں روانہ ہو گئی ہیں۔

ایرانی صدر آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آ رہے تھے۔ رپورٹس کے مطابق سخت موسمی حالات اور دھند کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

میڈیا رورٹس کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ امدادی تنظیموں اور رضاکار جائے حادثہ پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں خراب موسم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ جس طیارے کو حادثہ پیش آیا اس میں ایرانی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ حسین عامر عبداللہیان اور کچھ مقامی اہم عہدیداران بھی سوار تھے۔

صدر کا قافلہ تین ہیلی کاپٹرز پر مشتمل تھا اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، ابراہیم رئیسی اسی میں سوار تھے جبکہ بقیہ دو ہیلی کاپٹرز باحفاظت لینڈ کر چکے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں سے بابر الیون کی لیڈز میں ملاقات

مینز کرکٹ ٹیم کا خواتین کو دورہ انگلینڈ میں بقیہ میچز کے لئے نیک خواہشات

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے انگلینڈ کے شہر لیڈز میں پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کھلاڑیوں سے ملاقات کی۔

واضح رہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان تیسرا اور آخری ٹی 20 میچ آج لیڈز میں کھیلا جائے گا، انگلینڈ ویمن کو 3 میچوں کی سیریز میں 0-2 کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔

 پاکستان ویمنز کرکٹرز نے لیڈز میں پاکستان مینز ٹیم کے کھلاڑیوں سے ملاقات کی۔کپتان بابراعظم، سینئر منیجر وہاب ریاض، شاہین آفریدی اور دیگر کھلاڑیوں نے پاکستان ویمنز کرکٹرز کا حوصلہ بڑھایا اور دورہ انگلینڈ میں بقیہ میچز کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دوسری جانب پاکستان مینز کرکٹ ٹیم انگلینڈ کے خلاف 4 میچوں کی ٹی 20 سیریز کا آغاز 22 مئی کو لیڈز میں کرے گی۔یہ ٹی 20 سیریز دونوں ٹیموں کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی کیونکہ اس کے اختتام کے صرف 2 دن بعد ہی امریکا میں ورلڈ کپ شروع ہو گا۔

ورلڈ کپ کے گروپ اے میں پاکستان روایتی حریف بھارت، آئرلینڈ، کینیڈا اور امریکا کے ساتھ ہے۔ اس دوران انگلینڈ کو گروپ بی میں آسٹریلیا، نمیبیا، سکاٹ لینڈ اور عمان کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ہیلی کاپٹر حادثہ، آیت اللہ خامنہ ای نے سپریم کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

 ملک کے انتظامی معاملات اس واقعے سے متاثر نہیں ہوگی،ایرانی سپریم لیڈر

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہونے والے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی تلاش جاری ہے،دوسری جانب آیت اللہ خامنہ ای کی زیرصدارت ایرانی سپریم کونسل کا ہنگامہ اجلاس جاری ہے،ایرانی سرکاری ٹی وی نے عوام کو صدر کی سلامتی کیلئے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی صدر  ابراہیم رئیسی کی سلامتی کے لیے دعا کی ہے اور کہا ہےکہ  ملک کے انتظامی معاملات اس واقعے سے متاثر نہیں ہوگی۔

ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد واپس آتے ہوئے حادثے کا شکار ہو گیا تھا،  ایرانی میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر نے حادثے کے بعد ہنگامی لینڈنگ کی، ہیلی کاپٹر میں سوار چند افراد سے رابطہ ہوا ہے، امید ہے کہ تمام سوار بخیریت ہوں گے۔

 ایرانی وزیر داخلہ نے صدر کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی تصدیق کر دی۔ ایرانی وزیرداخلہ احمد وحیدی نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ ہوئی، ریسکیو ٹیمیں حادثے کی جگہ روانہ ہو گئی ہیں، موسم کی خرابی کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll