جی این این سوشل

پاکستان

’’گھبرانا نہیں ہے!‘‘

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صبح اٹھتے ہی یہ خبر بم کی طرح لگی کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے فی لٹر تک اضافہ کر دیا ہے۔

عمران یعقوب خان Profile عمران یعقوب خان

پٹرول کی قیمت 10 روپے 49 پیسے اضافے کے بعد 137.79 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ڈیزل 12 روپے 44 پیسے مہنگا ہو گیا۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں مجموعی طور پر 20روپے کا اضافہ ہوا ہے جس نے عوام کی حقیقی معنوں میں چیخیں نکلوا دی ہیں۔ اس سے پہلے جمعہ کے روز وزیراعظم عمران خان کسان پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے تھے باہر سے اشیا منگوانے سے مہنگائی امپورٹ ہوتی ہے، روپے پر دباؤ عارضی ہے، ہم نے گندم، چینی، گھی امپورٹ کیا ہے، کوشش کر رہے ہیں تمام چیزیں ملک میں بنائیں۔ اس خطاب کی جو رپورٹنگ ہوئی اس میں مجھے ایک فقرے کی تلاش تھی ''گھبرانا نہیں ہے‘‘ لیکن تمام اخبارات بغور کھنگالنے کے باوجود کہیں بھی وزیر اعظم کی طرف سے تسلی کے یہ الفاظ دیکھنے کو نہ ملے۔ مجھے ان الفاظ کی شدت سے تلاش تھی کیونکہ میں گھبرا رہا تھا۔ گھبرانے کی وجہ وفاقی وزیر توانائی کا اعلان بھی تھا، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کا اعلامیہ بھی اور پٹرول بم کی ٹک ٹک بھی۔

بجلی ایک روپے 39 پیسے یونٹ مہنگی کردی گئی لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔ غریب طبقے کیلئے سستی بجلی کا سلیب 300 یونٹ سے کم کرکے 200 یونٹ کردیا 'لیکن گھبرانا نہیں ہے‘۔ یوٹیلٹی سٹورز پر اشیائے ضروریہ کی قیمت میں 15 سے 45 روپے اضافہ ہو گیا لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔ یوٹیلٹی سٹورز پر 5 کمپنیوں کے خوردنی تیل کی قیمتوں 14 روپے سے 110 روپے تک کا اضافہ لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔ واشنگ پاؤڈر کے 2 کلو کے پیک کی قیمت میں 10 سے 21 روپے تک کا اضافہ لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔ کورونا سے بچنے کے لیے بار بار ہاتھ دھونے کے ہدایت اور باتھ سوپ کی قیمت میں 15 روپے تک کا اضافہ جبکہ ہینڈ واش کے 228 ملی لیٹر پیک کی قیمت میں 9 روپے اضافہ لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔ غریب اچار کے ساتھ روٹی کھا لیتا تھا اور اچار کی قیمت 200 فیصد سے زیادہ بڑھا دی گئی ہے، تین گرام اچار کی قیمت 20 سے بڑھا کر 44 روپے کر دی گئی لیکن 'گھبرانا نہیں ہے‘۔

حکومت کا اپنا ادارہ شماریات کہتا ہے‘ مہنگائی کی مجموعی شرح 12 اعشاریہ 66 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ کم آمدن والوں کیلئے مہنگائی کی شرح 14 اعشاریہ 12 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ ایک ہفتے میں 22 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ ٹماٹر کی قیمت 11 روپے بڑھی۔ ایل پی جی کے گھریلو استعمال کے سلنڈر کی قیمت 43 روپے سے زائد بڑھی، گھی کا ڈھائی کلو ٹن 6 روپے 90 پیسے مہنگا ہوا، برانڈڈ گھی فی کلو 2 روپے 99 پیسے مہنگا ہوا، لہسن، چاول، مٹن، آلو، گڑ بھی مہنگی ہونے والی اشیا کی فہرست میں شامل ہیں۔

'گھبرانا نہیں ہے‘ کا ورد کرنے کے باوجود کسی پل چین نہیں اور یوں لگتا ہے کہ کپتان کا مشہور نعرہ ''میں ان کو رلاؤں گا‘‘ سیاسی حریفوں کیلئے نہیں عوام کیلئے تھا۔ ملک میں تنخواہ دار طبقے کی اوسط آمدن 20 سے 25 ہزار ہے۔ اس آمدنی میں بجلی، گیس اور پانی کے بل ادا کرنے کے بعد کیا بچتا تھا جو اب حکومت مزید نچوڑنے پر تلی ہے۔ نچوڑنے کا لفظ اس لیے استعمال کیا کہ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے بجلی کے نرخ بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس وقت گردشی قرضوں کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں جس کی بڑی وجہ کیپسٹی پیمنٹس ہیں، 2013ء میں 185 ارب کی کیپسٹی پیمنٹس تھیں جو اب 700 سے 800 ارب ہو چکی ہیں۔ یوں وفاقی وزیر کے اعتراف سے ثابت ہوا کہ 800 ارب روپے عوام سے نچوڑنے کا بندوبست جاری ہے۔

مزدور اور تنخواہ دار طبقہ تھا جسے کپتان کے نعروں میں دلچسپی تھی۔ کپتان نے کسان کارڈ پورٹل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ تحریک انصاف نے انصاف کی تحریک چلائی، اللہ تعالیٰ کمزور اور محنت کش طبقے کی آواز خاص طور پر سنتا ہے، چھوٹا آدمی انصاف کی تلاش میں رہتا ہے۔ کپتان صاحب انصاف تو کیا دیتے، انہوں نے دو وقت کی روکھی سوکھی کھانے والوں کو بھی بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے، یقین نہ ہو تو حکمران پروٹوکول کے بغیر لاہور کی سڑکوں پر نکلیں اور ٹریفک سگنلز پر بھیک مانگنے کیلئے کھڑے لوگوں کی قطاریں دیکھیں۔ لاہور کی نہر کنارے غربت اور بیروزگاری کے مارے نوجوانوں کو نشہ آور انجکشن اپنے جسم میں گھونپتے دیکھیں، جوان بچیوں کو برقعہ پہنے ہاتھ پھیلائے دیکھیں، شاید انہیں یقین آجائے اور عوام پر ترس بھی۔

بجلی، تیل اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے‘ روپے کی قدر میں مسلسل کمی، معیشت کا بیڑا غرق، حساس تعیناتی پر دنیا میں جگ ہنسائی‘ یہ ہے مختصر سا خاکہ اس تبدیلی کا جو 2018ء میں آئی اگرچہ اپوزیشن مصر ہے کے یہ تبدیلی آئی نہیں تھی بلکہ لائی گئی تھی۔ معاملہ جو بھی ہو نقصان پاکستان کا اور اس میں بسنے والے کروڑوں انسانوں کا ہورہا ہے۔ مہنگائی کا آسیب اس ملک کو بری طرح جکڑ چکا ہے کوئی گھر ایسا نہیں جس کے خرچ اور آمدن میں ''تبدیلی‘‘ نہ آگئی ہو۔ لوگ اب احتساب کے کھوکھلے دعووں سے تنگ آ چکے ہیں۔ بھوک اپنے اندر اتنی طاقت رکھتی ہے کہ نیند پر بھی فتح حاصل کرلے‘ یہاں تو دن میں تارے نظر آگئے ہیں، سونا تو دور کی بات۔ مہنگائی، بدانتظامی اور اداروں سے غیرضروری معاملات پر سینگ اڑا کر کیا حکومت یہ سمجھ رہی ہے کہ اس کا کوئی ردعمل نہیں ہو گا؟ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے‘ اپوزیشن آخری معرکے کیلئے کمر کس رہی ہے، حکومت اپنی مقبولیت کے پاتال تک پہنچ چکی ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران یہ 'نوید‘ بھی سنائی کہ مہنگائی نیچے نہیں آئے گی۔ ایسی صورتحال میں حکومت عوام کو بہلانے کیلئے جو بھی کام کرے اس سے عوامی غیظ وغضب کے آگے بند نہیں باندھا جا سکتا۔ حکومت نے جو اربوں روپے کی سبسڈی اور ایمنسٹی سکیمز دیں اگر ان کا رخ انڈسٹری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی طرف کیا جاتا تو آج ملک میں معاشی سرگرمی بھی ہوتی اور نوکریاں بھی پیدا ہو رہی ہوتیں۔

مان بھی لیں کہ گزشتہ حکومتوں کی توجہ اس طرف نہیں رہی لیکن آپ نے ان تین سالوں میں کیا کیا؟ کب تک ماضی کے حکمرانوں اور حکومتوں کے بل پر اپنی نااہلی اور نکمے پن پر پردہ ڈالتے رہیں گے؟ الیکشن‘ جو کسی بھی حکومت کا یوم حساب ہوتا ہے‘ کا وقت بھی آ رہا ہے اور یقیناً عوام سب کچھ دیکھ اور پرکھ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط کی بنا پر اپنے ڈویلپمنٹ بجٹ پر بھی چھری چلانی پڑے گی کیا اس کیلئے بھی آپ تیار ہیں؟ مہنگائی کا علاج فوراً کریں ورنہ تبدیلی کا سونامی عوامی غصے کے ساحل پر سر پٹخ پٹخ کر دم توڑ دے گا۔

اس سے قبل یہ آرٹیکل روزنامہ دنیا میں بھی شائع ہو چکا ہے ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جاپانی سفیر واڈا متسوہیرو  کی ملاقات

ملاقات میں تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے تعلقات مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جاپانی سفیر واڈا متسوہیرو  نے ملاقات کی، ملاقات میں تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری کے تعلقات مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب اور جاپان کے درمیان ثقافتی اور تعلیمی وفود کے تبادلوں کا جائزہ طلبہ کے فیکلٹی پروگراموں کو فروغ دینے پر اصولی اتفاق، پنجاب اور جاپان  کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی مفادات اور اشتراک کارگرہو سکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جاپانی کمپنیوں کیلئے پنجاب میں سرمایہ کاری کے مفید مواقع موجود ہیں، پنجاب بڑی کنزیومر مارکیٹ کے طورپرابھر رہا ہے، پنجاب کی سکلڈ نوجوانوں کی افرادی قوت جاپانی اداروں میں بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔

جاپانی سفیر واڈا متسوہیرو نے اپنی گفتگو میں کہا کہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کے عوامی رابطے ناگزیر ہیں، جاپان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ ٹیکنالوجی کے فروغ کیلئے پنجاب حکومت کے ساتھ اشتراک کار کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیارہ پاکستانی طلباء ماسٹرز اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریوں کے لیے MEXT سکالرشپس پر جاپان میں زیر تعلیم ہیں، پاکستان میں عوامی سماجی بہبود کے لیے جاپان کے متعدد پراجیکٹ جاری ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

حلقہ این اے 148 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے علی قاسم گیلانی 903 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے بیرسٹر تیمور الطاف 550 ووٹوں سے دوسرے نمبر پرہیں

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 148 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا  اور  ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

ملتان کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 148 میں ضمنی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے،ابتک موصول ہونے والے 5 پولنگ سٹیشنز کے غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے علی قاسم گیلانی 903 ووٹ لیکر آگے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے بیرسٹر تیمور الطاف 550 ووٹوں سے دوسرے نمبر پرہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 148 میں ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے، پولنگ بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی، حلقے میں مجموعی طور پر 7 امیدوار میدان میں ہیں، پیپلز پارٹی کے علی قاسم گیلانی اور سنی اتحاد کونسل کے تیمور الطاف ملک میں کا ٹنے کا مقابلہ ہے۔حلقے میں کل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ 44 ہزار 231 ہے جن میں 2 لاکھ 33 ہزار 624 مرد جبکہ 2 لاکھ 10 ہزار 607 خواتین ووٹر ہیں۔

ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بغیر وقفے کے جاری رہا۔ سخت گرمی کی وجہ سے ٹرن آؤٹ بہت کم رہا۔ این اے 148 ملتان میں پیپلز پارٹی کے امیدوار علی قاسم گیلانی کو مسلم لیگ ن کی حمایت بھی حاصل ہے اور ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار تیمور  الطاف سے ہے۔

واضح رہے عام انتخابات میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے تیمورالطاف ملک کو شکست دی تھی، بعد میں چیئرمین سینیٹ بننے کے لیے یوسف رضا گیلانی نے یہ سیٹ چھوڑ دی تھی

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

خیبر پختونخوا میں ڈرون حملے سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں، بیرسٹر سیف

کسی گھر میں کچھ بارودی مواد تھا جس کی وجہ سے دھماکا ہوا، مشیر اطلاعات کے پی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں ڈرون حملے سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

مشیر اطلاعات نے کہا کہ کسی گھر میں کچھ بارودی مواد تھا جس کی وجہ سے دھماکا ہوا، اس کا تعلق ڈرون حملے سے نہیں ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت جلد بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، صوبے کا بجٹ عوامی توقعات کے مطابق ہو گا، خیبر پختونخوا میں مہنگائی میں کمی آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تصادم نہیں بلکہ اپنے حق کی بات کر رہے ہیں، وفاق پختونخوا کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہا ہے ،وفاق ہمارا بجلی سے متعلق مطالبہ پورا کرے ،ہمیں بجلی چور کہا جا رہا ہے ایسے باتیں برداشت نہیں۔

مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ  ہمیں ایک چیف سیکرٹری تک نہیں دیا جا رہا ، یقینی دہانیوں کے باوجودوفاق خیبر پختونخوا کے بقایاجات ادا نہیں کر رہا، فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے فنڈز شیئر کرنے سے متعلق اعلان ہوئے مگر فنڈز نہیں آئے۔

وزیر خوراک خیبرپختونخوا ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ ہماری کابینہ نے لوکل کسانوں سے6 لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا حکم دیا، پہلے مرحلے میں 3 لاکھ ٹن گندم خرید رہے ہیں،40 کلو گندم کی قیمت 3900 رکھی گئی ہے، ایمپورٹڈ گندم بالکل نہیں خریدیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت لوکل کسانوں سے 17 ہزار میٹرک ٹن خرید چکی ہے، بعض لوگ ہمارے خلاف افواہیں بھی پھیلا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ویژن کے مطابق خوشحال کسان خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے، پنجاب حکومت نے پنجاب کے کسانوں کو تنگ کرنے کے لیے 35 لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوائی۔

ظاہر شاہ نے کہا کہ دنیا میں گندم اور پانی پر ہمیشہ سے جنگیں ہوتی آئی ہیں، پاسکو سے گندم خریدنے پر 5600 روپے من مل رہی ہے ، لوکل کسانوں سے گندم لینے پر 12 ارب روپے کی بچت ہو گی، ہم نے ایک ایپ بنائی ہے جس میں کسان گندم کا اندراج کر سکتے ہیں، ہمیں 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہے ، لوگوں نے 14 لاکھ میٹرک ٹن گندم کا اندراج کروایا ہے ۔

صوبائی وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ کے پی میں 20 کلو آٹے کی قیمت 3200 سے 1650 ہو گئی ہے، ہمارے حکومت میں کوئی بھی ڈرون حملہ نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزستان واقع پر پورے پاکستان کے طلبہ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں ، طلبہ واپس لانے کے لیے ہم وفاق کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll