جی این این سوشل

صحت

کورونا ویکسینیشن کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ؟

ممبئی: دنیا بھر میں لوگوں کو کورونا وبا سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے ویکسینیشن کا عمل جاری ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اب تک دنیا بھر کے ایک ارب 32 کروڑافراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کورونا ویکسینیشن کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ؟
کورونا ویکسینیشن کیلئے کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ کورونا کے مریض کی قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ڈاکٹر صحت بخش غذائیں کھانے کی ہدایت کرتے ہیں اسی طرح ویکسینیشن پراسیس کے دوران بھی اپنی قوت مدافعت کو بڑھانا بہت ضروری ہے۔ حال ہی میں مشہوربھارتی ماہر غذائیت پوجا مکھیجا نے انسٹاگرام پر ایک معلوماتی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ویکسینیشن سے پہلے اور ویکسینیشن کے بعد کیا کھانا چاہیئے اور کن سےاجتناب برتنا چاہیئے۔

 

جس طرح ہر لیباریٹری ٹیسٹ کی کچھ ضروریات ہوتی ہے کہ ٹیسٹ سے پہلے کیا کھانا پینا چاہیے یا کیا نہیں کھانا یا پینا چاہئے، اسی طرح کورونا ویکسین لگوانے سے پہلے بھی درج ذیل باتوں کو دھیان میں رکھنا ضروری ہے۔

 

ویسے تو صحت بخش اور گھر کے بنے کھانے روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہونا چاہیے لیکن ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں باہر کے غیر معیاری کھانوں خصوصا جنک فوڈ سے پرہیز کریں، تاکہ کسی انفیکشن کی صورت میں آپ کا مدافعتی نظام کمزور نہیں ہو۔

 

ویکسینیشن سے پہلے اور بعد میں ضروری ہے کہ آپ  ہائیڈریٹڈ( جسم میں پانی کی مناسب مقدار) رہیں، جسم میں پانی کی کمی ویکسین لگنے کی جگہ پر جلن کا سبب بن سکتی ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پانی ، زیادہ پانی والے پھلوں، سوپ اور سبزیوں کے جوس کا استعمال کرنا چاہیئے۔

 

 تمباکو نوشی، شراب اور اس نوعیت کا دیگر نشہ قوت مدافعت کو کمزور کرتا ہے، جس کے نتیجے میں کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی مزید بڑھ جاتی ہے۔ اگر آپ کسی بھی قسم کے نشے کے عادی ہیں تو ویکسیشین سے کم از کم 24 گھنٹے پہلے اس کا استعمال ترک کردیں۔ ویکسینیشن کے بعد بھی اگلے 24 گھنٹوں تک قطعی کوئی نشہ نہیں کریں۔

ویکسینیشن سے ایک دن قبل مکمل آرام کریں اور بھرپور نیند لیں، کیوں کہ ناکافی نیند آپ کی قوت مدافعت کو 70 فیصد تک کم کردیتی ہے۔

جرم

بھارتی عوام نے مودی حکومت کا اسلام مخالف بیانیہ مسترد کردیا

سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پھیلائے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بھارتی عوام  نے مودی حکومت کا اسلام مخالف بیانیہ مسترد  کردیا

مودی سرکار کے مسلم مخالف بیانیے کو عوام نے مسترد کر دیابھارت میں انتخابات سے قبل مودی سرکار کا ہندوتوا نظریہ زور پکڑنے لگا ہے۔ مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف گھیرا تنگ کر کے مسلمانوں کے خلاف زہر گھول رہی ہے حال ہی میں راجھستان میں انتخابی ریلی کے دوران مودی نے مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا۔مودی سرکار انتخابات کی مہم کے دوران فرقہ وارانہ نظریے کے فروغ کا کوئی موقع جانے نہیں دیتی۔

سوشل میڈیا پر بھارتی عوام نے مودی کے مسلم مخالف بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کے پاس کوئی اتھارٹی نہیں ہے کہ وہ بھارتی مسلمانوں کے خلاف غلط معلومات پھیلائے، مودی فرقہ وارایت کی بنیاد پر منتخب ہونے والے سیاسی رہنما کے طور پر عہد پورے کر رہے ہیں، مودی کے جھوٹے دعوں کی حقائق پر مبنی فوری جانچ پڑتال کی جائے۔

بھارتی عوام نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ مودی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف کارروائی کرے مذہبی نفرت حکومتی مرکزی دھارے میں شامل ہو گئی ہے جسکے نتائج بھارت کے لیے منفی ثابت ہوں گے۔ اس طرح کی باتوں کا سہارا ایک وزیر اعظم اور اسکی پارٹی کے لئے سب سے بڑی مایوسی کی علامت ہے۔مودی سرکار یہ سب الیکشن کی جیت اور عوام کی توجہ حاصل کرنی کے لیے کر رہی ہے، پوری دنیا نے دیکھا کہ مودی کی وجہ سے کس طرح پورے بھارت کو فرقہ وارایت کا سامنا کرنا پڑابھارتی عوام نے انتخابی مہم کے دوران مودی کے متعصبانہ رویے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔بھارت کے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ بھارت پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے جبکہ مودی کونسے بھارت کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا ہے۔ بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق مودی نے نیشنل ڈیولپمنٹ کونسل کی میٹنگ میں منموہن سنگھ کے خطاب کی جان بوجھ کر غلط تشریح کی۔

مودی اپنے انتہا پسند نظریے کے تحت ہمارے لوگوں کو ذات پات، نسل، جنس اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم ایک خوشحال اور مساوی بھارت کی امید رکھتے ہیں تو ہمیں اس متعصب سوچ سے باہر نکلنا ہو گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکہ : جامعات میں غزہ میں ہو نے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ، طلباء گرفتار

تاہم کیلیفورنیا میں گرفتاریاں اس افراتفری کے بالکل برعکس تھیں جو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں جمعرات کو ہوئی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

امریکہ   : جامعات میں غزہ میں ہو نے والی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے ، طلباء گرفتار

امریکا کی درجنوں ریاستوں میں اعلی جامعات کے طالبعلوں کا غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج یونیورسٹی آف سدرن کیلفورنیا ( یو ایس سی )سے شروع ہو کر جمعرات کو متعدد دوسری ریاستوں کی یونیورسٹیوں اور کالجز تک پھیل گیا ہے ۔

 امریکی کالجوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں طلبا اپنے سکولوں کے متفقہ مطالبے کے ساتھ احتجاجی کیمپوں میں جمع ہو رہے ہیں،ٹیکساس پولیس نے بدھ کو یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں متعددطلبا مظاہرین کو گرفتار کیاہے، ٹیکساس کی ایک یونیورسٹی میں پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اسرائیل-حماس جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے درمیان تازہ ترین جھڑپوں میں درجنوں کو جارحانہ طور پر حراست میں لینے کے چند گھنٹے بعد ہی امریکا بھر میں یونیورسٹی کیمپسزمیں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

تاہم کیلیفورنیا میں گرفتاریاں اس افراتفری کے بالکل برعکس تھیں جو آسٹن کی یونیورسٹی آف ٹیکساس میں جمعرات کو ہوئی ہیں ۔سینکڑوں مقامی اور ریاستی پولیس جن میں سے کچھ گھوڑوں پر سوار تھے اور لاٹھیاں پکڑے ہوئے تھے نے مظاہرین کو دھکیل دیا، ایک موقع پر کچھ کو سڑک پر گرا دیاگیا ۔

ریاستی محکمہ پبلک سیفٹی کے مطابق، یونیورسٹی اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے حکم پر افسران نے 34 طلبہ کو گرفتار کر لیا۔یہ طالبعلم امریکی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ کاروبار روکنے ،عوامی سطح پر اسرائیل کے بائیکاٹ اور جنگ بندی اور اسرائیل کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں ۔کولمبیا یونیورسٹی میں جاری مظاہروں اور گزشتہ ہفتے 100 سے زائد طلبا کی گرفتاریوں سے متاثر ہو کر، میساچوسٹس سے کیلیفورنیا تک کے طلبا اب کیمپس میں سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہو رہے ہیں، احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں اور اپنے مطالبات پورے ہونے تک ڈ ٹے رہنے کا عہد کر رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

قانونی معاملات میں کسی کی مداخلت قبو ل نہیں کریں گے ، چیف جسٹس

 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  مداخلت کے جو واقعات اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے رپورٹ کیے وہ  میرے چیف جسٹس بننے سے پہلے کے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

قانونی معاملات میں کسی کی مداخلت قبو ل نہیں کریں گے ،  چیف جسٹس

کراچی : چیف جسٹس قاضی فائزعیسی کاکہنا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں۔
کراچی میں سندھ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ وہ جب سے چیف جسٹس پاکستان بنے ہیں،کسی بھی ہائی کورٹ کےکسی بھی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی، اگر کوئی مداخلت ہوئی بھی ہے تو انہیں رپورٹ نہیں کیا گیا۔
 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  مداخلت کے جو واقعات اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے رپورٹ کیے وہ  میرے چیف جسٹس بننے سے پہلے کے ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کاکہنا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا شکر گزار ہوں، سندھ بلوچستان پہلے ایک ہی ہائی کورٹ ہوا کرتی تھی، یہ میرا اس بار روم کا پہلا وزٹ ہے، میں جب اپنے والد صاحب کے ساتھ آتا تھا یہ بار روم نہیں ہوتا تھا، سندھ ہائی کورٹ سے میری یادیں وابستہ ہیں جوکہ تاریخی عمارت ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll