جی این این سوشل

جی این این میں ویڈیو ڈیسک آپ کو روزانہ کی تازہ ترین سرخیاں ، شوز ، پروگرام ، ایونٹس اور بہت کچھ فراہم کرے گا جب آپ اسے دیکھنا چاہتے ہیں۔

دنیا

سعودی حکومت نے عید کی تعطیلات کا اعلان کردیا

سعودی رپورٹ کے مطابق نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کے ملازمین اتوار 14 اپریل سے کام کا دوبارہ آغاز کریں گے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سعودی عرب نے عید الفطر کے موقع پر سرکاری اور نجی شعبے کے ملازمین کے لیے تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطا بق انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارت نے 4 روزہ تعطیللات کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز پیر 8 اپریل سے ہوگا۔ مملکت کی وزارت برائے انسانی وسائل و معاشرتی ترقی نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ زیادہ تر ملازمین کو پیر 8 اپریل سے چار دن کی چھٹی ملے گی۔

سوموار  سے شروع ہونے والی چھٹیاں جمعرات 11 اپریل تک دی گئی ہیں جبکہ سعودی عرب میں جمعہ اور ہفتہ ہفتے کا اختتام ہوتے ہیں اس لیے ملازمین کُل 6 چھٹیوں سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔

سعودی رپورٹ کے مطابق نجی اور سرکاری دونوں شعبوں کے ملازمین اتوار 14 اپریل سے کام کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عدلیہ کی آزادی  پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سپریم کورٹ اعلامیہ

ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، اعلامیہ

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق عدلیہ کی آزادی  پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے لکھے گئے خط کے تناظر میں چیف جسٹس نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس بلایا۔ چیف جسٹس کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس میں سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی۔

فل کورٹ سیشن کے اعلامیے کے مطابق 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کا خط موصول ہوا، معاملے کی سنگینی کے باعث چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد کے 6 ججز کا اجلاس بلایا جس میں ہر جج کو انفرادی طور پر سنا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے بعد فل کورٹ اجلاس دوبارہ بلایا گیا۔ اجلاس میں ججز کو وزیراعظم سے ملاقات کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ فل کورٹ اجلاس میں چھ ججوں کے خط میں اٹھائے گئے مسائل پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم سے ملاقات میں واضح کیا گیا کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کام میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر گزشتہ روز بھی چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ IHC کے چھ ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل (SJC) کو خط لکھا اور مطالبہ کیا کہ ہم تحقیقات کے حوالے سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے موقف کی مکمل حمایت کریں۔ اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی جا رہی تھی تو آزادی سلب کرنے والے کون تھے؟ ان کی حمایت کس نے کی؟ سب کا احتساب ہونا چاہیے تاکہ دوبارہ ایسا نہ ہو، ججز کے لیے ضابطہ اخلاق میں کوئی رہنمائی نہیں ہے کہ ایسی صورت حال کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی چوری اور سہولت کاری کے خلاف اہم اجلاس

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سختی سے ہدایت کی ہے کہ ایسے افسران جو بجلی چوری اور سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ، لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے جبکہ ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز اور زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

 وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی چوری کی روک تھام کے حوالے سے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پاور اویس احمد لغاری ، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ ، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وزیر پٹرولیم مصدق ملک اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ بجلی چوری روکنے کی مہم جیسے اقدامات کے ذریعے ایک مستحکم نظام تشکیل دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ معاشی صورتحال قطعی طور پر بجلی چوری جیسے مسئلے کی متحمل نہیں ہو سکتی ، وزیراعظم نے سخت ہدایت کی کہ ایسے افسران جو کہ بجلی چوری اور اس حوالے سے سہولت کاری میں ملوث ہیں ان کے خلاف فی الفور تادیبی کارروائی شروع کی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ لائن لاسز میں کمی اور ٹرانسمیشن لائنز کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے جلد از جلد حکمت عملی ترتیب دی جائے ۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جنریشن کمپنیز سرکاری خزانے پر بوجھ ہیں جن کی نجکاری کے لئے کام فوری طور پر شروع کیا جائے۔ انہوں نے بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کی سولرآئیزیشن کے حوالے سے مکمل پلان بنا کر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ۔

 

اجلاس میں ٹرانسفارمرز پر سمارٹ میٹرز لگانے کے منصوبے پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت کام کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ نقصان میں جانے والے فیڈرز پر فیڈر مانیٹرز تعینات کئے جائیں گے۔

اجلاس کو انسداد بجلی چوری مہم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری کی شرح کم ہے وہاں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 462 (O) میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم لائی گئی ہے جس کے بعد بجلی چوری اب ایک قابل دست اندازی پولیس جرم ہے ۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پچھلے سال ستمبر میں شروع ہونے والی انسداد بجلی چوری مہم کی وجہ سے بجلی چوری کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی، انسداد بجلی چوری مہم کے تحت ستمبر 2023 سے اب تک 57 ارب روپے کی ریکوری یا وصولی کی جا چکی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مہم کو مؤثر بنانے کے کئی انسداد بجلی چوری مہم میں ہول آف دی گورنمنٹ اپروچ اپنائی گئی۔ انسداد بجلی چوری مہم کے تحت کارروائیوں کے نتیجہ میں پنجاب میں 45,777، سندھ 1250، خیبر پختونخوا میں 5121 جبکہ بلوچستان میں 181 گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll