جی این این سوشل

کھیل

پاک نیوزی لینڈ ٹی 20 سیریز، شاہین آفریدی کی ابتدائی میچز میں شرکت مشکوک

شاہین آفریدی نیوزی لینڈ کے خلاف ممکنہ طور پر راولپنڈی میں ایک اور لاہور میں آخری 2 میچز کھیلیں گے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاک نیوزی لینڈ ٹی 20 سیریز، شاہین آفریدی کی ابتدائی میچز میں شرکت مشکوک
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بائولر شاہین آفریدی کی نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں شرکت مشکوک ہو گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کاکول میں ٹریننگ کیمپ کے بعد شاہین آفریدی بائولنگ ردھم حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں، وہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل رسک نہیں لینا چاہتے۔ اسلئے وہ پہلے دو میچوں میں نہیں کھیلیں گے۔

شاہین آفریدی نیوزی لینڈ کے خلاف ممکنہ طور پر راولپنڈی میں ایک اور لاہور میں آخری 2 میچز کھیلیں گے۔ پہلے دو میچز میں شاہین آفریدی کی جگہ محمد عامر ٹیم کا حصہ ہوں گے۔

روٹیشن پالیسی کو دیکھتے ہوئے نشیم شاہ کو پاک نیوزی لینڈ سیریز میں شرکت نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ 18 اپریل کو راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان

سمز بلاک کرنے سے نہیں ،صرف نجی کمپنی کیخلاف کارروائی سے روکا،اسلام آباد ہائیکورٹ

سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر سماعت

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سمز بلاک کرنے سے نہیں ،صرف نجی کمپنی کیخلاف کارروائی سے روکا،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم امتناع کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ جی اٹارنی جنرل صاحب! آپ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیسے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ موبائل سموں والا آرڈر تھا اس کا حکم امتناع خارج کروانا تھا، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا آرڈر جو رپورٹ ہوا تھا وہ ایسے نہیں تھا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے، جس کی آمدنی کم ہوگی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا، این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے؟

اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جی بالکل ان کو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ اگر کوئی ٹیکس دہندہ نہیں ہے اس کے نام پر سم اس کا بچہ یا بچی استعمال کر رہے ہیں تو اس کا کیا کریں گے؟ مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا؟

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کسی غریب کو نوٹس جائے گا ہی نہیں، نان فائلرز کو نومبر 2023 سے نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں، اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جب جواب جمع کروائے گا یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو سم ری سٹور ہو جائے گی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسا نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی ار کے پاس کوئی رولز ریگولیشنز بھی تو دیں نا۔

اٹارنی جنرل نے ٹیکس سے متعلق مختلف مقدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کمپنی کی ممبرشپ کیا ہے، کمپنی میں کسی پاکستانی کے کتنے شیئرز ہیں؟ عدالت نے جو حکم امتناع جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو آرڈر رپورٹ ہوا وہ ایسے نہیں تھا، سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا، آپ کی درخواست پر نوٹس کر دیتے ہیں، سماعت کے لیے کب مقرر کریں؟ جس پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ میرا تو آج کل پتا نہیں ہوتا، کافی مقدمات ہیں، اگلے ہفتے 22 یا 23 مئی کی تاریخ دے دیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ مرکزی کیس 27 مئی کو مقرر ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ پھر 27 مئی سے قبل کی کوئی اگلے ہفتے کی تاریخ دے دیں۔

عدالت نے سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنی کی درخواست کے خلاف متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ مین کیس تو 27 تاریخ کو مقرر ہے۔بعد ازاں عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا

پاکستان پر قرضوں میں کمی کا انحصار پالیسیوں کے تسلسل پر ہوگا، آئی ایم ایف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا

آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈنے پاکستان کے ذمے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار د یتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر قرضوں میں کمی کا انحصار پالیسیوں کے تسلسل پر ہوگا۔

اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے،اسلام آباد میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات جاری ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کے ذمے قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بوجھ قرار دیا۔

ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے جبکہ رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔

رواں مالی سال ہدف کے مقابلے سود پر 1 ہزار 68 ارب اضافی اخراجات کا خدشہ ہے، رواں سال بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کا ہدف 7 ہزار 303 ارب روپے رکھا گیا تھا اور صرف پہلے 9 ماہ میں اندرونی اور بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا۔

قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاقی حکومت کی خالص آمدن سے بھی 205 ارب روپے زیادہ رہی، جولائی تا مارچ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5 ہزار 313 ارب روپے ریکارڈ کی گئی۔ اگلے مالی سال قرضوں کی شرح 72 اعشاریہ 1 فیصد سے کم ہو کر 70 فیصد پر آجائے گی۔

انتہائی بلند بیرونی مالی ضروریات اور بلند شرح سود قرضوں کی پائیداری کے لئے خطرناک قراردی گئی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمے قرضوں میں کمی کا انحصار پالیسیوں کے کامیاب تسلسل پرہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاک افغان بارڈر آج سے تین روز کیلئے بند

طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لئے تین دن تک بند رہے گا جبکہ بارڈر ایکسپورٹ، امپورٹ مال بردار گاڑیوں کے لئے کھلا رہے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاک افغان بارڈر طورخم آج سے تین روز کیلئے بند

پاک افغان طورخم بارڈر تین روز کےلئے بند کر دیا گیا ۔

طورخم بارڈر آج سے 19 مئی تک بند رہے گا۔ طورخم بارڈر پیدل آمدورفت کے لئے تین دن تک بند رہے گا جبکہ بارڈر ایکسپورٹ، امپورٹ مال بردار گاڑیوں کے لئے کھلا رہے گا۔

حکام نے کہا ہے کہ ایف آئی اے امیگریشن حکام اپنا سسٹم نئے دفاتر میں منتقل کررہے ہیں اس لیے بارڈر کو بند رکھا گیا ہے، پیر کے روز سے پاک افغان بارڈر مکمل طور پر کھل جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll