پاکستان
نون، میم، شین لیگ
''پاکستان مسلم لیگ (ن) متحد اور ایک ہے۔ نون، میم اور شین کوئی لیگ نہیں مسلم لیگ (ن) ہی اصل مسلم لیگ ہے‘‘۔
ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے لاہور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کیا۔ کچھ اسی طرح کی بات ایک روز قبل مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے بھی ایک پریس کانفرنس میں گفتگو کے دوران کی۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا ''نون لیگ سیاسی قوت ہے‘ انتخابات ہوں یا ووٹ‘ مسلم لیگ (ن) سب سے بڑی جماعت ہے۔ نون لیگ میں کوئی اختلاف نہیں، اجلاس میں نون‘ میم‘ شین سب ایک ساتھ بیٹھے تھے۔ نون لیگ کے مخالف حلقوں کو مریم نواز کے خلاف پروپیگنڈا سے فائدہ نظر آتا ہے۔ تنظیمی اجلاسوں میں میاں محمد شہباز شریف اور مریم نواز کا نہیں بلکہ میرا ہونا ضروری ہے‘ باقی لیڈرز کو آپشن دی کہ اجلاس میں مرضی سے شرکت کر سکیں‘‘۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو اس طرح کی وضاحتیں کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی اور کیا واقعی مسلم لیگ (ن) میں پارٹی قیادت کے حوالے سے کوئی اختلافات پائے جاتے ہیں؟ آج کالم لکھنے بیٹھا تو سوچا کہ ان سوالوں کا جواب ہی کیوں نہ تلاش کیا جائے۔ اگر موجودہ صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے بات کی جائے تو یہ معاملہ مسلم لیگ نون کے شیخوپورہ سے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کے ایک بیان سے شروع ہوا۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے جاوید لطیف صاحب نے کہا کہ ''بیانیے کی بحث بہت لمبی ہو چکی ہے، اصل میں کامیاب تحریک کو ناکام بنانے کے لیے کچھ لوگوں کو اسائنمنٹ دی جاتی ہے جب کوئی تجربہ کار سیاست دان بیانیے کو نقصان پہنچاتا ہے تو ایسا کسی اسائنمنٹ کے بغیر نہیں ہوتا، ان لوگوں کو اسائنمنٹ وہ لوگ دیتے ہیں جو آئین اور قانون پر یقین نہیں رکھتے، آپ میرے منہ سے نام نہ نکلوائیں، میں تو ویسے ہی کچھ دن میں دوبارہ اندر ہونے والا ہوں۔ اصول کی وجہ سے میاں محمد نواز شریف اور ان کی جماعت مصیبتوں میں ہے‘‘۔
ہمارے ''واقفانِ حال‘‘ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف نے میاں جاوید لطیف کی اس گفتگو کا نہ صرف برا منایا بلکہ شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وہ اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز مسلم لیگ نون کے تنظیمی اجلاسوں میں بھی شریک نہ ہوئے۔ میاں شہباز شریف نے اپنے بڑے بھائی اور مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی اس جانب توجہ دلائی کہ اگر پارٹی میں ڈسپلن قائم رکھنے کے لیے اس طرح کی باتیں کرنے والے ممبروں کے ساتھ سختی سے نہ نمٹا گیا تو نہ صرف پارٹی کے اندر انارکی بڑھے گی بلکہ شریف خاندان کے اندر باہمی اختلاف کی خبروں کو بھی مزید فوقیت ملے گی‘ لہٰذا اس تاثر کو زائل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ میاں جاوید لطیف‘ جو خود کو لندن کیمپ کا اہم حصہ سمجھتے ہیں‘ کو شو کاز نوٹس بھی لندن سے ہی جاری کیا جائے۔
جاوید لطیف صاحب کو نوٹس مل گیا لیکن میڈیا میں نون لیگ کے مختلف بیانیوں پر بحث کو مزید ہوا ملی جس کا یقیناً کوئی سیاسی فائدہ نہیں ہوا‘ لیکن اب جبکہ تنظیمی اجلاسوں میں پارٹی کے صدر شہباز شریف، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز بھی شریک ہو رہے ہیں تو اس سے پارٹی کے اندر اور باہر کے عناصر کو بھی پیغام جا رہا ہے کہ بیانیے مختلف ہونے کے باوجود پارٹی متحد ہے اور نواز شریف کا جارحانہ رویہ اور میاں شہباز شریف کی پارٹی پر روز افزوں مضبوط ہوتی گرفت سے نون لیگ اگلے الیکشن کی بھرپور تیاری پر کمر بستہ نظر آ رہی ہے۔ سب کو یاد ہو گا کہ شہباز شریف نے سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ انتخابات میں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کامیاب ہو گی اور کہا تھا کہ اس کے لیے ہمارا مطالبہ صاف و شفاف انتخابات ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلا الیکشن نون لیگ کا ہو گا۔ شہباز شریف کی ان باتوں اور بار بار شفاف الیکشن کے مطالبے میں ایک واضح پیغام ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو اگلے الیکشن قدرے شفاف مہیا کر دئیے جائیں اور کچھ طاقتیں غیر جانب دار ہو جائیں تو مسلم لیگ (ن) اگلے الیکشن کا معرکہ مار لے گی۔ اس بات کی گواہی ان کا پُر اعتماد لہجہ اور باڈی لینگویج سے واضح ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے لیے اگلے چند ماہ بہت اہمیت کے حامل ہیں کیوں کہ ملک میں مہنگائی کا جو سیلاب آ چکا ہے‘ اس میں عوامی رابطہ مہم، مہنگائی اور معیشت کی بد حالی کو بنیاد بنا کر عوامی مسائل کو اجاگر کیا جائے تو اس کا سب سے زیادہ سیاسی فائدہ بھی ان کو ہو گا۔ ابھی چند دن پہلے ہی تمام ٹی وی چینلز پر دیکھا گیا کہ کراچی میں کس طرح سے ایک خاتون نے شہباز شریف کو ایئر پورٹ پر روک کر لاہور میں کوڑے کے ڈھیروں پر شکوہ کیا اور کہا کہ ہمیں آپ کی یاد آتی ہے۔
یہ واضح ہے کہ مہنگائی اور اس جیسی عوامی رائے کی بنیاد پر کھڑی کوئی بھی تحریک زیادہ بہتر نتائج اور سیاسی ثمرات دے سکتی ہے۔ اب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں حمزہ شہباز کے جنوبی پنجاب کے دورے اور عوامی رابطہ مہم کے بارے میں بھی خبر آ چکی ہے‘ جس کا مطلب ہے کہ پنجاب کے ان علاقوں‘ جہاں تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کی تھی، میں حمزہ شہباز اپنی مہم چلانے جا رہے ہیں جو اس بات کی دلیل ہے کہ پارٹی قیادت ان پر تحریک انصاف کے مضبوط علاقوں پر وار کرنے کے حوالے سے اعتماد ظاہر کر رہی ہے۔ یہی نہیں‘ جلد ہی مریم نواز کو بھی میدان میں اتارنے کی شنید ہے‘ کیوں کہ مسلم لیگی حلقوں کی طرف سے کہا یہی جا رہا ہے کہ ان تنظیمی اجلاسوں کے بعد نواز شریف کی جانب سے ایک عوامی رابطہ مہم کے شیڈول کا بھی اعلان کر دیا جائے گا۔ اس عوامی رابطہ مہم میں اگر شہباز شریف کے مشورے پر چلتے ہوئے عوامی مسائل اور خاص طور پر مہنگائی کو مرکزی حیثیت حاصل رہی اور دیگر متنازع باتیں کچھ دیر کے لیے پیچھے دھکیل دی جائیں تو میاں شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز کی ٹیم حکومت کے لیے کافی مسائل کھڑے کر سکتی ہے جس کی بنا پر الیکشن سے قبل الیکشن کا ماحول بنایا جا سکتا ہے۔ جاوید لطیف کو شوز کاز جاری کرنے کے معاملہ پر میاں شہباز شریف کو پارٹی کے قائد میاں محمد نواز شریف کی جانب سے خود اعتمادی کی تھپکی ملی ہے۔ سیاست ہو یا کوئی بھی معرکہ‘ ایک کمان دار کے تحت کام کرنے والی ٹیم کے ذریعے ہی فتح کیا جا سکتا ہے۔ رانا ثناء اللہ اور شاہد خاقان عباسی صاحبان کے حالیہ بیانات سے یہی عندیہ مل رہا ہے کہ شہباز شریف کی کمان میں مسلم لیگ (ن) اپنے حریف پر ایک نیا وار کرنے کے لیے پر تول رہی ہے۔
اس سے قبل یہ آرٹیکل روزنامہ دنیا میں بھی شائع ہو چکا ہے ۔
تفریح
درجنوں ملی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کی نویں برسی آج منائی جارہی ہے
جمیل الدین عالی نے 1965 ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران لکھے گئے ملی نغموں سے شہرت حاصل کی
پاکستان کے معروف دانشور،شاعر،ادیب اورشہرہ آفاق ملی نغموں کے خالق جمیل الدین عالی کو دنیا سے رخصت ہوئے نو سال کا عرصہ بیت گیا،انہوں نے جو بھی لکھا خوب لکھا،جیوے جیوے پاکستان اور اے وطن کے سجیلے جوانوجیسے نغموں سے شہرت پائی۔
جمیل الدین عالی 20جنوری 1925ءکو دہلی کے ایک علمی وادبی گھرانے میں پیدا ہوئے،انہوں نے بیک وقت شاعر، ادیب، محقق اور کالم نگار کے طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
جمیل الدین عالی نے 1965 ءکی پاک بھارت جنگ کے دوران لکھے گئے ملی نغموں سے شہرت حاصل کی،ان کے مشہور نغموں میں اے وطن کے سجیلے جوانوں،اتنے بڑے جیون ساگر میں توں نے پاکستان دیااور اس کے علاوہ اسلامی سربراہی کانفرنس کے لیے ”ہم تا ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں“ شامل ہیں۔
جمیل الدین عالی کو اردو ادب کے لئے طویل خدمات کے اعتراف میں 1991ءمیں حکومت پاکستان کی طرف سے پرائیڈ آف پرفارمنس اور2004ءمیں تمغہ امتیازسے نوازاگیاتھا، جمیل الدین عالی طویل علالت کے بعد 23 نومبر 2015ءکو اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
پاکستان
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان کردیا۔
بشریٰ بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا کہنا تھاکہ بشریٰ بی بی خرابی طبیعت کے باعث احتجاج میں شریک نہیں ہوں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی یکم نومبر سے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف تھیں اور 24 نومبر کی تیاریوں کیلئے پارٹی رہنماؤں کی پشاور میٹنگز کی تھیں جبکہ بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے کا پیغام بھجوایا تھا۔
واضح رہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے، اس کے علاوہ احتجاج کی تیاریوں کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی پشاور میں متحرک رہیں۔
پاکستان
اسلام آ باد : حکومت نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کروانے کیلئے کمرکس لی
گولڑا موڑجی ٹی روڈ، چھبیس چونگی، نیومارگلہ روڈ ون الیون کے مقام پر بند کیا گیا ہے۔ ایران ایوینو کو ڈی 12 کے مقام سے بند کردیا گیا۔ جی ٹی روڈ کو بھی مختلف مقامات سے بند کردیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سےغیرقانونی احتجاج اوردھرنے کی اجازت نہ دینے کے احکامات پروفاقی حکومت نے عمل درآمد کروانے کیلئے کمرکس لی۔
پی ٹی آئی کے کل کے احتجاج کے پیشِ نظر فیض آباد پل سے اسلام آباد آنے اور جانے والے راستے آج بند کر دیے گئے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ جانے والا راستہ جزوی بند کیا گیا ہے۔
اسلام آباد اورلاہورمیں موٹرویزکے تمام انٹری پوائنٹس بھی بند ہیں، لاہور سے اسلام آباد جانے والے راستے ٹھوکر نیاز بیگ، بابو صابو انٹرچینج، سگیاں پل اور شاہدرہ چوک بھی بند ہیں، رنگ روڈ کو بھی 2 دن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں داخلے کے لیے ایکسپریس وے کھنہ پل کے مقام پردونوں اطراف سے بند کیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں میٹرو بس سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔
گولڑا موڑجی ٹی روڈ، چھبیس چونگی، نیومارگلہ روڈ ون الیون کے مقام پر بند کیا گیا ہے۔ ایران ایوینو کو ڈی 12 کے مقام سے بند کردیا گیا۔ جی ٹی روڈ کو بھی مختلف مقامات سے بند کردیا گیا۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
عازمین حج کے لیے پاسپورٹس کا حصول ہوا آسان
-
علاقائی 13 گھنٹے پہلے
کراچی :کالعدم بی ایل اے کے 7 کارندے اسلحہ سمیت گرفتار
-
دنیا 2 دن پہلے
عالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری
-
دنیا ایک دن پہلے
برطانوی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا
-
کھیل 2 دن پہلے
سمیر احمد سید چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر
-
پاکستان 2 دن پہلے
الیکشن کمیشن نے نون لیگ کے منحرف رکن قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا
-
جرم 2 دن پہلے
پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ، 38افراد جاں بحق اور 29زخمی
-
تجارت ایک دن پہلے
سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل برقرار