جی این این سوشل

پاکستان

مغرب کی ترقی ہماری سزا

پر شائع ہوا

 دنیا میں بڑھتی ہوئی عالمی حدت یا گلوبل وارمنگ کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ کاربن کا اخراج ہے اور کاربن کا اخراج سب سے زیادہ صنعتی ممالک میں ہوتا ہے

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

 اور یہ صنعتی ممالک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک ہیں جہاں صنعتیں دن رات کاربن کا اخراج کر کے دنیا کو موسمیاتی تغیر و تبدل میں دھکیل رہی ہیں اور ان کے اس عمل کی قیمت پاکستان جیسے ممالک ادا کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں کاربن پیدا کرنے والے دس بڑے ممالک میں ہمارا ہمسائیہ ملک چین ، امریکہ ، یورپی یونین، جرمنی، جاپان، روس اور کینیڈا دنیا بھر کے کاربن کا 75 فیصد پیدا کرتے ہیں یعنی یوں کہہ لیں کہ اس کرہ ارض کو آلودہ کرنے میں ترقی یافتہ ممالک سب سے بڑے مجرم ہیں ۔ اور دوسری جانب اگر ہم ان ممالک کا جائزہ لیں جو موسمیاتی تغیر و تبدل کا سب سے بڑا شکار ہو رہے ہیں تو ان میں پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، سوڈان، کینیا، ہیٹی اور چاڈ جیسے ممالک شامل ہیں جو پوری دنیا کے کاربن کا بمشکل پانچ فیصد بھی پیدا نہیں کرتے ہیں لیکن ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کی قیمت یہ تباہی و بربادی کی صورت میں ادا کر رہے ہیں ۔ اس کو یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہمارے ہاں لوگ دیگ پکانے کیلئے ہمسائے کے گھر کے سامنے چولہا جلاتے ہیں اور جس کی آگ تو ہمسائیہ برداشت کرتا ہے لیکن جب دیگ پک کر تیار ہو جاتی ہے تو چاول آپ خود کھاتے ہیں ۔ ایسا ہی گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت کے زمرے میں ہو رہا ہے جہاں ترقی یافتہ ممالک ترقی کی دیگ تو پاکستان جیسے ممالک کے دروازے کے آگے بنا رہے ہیں اس دیگ میں تیا ر ہونے والے چاول خود کھا رہے ہیں اور ہمیں دیگ کی حدت اور اس کے بعد پیدا ہونے والے گند کو بھگتنے کیلئے اکیلا چھوڑ رکھا ہے۔ 

انٹرنیشنل پینل آن کلائمنٹ چیننج کی 2022 کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کا درجہ حرارت اس وقت بتدریج بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی تبدیلیاں عالمی حدت کی وجہ بن رہی ہیں اس کی وجہ سے افریقہ، جنوبی ایشیا، ایشیا اور کچھ جزائر پر 2050پانی کی شدید کمی ہو سکتی ہے اور اس عالمی حدت سے اس وقت ان خطوں میں تین سے ساڑھے تین ارب لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے دنیا بھر میں جنگلات کے جلنے، سیلاب اور خشک سالی کا امکان بڑھ گیا ہے۔گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گلیشئرز کی برف پگھل رہی ہے جس کے نتیجے میں سیلاب آرہے ہیں اور آنے والے وقت میں اس کیفیت میں اور اضافے کا اندیشہ ہے۔ خشک علاقوں میں زمینیں بنجر ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے قحط کا سامنا کرنا پڑے گااور دنیا غذائی بحران کی جانب بڑھ رہی ہے۔  گلیشئرز کی برف پگھلنے سے ایک طبیعاتی اور کیمیائی نقصان یہ بھی محسوس کیا جارہا ہے کہ سورج سے آنے والی نقصان دہ کرنوں کا انعکاس گھٹ رہا ہے یا مستقبل میں گھٹے گا۔ اس کی وجہ سے زمین کی سطح پر زہریلی گیسوں کا لیول بڑھے گا اور اوزون کی سطح بھی مزید متاثر ہو گی(زمین کی فضائی سطح کے اوپر قدرتی گیسوں کی ایک پرت موجود رہتی ہے جو زمین پر سورج سے آنے والی حدت کو کم کرتی ہے اور سورج کی روشنی سے پھوٹنے والی نقصان دہ شعاؤں کو زمین پر پہنچنے سے روکتی ہے)۔ اوزون کی یہ پرت فضا میں خارج ہونے والی زہریلی گیسوں کی وجہ سے پچھلے کچھ عرصے میں کافی متاثر ہوئی ہے اور اس میں کئی جگہ سوراخ نمودار ہو رہے ہیں۔ تحقیقات اور جائزوں کے بعد یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ بڑھتی ہوئی حدت کو کم کرنے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی ضرورت ہے۔ یہ گیسیں چونکہ زیادہ تر صنعتی ملکوں سے خارج ہوتی رہی ہیں اس لیے یہ ذمہ داری صنعتی ملکوں پر ڈالی گئی ہے کہ وہ گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے اہداف قبول کریں اور اسے پورا کریں لیکن یہ معاملہ صنعتی ترقی اور قومی روزگار سے براہِ راست جڑا ہوا ہے کیونکہ گیسوں میں کمی لانے کے لیے ایندھن کے استعمال اور توانائی کی پیداوار میں کمی لانی ہو گی۔ اس لیے یہ مسئلہ ترقی پذیر ملکوں اور ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان سیاسی کشمکش کی وجہ بن گیا ہے۔ پاکستان میں حالیہ سیلابی صورتحال پر فجی کے وزیراعظم نے بھی ترقی یافتہ ممالک کو اس سیلاب کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب نے بھی ترقی یافتہ ممالک کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پاکستان کا قرضہ بھی معاف کرنے کی مانگ کی ہے تاکہ پاکستان سیلاب کی صورتحال سے مالی طور پر نبرد آزما ہو سکے ۔  اس معاملے کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ توانائی کے ایسے متبادل تلاش کیے جائیں جن سے گرین ہاؤس گیس نہ پیدا ہوں یا ان کی شرح بہت کم ہو چنانچہ کلین ٹیکنالوجی کا تصور سامنے آیا ہے اور ترقی یافتہ ملک اس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ترقی پذیر ملک چاہتے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی انھیں بھی ارزاں نرخوں پرفراہم کی جائے۔ کیوں کہ دنیا کی ترقی کا یہ ترقی پذیر ممالک ہی ہرجانہ ادا کر رہے ہیں  یہ ہرجانہ کبھی خشک سالی کی صورت میں نمودار ہوتا ہے توکبھی سیلاب کی صورت میں تو کبھی جنگلات کی آگ کی صورت میں نمودار ہو کرترقی پذیر ممالک کے وسائل کو ہڑپ کر رہا ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک تو کاربن کا متبادل ڈھونڈ لیں گے لیکن ان کی ترقی کی جو قیمت پاکستان جیسے ممالک ادا کر رہے ہیں اس کا تدارک کرنے کیلئے بھی ان ممالک کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔ 

نوٹ :یہ  تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کسی کو بھی ملکی  مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے  کی اجازت نہیں دیں گے ،وزیر اعظم

پیپلز پارٹی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے، جہاں تک ہوسکے ہمیں ان کو حل کرنا ہے،شہباز شریف

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف  نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، کسی کو بھی پاکستان کے مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے نہیں دیا جاسکتا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں رہنماؤں سے ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ کسی کو بھی پاکستان کے مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے نہیں دیں گے۔ ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے,انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات دن بدن بہتر ہو رہے ہیںاور ہمیں سب اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے، جہاں تک ہوسکے ہمیں ان کو حل کرنا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی۔  

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سرکاری حج اسکیم: 6 روز میں 15 ہزار سے زائد حج درخواستیں موصول

حج درخواستوں کی وصولی کا عمل 3 دسمبر تک جاری رہے گا،ترجمان

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد:وزارت مذہبی امور کے مطابق سرکاری حج اسکیم کیلیے پہلے 6 روز میں  15844 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

ترجمان وزارت مذہبی امور نے بتایا ہے کہ ملک بھر میں 15 نامزد بینکوں کی جانب سے حج درخواستوں کی وصولی کا عمل جاری ہے، گزشتہ 6 دنوں میں 15 ہزار 844 حج درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

ترجمان  کے مطابق اسلام آباد 485 5 ،کراچی 3053 ، لاہور5118 ، ملتان 1807 اورکوئٹہ سے 381 افراد نے درخواستیں جمع کرائی ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں درخواستوں کی وصولی کا عمل تیز ہو گا، درخواستوں کی وصولی کا عمل 3 دسمبر تک جاری رہے گا۔

ترجمان وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے عازمین حج کی رہنمائی کیلیے موبائل ایپ پاک حج فعال کردی گئی ہے، عازمین رجسٹریشن، لاگ ان کیلیے شناختی کارڈ اور حج درخواست نمبر استعمال کریں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ، سٹاک ایکسچینج  میں مسلسل تیزی

مالی سال 2025 کے ابتدائی 4 ماہ میں قالینوں کی برآمدات میں 11.49 فیصد کمی ، کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں بھی 0.96 فیصد کمی ہوئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان کی معیشت میں بہتری آنے لگی ،غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا تو سٹاک ایکسچینج  میں مسلسل تیزی دیکھنے کو مل رہی ہے.

رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں 17.66 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس اضافے سے ان برآمدات کا حجم 4.73 ارب ڈالر کی سطح پر جا پہنچا ہے جو اس سے قبل گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 4.02 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ جولائی تا اکتوبر مالی سال 2025 میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کا اہم عنصر کھانے پینے کی خام اشیا کا تھا، اس کے علاوہ چمڑے، فٹ ویئرز اور انجیئرنگ سے متعلق ویلیو ایڈڈ مصنوعات بھی برآمد کی گئیں۔ خیال رہے کہ مالی سال 2024 میں غیر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات 24.95 فیصد بڑھ کر 14.02 ارب ڈالر تک جاپہنچی تھیں جو کہ اس سے گزشتہ مالی سال میں 11.22 ارب ڈالر کی سطح پر تھیں۔

 قیمتوں میں20لاکھ تک کمی   رواں مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کی نسبت 30.79 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے، سیمنٹ کی برآمدات میں 12.39 فیصد اضافہ دیکھ گیا، اس کے علاوہ صنعتی مشینری ، ٹرانسپورٹ آلات ، آٹو پارٹس اور ربڑ کے ٹائرز کی ایکسپورٹ بھی بڑھی ہے،اسی عرصے میں سیمنٹ کی برآمدات میں 18.68 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس کے مقابلے میں مالی سال 2025 میں جولائی تا اکتوبر فٹ ویئرز کی برآمدات میں 4.89 فیصد اور چمڑے کے دستانوں کی برآمدات میں سال بہ سال کی بنیاد پر 16.55 فیصد اضافہ ہوا جب کہ چمڑے کے ملبوسات کی برآمدات میں بھی کمی دیکھی گئی اور زیر جائزہ مدت کے دوران خام چمڑے کی برآمدات میں 4.94 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 2025 کے ابتدائی 4 ماہ میں قالینوں کی برآمدات میں 11.49 فیصد کمی ، کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں بھی 0.96 فیصد کمی ہوئی جبکہ گڑ سے بنائی جانے والی مصنوعات (جنہیں فوڈ کیٹیگری کی درجہ بندی میں شامل نہیں کیا گیا ہے) کی برآمدات میں گزشتہ مالی سال قبل کے مقابلے میں 30.05 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

 جیولری آئٹمز کی برآمدات میں 111.19 فیصد کا اضافہ ہوا، ان میں جیمز کی ایکسپورٹ 7.79 فیصد بڑھی،اس کے علاوہ گڑ کی ایکسپورٹ میں 100 فیصد اضافہ ہوا، فرنیچر کی برآمدات میں 21.98 فیصد جب کہ ہینڈی کرافٹس ( دست کاری) آئٹمز کی برآمدات میں 38.90 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll