جی این این سوشل

پاکستان

کیا یہ سب پی ڈی ایم کی کامیابی ہے یا ناکامی؟

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ڈی ایم کی یہ کامیابی نہیں تو پھر کیا ہے کہ اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری 8 ارب روپے سے زائد کی مشکوک ٹرانزیکشن کیس میں ضمانت کروانے میں کامیاب ہو گئے۔

عاصم نصیر Profile عاصم نصیر

پی ڈی ایم کو ناکام کہنے والوں کی صف اول میں وزیراعظم عمران خان ہیں تو وہیں انکے ہمنوا وزراء بھی اس تحریک کو ناکام کہہ رہے ہیں مگر عجب اتفاق ہے کہ آئے روز پریشر اپوزیشن پر پڑنے کی بجائے حکومت پر بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے اس لیے اب فیصلے بھی انصاف کے اصولوں پر ہوتے ہوئے نظر بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ایک جانب 2018 سے اپوزیشن مکمل دیوار کے ساتھ لگ چکی تھی اور ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت اور اہم رہنما جہاں نیب ،اینٹی کرپشن کے زیر عتاب تھے وہیں بڑے بڑے نام اس وقت بھی جیلوں میں موجود ہیں پنجاب خصوصا لاہور کی جدید شکل بنانے والے شہبازشریف اور انکے صاحب زادے حمزہ شہباز اسکی واضح مثال ہے کہ انکوئری اور پھر ریفرنس کی سطح پر ہی وہ جیل میں عرصہ دراز سے قید ہیں حمزہ شہباز 2019 سے جیل کی کال کوٹھری میں قید ہیں اور سنجیدہ حلقے انکی قید کو سیاسی مقدمے سے تشبیہہ دے رہے ہیں۔

دوسری جانب نواز شریف لندن میں بیٹھ کر مکمل پلان کے ساتھ سیاسی چالیں چل رہے ہیں جس کا فائدہ آہستہ آہستہ پی ڈی ایم کی تحریک کو پہنچ رہا ہے ۔ 4 فروری کو پی ڈی ایم کا سربراہ اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہو گا اور میری اطلاع کے مطابق جو لوگ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو ناکام کہہ رہے ہیں انکو حیران ضرور کرے گا۔ پی ڈی ایم کی تحریک سے کم از کم جو فائدہ اپوزیشن لینا چاہ رہی ہے وہ انکے اوپر بننے والے مقدمات ہے جن میں انکو فوری نہ سہی مگر ماضی کی نسبت پہلے سے جلد انصاف ملنے کی توقع بنتی جا رہی ہے اور اس میں مزید تیزی بھی آئے گئی ۔پی ڈی ایم کے  پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں مگر حکومت کے پاس جو تخت ہے اسکو بچانے کےلیے کپتان کو سر دھڑ کی بازی تو لگانا پڑ رہی ہے کہیں ممبران اسمبلی کو سہانے خواب دیکھائے جا رہے ہیں تو کہیں انکو ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز جاری کرکے رام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔اور یہ تمام کام پی ڈی ایم کے پریشر کی وجہ سے ہی تو ہو رہا ہے گو ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہے اور اپوزیشن اسے سیاسی ایشو نہیں بنا رہی تاکہ وہ لانگ مارچ کے قریب اس حربے کو استعمال کر سکیں۔حکومت اگر اتنی ہی مضبوط ہے تو پھر اسکو بڑی بڑی تصویریں جاری کرنے کی  کیاضرورت  تھی۔

  وزیر اعظم کو وزارت عظمیٰ سے استعفی دینے کی  ڈیڈ لائن گزر جانے کے بعد پی ڈی ایم کے پریشر ککر میں سینٹ انتخابات، لانگ مارچ، اسمبلیوں سے  استعفےاور دھرنے سمیت اہم ایشوز  پکنا شروع ہو گئے ہیں اور آئندہ چند گھنٹوں بعد لانگ مارچ کے مہینے کا اعلان کر کے حکومت پر پریشر بڑھانے کا سلسلہ تیز ہو جائے گا۔اپوزیشن اتحاد انکی اپنی سلامتی کے لیے لازم و ملزوم ہو چکا ہے اسی لیے پی ڈی ایم کی جماعتیں سینٹ انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کے باوجود پی پی کے اصرار پر اب سینٹ انتخابات میں بھی حصہ لے رہی ہے بلکہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے اتحاد کی جانب بھی گامزن ہیں۔ عوامی حلقوں میں حکومت کے رہنے یا نا رہنے کی ڈبیٹ سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کی نوید سنا رہی ہے تو وہیں عوامی مسائل میں بے پناہ اضافہ کرکے حکومت نے خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی چلا دی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

عوام نے انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا، عطاء تارڑ

عوام نے اجتجاج کی سیاست پر ترقی اور خوشحالی کو ترجیح دی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ عوام نے انتشار کی سیاست کو مسترد کردیا،عوام نے اجتجاج کی سیاست پر ترقی اور خوشحالی کو ترجیح دی ہے اور ملکی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔

بیلاروس کے صدر کا دورہ بڑی اہمیت کا حامل ہے،پاکستانی عوام اور حکومت کی طرف سے الیگزینڈر لوکاشنکو کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ پاکستان اور بیلا روس کے سفارتی تعلقات کو 3 دہائیاں گزر چکی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مثالی تعاون جاری ہے۔

اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا کہ دوست ملک کے صدر کا پاکستان آنا خوش آئند ہے، یہ بڑا تاریخی دورہ ہے۔ ملکی معیشت بہتر ہو رہی ہے، مہنگائی بھی کم ہو رہی ہے، زر مبادلہ ذخائر اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔  مستقبل میں مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا، بیلاروس پاکستان کو بہت زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، نواز شریف کے دور حکومت میں صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کا دورہ بڑا سود مند رہا تھا۔

عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی عوام اور حکومت کی طرف سے ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اس دورے سے پاکستان معیشت پر بڑے مثبت نتائج مرتب ہوں گے، آج اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ کی تاریخی سطح کو عبور کر چکی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ملکی معیشت کے بہتر ہونے سے سرمایہ کاری اور ترقی میں اضافہ ہوگا، یہ سارے مثبت نتائج ہیں اور دوست ممالک کی طرف سے کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جس میں آنے والے دنوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ دورہ سنگ میل ثابت ہوگا، لوگوں نے انتشار کی سیاست کو مسترد کیا ہے، عوام ترقی اور فلاح و بہبود کی سیاست کے ساتھ ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بیلا روس کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ  سے دیکھتے ہیں ، وزیر اعظم

دونوں رہنماؤں نے باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم پاکستان  شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو کے درمیان وزیر اعظم ہاؤس میں  ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف مفاہمت کی یاداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے، پاکستان اور بیلا روس کے درمیان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آڈیٹر جنرل آفس اور بیلا روس کی اسٹیٹ کنٹرول کمیٹی کے درمیان تعاون، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ سمیت دیگر جرائم کو روکنے اور پاکستان نیشنل ایگریڈیشن قونصل اور بیلاروس کے ایگریڈیشن سینٹر کے درمیان یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان  بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بھی  معاہدہ اور  ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی تعاون کے سمجھوتے کا تبادلہ بھی کیا گیا۔

اس موقع پر این ڈی ایم اے اور بیلا روس کی وزارت کے درمیان تعاون، نیوٹیک اور بیلاروس کے فنی تعلیم کے انسٹی ٹیوٹ کے درمیان اور دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی انٹیلی جنس کے تعاون سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔

اس سے موقع پر بیلا روس کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر لوکاشینکو اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتاہوں، 8 سال کے وقفے کے بعد صدر لوکاشینکو کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیلا روس کے صدر کا دورہ پاکستان اور عوام کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا، پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں، بیلاروس کے صدر کے لیے پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے۔

اس موقع شہباز شریف نے بیلا روس کے صدر کی تعریف کرتے ہوئے  کہا کہ وہ  ایک مدبر اور بصیرت افروز رہنما ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلاروس کےساتھ ہونے والے  معاہدوں کوفوری عملی جامہ پہنائیں گے، بیلا روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون آگے بڑھائیں گے،اور دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کےلائحہ عمل کےلیے سنجیدگی سے مل بیٹھیں گے۔

اس سے قبل بیلاروس کے صدر الیگزانڈر لوکاشینکو وزیر اعظم ہاؤس پہنچے جہاں شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر اعظم ہاؤس کے احاطے میں پودا بھی لگایا اور پاکستان میں پر تپاک استقبال اور میزبانی پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس  میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔

اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟

پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll