پاکستان
سنگا پور سے ہی سیکھ لیں
1959میں برطانوی استعمار سے آزادی حاصل کرنے والا ملک سنگا پور ایشیا کےترقی یافتہ ممالک میں ہراعتبار سے سر فہرست ہے ۔
پاکستان اور سنگا پور کے درمیان کئی بنیادی مماثلتیں پائی جاتی ہیں لیکن ایک فرق کی وجہ سے آج سنگا پور کاشمار دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں ہوتا ہے۔ جبکہ پاکستان کوتیسری دنیامیں ہرلحاظ سے پسماندہ ترین ملک شمار کیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی طرح سنگا پورمیں بھی تین بڑی مقامی زبانیں بولی جاتی ہیں اور چوتھی انگریزی ہے۔ بدھ ازم سب سے بڑا مذہب ہے لیکن عیسائی ، مسلمان اور ہندو بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ساڑھے پانچ ملین سے زائد آبادی کا یہ ملک ثقافتی اعتبار سے چینی ، انڈین ، مالے اور دیگر اقوام سے تعلق رکھنے کے باوجود ایک قوم بن گیا۔ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ وہاں قومی سوچ کی حامل سیاسی حکومت پہلے دن سے بر سر اقتدار ہے ۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کےمطابق سنگا پور 2020 میں کرپشن فری ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے ۔ سنگا پوردنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کیسے شامل ہوا ؟ آزادی کے بعد سے اب تک برسراقتدارجماعت پیپلز ایکشن پارٹی نے اس وقت حالات کا اندازہ لگایاتوپتہ چلا ان کے پاس ایک ایسا ملک تھا جہاں ساحلوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا ۔ قدرتی وسائل سے محروم ملک کے سامنےایک طرف کمیونز م کا بڑھتا سیلاب تھا تو دوسری جانب سرمایہ دارانہ نظام کا عفریت۔ ساؤتھ ایسٹ ایشیا میں چینی کیمونزم کے بڑھتے اثرات کو روکنے کے لئے تائیوان ، ہانگ کانگ ، جنوبی کوریا اور سنگا پور کو ایشین ٹائیگرز بننے کی پیشکش کی گئی ۔ سرد جنگ کے زمانے میں ان ممالک کو معاشی مراکز کا درجہ حاصل ہوا جو آج بھی برقرار ہے ۔پیپلز ایکشن پارٹی نے ملک کو فری مارکیٹ اکانومی کے لئے کھول دیا۔ ملک میں موجود افراد کو کاروبار اور جدید انڈسٹریل ٹریننگ سے آراستہ کیا ۔ آج سنگاپورمیں دنیاکی7 ہزار ملٹی نیشل کمپنیوں کے مرکزی یا ریجنل دفاترموجود ہیں۔ یہ ایشیا کاواحدملک ہے جسے اکنامک ریٹنگ میں ٹرپل اے گریڈ حاصل ہے ۔ سنگاپورجی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا میں فی کس آمدنی میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ سنگاپورسب سے ہنرمند انسانی وسائل رکھنےوالا ملک بن گیا۔یہ سب ممکن بنانے کے لئے تعلیم ، ہیلتھ کئیر،انسانی تحفظ اور ذاتی گھر کی فراہمی ریاستی ذمہ داری قرار دیا گیا ۔ ملک میں 91 فیصد لوگ اپنے گھر کے مالک ہیں ۔ دنیا کے بہترین نظام صحت کی بدولت سنگاپور کے لوگ دنیامیں طویل العمر ہیں اور بچوں کی شرح اموات سب سے کم ہے ۔انسانی ترقی میں سنگاپور دنیامیں نویں نمبر پر ہے۔ فری مارکیٹ اکانومی نے سنگاپور کو دنیا کے لئے ٹیکس ہیون ، جوئے کا مرکز اور انسانی سمگلنگ جیسی لعنتوں کا شکار بھی کیالیکن سیاسی حکومت نے صرف انسانی اورمعاشی ترقی کو ہدف بنا کر پالیسیز بنائیں۔ البتہ قومی دائرے میں پریس اورسیاسی ماحول میں مخصوص آزادیاں دی گئیں تاکہ قومی معاملات میں بیرونی مداخلت کم سے کم ہو۔
اس کے برعکس پاکستان نے 1947 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کی ۔ پاکستان بھی مختلف زبانوں اور ثقافتوں کا مجموعہ ہے ۔ ہمارے پاس دینی تعلیمات میں شامل اعلیٰ اخلاق اور مساوات کا نظریہ تھا جس پر ریاست کی بنیاد رکھی جا سکتی تھی لیکن قومی سوچ سے عاری سیاسی قیادتوں نے ملک میں غیر آئینی حکومت سازی کو ترجیح دی ۔ اقتدار اور دولت کی ہوس نے ملک کو اس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔ بہترین قدرتی ، زرعی ، معدنی ، آبی اور ساحلی وسائل رکھنے کے باوجود پاکستان انسانی ترقی میں 154 ویں نمبر پر ہے ۔ پچھلے 73 برسوں سے مسلسل لوٹ مار کی جارہی ہے ۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق ہر برطرف کی گئی حکومت کی جڑ کرپشن تھی ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے حکمران طبقات کی کرپشن،اختیارات کے ناجائز استعمال اور ذاتی مفادات کو ترجیح دینا اداروں کی تباہی کا باعث بناہے ۔ پاکستان کی آدھی سے زائد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔کورونا کے باعث اس میں مزید اضافہ ہواہے ۔تحریک انصاف کی موجودہ حکومت احتساب کانعرہ لگا کر اقتدارمیں آئی تھی ۔ کرپشن میں کمی تو درکنار اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک جانب حکومت اورنیب دعوے دارہیں کہ سینکڑوں ارب روپے کرپٹ افراد سے وصول کئے گئے لیکن ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس کی تازہ رپورٹ کا منظر نامہ مختلف ہے ۔ پاکستان 180 ممالک میں 124ویں نمبر پر ہے ۔ پاکستان 2019 میں 120 ویں اور 2018 میں 117 ویں نمبر پر تھا ۔ کرپشن انڈیکس میں بڑھتی ریٹنگ پر وزیر اعظم کے ترجمان شہباز گل نےاسے سابق حکومت کا ڈیٹا قرار دے کر مدعا مسلم لیگ ن کی حکومت پر ڈال دیا جو کہ غیر منطقی لگتا ہے ۔ آٹے ، چینی اور پٹرول اسکینڈلز پر قصور وار افراد کو تاحال سزا نہیں مل سکی ۔ یہاں تک کہ اپوزیشن پر کرپشن کیسز کی بھرما ر کے باوجود کسی کو سزا نہیں ملی ۔ عام آدمی جانناچاہتا ہے کہ احتساب کس کا ہو رہا ہے ؟ آدھا وقت گزر گیا۔ وزیر اعظم عمران خان کنفوژ ہیں کہ ریاست مدینہ جیسی ہو ، چین کا نظام ہو یا ملائشیا جیسا۔ ایک بات یاد رکھیں کہ نظام چاہے جو بھی ہو اس کے لئے قومی سوچ کی حامل قیادت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سنگاپور سے ہی سیکھ لیں۔
تجارت
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان ہے، تاہم کراچی کے صارفین اس سے محروم رہیں گے۔
بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اکتوبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہیڈکوارٹر میں عوامی سماعت ہوئی، جس کی صدارت چیئرمین نیپرا نے کی۔
نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں1 روپے 1 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست جمع کروائی تھی، جس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، پری پیڈ صارف اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا۔
اعلامیے کے مطابق نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔
پاکستان
بیلا روس کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، وزیر اعظم
دونوں رہنماؤں نے باہمی فائدہ مند تعاون اور اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو کے درمیان وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی تعاون اور علاقائی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مختلف مفاہمت کی یاداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے، پاکستان اور بیلا روس کے درمیان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آڈیٹر جنرل آفس اور بیلا روس کی اسٹیٹ کنٹرول کمیٹی کے درمیان تعاون، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی فنانسنگ سمیت دیگر جرائم کو روکنے اور پاکستان نیشنل ایگریڈیشن قونصل اور بیلاروس کے ایگریڈیشن سینٹر کے درمیان یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی روڈ ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بھی معاہدہ اور ماحولیاتی تحفظ کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مفاہمتی تعاون کے سمجھوتے کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
اس موقع پر این ڈی ایم اے اور بیلا روس کی وزارت کے درمیان تعاون، نیوٹیک اور بیلاروس کے فنی تعلیم کے انسٹی ٹیوٹ کے درمیان اور دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی انٹیلی جنس کے تعاون سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا گیا۔
اس سے موقع پر بیلا روس کے صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر لوکاشینکو اور ان کے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتاہوں، 8 سال کے وقفے کے بعد صدر لوکاشینکو کا دورہ پاکستان اہمیت کا حامل ہے۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ بیلا روس کے صدر کا دورہ پاکستان اور عوام کی ترقی کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا، پاکستان اور بیلا روس کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں، بیلاروس کے صدر کے لیے پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے۔
اس موقع شہباز شریف نے بیلا روس کے صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مدبر اور بصیرت افروز رہنما ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ بیلاروس کےساتھ ہونے والے معاہدوں کوفوری عملی جامہ پہنائیں گے، بیلا روس کے ساتھ دوطرفہ تعاون آگے بڑھائیں گے،اور دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کےلائحہ عمل کےلیے سنجیدگی سے مل بیٹھیں گے۔
اس سے قبل بیلاروس کے صدر الیگزانڈر لوکاشینکو وزیر اعظم ہاؤس پہنچے جہاں شہباز شریف نے معزز مہمان کا پرتپاک استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔
صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے وزیر اعظم ہاؤس کے احاطے میں پودا بھی لگایا اور پاکستان میں پر تپاک استقبال اور میزبانی پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان
چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 6 دسمبر کو طلب کر لیا
اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے متعلق معاملہ زیر غور آئے گا
سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس 6 دسمبر کو طلب کر لیا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے 6 دسمبر کو طلب کیے گئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے متعلق معاملہ زیر غور آئے گا۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری اور اس کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل نو کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا پہلا اجلاس 5 نومبر کو طلب کیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے پہلے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بنچ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 5 ارکان نے مخالفت کی۔
خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے گزشتہ اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور کمیشن میں شامل اپوزیشن کے ارکان پارلیمان عمر ایوب اور شبلی فراز نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی مخالفت کی تھی۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ
-
پاکستان ایک دن پہلے
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
-
تجارت ایک گھنٹہ پہلے
بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان
-
پاکستان 2 گھنٹے پہلے
راستوں کی بندش: پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا معاملہ سنگین ہو گیا
-
پاکستان 21 گھنٹے پہلے
سابق وزیراعظم نواز شریف بذریعہ ہیلی کاپٹر مری پہنچ گئے
-
کھیل ایک دن پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
کھیل ایک دن پہلے
کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ ،پوری ٹیم 7 رنز پر ڈھیر
-
علاقائی ایک دن پہلے
پنجاب میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان