جی این این سوشل

دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ کا چین سمیت مختلف ممالک سے درآمدہ شدہ اشیاءپر ٹیکس لگانے کا اعلان

ٹرمپ نے  اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ڈونلڈ ٹرمپ کا چین سمیت مختلف ممالک سے درآمدہ شدہ اشیاءپر ٹیکس لگانے کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ  کا کہنا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی  میکسیکو،کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ 20 جنوری کو میکسیکو اورکینیڈا سےآنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی منظوری دوں گا اور یہ ٹیرف منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ بند ہونے تک نافذ رہے گا۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا  کہ چین سے درآمد اشیاء پر بھی موجودہ ٹیرف سے 10 فیصد زیادہ ٹیکس عائد کروں گا، امریکا میں منشیات کی ترسیل روکنے کے چینی اقدامات تک اضافی ٹیکس رہے گا،ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی حکام نے وعدہ کیا تھا وہ منشیات سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ  کے بیان پر ترجمان چینی سفارتخانے نے  ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکا منشیات کےخلاف کارروائیوں پررابطے میں رہے ہیں، چین امریکا اقتصادی اور تجارتی تعاون باہمی فائدے پر مبنی ہے،کوئی بھی تجارت یا ٹیرف کی جنگ نہیں جیت پائے گا۔ 

پاکستان

تحریک انصاف تین صوبوں سے عوام کو نکالنے میں مکمل طور پر ناکام رہی

پی ٹی آئی صرف ایک صوبے سے لوگ نکال پائی جہاں انکی اپنی حکومت تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

تین صوبوں سے پی ٹی آئی عوام کو نکالنے میں مکمل طور پر ناکام رہی

تحریک انصاف تین صوبوں سے عوام کو نکالنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

لاکھوں لوگ نہیں نکلے، پی ٹی آئی صرف ایک صوبے سے لوگ نکال پائی جہاں انکی اپنی حکومت تھی اور تمام تر حکومتی وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ کے پی کی چار کروڑ آبادی میں جہاں پی ٹی آئی کلین سویپ کی دعویدار ہے صرف 20 ہزار کے قریب لوگ نکال سکی۔

پی ٹی آئی کی تمام تر احتجاجی قوت کو صرف ایک ڈی پی او نے 17 گھنٹوں تک روکے رکھا۔ پی ٹی آئی نے ہر وہ چیز دوبارہ دہرائی جو 9 مئی کو کی تھی اس بار یہ نہیں کہہ سکے گی کہ فالس فلیگ تھا۔                   

بشری بی بی کے سیاسی کردار کے حوالے سے تمام دعوے درست نکلے اور وہ پوری طرح پی ٹی آئی کو کنٹرول کرتی ہیں تمام تر مطالبات محض دکھاوا تھے احتجاج عمران خان نے صرف اپنی رہائی کے لیے کروایا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جسٹس جمال مندو خیل کی تلورشکار سے متعلق کیس کی سماعت سے معذرت

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں تلور شکار کے خلاف کیس سن چکا ہوں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جسٹس جمال مندو خیل کی تلورشکار سے متعلق کیس کی سماعت سے معذرت

سپریم کورٹ کا تلور کے شکار کیخلاف کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا، جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے تلور کے شکار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، کیس کی سماعت جسٹس امین الدین نے کی  سربراہی میں ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں تلور شکار کے خلاف کیس سن چکا ہوں۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ تلور کےشکار کا تصور مارخور کے آفیشل شکار کی طرح ہے، مارخور کے شکار کو ٹرافی ہنٹنگ کا نام دیا گیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے  کہا کہ تلور کے شکار اور آئیبیکس ٹرافی ہنٹنگ میں فرق ہے، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ یہ تلور تو ہجرت کرنے والے پرندے ہوتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی  کی سوشل میڈیا پر پنجاب پولیس افسران کے خلاف شرانگیز مہم

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے بہادر پولیس آفیسرز کی تصاویر کو دہشت گردوں کے طور پر پیش کرنے کا معاملہ شدید بحث کا موضوع بن چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی مہم تھریڈز، ایکس، انسٹاگرام، فیس بک اور واٹس ایپ پر چلائی جا رہی ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس  میں، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، آئی جی اسلام آباد علی رضا رضوی، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کامیانہ اور ڈی آئی جی لیاقت ملک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اس عمل کے ذریعے پی ٹی آئی نے نہ صرف پولیس آفیسرز کو خطرے میں ڈالا بلکہ ان کی فیملیز کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا۔ اس میں ریاستی اداروں کی خاموشی اور اس خطرے کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی اس کارروائی کو بعض حلقے انتہاپسند اور دہشت گردوں کے حامی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت اور ریاستی اداروں سے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ وہ اس خطرناک صورتحال کے خلاف کیوں نہیں اقدامات کر رہے۔

اس صورتحال میں، سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل دہشت گردی اور شرپسندی کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائی کی ضرورت زور پکڑ رہی ہے۔ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ ایسے عناصر، جو ریاستی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، کے خلاف آخر کب اور کس طرح موثر کارروائی کی جائے گی؟

پاکستان کے اندر اس وقت ایک بہت بڑی تشویش پھیل چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی اس طرح کی اشتعال انگیز سرگرمیاں ریاست کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں اور اس کا فوری تدارک ضروری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll