پاکستان
کرپشن کا ڈی این اے
سینیٹ الیکشن سے قبل حکومتی جماعت کی جانب سے ان انتخابات کو سیکریٹ بیلٹ کی بجائے شو آف ہینڈ سے کرانے کی تجویز دی گئی۔
وزیر اعظم عمران خان 2018 کے سینیٹ الیکشن کے تجربے کی روشنی میں چاہتے تھے کہ ان کے پارٹی ممبران اس بار پیسے لے کر وفاداری نہ تبدیل کر سکیں ۔ لیکن پھر وہی ہوا جس کا اندیشہ تھا۔ عمران خان سرمائے سے خریدی گئی جمہوریت ختم کرنے کے لئے جتنا زور لگارہے ہیں ۔اپوزیشن اس سے دوگنا زور اس سسٹم کو بچانے کے لئے لگا رہی ہے۔ اس کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈوں کو جائز بھی سمجھا جا تاہے۔ مریم نواز کی جانب سے آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹس کا وعدہ بھی دراصل ایک قسم کی سیاسی رشوت ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنماعلی حیدر گیلانی اور سندھ کے صوبائی وزیرناصر حسین شاہ کی مبینہ ویڈیوز نے ان الیکشنز کو مشکوک بنا دیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی خاموشی اس کی اپنی کارکردگی کے حوالے سے بڑا سوالیہ نشان بن گئی ہے۔ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضاگیلانی کے لئے جس طرح سینیٹ الیکشن مینیج کیا گیا۔ اس نے ہماری سیاست میں اخلاقی اقدار پر کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ جس فتح پر اپوزیشن خاص طور پر پیپلزپارٹی نازاں ہے دراصل سیاسی طور پر شرم کا مقام ہے ۔ اپنے مینڈیٹ سے زائد ووٹ حاصل کرنے کے لئے ناجائز ذرائع کا استعمال کیا قابل فخر عمل ہے ؟
لیکن یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ تحریک انصاف کی فوزیہ ارشد پورے 174 ووٹ لے کر کامیاب رہیں اور ان کے مقابلے میں مسلم لیگ ن کی امیدوار فرزانہ کوثر ہار گئیں۔ ایک ہی وقت میں ہونے والے ان الیکشنز میں دو مختلف نتائج میں ہیرا پھیری واضح ہے۔ اندر کی خبر لانے والوں کے مطابق ووٹوں کی خریدوفروخت صرف مردانہ سیٹ پر ہوئی تھی۔ لگتا ہے کہ زرداری صاحب نے مسلم لیگ ن کے ساتھ چھوٹا سے ہاتھ کر دیا ہے۔ ن لیگ والے باامر مجبوری خاموش ہیں۔ اخلاقی اقدار میں گراوٹ کا مسئلہ کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں ہے۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں ہی ایک وزن میں تولنےکے لائق ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی جیت سے اپوزیشن کے خوشی تلپٹ کرنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ بظاہر یہ کام انھوں نے خود کو اخلاقی طور پر بلند دکھانے کے لئے کیا۔ لیکن 6 مارچ کو انھیں ملنے والے 178 ووٹوں میں وہ ووٹ بھی شامل تھے جو 4 مارچ کو یوسف رضاگیلانی کی فتح میں شامل تھے۔ اگر عمران خان صاحب واقعی بڑا مارل گراؤنڈ دکھانا چاہتے تھے ۔ تو سب سے پہلے ان بونوں کو فارغ کرتے جو آئند ہ الیکشن کی ٹکٹوں کے وعدے یا پیسےلے کر بک گئے تھے۔ عمران خان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو ساتھ ملا کر سسٹم بدلنے کے دعوے دار ہیں جو اس کرپٹ نظام کی پیداوار ہیں۔ جن کا ڈی این اے ہی اس خمیر سے بنا ہے ۔ پاکستان میں الیکٹ ایبلز کی یہ کلاس کسی جماعت کی وفادار نہیں۔ ان کی وفاداری اپنے اقتدار اور خود کو ملنے والے فائدے سے مشروط ہے ۔ یہ سسٹم جگہ جگہ سے لیک ہو رہاہے ۔ فائدہ اٹھانے والی قوتیں جانتی ہیں کہ کہاں پر سوراخ ہیں ۔ اس کے لئے سرمایہ ، لالچ اور دھونس سمیت ہر حربہ استعمال کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں یہ الیکشن کمیشن کے لئے ایک ٹیسٹ کیس تھا ۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی کہ وہ سینیٹ کے شفاف اور غیر جانبدارانہ الیکشن کراتی ۔ الیکشن کمیشن اس میں ناکام رہا ۔ سینیٹ الیکشن میں ووٹ دینے والے لاکھوں کروڑوں عام لوگ نہیں بلکہ ملک کی محدود الیکٹڈ سیاسی اشرافیہ تھی۔ اس کے حلقے ملک کی اسمبلیاں تھیں۔ اس کنٹرولڈ ماحول میں بھی الیکشن کمیشن کی ایسی کارکردگی ؟اس سےقبل ڈسکہ الیکشن میں بھی الیکشن کمیشن مکمل طور پر بے بس نظر آیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے دیئے گئے بیان سے لگ رہا ہے کہ خود کو غیر جانبدار اور دباؤ سے باہر ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حالانکہ دباؤ صرف اپنی کارکردگی کا ہونا چاہیےتھا۔ حقیقت یہ ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات میں اخراجات کی حد پر آج تک عمل درآمد نہیں کر سکا۔ اب سینیٹ الیکشن ، عدم اعتماد اور اعتماد کا ووٹ اور لانگ مارچ جیسے کھیل کے پیچھے اصل میں اقتدار کی جنگ ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ہر صورت اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ بات سمجھنا ہو گی کہ اس معرکے میں انھیں ریلیف صرف عوامی کورٹ سے مل سکتا ہے ۔ ڈیڑھ کروڑ لوگوں نے عمران خان کو صرف اس لئے ووٹ دیئے تھے کہ وہ مہنگائی ، بےروزگاری اور عدم تحفظ سے نجات چاہتے تھے۔ ان ڈھائی برسوں میں یہ عدم تحفظ کم ہونے کی بجائے بڑھا ہے ۔ نیا پاکستان بیڈ گورننس اور معاشی بدحالی کا استعارہ بنتا جا رہا ہے ۔ عمران خان صاحب کو ئی انقلابی لیڈر نہیں کہ لوگ بھوکے پیٹ ان کے احتساب کے نعرے کے پیچھے چلتے رہیں گے۔ انھیں عوامی مینڈیٹ سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے ملا ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں جو پہلے دن سے ہی انھیں اٹھا کر باہر پھینکنا چاہتی ہیں ۔ اب تک اس لئے ناکامیاب ہیں کہ انھیں عوام میں پذیرائی نہیں مل سکی۔ لیکن اگر عوام کو ریلیف نہ ملا تو ہر بار ایسا نہیں ہوگا ۔
تجارت
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی
گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 10 گرام سونے کی نئی قیمت 2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے ہو گئی ہے۔
اسی طرح عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔
ٹیکنالوجی
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں۔
ایلون مسک نے اپنی پوسٹ میں مزاحیہ انداز میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ وِلن کو شکست دینے کے لیے اپنی امتیازی طاقت کا استعمال کریں گے۔
ایلون مسک کی مضحکہ خیز پوسٹ نے تصوراتی سپر ہیروز کے حریفوں کو بھی مخاطب کیا۔ زبانی کلامی تبصرے میں انہوں نے بیٹ مین کے دشمن جوکر پر طنز کیا، "اوہ، تم اپنے آپ کو 'جوکر' کہتے ہو؟ پھر تم لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے؟ کتنی عجیب بات ہے۔
ایلون مسک نے آئرن مین سوٹ میں اپنی تصویر کے کیپشن میں لکھا کہ میں ولن کو شکست دینے کے لیے اپنے ممتاز ہونے کی طاقت کا استعمال کروں گا!" اوہ آپ اپنے آپ کو "جوکر" کہتے ہیں، پھر آپ ایک لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے! یہ کتنی عجیب بات ہے۔
اس تصویر نے ایکس پر مزاحیہ میمز کو جنم دیا ہے۔ صارفین نے مسک کو اگلے آئرن مین کے طور پر تصور کیا اور مذاق کے ساتھ انہوں نے لکھا، "Irony Man: Meme War جلد ہی تھیٹرز میں آرہا ہے۔
ایک اور صارف نے مسک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ تو آپ نے کونسا لطیفہ سنا دیا، آپ نے کبھی کوئی مضحکہ خیز لطیفہ نہیں سنایا۔
پاکستان
9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر کے خلاف فرد جرم کی تاریخ مقرر
انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا ہے
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے نو مئی عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر کے خلاف فرد جرم کی تاریخ مقرر کر دی۔
اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔ عمر سرفراز چیمہ کو لاء ان آرڈر کی صورتحال کے باعث کوٹ لکھپت جیل میں پیش نا کیا جا سکا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا ہے۔ اے ٹی سی جج نے کہا کہ دو دسمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پانچ اکتوبر کو پولیس پر تشدد کرنے اور انتشار پھیلانے کے کیس میں نائب صدر پی ٹی آئی اکمل خان باری کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔
پی ٹی آئی کے نائب صدر اکمل خان باری کو پولیس نے چہرہ ڈھانپ کر عدالت کے روبرو پیش کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ دو روز قبل اس ملزم کو میں نے کسی اور مقدمے میں ڈسچارج کیا، پرسوں میں نے ایک ملزم کو ڈسچارج کیا تو اب کیسے شناخت پریڈ پر بھیج دوں، پراسیکیوٹر صاحب آپ بتائیں اس کیس میں کیسے شناخت پریڈ ہو سکتی ہے۔
-
علاقائی 2 دن پہلے
کراچی :کالعدم بی ایل اے کے 7 کارندے اسلحہ سمیت گرفتار
-
پاکستان 2 دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
پاکستان 2 دن پہلے
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں
-
پاکستان ایک دن پہلے
پی ٹی آئی کا کارواں خیبر پختونخواہ سے تا حال روانہ نہ ہو سکا
-
دنیا 5 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
دنیا ایک دن پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی
-
پاکستان ایک دن پہلے
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
-
علاقائی 2 دن پہلے
صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ