جی این این سوشل

پاکستان

قصہ کراچی این اے 249 کا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

قومی اسمبلی کا حلقہ این اے دوسوانچاس کا ضمنی الیکشن انتخابی مہم سے لیکر نتائج تک سب سرپرائیز رہا۔

محمد راشد Profile محمد راشد

سندھ سے جنرل سیٹ پر سینیٹر بننے والے فیصل واوڈا کی جانب سے خالی کئے جانے کے باعث انتیس اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے اس حلقے میں ضمنی انتخاب کرایا گیا۔ انتخابی دنگل یعنی پولنگ والے دن سے قبل تک تمام مبصرین کی رائے میں مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل نمبرون پوزیشن پر تھے اور پی ایس پی کے چئیرمین سید مصطفی کمال دوسرے نمبرتھے ۔ضمنی الیکشن میں کامیابی کا تاج سجانے والے پیپلزپارٹی کے قادر خان مندوخیل کو کوئی خاطر میں نہیں لارہاتھا۔

بلدیہ ٹاون، سعید آباد، اتحاد ٹاون، رشید آباد، گلشن مزدور، دہلی کالونی، پٹنی محلہ، انصاری محلہ، عرب محلہ، یہ اس حلقے کے خاص علاقے تھے۔ ان میں راجپوت برادری کی مختلف شاخ کے علاوہ اعوان، تنولی، آفریدی، ہزارہ برادری اور سوات سے تعلق رکھنے والے مختلف قبائل کے لوگ بڑی تعداد میں آباد ہیں جس کی وجہ سے اس حلقے سے تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں حتی کے آزاد امیدوار کو بھی جیتنے کی امید ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں اس حلقے سے مختلف ادوار میں کامیاب ہوئی ہیں۔ متحدہ مجلس عمل، ایم کیوایم، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف اس نشت سے کامیاب ہوئیں ہیں مگر بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں امیدوار تو بدلتی رہیں مگر اس حلقے کی قسمت کبھی نہ بدلی۔ چالیس قبل جو مسائل تھے آج بھی اس حلقے کی عوام ان ہی چیلنج سے دوچارہے۔ جینے کے لئے بنیادی چیز پانی ہے حلقے کی عوام کو دستیاب نہیں مگر پیسے دیکر اس حلقے کی عوام کو اپنے ہی حصے کا پانی مل جاتاہے۔

مسلم لیگ کے مفتاح اسماعیل نے اپنی الیکشن مہم کا مرکزی نقطہ پانی کوہی رکھا۔ جبکہ پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، پی ایس پی، ایم کیوایم اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان پانی سمیت تمام مسائل سے چھٹکارا دلانے کے دعوے کرتے رہے۔ این اے دوسو انچاس کے ضمنی الیکشن میں ریکارڈ تیس امیدوار مدمقابل تھے۔ برادری سسٹم کی وجہ سے تمام جماعتیں علاقے کی سرکردہ شخصیات کے پیچھے انکی حمایت کے لئے سرگرم رہے۔ ضمنی الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد سب سے پہلے انتخابی سرگرمیوں کا آغاز پی ایس پی کی جانب سے کیا گیا۔ پختون علاقوں میں جمعیت علماے اسلام اور مختلف مذہبی شخصیات کے اثررسوغ کو مدنظر رکھتے ہوئے امیدوار انکی حمایت کے لئے کوشاں رہے۔ مساجد میں نمازیں بھی ادا کی گئیں اورکچھ امیدوار تو تراویح بھی باقاعدگی سے پڑھتے دکھائی دئیے۔ الیکشن کی انتخابی مہم کی گہماگہمی کے برعکس ووٹنگ والے دن علاقے میں سناٹا رہا۔ سندھ حکومت کی جانب سے عام تعطیل کے اعلان کے باوجود کوئی بھی جماعت ووٹرز کو بڑی تعداد میں نکالنے میں ناکام رہی۔ سعید آباد کے پولنگ اسٹیشن نمبر ستاون میں تو سات گھنٹے بعد پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا۔ پولنگ کے دوران حلقے میں کچھ مقامات پرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن پر پریزائڈنگ آفیسر نے دو بجے ہی فارم پینتالیس پر پولنگ ایجنٹس سے دستخط کرالیے۔

الیکشن کمیشن نے دوران پولنگ پی ٹی آئی کے چھ  ارکان اسمبلی فردوس شمیم نقوی، راجا اظہر، سعید آفریدی، ملک شہزاد اعوان، بلال غفار، شاہ نواز جدون اور ن لیگ کے کھیل داس کوہستانی کو حلقے سے نکل جانے کا حکم دیا۔

ضمنی انتخاب میں ووٹنگ کا عمل صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہا لیکن ووٹر ٹرن آؤٹ صرف  اکیس اعشاریہ چونسٹھ فیصد رہا ۔ یہ ٹرن آوٹ  الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا۔ جبکہ اسکے مقابلے میں الیکشن کی کوریج کرنے والے میڈیا نمائندوں ،مبصرین اور خود کئی سیاسی جماعتیں اس ٹرن آوٹ سے متفق نہیں سب سے حیرت انگیز بات الیکشن نتائج ہیں پیپلزپارٹی کے قادرخان مندوخیل کی جیت پر دیگر سیاسی جماعتیں حیران و پریشان ہیں تو خود حلقے کی عوام اس پر سر پکڑے بیٹھی ہے ۔ جس طرح پیپلزپارٹی کی جیت سرپرائیز ہے اسی طرح الیکشن سے قبل انتخابی مہم کے دوران مختلف غیرسرکاری اداروں اور غیر جانب دار مبصرین اس بات پر متفق تھے کہ ن لیگ یہ الیکشن جیتے گی ، اور اگر ن لیگ کا کوئی مقابلہ کرسکتاہے تو ہے پاک سرزمین پارٹی ۔ بلکہ کئی حلقے تو پاک سرزمین پارٹی کی جیت کے لئے پرامید تھے۔ پاک سرزمین پارٹی کی الیکشن مہم کو دیکھتے ہوئے ان سے سرپرائیز کی توقع کی جارہی تھی۔

الیکشن نتائج جس کو تمام جماعتوں نے تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے کہ مطابق ،کراچی ویسٹ ٹو کے ضمنی انتخابات کے غیر حتمی اورغیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل نےسولہ ہزار ایک سو چھپن ووٹ لیکر میدان مار لیا جبکہ مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل پندرہ ہزارچارسو تہتر ووٹ لیکر دوسری پوزیشن پر رہے  کالعدم ٹی ایل پی جس کو ابتداسے کوئی سنجیدہ نہیں  لے رہاتھا جبکہ اس حلقے سے انکا ایک امیدوار صوبائی اسمبلی کاممبر بھی ہے کےامیدوار نذیر احمد نےگیارہ ہزار ایک سو پچیس ووٹ لیکر تیسرا نمبر حاصل کیا ۔ نتائج کے بعد کالعدم ٹی ایل پی نے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کی طرح ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کے دفتر کے باہر کئی  گھنٹے تک دھرنا بھی دیا۔

نتائج کے مطابق  پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نوہزار دوسو ستائیس ووٹ کے ساتھ چوتھے نمبراور حکمران جماعت پی ٹی آئی کے امجد آفریدی  صرف آٹھ ہزار نو سو بائیس ووٹوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔ایم کیوایم کے حافظ محمد مرسلین سات ہزار گیارہ  ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

این اے 249 پر تحریک انصاف کے امجد اقبال آفریدی ، مسلم لیگ الیکشن کے دن پولنگ کے بعد صورتحال اس وقت کشیدہ ہونے لگے جب رات نو بجے کے بعد نتائج آنا بند ہوگئے ۔۔ مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل نے پہلے دعوی کیا کہ انکے پولنگ ایجنٹس کو فارم پینتالیس نہیں دیا جارہاہے ۔ گنتی کے عمل کے ابتدائی تین گھنٹے یعنی پانچ بجے سے لیکر آٹھ بجے تک سب جماعتیں اپنے فارم پینتالیس کے مطابق جیت کا دعوی کرنےلگ گئیں اور حیرت انگیز طورپر ان تین گھنٹوں کے دوران صرف پاکستان پیپلز پارٹی واحد جماعت تھی جو کوئی نتیجہ جاری نہیں کررہی تھی ۔۔اور اچانک جب سب جماعتوں نے نتائج دینا بند کئے تو اسکے بعد پیپلزپارٹی کی جانب سے نتائج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ سب سے پہلے صوبائی وزیر سعید غنی نے اپن سوشل میڈیا اکاونٹ سے قادرخان مندوخیل کی واضح برتری کا اعلان کیا۔

مسلم لگ ن کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل کے ساتھ الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر پہنچے جبکہ پی ٹی آئی کے امجد آفریدی اور ٹی ایل پی کے کارکنان بھی ڈی آر او کے دفتر کے باہر پہنچ گئے ۔۔ ان جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر نعرے بازی کی ۔ فاتح امیدوار بھی اپنے حامیوں کے ساتھ وہاں پہنچے  اور نتائج کے حصول کے لئے کوشیش شروع کی ۔۔ کراچی جیسے بڑے شہر میں نتائج کے رکنے پر سب کی نظریں یہاں ہوگئیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف آرا خدشات کا اظہار کیے جانے لگا۔ تاہم اس دوران پیپلزپارٹی کے رہنماوں کی جانب سے نتائج دینے کا سلسلہ جاری رہا جس کے مطابق قادر خان مندوخیل کو برتری حاصل تھی۔

رات بارہ بجے کے بعد جب الیکشن کمیشن کی جانب سے فارم سینتالیس کے ذریعے نتائج کا اعلان کیا جانے لگا تو ایک سو اسی پولنگ اسٹیشن کے نتائج تک ن لیگ کے مفتاح اسماعیل کو برتری تھی بعدازاں یہ برتری پیپلزپارٹی کے حق ہوئی اورقادر خان مندوخیل کامیاب ہوئے۔ الیکشن مہم اور نتائج کے بعد بھی پیپلزپارٹی، ن  لیگ پی ٹی آئی ، پی ایس پی ایم کیوایم ایک دوسرے پر الزام لگاتی رہیں۔ مسلم لیگ ن ، پی ایس پی، کالعدم تحریک لبیک پاکستان اور پی ٹی آئی نے نتائج کو تسلیم نہیں کیا،اور پیپلزپارٹی پر پولیس اور الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھاندلی کا الزام لگایا۔ الیکشن نتائج تقریبا گیارہ گھنٹے کی تاخیرکے باعث الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر مختلف سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

این اے دوسو انچاس کے ضمنی الیکشن کے نتائج پر مسلم لیگ ن کی مریم نواز نے ٹویٹ کے ذریعے حلقے کی عوام کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا تو وہیں انکو یہ پیغام بھی دیا گیا کہ کسی کو الیکشن چرانے نہیں دیا جائے گا۔

پی ٹی آئی  رہنماوں خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ اور امیدوار امجد آفریدی نے پریس کانفرنس میں نتائج کو الیکشن کمیشن کی ملی بھگت قراردیا۔

این اے دوسو انچاس کے ضمنی انتخاب کے نتائج بھلے دوہزار اٹھارہ کے مقابلے میں مختلف آئے ہوں مگر دوسری نمبر پر اس بار بھی ن لیگ رہی اور پہلے نمبر کے امیدوار کے مقابلے میں انکے ووٹوں میں شہباز شریف کی طرح معمولی سا فرق ہے۔ دوہزار اٹھارہ کے عام انتخاب میں اس حلقے سے مسلم لیگ ن کے شہباز شریف امیدوار تھے اور جیتنے والے پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کے مقابلے میں چند سو ووٹ کم لیکرانکو شکست ہوئی تھی ۔

عام انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن کے بعد بھی اس حلقے کی عوام کو جیتنے والے امیدوار سے اپنے مسائل خاص کر پانی کا مسئلہ حل کرانے کی امید ہے۔ اب دیکھنا ہے پیپلزپارٹی اگلے عام انتخابات سے قبل اس حلقے کی عوام کی قسمت بدلتی ہے یا پھر ان ہی مسائل کے حل کی امید کے ساتھ حلقے کی عوام امیدواراور پارٹی کو بدلتی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

مریم نواز کی نیدرلینڈ کمپنیوں کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت

ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور تجارتی تعلقات کے فروغ اور صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعلیٰ پنجاب نے نیدرلینڈ کی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی ہے ۔

پاکستان میں نیدر لینڈ کی سفیر ہینا ئڈے سے جمعہ کے روز لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی پنجاب مریم نواز  نے کہاکہ پنجاب فصلوں کی کاشت، آبپاشی کے طریقوں اورجدید زرعی مشینوں سمیت مختلف شعبوں میں نیدر لینڈز سے تعاون کا خواہاں ہے۔

واضح رہے کہ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور تجارتی تعلقات کے فروغ اور صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا ۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پاکستان میں توانائی کے بحران سے نمٹنے کیلئے پولینڈ کی کمپنی سندھ میں کام کر رہی ہے ، پولینڈ سفیر

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم 93 کروڑ ڈالر ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد : پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میکیج پیسارسکی  نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں اور ہم ترقیاتی شعبے میں پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم 93 کروڑ ڈالر ہے جس کو ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کی گنجائش موجود ہے۔

واضح رہے کہ پولینڈ کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے بحران سے نمٹنے میں مدد دینے کے لئے پولینڈ کی تیل و گیس کمپنی سندھ میں کام کررہی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں 4.120 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ

19 اپریل 2024 کوزرمبادلہ کے ملکی ذخائر کا حجم 13.281 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا، اسٹیٹ بینک

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں جاری مالی سال کے آغازسے لیکر اب تک مجموعی طور پر 4.120 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق 30 جون 2023 کو زرمبادلہ کے ملکی ذخائر کا حجم 9.160 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا جس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 4.445 ارب ڈالر اوربینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 4.715 ارب ڈالر تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق 19 اپریل 2024 کوزرمبادلہ کے ملکی ذخائر کا حجم 13.281 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جس میں سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 7.981 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.299 ارب ڈالر تھا۔

جاری مالی سال کے آغازسے لیکر اب تک سٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر میں 3.536 ارب ڈالر اور بینکوں کے پاس زرمبادلہ کے ذخائرمیں 584 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll