جی این این سوشل

پاکستان

ماسٹرز آف مس ہینڈلنگ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

معاملہ فہمی، دور اندیشی اور دانشمند ی ایسی خصوصیات ہیں جن سے بڑے سے بڑا مسئلہ احسن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے۔ لیکن شاید حکومت ان خصوصیات سے نا واقف ہے ۔ اس لیے آئے روز کسی نہ کسی مسئلے میں پھنس جاتی ہے۔

فہیم احمد Profile فہیم احمد

مذہبی جماعت کی جانب سے   دیے جانے والے دھرنوں کے ساتھ جس طریقے سے نمٹا گیا  اس سے  ثابت ہوگیا کہ  حکومتی مشیر اور وزیر "ماسٹرز آف مس ہینڈلنگ" ہیں بلکہ چند نے تو ا س حوالے سے پی ایچ ڈی بھی کی ہوئی  ہے۔ان لوگوں  نے پولیس  اور عوام کی ناحق جانیں ضائع کروائیں،اپنی حکومت کے خلاف نفرت پیدا کروائی، پوری دنیا میں پاکستان کا تماشہ بنوایا اور پھر آخرمیں  بات وہیں آگئی جہاں اس سب سے پہلے تھی۔

اس  حوالے سے  دو رائے نہیں کہ پرتشدد رویے کی حمایت  کسی صورت میں نہیں کی جاسکتی لیکن  حکومت سے  بھی سوال تو بنتا ہے کہ  اگر  آپ کو لگتا تھا کہ ان کے مطالبات غلط ہیں تو  معاہدہ کیا  کیوں ؟  یہ کوئی آپ کےووٹرز تو تھے نہیں جن سے  کیا گیا ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ کا وعدہ آپ نہ بھی پورا کریں گے تو بھی وہ بیچارے صرف آپکی " گھبرانا نہیں، میں ہوں نہ" جیسی تسلیوں سے  بہل جائیں گے۔ ان لوگوں کے پاس طاقت تھی اور انہوں نے اپنی طاقت دیکھائی۔ اگرچہ  ا ن لوگوں کے  طاقت دیکھانے  کے  طریقہ کار  درست نہیں تھا لیکن   جس نوعیت کا تشدد ان پر کیا گیا اسے بھی جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔  یہ معاملہ پہلے ہی افہام و تفہیم سے حل کرلیا  جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا۔

بحرحال جیسے تیسے  یہ معاملہ  وقتی طور پرحل تو ہوگیا لیکن  ایک انتہائی پریشان کن   سوال  ضرور اٹھتا ہے  کہ  ہمارے  معاشرے میں  مطالبات منوانے کے  لیے تشدد کا عنصر کیوں   غالب آگیا ہے ۔ میری نظر میں اس کی وجہ   انفرادی اور ریاستی سوچ ہے۔

انفرادی سطح پر بحیثیت قو م ہماری  تربیت اس انداز میں ہوئی ہے کہ  آپ  کی بات تب تک نہیں سنی جائے گی جب تک کہ تشدد آمیز اقدام  نہیں کریں گے۔مثلاً مقتول کے لواحقین  کے مطالبات تب  تک نہیں سنے جاتے جب   تک کہ وہ لاش رکھ کر سڑک کو بلاک نہ کردیں،  غریب ملازمین خاموشی سے چاہے  100 دن دھرنا دے کر بیٹھے رہیں  لیکن ان کی  شکایات  پر کوئی کان نہیں دھرےگا لیکن جیسے ہی وہ پرتشدد راستہ اختیار  کریں  گے  تو اپوزیشن  رہنماء اور حکومتی وزیر دوڑ کر ان کے پاس پہنچیں گے ۔یہاں تک کہ آپ کے علاقے کی بجلی ہی  خراب ہوجائے  او ر کوئی  ٹھیک کرنے نہیں آرہا ہو  تو سڑک پر نکل کر ٹائر جلائیں،   ٹھیک کرنے والے افسران سمیت فوراً پہنچ جائیں گے۔

یہ انفرادی سوچ  تو ہمارے معاشرے کے لیے خطرناک ہے  ہی  لیکن  اس  سے بھی زیادہ  خطرناک  کہیں نہ کہیں پائے جانے والی یہ سوچ ہے کہ مذہبی  جماعتوں کو بوقت ضرور ت استعمال کرنے  کے لیے کسی نہ کسی صورت میں    متحرک رکھنا ضروری ہوتاہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ    ایک ہی طرح کے مذہبی  جذبات کو کبھی "مذہب سے محبت"  اور کبھی "دہشت گردی"قرار دیا جائے۔ مذہبی جذبات کے نام پربے قصور لوگوں کو  مارنا اتنا ہی بڑا  جرم ہے جتنا اس  جذبے  کو  سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے۔ خاص کر جب آپ اپنے ملک کے بچوں کو سیاسی مقاصد کا ایندھن  بناتے ہیں تو  آپ حال سے ہی نہیں مستقبل سے بھی کھیل رہے ہوتےہیں ۔یاد رکھیں اگر آپ اپنے بچوں کو  دانائی ،  حکمت، تدبر اور منطق سے کام لینے کی  بجائے وقتی فائدے اور اپنے مخالف کو دبانے کے لیے تشدد  کا راستہ اختیار کرنا سکھائیں گے تو ایک دن ضرور آئے گا  جب  ان  بچوں کے  ہاتھ آپ کے گریبان تک بھی پہنچ جائیں گے۔ ایسا ماضی میں بھی ہوچکا ہے اور اگر ہم نے سبق نہ سیکھا  اوریہ پالیسی جار ی رہی تو   مستقبل میں  بھی  ہمیں نقصان اٹھانا پڑے گا۔ معاشرے سے انتہا پسندی کا خاتمہ تب ہی ہوگا  جب   تعلیم و تربیت کے ذریعے  انفرادی  اور  دانشمندی کے ذریعے اس سوچ کی اصلاح  کی جائے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی

 عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز  سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی  تولہ  قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے  کی فی  تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400  روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں  10 گرام سونے کی نئی  قیمت  2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے  ہو گئی ہے۔
اسی طرح  عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حامد خان کا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلاء تحریک شروع کرنے کا اعلان

30 نومبرکو پنجاب بھرسے وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک کے لیے اکٹھا ہوں گے، سابق صدر سپریم کورٹ بار

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے اعلان کیا ہے کہ 30 نومبرکو پنجاب بھرسے وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تحریک کے لیے اکٹھا ہوں گے، یہ کوئی سیاسی تحریک نہیں ہوگی بلکہ وکلا کی تحریک ہوگی۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامد خان کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم کو تمام وکلا نے مسترد کردیا ہے، اس ترمیم سے عدالتی نظام کا بیڑا غرق ہوجائے گا، ججز آتے جاتے رہتے ہیں لیکن وکلا ہمیشہ لڑتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے احتجاج سے متعلق انہوں نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کا آئینی حق ہے کہ وہ احتجاج کرے لیکن حکومت نے تمام راستے بند کردیے، اس سے بڑی کامیابی کیا ہوگی کہ پوری حکومت خوفزدہ ہے اور لوگوں کو مجبور کرکے ان کو مفلوج کر کے جمہوریت نہیں آتی۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کے انتخابات پر وائٹ پیپر جاری کریں گے، انتخابات میں ایجنسیوں کی مداخلت ہوئی اور دھاندلی کرائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ سے خوشحال خان اور خیبرپختونخوا سے حبیب قریشی جیت گئے تھے لیکن ان دونوں کو دوبارہ گنتی کے دوران ہرایا گیا، جس کے تمام ثبوت سامنے لائیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے

بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے، وہ دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے خصوصی بات چیت کریں گے جن میں دوطرفہ تعاون اور روابط کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کی آمد سے قبل بیلاروس کا اعلیٰ سطح کا 68 رکنی وفد اتوار کو اسلام آباد پہنچا تھا جس میں بیلاروس کے وزیر خارجہ، وزیر توانائی، وزیر انصاف، وزیر مواصلات، وزیر قدرتی وسائل، وزیر ہنگامی حالات اور سربراہ ملٹری انڈسٹری کمیٹی شامل تھے جبکہ بیلاروس کی 43 نمایاں کاروباری شخصیات بھی وفد کا حصہ ہیں۔

بیلاروس کے وفد کا دورہ ایسے موقع پر ہورہا ہے جب تحریک انصاف نے احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے جس کے نتیجے میں حکام نے سرکاری عمارتوں اور سفارتی انکلیو پر مشتمل اسلام آباد کے ریڈ زون کو سیل کررکھا ہے۔

اتوار کو بیلا روس کے وفد کے استقبال کے موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی کوشش کرنے والے تمام مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں تحریک انصاف کو عوام کو درپیش مشکلات کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے رہائشیوں اور انکی املاک کے تحفظ کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll