جی این این سوشل

پاکستان

پولیس کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جلسے میں شرائط کی خلاف ورزی پر مقدمے کی تیاری

وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں بنائے گئے پرامن اجتماع اور امن عامہ کے قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پولیس کی  پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف  جلسے میں شرائط کی خلاف ورزی پر مقدمے کی تیاری
پولیس کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف جلسے میں شرائط کی خلاف ورزی پر مقدمے کی تیاری

وفاقی پولیس نے پی ٹی آئی جلسے میں شرائط کی خلاف ورزیوں پر پُرامن اجتماع اور امن عامہ بل کے تحت پاکستان تحریک اںصاف کے رہنماں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی تیاری کر لی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں بنائے گئے پرامن اجتماع اور امن عامہ کے قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسلام آباد پولیس نے مذکورہ قانون کے تحت پی ٹی آئی کی جانب سے خلاف ورزی پر استغاثہ تیار کرلیا۔گزشتہ روز سنگجانی کے مقام پر ہونے والے پی ٹی آئی جلسے میں شرائط کی خلاف ورزی پر عمر ایوب سمیت 28 پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

شرائط کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ اعلیٰ افسران کی منظوری کے بعد تھانہ نون ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔استغاثہ کے مطابق پولیس نے روٹ کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکا جس پر کارکنوں نے پتھروں اور ڈنڈوں سے اہلکاروں پر حملہ کیا، جس کے باعث ایس ایس پی سمیت متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے شیلنگ کی اور موقع سے 17 مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔

استغاثہ کے مطابق، مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں عمر ایوب، عامر مغل، زرتاج گل اور شعیب شاہین کو بھی نامزد کیا جائے گا، جبکہ متعدد نامعلوم افراد کو بھی مقدمے میں نامزد کرنے کا کہا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرامن احتجاج اور امن عامہ سے متعلق ایکٹ 2024 منظور کیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد میں جلسے یا جلوس کے لیے ضابطہ اخلاق بھی تبدیل ہوگیا تھا۔

ایکٹ کے مطابق اسلام آباد میں بلا اجازت جلسہ کرنے پر 3 سال قید، دوسری بار غیرقانونی جلسے پر 10 سال قید ہوگی۔

 

پاکستان

ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے، چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

پہلے بنچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں،فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے، چیف جسٹس کا فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ پہلے بنچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں، ہر جج کا کچھ نہ کچھ رحجان ہوتا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس منعقد ہوا جس کی سربراہی چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کی۔

نئے عدالتی سال کے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اس طرح کے موقعوں پر اس بات پر نظر ڈالی جاتی ہے کہ ادارے کی کارگردگی کیسی رہی، اٹارنی جنرل اور بار کے نمائندوں نے بتایا کہ کس طرح کارگردگی بہتر کی جا سکتی ہے، مجھے 9 دن بعد بطور چیف جسٹس ایک سال مکمل ہو جائے گا، میں جب چیف جسٹس بنا تو 4سال میں پہلی مرتبہ فل کورٹ بلایا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی پروسیڈینگ کو براہ راست نشر کرنے کا آغاز بھی کیا، پہلا مقدمہ ہو براہ راست دکھایا گیا وہ پریکٹس ایند پروسیجر ایکٹ کا تھا جو فل کورٹ نے ہی سنا، اس فیصلہ کے بعد اختیار چیف جسٹس سے لے کر 3 ججز کو سونپے گئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں کیس میں سے بدنیتی کا عنصر نکال دیتا ہوں، ہر جج کا کوئی نہ کوئی رجحان ہوتا ہے، کچھ لوگ پراسکیوشن کی بات زیادہ مانتے ہیں، پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، اب تو مجھے خود بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میرے دائیں بائیں جانب کون سے ججز کیس سنیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے کاز لسٹ منظوری کے لیے چیف جسٹس کے پاس جاتی رہی، اب ایسا نہیں ہوتا، ہر جج کا کچھ نہ کچھ رجحان ہوتا ہے اس لیے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ اگر کیس اس جج کے پاس لگے گا تو کسے فائدہ ہو سکتا ہے، ہر وکیل یہ چاہتا تھا کہ اس کا کیس فلانے جج کے پاس لگ جائے، یہ بھی ختم ہوگیا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وکیل کا جج کے ساتھ کوئی رابطہ ہے لیکن ان کو پتا کہ اس جج کا رجحان کس طرف ہے تو یہ سسٹم ہم نے ختم کردیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ماہانہ کاز لسٹ اب شروع ہوگئی ہے ، اب بینچز بنانے کا اختیار صرف چیف جسٹس کا نہیں ہے، رجسٹرار صاحبہ کو ہدایت ہے کہ اب 2ہفتے والی کاز لسٹ بھی شائع ہونے چاہیے، کاز لسٹ سے وکلا کو بھی سہولت ہوتی ہے، لوگ چاہتے ہیں میرا کیس جلدی سے لگ جائے ۔

چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ کچھ مخصوص قسم کے کیسز جن کا قانون میں اندراج ہے ،اس کا فیصلہ مقننہ نے کیا ہے کہ وہ اہمیت کے حامل کیسز ہیں، ہم نے خود بھی کچھ کیسز کے احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ جلدی لگیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

پشاور: حملہ آور خودکش جیکٹ پھینک کر فرار، پولیس الرٹ

پولیس نے بم ڈسپوزل یونٹ کی مدد سے جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا،  ابتدائی طور پر جیکٹ میں 6 سے 7 کلو گرام بارودی مواد موجود تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پشاور: حملہ آور خودکش جیکٹ پھینک کر فرار، پولیس الرٹ

پشاور : پشاور کے علاقے جمیل چوک میں ایکسائز پولیس نے موٹر سائیکل سوار دو مشکوک افراد کو روکنے کی کوشش کی تو وہ خودکش جیکٹ پھینک کر فرار ہو گئے۔

پولیس کے مطابق جب ایکسائز پولیس نے موٹر سائیکل سواروں کو روکنے کا اشارہ کیا تو وہ اپنی موٹر سائیکل چھوڑ کر خودکش جیکٹ پھینک کر فرار ہو گئے۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ 

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو اہلکار فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ پولیس نے فرار ہونے والے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے اور شہر میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق پولیس نے بم ڈسپوزل یونٹ کی مدد سے جیکٹ کو ناکارہ بنا دیا، ابتدائی طور پر جیکٹ میں 6 سے 7 کلو گرام بارودی مواد موجود تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

جنوبی وزیرستان میں پولیس وین پر بم دھماکا، متعدد زخمی

 دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا 

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جنوبی وزیرستان میں پولیس وین پر بم دھماکا، متعدد زخمی

وانا : جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا رستم بازار میں کریکوٹ روڈ پر پولیس وین پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ 

واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے مقامی حکام نے بتایا کہ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق زخمیوں میں عام شہریوں کے علاوہ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

ایم ایس ہسپتال کے ڈاکٹر حماد محمود کے مطابق زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔ 

پولیس نے واقعے کی جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے اور دھماکے میں ملوث افراد کی تلاش شروع کر دی ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll