Advertisement
پاکستان

نام نہاد "بلوچ حقوق" کا دفاع کرنے والے اپنی کمیونٹی کو نشانہ بنا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟

اپنی ہی کمیونٹی کو نشانہ بنانا، ان کی زندگیاں، عزت نفس، اور ترقی تباہ کرنا کیسے کسی جائز مقصد کی خدمت کرتا ہے

GNN Web Desk
شائع شدہ 12 hours ago پر Jan 9th 2025, 9:44 am
ویب ڈیسک کے ذریعے
نام نہاد "بلوچ حقوق" کا دفاع کرنے والے  اپنی کمیونٹی کو نشانہ بنا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟

نام نہاد "بلوچ حقوق" کے دفاع کرنے والوں کو یہ وضاحت دینی ہوگی کہ اپنی ہی کمیونٹی کو نشانہ بنانا، ان کی زندگیاں، عزت نفس، اور ترقی تباہ کرنا کیسے کسی جائز مقصد کی خدمت کرتا ہے زہری تحصیل میں دہشت گردوں نے گھنٹوں تک افراتفری مچائی، کاروبار لوٹے اور بندوق کی نوک پر لوگوں کو زیر کرنے کی کوشش کی، جو ان کے اپنے دعوؤں کے برعکس ہے۔

نادرا سینٹرز، ترسیلات زر کے ذرائع، اور پاسپورٹ بائیومیٹرک خدمات کی تباہی نے کمیونٹی کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا۔ مقامی بینک کو لوٹ کر عوام کو مالی تحفظ سے محروم کر دیا گیا، جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ فضائی فائرنگ، مسجد کے لاؤڈ اسپیکر سے اعلانات اور عوامی سزا کے ذریعے خوف پیدا کر کے لوگوں کو دباؤ میں لایا گیا۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور ایزی پیسہ جیسے منصوبوں کو ختم کر کے دہشت گردوں نے بلوچ کمیونٹی کو تنہا رکھنے اور ان کی ترقی کو روکنے کی سازش کی۔ ان حملوں نے رہائشیوں کے تحفظ اور عزت نفس کو چھین لیا، جس سے وہ اپنے ہی گھروں میں غیر محفوظ محسوس کرنے لگے۔ دہشت گردوں نے مقامی ضروریات اور جذبات کو مکمل نظر انداز کیا اور صرف بیرونی پروپیگنڈے اور غیر ملکی حمایت پر توجہ دی۔

بلوچ لبریشن آرمی نے بارہا بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے، نہتے شہریوں پر حملے کر کے بجائے اس کے کہ وہ کسی منصفانہ یا بامقصد جدوجہد میں شامل ہو۔ حملہ آور سیکیورٹی فورسز کے پہنچنے سے پہلے ہی فرار ہو گئے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مسلح مزاحمت کا سامنا کرنے سے کترا رہے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ سیکیورٹی فورسز کے خلاف ہوتے ہیں، کیونکہ سیکیورٹی فورسز ان کی لوٹ مار اور تباہ کن سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ ان کے اقدامات ان کے دعووں کی حقیقت اور ان کے اپنے لوگوں کو پہنچنے والے نقصان کو بے نقاب کرتے ہیں۔ انصاف اور حقیقی احتساب کے لیے اس تشدد اور دھوکہ دہی کے سلسلے کو ختم کرنا ضروری ہے ۔

بلوچ آبادی نام نہاد قوم پرست عناصر کی تباہ کاریوں سے مسلسل متاثر ہو رہی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ محفوظ سمجھے جانے والے علاقے یا وہ علاقے جہاں کبھی تشدد کی تاریخ نہیں رہی، وہاں دہشت گردوں کے گروہ پہنچ کر زندگیوں کو اجیرن اور ماحول کو خراب کرتے ہیں۔ فاصلوں اور کمیونیکیشن کے انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے کسی بھی صورت حال کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں تک پہنچنے اور ان کے ردعمل میں وقت لگتا ہے، جس سے دشمن کے عزائم کو تقویت ملتی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کی جانب سے زہری کے عوام کو کئی گھنٹوں تک یرغمال بنانا، ان کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھا، خاص طور پر اس لیے کہ یہ محب وطن عوام ہر عام انتخابات میں بھرپور جوش و خروش سے ووٹ دیتے آئے ہیں۔ مسلح مزاحمت کی عدم موجودگی نے دہشت گردوں کو جری بنا دیا، جنہوں نے مقامی بلوچ نوجوانوں، جو لیویز میں خدمات انجام دے رہے تھے، پر تشدد کیا، کاروبار تباہ کیے، اور لوٹ مار کے ذریعے اپنے خزانوں کو بھرا۔

مسجد کے لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے اپنی آمد کا اعلان کرنا، نادرا کی عمارت اور دیگر عوامی دفاتر کو تباہ کرنا دراصل ان کے لوٹ مار کے منصوبوں پر پردہ ڈالنے کا ایک بہانہ تھا، جسے وہ حقوق کی جنگ کا نام دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ پاکستان مخالف سوشل میڈیا کو مواد فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تاکہ وہ باقی کا پروپیگنڈا کر سکیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اصل توجہ یو بی ایل بینک کی لوٹ مار، لیویز اہلکاروں پر جسمانی تشدد، اور مقامی کاروباروں کی لوٹ مار پر ہونی چاہیےباقی سب دھوکہ ہے یہ کیسے اپنے لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہے؟ حقیقت میں، یہ ان کے خلاف سب سے بڑی سازش ہے۔ ہر بار ایسے واقعات کے بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور پروپیگنڈا مشینری فوراً سرگرم ہو جاتی ہے، جو ان کے روابط اور اصل چہرے کو بے نقاب کرتی ہے۔ ایسے دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں مقامی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ دراصل حقوق کی جدوجہد کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

Advertisement
چیمپئنز ٹرافی کے لیے آئی سی سی وفد کا نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ

چیمپئنز ٹرافی کے لیے آئی سی سی وفد کا نیشنل اسٹیڈیم کا دورہ

  • 3 گھنٹے قبل
اسمگلنگ کے خلاف  حکومتی کریک ڈاؤن جاری

اسمگلنگ کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن جاری

  • 3 گھنٹے قبل
عطاتارڑ نے علی امین گنڈا پور کے بیان پر رد عمل دے دیا

عطاتارڑ نے علی امین گنڈا پور کے بیان پر رد عمل دے دیا

  • 28 منٹ قبل
نوجوانوں نے لائیو اسٹاک اسکیم کا 
 بھر پور خیر مقدم کیا، وزیر اعلی پنجاب

نوجوانوں نے لائیو اسٹاک اسکیم کا بھر پور خیر مقدم کیا، وزیر اعلی پنجاب

  • 3 گھنٹے قبل
وزارت مذہبی امور کی خالی نشستوں کیلئے کل سے حج درخواستیں طلب کی جائیں گیں

وزارت مذہبی امور کی خالی نشستوں کیلئے کل سے حج درخواستیں طلب کی جائیں گیں

  • 14 منٹ قبل
صومالین  سفیر کی صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے ملاقات

صومالین سفیر کی صدر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی سے ملاقات

  • 23 منٹ قبل
پاکستان  فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے ، ہمیں اپنی شناخت برقرار رکھنی ہے ، وفاقی وزیر تعلیم

پاکستان فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے ، ہمیں اپنی شناخت برقرار رکھنی ہے ، وفاقی وزیر تعلیم

  • 34 منٹ قبل
سونے کی قیمت میں مسلسل چوتھے روز اضافہ،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟

سونے کی قیمت میں مسلسل چوتھے روز اضافہ،فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟

  • 3 گھنٹے قبل
ٹھٹھہ: حادثے کے بعد کار میں آگ بھڑک اٹھی،4 افراد جاں بحق

ٹھٹھہ: حادثے کے بعد کار میں آگ بھڑک اٹھی،4 افراد جاں بحق

  • ایک گھنٹہ قبل
آڈیو لیک کیس میں بڑی پیشرفت :  علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

آڈیو لیک کیس میں بڑی پیشرفت : علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

  • 3 گھنٹے قبل
ملک میں ایک کروڑ 37 لاکھ لڑکیاں تعلیم کے زیور سے ناآشنا

ملک میں ایک کروڑ 37 لاکھ لڑکیاں تعلیم کے زیور سے ناآشنا

  • 3 گھنٹے قبل
پیپلز پارٹی  کا  ن لیگ  کیخلاف  پنجاب میں سیاسی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی کا ن لیگ کیخلاف پنجاب میں سیاسی دباؤ بڑھانے کا فیصلہ

  • 2 گھنٹے قبل
Advertisement