پاکستان
ڈالر سستا ، عام آدمی کو کیا ملا ؟
ڈالر سستا ،مہنگائی برقرار ، عام آدمی کو کیا ملا؟
پاکستان میں عام طور پر خیال کیا جاتا تھا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے اور ڈالر سستا ہونے پر عام آدمی کے لئے ضروریات زندگی کی اشیا سستی ہو جاتی ہیں۔ مگر اس خیال کے برعکس پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ چند ماہ میں ڈالر کی قیمت 168 روپے سے 153 ہو گئی ہے۔ پاکستانی روپے میں 15 روپے کے بعد بھی نہ تو اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے نہ نمایاں طور پر پیٹرول، گیس اور بجلی کی قئمتوں میں کمی آئی ہے۔ عوام کو اتنی بڑی خبر کے بعد بھی کوئی ریلیف کیوں نہیں ملا؟
یہ وہ سوال ہے جو بےشمار افراد کے دماغ میں گھوم رہا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ ملکی معیشت چاروں اطراف سے منصوبہ بندی کی کمی، مہارت کے فقدان اور ٹیم ورک نہ ہونے سے دن بدن مشکلات کی طرف جا رہی ہے۔ عام آدمی کے لئے مہنگائی کے خاتمے اور روزگار کے مواقع کا حصول ایک خواب بن چکا ہے۔
معاشی ترقی پر حکومت خود غلط فہمی کا شکار ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ کے پاکستان کی جی ڈی پی اس سال 4 فیصد گروتھ کرے گی۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کے مطابق ڈیڈھ فیصد اور ورلڈ بنک کے مطابق اس سے بھی کم گروتھ ہو گی۔ اس کے ساتھ پاکستان کی آبادی ڈھائی فیصد سالانہ سے بڑھ رہی ہے۔
یوں جی ڈی پی ہر صورت منفی میں جائے گی۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کو کم از کم 6 فیصد گروتھ کی ضرورت ہے۔ اور ایسا نہ ہونے سے آئیندہ سال 30 لاکھ کے قریب پاکستانی بےروزگار ہو سکتے ہیں۔
یوں یہ بات سمجھی جا سکتی ہے کہ مسئلہ ڈالر کی قدر کم ہونے سے حل نہیں ہو گا۔ اصل بات یہ ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسی کیا ہے اور اس حوالے سے وہ کتنے مضبوط ارادے اور تیاری سے کام کر رہی ہے۔ ابھی تک کے حالات اسی بات کے گواہ ہیں کہ معاشی سمت، معاشی منصوبہ بندی اور ہوم ورک کچھ دکھائی نہیں دے رہے۔
ارسطو اسد عمر سے بات شروع ہوئی کہ ان کے وزیر خزانہ بننے کے ساتھ ہی معیشت کی تقدیر بدل جائے گی۔ پھر پتہ چلا کہ آئی ایم ایف سے آئے حفیط شیخ اور موجودہ گورنر سٹیٹ بنک کے پاس جادو کی چھڑی ہے جس سے ملکی معیشت زندہ ہو جائے گی۔ اب یہ ذمہداری حماد اظہر کی ہے اور شوکت ترین راستے میں ہیں۔ جس سے حکومت کی معاشی سمت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی معاشی جان کاٹن اور ٹیکسٹائل میں تھی۔ کپاس کی درآمد کا مسئلہ ڈالر کا حصول تھا۔ کپاس کی فصل بہت کم پانی سے تیار ہوتی ہے اور ڈالر کماتی ہے۔ ہمارے حکمرانوں کی مہربانی سے اس وقت 30 برسوں میں سب سے کم کپاس کی پیداوار ہوئی ہے، جو کہ 40 فیصد کے لگ بھگ ہے۔ ناقص حکمرانی سے 212 سرکاری اداروں میں سے 197 نقصان میں چل رہے ہیں۔ صرف اکیلی سٹیل ملز کے قرضے اور نقصانات 480 ارب روپے ہیں اور پی آئی اے کے ذمے 430 ارب کے قریب قرضوں کا بوجھ ہے۔ حکومتی ناقص پالیسیوں سے حکومت گیس، پیٹرول اور بجلی مہنگا کر کے اپنی آمدنی میں اضافہ کر رہی ہے۔ امکان ہے کہ 140 ارب روپے کی سبسڈی ختم کر کے عوام پر یہ بوجھ بھی ڈال دیا جائے گا۔
اشیاخورد نوش، جن میں چینی، گندم کے ساتھ کپاس شامل ہے،کی درآمد میں 50 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ زراعت کا شعبہ تباہی کے دھانے پر ہے۔ ڈی اے پی کھاد کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔ کھاد کی بوری 2018 میں 2200 روپے اور 2020 میں 3467 روپے اور اب 2021 میں 5137 روپے ہے جس کا مطلب اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں۔
مجبور حکومت نے اس سال میں بجلہ کی قیمتوں میں اضافہ کر کے ایک ہزار ساٹھ ارب اضافے کمانے ہیں۔قرضوں سے ملک چلایا جا رہا ہے۔
1970 میں کل قرضہ 3۔5 ارب ڈالر تھا جو 2018 میں 93 ارب ڈالر اور 2021 میں 110 ارب تک پہنچ چکا ہے ۔ 4000 ارب روپے بجٹ کا خسارہ ابھی سامنے ہے جس کا حل بھی مزید قرضے ہیں۔
سچ یہ ہے کہ ڈالر کی قدر کم کر کے عوام کو کچھ نہیں ملا نہ ملے گا ۔اس کے لئے بنیادی ضروریات زندگی بجلی گیس پٹرول کا سستا کرنا اور اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں کمی دیں ۔عام آدمی کے یہ مسائل ہیں اس کا ڈالر کی قدر میں اضافے یا کمی سے کیا لینا اور دینا ہے۔
تجارت
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
پاک بیلاروس 5سالہ تعاون پر نیوٹریفوڈ اینڈ فارماسیوٹیکل کمپنی اور بیلاکٹ سمیت مختلف مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے
پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔
پاک بیلاروس 5سالہ تعاون پر نیوٹریفوڈ اینڈ فارماسیوٹیکل کمپنی اور بیلاکٹ سمیت مختلف مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔
تقریب میں "شہزاد ٹریڈ لنکس" اور "منسک موٹر پلانٹ" کے درمیان مصنوعات کی فراہمی کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے، "شہزاد ٹریڈ لنکس" اور "بیلشینا" کے مابین پاکستانی منڈی میں ٹائرز کی فراہمی کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔
قبل ازیں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجاری سردار جام کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارت میں اضافہ ضروری ہے، پاکستان میں بیلاروس کے ٹریکٹرز پائیداری اور مضبوطی کی علامت سمجھے جاتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان 27-2025 کے لیے روڈ میپ پر اتفاق ہوا ہے ، دونوں ممالک تعاون کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس علاقائی تجارت اور کنیکٹیویٹی کے فروغ کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت دار ہیں، پاکستان بیلاروس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے توانائی، زراعت، آئی سی ٹی اور دیگر شعبے کھلے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں تنوع لانے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے گوشت، ڈیری، زرعی مصنوعات اور کاغذی مصنوعات کی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، بیلاروس کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے میں تجارتی اور ٹرانزٹ حب بننے کے لیے پر عزم ہے۔
ٹیکنالوجی
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں۔
ایلون مسک نے اپنی پوسٹ میں مزاحیہ انداز میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ وِلن کو شکست دینے کے لیے اپنی امتیازی طاقت کا استعمال کریں گے۔
ایلون مسک کی مضحکہ خیز پوسٹ نے تصوراتی سپر ہیروز کے حریفوں کو بھی مخاطب کیا۔ زبانی کلامی تبصرے میں انہوں نے بیٹ مین کے دشمن جوکر پر طنز کیا، "اوہ، تم اپنے آپ کو 'جوکر' کہتے ہو؟ پھر تم لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے؟ کتنی عجیب بات ہے۔
ایلون مسک نے آئرن مین سوٹ میں اپنی تصویر کے کیپشن میں لکھا کہ میں ولن کو شکست دینے کے لیے اپنے ممتاز ہونے کی طاقت کا استعمال کروں گا!" اوہ آپ اپنے آپ کو "جوکر" کہتے ہیں، پھر آپ ایک لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے! یہ کتنی عجیب بات ہے۔
اس تصویر نے ایکس پر مزاحیہ میمز کو جنم دیا ہے۔ صارفین نے مسک کو اگلے آئرن مین کے طور پر تصور کیا اور مذاق کے ساتھ انہوں نے لکھا، "Irony Man: Meme War جلد ہی تھیٹرز میں آرہا ہے۔
ایک اور صارف نے مسک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ تو آپ نے کونسا لطیفہ سنا دیا، آپ نے کبھی کوئی مضحکہ خیز لطیفہ نہیں سنایا۔
پاکستان
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے
بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے، وہ دورہ پاکستان کے دوران وزیراعظم شہباز شریف سے خصوصی بات چیت کریں گے جن میں دوطرفہ تعاون اور روابط کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔
صدر الیگزینڈر لوکاشنکو کی آمد سے قبل بیلاروس کا اعلیٰ سطح کا 68 رکنی وفد اتوار کو اسلام آباد پہنچا تھا جس میں بیلاروس کے وزیر خارجہ، وزیر توانائی، وزیر انصاف، وزیر مواصلات، وزیر قدرتی وسائل، وزیر ہنگامی حالات اور سربراہ ملٹری انڈسٹری کمیٹی شامل تھے جبکہ بیلاروس کی 43 نمایاں کاروباری شخصیات بھی وفد کا حصہ ہیں۔
بیلاروس کے وفد کا دورہ ایسے موقع پر ہورہا ہے جب تحریک انصاف نے احتجاج کی فائنل کال دے رکھی ہے جس کے نتیجے میں حکام نے سرکاری عمارتوں اور سفارتی انکلیو پر مشتمل اسلام آباد کے ریڈ زون کو سیل کررکھا ہے۔
اتوار کو بیلا روس کے وفد کے استقبال کے موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی کوشش کرنے والے تمام مظاہرین کو گرفتار کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں تحریک انصاف کو عوام کو درپیش مشکلات کا ذمے دار قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے رہائشیوں اور انکی املاک کے تحفظ کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کیے گئے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
بیلاروس کا وفد پاکستان پہنچ گیا
-
علاقائی 2 دن پہلے
کراچی :کالعدم بی ایل اے کے 7 کارندے اسلحہ سمیت گرفتار
-
دنیا 3 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
کھیل 6 گھنٹے پہلے
کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ ،پوری ٹیم 7 رنز پر ڈھیر
-
علاقائی 2 گھنٹے پہلے
اسلام آباد:نئے نویلے جوڑے کا کنٹینرز کے پاس انوکھا فوٹو شوٹ
-
کھیل 5 گھنٹے پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
دنیا 2 دن پہلے
برطانوی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا
-
دنیا 2 دن پہلے
کینیڈا :حکومت نے 2 ماہ کے لئے کھانے پینے کی اشیاءپر ٹیکس معاف کر دیا