جی این این سوشل

پاکستان

اشرافیہ کا نیا پاکستان

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک میں موجودہ سیاسی گروہ بندیوں کے ٹوٹنے اورنئے جوڑتوڑکی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ اس کی ایک وجہ تحریک انصاف حکومت کا تیزی سےغیرمقبول ہوناہے۔

ملک عاصم ڈوگر Profile ملک عاصم ڈوگر

ہر آنے والا دن حکومت کی نااہلی اور بے بسی کی نئی داستان رقم کرجاتاہے۔یہ تو بھلا ہواپوزیشن کا کہ وہ ان سے بڑھ کر نالائق اور داغدارماضی کی حامل ہےکہ حکومتی نااہلیوں کےباوجود عوام ان کا ساتھ دینے کو تیارنہیں۔عمران خان صاحب کا سب سےبڑانعرہ کرپشن فری پاکستان تھا۔آج بھی وہ ہرتقریر"نہیں چھوڑوں گا" کا نعرہ ضرورلگاتے ہیں۔تحریک انصاف حکومت بنے پونے تین سال گزرچکے لیکن اس سیاسی نعرے کےعملی نتائج اب تک نہیں پیدا ہو سکے۔سزا یافتہ ہونے کے بوجود نواز شریف بغرض علاج لندن بھجوا دیئے گئے۔اب وہ ایک نامعلوم پیچیدہ مرض کوجوازبنا کر لندن میں قیام پذید ہیں۔پی ڈی ایم کی تحریک کے دوران نواز شریف کےآن لائن خطابات سن کرذرا بھی محسوس نہیں ہوتا کہ یہ وہی شخص ہے جوچل اوربول بھی نہیں سکتاتھا۔اب وہاں لندن سے بیٹھ کر ملکی اداروں سےمتعلق دھمکی آمیز زبان استعمال کر رہا ہے۔ شاید لندن کی آب و ہوا ہی ایسی ہے۔سیاسی پناہ گزین اپنے ہی ملک کے مفادات اوراداروں کے خلاف بول کرآقاؤں کو خوش کرتے رہتے ہیں۔اندیشہ ہےکہ مسلم لیگ ن کےقائد نواز شریف کا یہ چلن انھیں ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین کے راستےپرنہ لے جائے۔ بقول سینئر صحافی رؤف کلاسرا، نواز شریف اپنی پہلی جلاوطنی کے دوران بھی انقلاب کا منجن بیچتے رہے ہیں۔پہلے یہ گفتگو ڈرائنگ روم کی حد تک تھی اب یہ تذکرےاورزبان برسرعوام کی جا رہی ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے جس دوران یہ "انقلابی"تقریریں کی جارہی تھیں اسی دوران مسلم لیگ ن کےرہنما محمد زبیرانھی اعلیٰ فوجی حکام سے بات چیت میں مصروف تھےجو نواز شریف کےنشانے پرتھے۔حیرت ہے کہ کچھ نادان لوگ ہرباراس انقلابی کے جھانسے میں آجاتے ہیں اورمیڈیا پر بیٹھ کرمعصوم عوام کوگمراہ کرتےہیں۔ جس طرح نواز شریف کے انقلاب کا نعرہ ایک سراب ہے۔اسی طرح جو یارلوگ عمران خان کے احتساب کے نعرے کو سچ سمجھتےہیں وہ ایک خود فریبی کےمرض میں مبتلا ہیں۔ چینی ، آٹا، ادویات اور پیٹرول اسکینڈل میں ملوث مافیاز عمران حکومت کاحصہ ہیں۔کیا کسی بھی ملوث فردکاعہدےسے ہٹایا جانا کافی ہے؟عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والے طاقتورمافیا قانون سےبالاتر ہیں؟عمران خان صاحب نے چینی پر سٹہ اورمنی لانڈرنگ کی تحقیقات کوآگے بڑھا نےکا فیصلہ کیاہے۔ حکومتی ترجمانوں کی جانب سےایک لسٹ پبلک کی گئی ہے۔جس میں سیاسی خاندانوں کے ساتھ کاروباری افرادکےنام بھی سامنے آئے ہیں۔اس لسٹ میں اکثریتی سیاسی خاندانوں اوران کے رشتہ داروں کا تعلق تحریک انصاف سے ہے۔ باقی شریف فیملی اوران کے متعلقین ہیں۔سیاسی لڑائی اپنی جگہ لیکن مالی مفادات کے معاملے میں سب ایک ہیں۔عمران خان صاحب نے اپنا سیاسی قد مزید اونچا کرنے کے لئے شوگرمافیا کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز تو کروادیا ہے۔ پہلے سبسڈی کے ساتھ چینی باہر بھجوا کرمہنگی کروائی گئی۔پھر سبسڈی دے کر وہی چینی واپس منگوائی گئی۔ کیاعمران خان صاحب ان لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گے جنھوں نےغلط فیصلوں کے ذریعے سینکڑوں ارب روپے کی سبسڈی دی۔یہ فیصلے کرنے والے اب بھی ان کی کابینہ میں بیٹھے ہیں۔جب تک اشرافیہ کےمفادات کےمحافظ ان کے ارد گرد بیٹھے ہیں تب تک یہ کارروائیاں نتیجہ خیز ہوتی نظر نہیں آتیں۔چینی مافیا کی سامنےآنے والی لسٹ میں سب زیادہ نشانے پرجہانگیر ترین ہیں۔بادی النظر میں لگتا ہےکہ جہانگیرترین کومیڈیا ٹرائل کا نشانہ بنا کر کسی اور بات کی سزا دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جس طرح پانامہ کرپشن کیس میں 450 سے زائد افراد کے نام سامنے آئےتھے لیکن میڈیا ٹرائل صرف نواز شریف کا ہوا۔ جہانگیر ترین نے بھی اس معاملے سے سیاسی طور پر نمٹنے کی تیاری کر لی ہے۔ تحریک انصاف کےناراض اورغیر مطمئن ارکان اسمبلی کو اپنے گھر جمع کر کےحکومت کو پیغام دیا ہے کہ وہ اس کے لئے مشکل کا سبب بن سکتے ہیں۔یہ پوری سیاسی اشرافیہ کارویہ ہے کہ وہ اپنے اوپرکرپشن الزامات کا قانونی جواب دینے کی بجائے اسےسیاسی مسئلہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم کی پوری تحریک کے پس منظرمیں بھی مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹٰی اور جے یو آئی ف کی جانب سے قیادت پر کرپشن کیسز میں ریلیف حاصل کرنا تھا۔ جس میں وہ جزوی طور پر کامیاب بھی ہوئے ہیں۔اب حکومتی وزارءاورترجمانوں کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ انھیں جہانگیر ترین کی سیاسی حرکیات سے مسئلہ ہو رہاہے۔لیکن اس کا انحصار اس بات پرہو گا کہ مقتدرطاقتیں مستقبل میں جہانگیرترین کوکوئی اہم کام سونپنا چاہتے ہیں؟ کیونکہ انفرادی سطح  پر ان سے لودھراں کی سیٹ جیتنا بھی مشکل کام ہے۔ البتہ اپنے وسائل کی بنیاد پروہ ایک عمل انگیز (کیٹالسٹ) شخص ہیں۔اشاروں پر موجود افرادکوجہازکی مفت سیربھی کراتےہیں ۔

تحریک انصاف کے لئے ان کی خدمات کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہیں۔اس موقع کو غنیمت جان کے پیپلزپارٹی کی جانب سے جہانگیر ترین کے حق میں بیانات کوئی حیرت کی بات نہیں۔ پیپلزپارٹی کی پنجاب میں دوبارہ جگہ بنانےکی خواہش اسے کسی بھی سطح تک لےجاسکتی ہے۔بزدار سرکار کی جانب سے جنوبی پنجاب کا سیکرٹریٹ ختم کرنےکے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔عمران خان کو بھی ان کی صوبائی حکومت کی غلطی کا احساس ہو گیاہے۔اس لئے عثمان بزدار سے وضاحت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب کی غیر مطمئن پارلیمانی قیادت کے مسائل حل کرنے کا حکم جاری کیاگیاہے۔افسوس اس بات کا ہے کہ یہ کام عوامی خدمت کی ترجیحات کی بجائے سیاسی مجبوریوں کے تحت کیا جارہا ہے۔مبارک ہو نیاپاکستان بھی اشرافیہ کے ہاتھوں یرغمال بن چکا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

پی ٹی آئی کا احتجاج ، پنجاب پولیس کانسٹیبل شہید

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہو گئے، پرتشدد حملوں میں پنجاب پولیس کے کانسٹیبل مبشر سر پر چوٹ کے باعث شہید ہو گئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا، کانسٹیبل مبشر تشویشناک حالت میں  ہسپتال  لایا گیا، جہاں وہ شہید ہوگئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے پرعزم ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ شر پسندوں کے تشدد سے اب تک پولیس کے 70 اہلکار زخمی ہیں، زخمی اہلکاروں کو سر، بازو اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہکلہ میں مظاہرین کے تشدد سے شہید ہونے والے پولیس کا نسٹیبل کو خراج عقیدت کرتے ہوئے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کانسٹیبل مبشر نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پایا ہے، تشدد کرنے والے مظاہرین کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہید کانسٹیبل مبشر کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، ہماری تمام تر ہمدردیاں اہل خانہ کے ساتھ ہیں ، ذمہ دارعناصرکو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی

 عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز  سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی  تولہ  قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے  کی فی  تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400  روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں  10 گرام سونے کی نئی  قیمت  2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے  ہو گئی ہے۔
اسی طرح  عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی

پنجاب اسمبلی میں جمع قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک شدت پسند جماعت ہے، اس پر فوری پابندی عائد کی جائے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔

قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی، جس کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان تحریک انصاف کی جانب سے فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

متن میں کہا گیا کہ ایک صوبے کا چیف ایگزیکٹو اور سابق خاتون اول فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہے ہیں، شر پسندوں اور بلوائیوں نے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ ایک مخصوص ٹولے نے سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچایا ہے، تحریک انصاف کے ایک دن کے احتجاج کے باعث پاکستان کو 190 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں جمع قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک شدت پسند جماعت ہے، اس پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll