جی این این سوشل

پاکستان

سچ تو بولنا پڑے گا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جب حق اور سچ کو دبایا جارہا ہو،آنکھوں پر خاص سوچ کی پٹی باندھی جارہی ہو، زبا ن پر تالے لگائے جارہے ہوں اورہاتھوں کوسچ لکھنے سے روکا جارہا ہو، تو سچ لکھنے ، بولنے اور حق کے لیے کھڑا ہونے کا اس سے بہتروقت کوئی نہیں ہوسکتا ۔

فہیم احمد Profile فہیم احمد

سچ ایک ایسی متنازع   خوبی ہے جس کے  بولنے  کی تاکید تو ہم   سب  کو کی جاتی ہے لیکن     سب سے زیادہ قدغنیں بھی اسی پر  لگائی جاتی ہیں ۔ ہمارے تدریسی  عمل سے لے کر گھریلو تربیت  تک ہمیں  یہ سیکھایا جاتا ہے کہ سچ بولو اورحق کا ساتھ دو لیکن جب  ایسا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے  تو   خود ساختہ معاشرتی اقدار، نظریہ (خاص)  ضرورت، یہاں تک کہ قومی سلامتی   آڑے آجاتے ہیں۔ ہم میں سے اکثریت مشکل  میں پڑنے  سے بچنے کے لیے  انہی مجبوریوں کو وجہ بنا کر جائز اختلا ف  بھی نہیں کرتی اورسچ کو دبا لیتی ہے یا جھوٹ کا سہارا لیتی ہے۔ ہمارے مسائل کی جڑ ہی یہ   معاشرتی دوغلا پن ہے اور اسی وجہ سے  ہم بطور قوم   وہ کامیابیاں حاصل نہیں کرسکے جو ہمیں اب تک کرلینی چاہئیں تھیں۔       یہ سوچ  اور تربیت قطعی طور پر درست نہیں کہ آپ  معاشرے  میں پائے جانے والی دقیانوسی روایات،  ریاستی پالیسیوں یا عہدے اور عمر میں بڑے لوگوں  سے جائز اختلاف نہیں کرسکتے۔اگر ایسا کرنا غلط ہوتا تو مذہبی شخصیات اور  دیگر اصلاح پسند نہ   تو کبھی  فرسودہ نظاموں سے ٹکراتے اور  نہ ہی دنیا میں کوئی تبدیلی لاسکتے۔

میری نظر میں  بطور قوم ہمیں اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔  میں یہ نہیں کہہ رہا کہ معاشرتی اقدار ،قومی سلامتی یا  پھر  بڑوں کے ادب کو ملحوظ خاطر نہیں  رکھنا چاہیے  بلکہ بات  صرف اتنی سی  ہے کہ  وفاداری اور غلامی میں فرق ہوتا ہے۔ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ  نقصان سچ بولنے ، سننے یاخود احتسابی سے نہیں بلکہ  سیاہ اور سفید پر سر تسلیم خم کرلینے سے ہوتا ہے۔ سچ کو دبانے کا مطلب جھوٹ کو  تقویت دینے کے مترادف ہوتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے  کہ   جھوٹ کا  نظام   معاشرے کے لیے وبال بھی بن جاتا ہے۔ سادہ لفظوں میں لکھوں تو ایک وقت ایسا آتا ہے کہ   سچ اور جھوٹ کے درمیان تفریق کرنا  ناممکن ہوجاتا ہے  جس کا نتیجہ معاشرتی انتشار کی صورت میں نکلتا ہے۔

صرف  یہ ہی نہیں     جب  سچ پر قدغنیں  بڑھ جاتی ہیں  تو معاشرے میں عجیب سے  گھٹن پیدا ہوجاتی  جو  اس  آتش فشاں پہاڑکے لاوے کی  طرح ہوتی ہے جو کسی بھی وقت پہاڑ کو پھاڑ کر  باہر نکل سکتا ہے کیونکہ  اگر آپ کے سامنے  کچھ غلط ہورہا  ہو اور آپ  کو اسے غلط بولنے  اورلکھنے کی اجازت نہ ہو تو اس سے زیادہ تکلیف دے چیز کوئی نہیں ہوسکتی۔ یہ تکلیف   بھی لاوے کی طرح   سینوں میں پکتی رہتی ہے۔ مجھےنہیں معلوم کہ بطو رنوجوان یہ  تکلیف کوئی کب تک برداشت کرسکتا ہے۔ ہاں لیکن یہ ضرور جانتا ہوں کہ   اگر حق اور سچ کو دبایا جاتا رہا تو  ایک وقت ایسا  ضرورآئے گا کہ جب  اس قوم کے نوجوانوں کے غصہ اور فرسٹریشن   کا لاوہ ابل کر باہر آئے گا۔ اور جب ایسا ہوگا   تو  ڈر یہ ہے کہ موجودہ نظام دھرم بھرم ہوجائے گا اور اس قوم کو دوبارہ صفر سے اپنے سفر کا آغاز کرنا پڑے گا۔ اگر آپ غور کریں تو موجودہ حالات میں ہمارا معاشرہ  اسی انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں کہ سیاسی قائدین سے لے کر مذہبی رہنماؤں  تک اور ٹی وی چینل پر بیٹھے تجزیہ نگار سے لے سوشل میڈیا پر وعظ ونصیحت کرنے والی شخصیات تک ، اکثریت ان لوگوں کی ہے جو سچ بولنے کی بجائے وہ بول رہے ہیں جوانہیں اور  کسی نہ کسی خاص طبقے کو فائدہ دے رہا ہے جس کے نیتجے میں ایک  ایسانظام پروان چڑھ رہا ہے  جو ظلم اوراستحصال  کا نظام ہے۔

تو کیا  کوئی یہ سمجھتا ہے کہ   یہ نظام ایسے ہی چلتا رہے گا ؟نہیں،  تاریخ سے سبق ملتا ہے کہ ایسا نظام ہمیشہ نہیں چل سکتا تو سوال  اٹھتا ہے کہ اس نظام کو بدلا  کیسے جائے تو اس کا  جواب  یہ ہے کہ ظلم کے نظام کو بدلنے والے راستے کا تعین بھی   اذل سے ہوچکا ہے اورابد تک رہے گا۔ او ر وہ یہ ہے کہ    تمام تر رکاوٹوں  اور مشکلات کے باوجود حق اور سچ کے پر چم کو تھام  کر جھوٹ ، فریب  اور استحصال  کےنظام کے خلاف جدوجہد  کی جائے۔  اگر ہمیں اس ملک  کی تقدیر کو بدلنا ہے توہمیں اسی راستے پر چلنا ہوگا اور خود سے عہد کرنا ہوگا کہ    منزل کےحصول  تک   نہ ہم   رکیں  گے اور نہ پیچھے ہٹیں گے ۔اس راستے میں بڑی بڑی مشکلات آئیں گی لیکن  یاد رکھیں کہ جب حق اور سچ کو دبایا جارہا ہو،آنکھوں پر  خاص سوچ کی پٹی باندھی جارہی ہو، زبا ن پر تالے لگائے جارہے ہوں  اورہاتھوں کوسچ لکھنے سے روکا جارہا ہو، تو سچ لکھنے ، بولنے اور حق کے لیے کھڑا ہونے   کا  اس سے بہتروقت  کوئی نہیں ہوسکتا ۔ اگر ہمیں اس ملک   کی تقدیر  بدلنی  ہے تو  سچ بھی  بولنا پڑے گا اور حق کا ساتھ  بھی دینا پڑے گا، چاہے اس کے لیے کوئی بھی قربانی دینی پڑے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

 پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

پاک بیلاروس 5سالہ تعاون پر نیوٹریفوڈ اینڈ فارماسیوٹیکل کمپنی اور بیلاکٹ سمیت مختلف مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان اور بیلاروس کے درمیان متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہو گئے۔

پاک بیلاروس 5سالہ تعاون پر نیوٹریفوڈ اینڈ فارماسیوٹیکل کمپنی اور بیلاکٹ سمیت مختلف مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

تقریب میں "شہزاد ٹریڈ لنکس" اور "منسک موٹر پلانٹ" کے درمیان مصنوعات کی فراہمی کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے، "شہزاد ٹریڈ لنکس" اور "بیلشینا" کے مابین پاکستانی منڈی میں ٹائرز کی فراہمی کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔

قبل ازیں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجاری سردار جام کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارت میں اضافہ ضروری ہے، پاکستان میں بیلاروس کے ٹریکٹرز پائیداری اور مضبوطی کی علامت سمجھے جاتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان 27-2025 کے لیے روڈ میپ پر اتفاق ہوا ہے ، دونوں ممالک تعاون کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس علاقائی تجارت اور کنیکٹیویٹی کے فروغ کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم میں شراکت دار ہیں، پاکستان بیلاروس سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے توانائی، زراعت، آئی سی ٹی اور دیگر شعبے کھلے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت میں تنوع لانے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے گوشت، ڈیری، زرعی مصنوعات اور کاغذی مصنوعات کی برآمدات بڑھائی جا سکتی ہیں، بیلاروس کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے اور مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے میں تجارتی اور ٹرانزٹ حب بننے کے لیے پر عزم ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک

کارگو طیارہ  ڈی ایچ ایل جرمنی کے شہر لیپزگ سے ولنیئس آ رہا تھا،ترجمان ائیر پورٹ

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لتھوانیا کے دارالحکومت میں ولنیئس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب کارگو طیارہ ایک رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا،جس  کے نتیجے میں ایک پائلٹ ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی  میڈیا کے مطابق ترجمان  ہوائی اڈے ماریئس زیلینیئس کا کہنا  ہے کہ کارگو طیارہ  ڈی ایچ ایل جرمنی کے شہر لیپزگ سے ولنیئس آ رہا تھا کہ اس دوران ولنیئس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب 2 منزلہ رہائشی عمارت سے ٹکرا گیا۔
اب تک کی حاصل ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے میں2 پائلٹ اور کمپنی کے 2 ملازمین سوار تھے۔جن مبینہ طور پر ایک پائلٹ حادثے میں بچ گیا ہے جبکہ ایک کو  شدید اندرونی چوٹوں کے ساتھ ملبے سے نکالا گیا تاہم وہ بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان سے گزر گیا جبکہ باقی افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔
کارگو طیارہ دو منزلہ رہائشی عمارت سے ٹکرا یا ، جس کے نتیجے میں وہاں آگ لگ گئی،جہاں سے 12 مقامی باشندوں کو باحفاظت باہر نکال لیا گیا اور فائر فائٹرز جائے حادثہ پر پہنچ گئے ،تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا  کہ طیارے کو حادثہ کس  وجہ سے پیش آیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر کے خلاف فرد جرم کی تاریخ مقرر

انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا ہے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے نو مئی عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں شاہ محمود قریشی اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر کے خلاف فرد جرم کی تاریخ مقرر کر دی۔

اے ٹی سی عدالت کے جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔ عمر سرفراز چیمہ کو لاء ان آرڈر کی صورتحال کے باعث کوٹ لکھپت جیل میں پیش نا کیا جا سکا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام ملزمان کو فرد جرم کے لیے طلب کرلیا ہے۔ اے ٹی سی جج نے کہا کہ دو دسمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پانچ اکتوبر کو پولیس پر تشدد کرنے اور انتشار پھیلانے کے کیس میں نائب صدر پی ٹی آئی اکمل خان باری کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔

پی ٹی آئی کے نائب صدر اکمل خان باری کو پولیس نے چہرہ ڈھانپ کر عدالت کے روبرو پیش کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ دو روز قبل اس ملزم کو میں نے کسی اور مقدمے میں ڈسچارج کیا، پرسوں میں نے ایک ملزم کو ڈسچارج کیا تو اب کیسے شناخت پریڈ پر بھیج دوں، پراسیکیوٹر صاحب آپ بتائیں اس کیس میں کیسے شناخت پریڈ ہو سکتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll