لاہور : ایف آئی اے منی لانڈرنگ مقدمے میں بڑی پیش رفت ، اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہبازشریف ، وزیر اعلی پنجاب حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کی عبوری ضمانتیں منظور کرلیں ۔


تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں اسپشل سینٹرل کورٹ کے جج اعجاز اعوان نے محفوظ فیصلہ سنایا ، عدالت نے شہباز شریف ، حمزہ شہباز سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں کی توثیق کردی ۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو 10، 10 لاکھ روپے جبکہ کیس کے شریک دیگر ملزمان کو 7 روز میں 2، 2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت تمام ملزمان کی ضمانت میں توسیع کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا ۔
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت ایف آئی اے نے 3 مفرور ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں ہیں ۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم شہباز شریف سماعت کے دوران روسٹرم پر آ گئے، انہوں نے کہا کہ نیب وہاں سے بھی دم دبا کے بھاگ گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جب میں نیب کے عقوبت خانے میں تھا اور وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 بار میرے پاس آئے، ایف آئی اے سے کہا کہ میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا، میں نے ایف آئی اے کو زبانی تمام حقائق بتا دیے تھے۔
وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا، عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں، ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا، مجھے لگتا ہے کہ ایف آئی اے گرفتاری کا راستہ نکال رہا تھا اس لیے چالان میں تاخیر کی، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں، نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔
شہبازشریف نے کہا کہ میرے عمل سے خاندان کی شوگر ملوں کو نقصان پہنچا، منی لانڈرنگ یا کرپشن کر کے منہ کالا کرانا ہوتا تو میں خاندان کی ملوں کو نقصان کیوں پہنچاتا؟ اپنے خاندان کی ملوں کو سبسڈی دے سکتا تھا جس کا میں قانونی اختیار رکھتا تھا، کئی سو ارب بچائے، کیا میں مشتاق چینی والے کے ساتھ ڈیل کروں گا؟ سارا کیس جھوٹ کا پلندہ ہے جس پر منوں مٹی پڑے گی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ انہیں جیل میں شاملِ تفتیش کیا گیا، عدالت کے روبرو کوئی شہادت نہیں آ سکی۔ عدالت نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں نے بینکرز کو گواہ نہیں بنایا؟
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے جواب دیا کہ انہیں گواہ نہیں بنایا، میں ریکارڈ سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کروں گا، عدالت کے روبرو سارا کیس آ چکا ہے، بطور پراسیکیوٹر قانون کے مطابق ہی بات کروں گا، یہ نہیں ہو گا کہ پراسیکیوٹر کے طور پر صرف ان کی مخالفت کروں، ایف آئی اے نے جب یہ کیس کیا، اس وقت ڈائریکٹ انکوائری نہیں ہوئی، بطور پراسیکیوٹر ایسا نہیں کہ صرف ایسا بیان دوں جس سے انہیں نقصان ہو۔ جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ ایسی کوشش کریں گے بھی تو ہم انہیں کرنے نہیں دیں گے۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ میں ایسی حماقت نہیں کروں گا جس کا جواب میرے پاس نہ ہو، یہ سیاسی شخصیت ہیں، جب کیس کھلتے ہیں تو اسی طرح کی شہادت اکٹھی ہوتی ہے، عدالت نے استفسار کیا تھا کہ کیا ہمارے پاس براہِ راست شہادت ہے؟ 2015ء اور 2013ء کے دو چیک تھے جو گلزار کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے تھے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ والیم 6 کے دوسرے صفحے پر ایک گواہ نےوہ بیان نہیں دیا جو چالان میں ہے۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی طرف آتا ہوں، ایسا نہیں ہوتا کہ چالان آ چکا اور عبوری ضمانت بھی چل رہی ہو، ایف آئی اے نے جتنی شہادت اکٹھی کی اس میں بدنیتی نہیں تھی، جتنا ہو سکتا تھا اس کیس میں شہادت اکٹھی کی، مسرور انور اور عثمان شاملِ تفتیش نہیں ہوئے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایک سال سے یہ کیس چل رہا ہے، اب پتہ لگا کہ شریک ملزمان شاملِ تفتیش نہیں، یہ سب تو پہلی سماعت پر بتایا جاتا ہے۔
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ گلزار کے اکاؤنٹ میں دو چیک گئے، وہ براہِ راست شہادت ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ تو بتائیں یہ جرم کیسے ہے؟ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرفاروق باجوہ نے بتایا کہ اس کا جواب دوسرے فریق کے پاس بھی نہیں کہ چیک کیسے آئے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پہلے یہ دیکھ لیتے ہیں کہ چیک کا جمع ہونا جرم ہے یا نہیں، ایف آئی اے جو کہہ رہا ہے وہ جرم نہیں بنتا ۔ شریک ملزمان کے وکلاء نے اپنے تحریری دلائل عدالت میں جمع کرا دیے۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کو فرد جرم عائد کیے جانے کے لیے طلب کیا تھا اور اس سلسلے میں گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے کو ضمنی چالان جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز پر العربیہ شوگر ملز اور رمضان شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کا الزام عائد ہے۔ پراسیکیوٹر ایف آئی اے کے مطابق حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او تھے۔

پنجاب میں ذخیرہ شدہ 2 لاکھ ٹن گندم برآمد، آٹے کی قیمتوں میں پھر اضافہ
- 5 hours ago

قاہرہ کے میوزیم سے 3 ہزار سال پرانا سونے کا کڑا غائب، تحقیقات شروع
- 4 hours ago

ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی: یو اے ای کا پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ
- 7 hours ago

صائم ایوب کی فارم بدستور خراب، ایشیا کپ میں ’صفر‘ کی ہیٹ ٹرک مکمل
- 4 hours ago

اللہ کا شکر ہے، پاکستان کی عزت بچی اب ٹیم سے پرفارمنس کی امید ہے ، محسن نقوی
- 5 hours ago

شاپنگ لنکس اور AI فیچرز: یوٹیوب نے آمدنی کے ذرائع میں توسیع کر دی
- 9 hours ago

صدر ٹرمپ کا برطانیہ کا دورہ، سرمایہ کاری کی امیدیں، مظاہرے اور متنازعہ تعلقات زیرِ بحث
- 4 hours ago

ایشیا کپ2025: پاکستان اور یو اے ای کا میچ ہوگا، ٹیم اسٹیڈیم کیلئے روانہ ہو گئی
- 8 hours ago

متنازع میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان اور منیجر سے معافی مانگ لی
- 4 hours ago

وزیراعظم شہباز شریف کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات، اعلیٰ سطحی وفود کی شرکت
- 5 hours ago

بلوچستان-سندھ سرحد پر دو دھماکے، 3 افراد جاں بحق
- 10 hours ago
ارشد ندیم ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کے فائنل میں پہنچ گئے
- 9 hours ago