جی این این سوشل

کھیل

آئی سی سی کا چیمپئنز ٹرافی سے متعلق بڑا اعلان

دبئی: آئی سی سی نے 2024 سے 2031 تک ہونے والے ایونٹس کا اعلان کردیا جبکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ بھارت سے یو اے ای منتقل ہونےکا بھی عندیہ دیدیا ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئی سی سی  کا چیمپئنز ٹرافی سے متعلق بڑا اعلان
آئی سی سی کا چیمپئنز ٹرافی سے متعلق بڑا اعلان

تفصیلات کے مطابق  گزشتہ روز ہونیوالے آئی سی سی بورڈ کے اجلاس میں 2024 سے 2031کے آئی سی سی ایونٹس پر بات کی گئی، اس سال بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ پر بھی غور ہوا۔ آئی سی سی بورڈ نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ50 اوورز ورلڈکپ اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کیلئے  ٹیموں کی تعداد کو بڑھایا جائے  ۔  ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 20 ٹیمیں ہوں گی جبکہ ون ڈے ورلڈ کپ میں 14 ٹیموں کو شامل کیا جائےگا ۔آئی سی سی نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے اعتراض پر پچاس اوورز کے ورلڈکپ میں ٹیموں کی تعداد دس سے بڑھاکر 14کردی ہے۔

اجلاس میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کو بھی بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ ایونٹ 2025 سے دوبارہ آئی سی سی کلینڈر میں شامل ہوگا جس کے بعد 2024 سے 2031 تک ہر سال آئی سی سی کے ایونٹس ہوں گے۔ آئی سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2025 اور 2029 میں چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کھیلا جائے گا جس میں ٹاپ آٹھ ٹیمیں شرکت کریں گی۔

آئی سی سی کے مطابق آئندہ چار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 20 ٹیمیں شرکت کرینگی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں 55 میچز کھیلے جائیں گے،5 ٹیموں پر مشتمل چار گروپ تشکیل دیئے جائیں گے،تمام گروپس میں پہلی دو ٹیموں کے درمیان سپر 8 راؤنڈ کھیلا جائیگا۔جس کے بعد سیمی فائنل اور فائنل ہوں گے، ورلڈ کپ میں سات، سات ٹیموں کے دو گروپس ہوں گے، تین ،تین ٹیمیں سپر سکس مرحلے میں جگہ بنائیں گی ۔

علاوہ ازیں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے رواں سال ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ بھارت سے  متحدہ عرب امارات(یو اے ای) منتقل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے ، ایونٹ کے میزبان وینیو کا فیصلہ اس ماہ کے آخر میں ہوگا، تاہم ایونٹ کے حقوق بھارت کے پاس ہی ہوں گے۔

تجارت

وزیر اعظم کی پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں جا پانی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت

 آج اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جاپان کے اعلیٰ سطحی تجارتی وفد نے ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالےسے بات کی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیر اعظم کی پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں جا پانی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت

اسلام آباد: جاپان نے منگل کو پاکستان کی کاروباری دوست پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ملک پاکستان  میں اپنی سرمایہ کاری  کو بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

 آج اسلام آباد میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جاپان کے اعلیٰ سطحی تجارتی وفد نے ملاقات کی اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالےسے بات کی گئی ۔ 


وزیراعظم پاکستان  نے مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے جاپانی کمپنیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنی بہترین ٹیکنالوجی کے ساتھ اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔


انہوں نے کہا کہ جاپانی صنعتکاروں اور تاجروں کو پاکستان میں اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے درپیش مسائل ایک ہفتے کے اندر اس مقصد کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔


اس موقع پر جاپانی وفد نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری پر مرکوز نقطہ نظر اور اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، سابق وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا،  نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا پی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی۔میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ صوبوں کی درخواست آنے پر معاملہ ای سی سی کو بھیجا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔ انسپکٹر جمشید جیسی اسٹوریاں بنیں اور منفی مہم چلائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری

اجلاس میں دفاعی پیداوار کیلئے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری

وزیر خزانہ اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری دیدی گئی۔ ای سی سی اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں دفاعی پیداوار کیلئے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی ، جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی سمری منظور کر لی گئی ، اسٹیل مل ملازمین کو جنوری سے جولائی تک کی تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔

اجلاس میں کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب روپے کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کرلی گئی، ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 4 ارب 86 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظورکرلی گئی، وزارت توانائی کیلئے 2.5 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ای سی سی نے ہدایت کی کہ خریف سیزن کے لیے یوریا کھاد کی قلت نہ ہونے دی جائے، ایرا کیلئے 5 ارب 89 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظورکرلی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll