جی این این سوشل

تفریح

ممتاز کامیڈین اداکار رفیع خاورعرف ننھا کی آج 35 ویں برسی

لاہور : ملک کے ممتاز کامیڈین اداکار رفیع خاورعرف ننھا کو مداحوں سے بچھڑے 35 برس بیت گئے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ممتاز کامیڈین اداکار رفیع خاورعرف ننھا کی آج 35 ویں برسی
ممتاز کامیڈین اداکار رفیع خاورعرف ننھا کی آج 35 ویں برسی

دو عشروں تک    لاکھوں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے  والے ملک کے ممتاز کامیڈین رفیع خاورعرف ننھا نے پی ٹی وی کے معروف ڈرامے ” الف نون “ سے شہرت حاصل کی انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1966ء میں فلم ” وطن کا سپاہی “ سے کیا۔  معروف فلم ’دبئی چلو‘ نے ننھا کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا، ان کی دیگر یادگار فلموں میں سوہرا تے جوائی، سالا صاحب، نوکر تے مالک، نمک حلال، تیری میری اک مرضی، مہندی اور دیگر قابل ذکر ہیں۔

 فلم سالا صاحب لاہور میں 300 ہفتے تک زیر نمائش رہی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ رفیع خاور عرف ننھا اور رنگیلا کی فلمی جوڑی کو شائقین نے بے پناہ  پذیرائی سے نواز ا۔ انہوں نے اپنے کریئر کے عروج پر 2 جون 1986 کو چند نا گزیر وجوہات کی بنا پر خود کشی کرلی تھی۔

پاکستان

ترجیحی ترقیاتی پراجیکٹس میں تاخیر برادشت نہیں کروں گی ، مریم نواز

اجلاس میں ملتان وہاڑی روڈ،چیچہ وطنی تا چوک اعظم، ساہیوال سمندری،بہاولپور تا جھانگرہ،فیصل آباد چنیوٹ سرگودھا روڈ کی تعمیر و توسیع کا جائزہ لیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ترجیحی ترقیاتی پراجیکٹس میں تاخیر  برادشت نہیں کروں گی ، مریم نواز


لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں پانچ گھنٹے طویل اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس  میں سی ایم سپیشل پراجیکٹس اور اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

وزیر اعلی مریم نواز شریف نے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 33 سی ایم ترجیحی ترقیاتی پراجیکٹس میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ بروقت تکمیل کے لئے دن رات محنت کی جائے اور پوری توجہ دی جائے۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر لاہور کا پہلا فیز سال کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی اور سرگودھا میں نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا اوپی ڈی دسمبر 2025 میں کھولنے کا حکم دیا۔

اجلاس میں ملتان وہاڑی روڈ،چیچہ وطنی تا چوک اعظم، ساہیوال سمندری،بہاولپور تا جھانگرہ،فیصل آباد چنیوٹ سرگودھا روڈ کی تعمیر و توسیع کا جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے تمام محکموں کے لئے ایک ہی کمپلینٹ نمبر مخصوص کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں ماحول دوست بسوں کی مقامی سطح پر تیاری کی تجویز کا جائزہ بھی لیا گیا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہیلتھ سیکٹر میں 145 ارب روپے کی لاگت سے 7 میگا پراجیکٹ زیر تکمیل ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، سابق وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا،  نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا پی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی۔میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ صوبوں کی درخواست آنے پر معاملہ ای سی سی کو بھیجا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔ انسپکٹر جمشید جیسی اسٹوریاں بنیں اور منفی مہم چلائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا 9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

سانحہ 9 مئی کے سی سی ٹی وی کیمرے کدھر گئے، بیرسٹر گوہر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کا  9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ

پاکستان تحریک انصاف نے 9 مئی کے واقعات پر ایک بھر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا آغاز کہاں سے ہوا؟ ایک ریاستی دہشگردی کے ذریعے چیئرمین عمران خان کو اغواء کیا گیا اغواء کرتے وقت وہ رینجرز والے تھے یا ایس ایس جی والے سی سی ٹی وی فوٹیج ساتھ لے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کو واپس کرنے کا کہا تھا جو آج تک واپس نہیں کی گئی 9 مئی کے تمام واقعات کی جب عدالتیں سی سی ٹی وی فوٹیج مانگتی ہیں تو کہا جاتا کیمرے خراب تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کاہ کہ عمران خان  نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان کا بھی ذکر کیا کہ نگران وزیراعظم جس کا کام انتخابات شفاف کروانا تھا وہ خود انتخابات میں دھاندلی کا ذکر کررہے ہیں یہ ہمارے موقف کی تائید ہے ، کمشنر راولپنڈی جو پورے ڈویژن کے سربراہ تھے انہوں نے دھاندلی کے حوالے سے انکشافات کئے ہم عدلیہ سے پھر درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے انتخابات متعلقہ کیسوں پر جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے۔ 

بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ پرامن احتجاج ہمارا حق ہے، سانحہ 9 مئی کے سی سی ٹی وی کیمرے کدھر گئے، واقعہ پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہئے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا معاملہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے پر معاملہ حل ہو جائے گا، ابھی پتہ چلا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی ہے، مجھے کچھ نہیں پتہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کیا کہا۔

شعیب شاہین نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو اغوا کیا گیا، نومئی واقعات، ظل شاہ قتل کیس، لیٹر بھیجنے والے واقعات پر کیمرے خراب ہوجاتے ہیں، ان کے سی سی ٹی وی کیمرے بیڈ رومز میں صحیح چلتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll