جی این این سوشل

پاکستان

اقوام متحدہ میں 24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور

قرار داد پاکستان اور 8 دیگر ممالک نے پیش کی تھی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اقوام متحدہ میں  24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے  کی قرارداد منظور
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے سے متعلق قرارداد کی منظوری دے دی ۔

قرار داد پاکستان اور 8 دیگر ممالک نے پیش کی تھی ۔ قرارداد میں عالمی سطح پر اس دن کو منانے کی دعوت دی گئی ہے اور تمام متعلقہ فریقین کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ مارخور کے تحفظ کی کوششوں کی حمایت میں اس کے مجموعی ماحولیاتی نظام میں اس کے کردار کے پیش نظربین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو بڑھانے پر غور کریں۔

مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے۔قرارداد میں اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام (یو این ای پی ) کو مارخور کے عالمی دن کو منانے میں سہولت فراہم کرنے پر زور دیا گیا ۔ قرارداد کامتن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مارخور ایک مشہور اور ماحولیاتی لحاظ سے جانوروں کی اہم نسل ہے جو وسطی اور جنوبی ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔

قرارداد میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ مارخور اور اس کے قدرتی مسکن کا تحفظ ایک ماحولیاتی ضرورت ہے اور علاقائی معیشت کو تقویت دینے ، تحفظ کی کوششوں اور پائیدار سیاحت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا ایک اہم موقع ہے۔

پاکستان میں مارخور صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے شہر چترال، کوہستان اور کالام کے علاقوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان ، صوبہ بلوچستان اور آزاد کشمیر کے کچھ حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ مارخور کی نسل ایک زمانے میں معدوم ہونے کے قریب تھی لیکن اب اس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور یہ دو عشروں میں دوگنا ہو گئی ہے۔

اب یہ مسلسل 10 واں سال ہے جب مارخورکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔  مارخور کی آبادی 2014 سے سالانہ 2 فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے۔  مارخور کی موجودہ تخمینہ شدہ آبادی 3,500 اور 5,000 کے درمیان ہے، ان کی اکثریت خیبر پختونخوا میں ہے، اس کے بعد گلگت بلتستان اور بلوچستان میں یہ پایا جاتا ہے۔

پاکستان

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا، ذرائع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی

جماعت اسلامی نے حکومت کی مذاکرات کی پیشکش قبول کر لی، جماعت اسلامی کی قیادت پر مشتمل کمیٹی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے جماعت اسلامی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔جس میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، طارق فضل چودھری اور امیر مقام شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے تک جماعت اسلامی کا دھرنا جاری رہے گا۔

مری روڈ لیاقت باغ چوک پر جماعت اسلامی کے کارکن دوبارہ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

سڑک پر ہی شب بسر کرنے والے کارکنوں میں نوجوانوں کے ساتھ بزرگوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے جبکہ میونسپل کی جانب سے صفائی ستھرائی کا کام جاری ہے، مری روڈ کے داخلی راستے کو کنٹنرز لگا کر ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری دھرنے کی سکیورٹی کے لیے موجود ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فواد چوہدری کا جماعت اسلامی اور جے یو آئی کامیاب سیاست کیلئے مشورہ

جماعت اسلامی اور  جے یو آئی کو کامیاب سیاست کیلئے عمران خان سے اتحاد کرنا پڑے گا، فواد چوہدری

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فواد چوہدری کا جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا میاب سیاست کیلئے مشورہ

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے جماعت اسلامی اور جے یو آئی کو کامیاب سیاست کے لئے مشورہ دے دیا۔

فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور  جے یو آئی کو کامیاب سیاست کیلئے عمران خان سے اتحاد کرنا پڑے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کامیاب عوامی شو پر جماعت اسلامی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جماعت اسلامی ، جے یوآئی اور جی ڈی اے اگر کامیاب سیاست کرنا چاہتی ہیں تو انہیں بانی پی ٹی آئی سے اتحاد کرنا پڑے گا، ورنہ ان کی عشروں سے جاری بے نتیجہ سیاست ہی جاری رہے گی۔

سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ان جماعتوں کا اتحاد سب کے مفاد میں ہے، اسد قیصر اور محمودخان اچکزئی ان معاملات پر تیزی دکھائیں تاکہ ملک سے فراڈ کا خاتمہ ہو اور عوامی حکومت قائم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اس وقت عوامی قوت دکھانے کیلئے ان جماعتوں کی تنظیم کی ضرورت ہے کیونکہ تحریک انصاف کی تنظیم اس وقت مقدمات اور جیلوں کی زد میں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کیپٹن محمد سرور شہید کا آج 76 واں یوم شہادت ، پاک فوج کا خراج عقیدت

لاہور : ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے والے نشان حیدر کیپٹن محمد سرور شہید کا 76واں یوم شہادت آج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مسلح افواج اور سروسز چیفس کی جانب سے شہید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے شہید کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی ہمت، ثابت قدمی اور قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وہ پاک فوج کے نشان حیدر حاصل کرنے والے پہلے افسر تھے۔

واضح رہے کہ کیپٹن محمد سرور نے 1948 میں تلپترا آزاد کشمیر میں دشمن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے شہادت کا جام نوش کیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کیپٹن محمد سرور شہید کی برسی افواج پاکستان کی قربانیوں کی یاد دلاتی ہے اور وطن کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے بہادر بیٹوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

کیپٹن راجہ محمد سرور راولپنڈی کے گاؤں سنگھوری میں 10 نومبر 1910 میں پیدا ہوئے۔ 1929 میں فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی اور 1944میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔

انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔ 1948 میں وہ پنجاب رجمنٹ کے سیکنڈ بٹالین میں کمپنی کمانڈر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ جب انہیں کشمیر میں آپریشن پر مامور کیا گیا۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔

دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کر لیا ہے۔ اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔

اپنے زخموں کی پروا کیے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کر کے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا۔ اسی حملے میں گولی کپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بہادری کی بے مثال تاریخ رقم کرنے پر انہیں نشان حیدر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ان کی بیوہ نے 3 جنوری 1961 کو صدرپاکستان محمد ایوب خان کے ہاتھوں وصول کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll