جی این این سوشل

پاکستان

پی آئی اے کا عمرہ زائرین کے لئے کرایوں میں کمی کا اعلان

کراچی سے مدینہ منورہ عمرہ کا دو طرفہ کرایہ 76 ہزار روپے علاوہ ٹیکس ہوگا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی آئی اے کا عمرہ زائرین کے لئے کرایوں میں کمی کا اعلان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

 پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے عمرہ کرایوں میں کمی کا اعلان کردیا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق پاکستان سے مدینہ منورہ جانے والے عمرہ زائرین رعایتی کرایوں سے مستفید ہوں گے۔

کراچی سے مدینہ منورہ عمرہ کا دو طرفہ کرایہ 76 ہزار روپے علاوہ ٹیکس ہوگا جبکہ اسلام آباد، لاہور، پشاور، ملتان اور سیالکوٹ سے مدینہ منورہ کا دو طرفہ کرایہ 86000 ہزار روپے ہوگا۔

پی آئی اے نے عمرہ زائرین کے لیے کرائے میں 34 ہزار روپے کی کمی کی ہے۔ پہلے کریہ ایک لاکھ 20 ہزار تھا جو کم کر کے 86 ہزار کر دیا گیا۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس رعایت کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے اور یہ سہولت 15 جولائی تک مؤثر رہے گی۔

علاقائی

کراچی میں ہیٹ سٹروک سے ہلاکتوں کی تعداد 49 ہو گئی

گزشتہ روز ہیٹ سٹروک سے 4 افراد جاں بحق ہوئے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کراچی میں ہیٹ سٹروک سے ہلاکتوں کی تعداد 49 ہو گئی

کراچی میں شدید گرمی انسانی جانیں لینے لگی, ہیٹ سٹروک سے ہلاکتوں کی تعداد 49 ہو گئی ہے ۔

محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہیٹ سٹروک سے 4 افراد جاں بحق ہوئے،جون میں ہیٹ سٹروک سے 45 ہلاکتیں ہوئیں تھیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق جون میں ہیٹ سٹروک سے 3338 افراد متاثر ہوئے،یکم جولائی کو 144 افراد کو اسپتال لایا گیا، ہیٹ سٹروک سے متاثرہ افراد کی تعداد 3ہزار482 ہو گئی، ہیٹ سٹروک سے سب سے زیادہ عباسی سپتال میں 23 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

سول ہسپتال میں 18،جناح ہسپتال میں5 قطرہسپتال میں3 افراد جاں بحق ہوئےتھے۔    

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ، عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی عبوری ضمانت منظور

ضمانت منظور ہونے کے باوجود بشری بی بی کو رہا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ عدت میں نکاح کیس میں سزا کاٹ رہی ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ، عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی عبوری ضمانت  منظور

احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی درخواست منظور کرلی۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت کی۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا کہ بشری بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں، چیئرمین نیب نے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے،جب وارنٹ جاری نہیں ہوئے تو درخواست ضمانت غیر مؤثر ہے، 10 ماہ قبل بھی ہمارا یہی مؤقف تھا کہ بشری بی بی کے وارنٹ جاری نہیں کیے۔

عدالت نے بشری بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریفرنس کی مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کر دی۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے تین گواہان پر وکلا صفائی نے جرح مکمل کر لی۔ ریفرنس میں مجموعی طور پر 27 گواہان پر جرح مکمل کی جاچکی ہے۔

واضح رہے کہ ضمانت منظور ہونے کے باوجود بشری بی بی کو رہا نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ عدت میں نکاح کیس میں سزا کاٹ رہی ہیں۔
 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایک جماعت کو انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ میں معاملے کی سماعت جاری ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ایک جماعت کو انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے آئین کی سنگین خلاف ورزی کی، جسٹس اطہر من اللہ

سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں پر مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے بنیادی سوال کا جواب ہی نہیں دیا، ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے غیرآئینی اقدامات کئے تو کیا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کرے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ میں معاملے کی سماعت جاری ہے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، محمد علی مظہر، عائشہ ملک، اطہر من اللہ، سید حسن اظہر رضوی، شاہد وحید، عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان فل کورٹ کا حصہ ہیں۔

کیس کی سماعت سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اور یوٹیوب چینل پر براہ راست نشر کی جارہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ میرے پاس ریکارڈ آگیا ہے، 2002 اور 2018 میں مخصوص نشستوں سے متعلق بھی ریکارڈ ہے، وکیل مخدوم علی خان نے بتایا آئین کے مطابق سیٹیں سیاسی جماعتوں کو ملیں گی نہ کہ آزادامیدواروں کو، سیاسی جماعتیں تب مخصوص نشستوں کی اہل ہوں گی جب کم سے کم ایک سیٹ جیتی ہوگی، مخصوص نشستوں سے متعلق 2002 میں آرٹیکل 51 کو بروئے کار لایاگیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر مسلمانوں کی مخصوص نشستوں کی تعداد 10 ہے۔

اس کے بعد اٹارنی جنرل منصوراعوان نے 2018 میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے آئین پڑھنا شروع کردیا۔

انہوں نے کہا کہ 272 مکمل سیٹیں تھیں، تین پر انتخابات ملتوی ہوئے، 13 آزاد امیدوار منتخب ہوئے، 9 سیاسی جماعتوں میں شامل ہوئے، مخصوص نشستوں کا فارمولا 256 نشستوں پر نافذ ہوا، مخصوص نشستوں سے متعلق 2002 میں آرٹیکل 51 کو بروئے کار لایا گیا۔

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے مزید کہا کہ 2018 میں 60 خواتین، 10 غیر مسلم سیٹیں مخصوص تھیں، اٹارنی جنرل نے 2018 میں صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے بتایا، اٹارنی جنرل منصور اعوان نے 2002 میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات 2002 میں بلوچستان میں 20 فیصد آزاد امیدوار منتخب ہوئے تھے، مخصوص نشستوں کے تعین میں آزاد امیدواروں کو شامل نہیں کیا گیا تھا، جو آزاد امیدوار سیاسی جماعت میں شامل ہوجائے وہ پارٹی کا رکن تصور ہوتا ہے، 2002 میں قومی اسمبلی میں پہلی مرتبہ آرٹیکل 51 کے تحت مخصوص نشستوں کا تعین کیا گیا، اسمبلیوں میں آرٹیکل 51 کا مقصد خواتین، اقلیتیوں کی نمائندگی دینا ہے، آزادامیدوار اگر سیاسی جماعت میں شامل ہو جائیں تو انہیں پارٹی کا حصہ تصور کیاجائےگا، سیاسی جماعت جتنے مخصوص نشستوں کے لیے نام دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔

اٹارنی جنرل منصوراعوان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے اندر چار ماہ میں الیکشن کمیشن کو تمام انتظامات پورے کرنے ہوتے ہیں۔

اس پر جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 51 میں سیٹوں کا ذکر ہے، ممبر شپ کا نہیں، جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آرٹیکل 224 رعایت ہے ورنہ کوئی اسمبلی کی سیٹ خالی نہیں چھوڑی جا سکتی، پارلیمانی نظام کی بنیاد سیاسی جماعتوں پر ہے، سوال یہ ہے آزاد امیدواروں کی اتنی بڑی تعداد کہاں سے آئی؟ کیا لوگوں نے خود ان لوگوں کو بطور آزاد امیدوار چنا؟ کیا الیکشن کمیشن نے خود ان لوگوں کو آزاد نہیں قرار دیا؟ جب ایسا ہوا ہے تو کیا عدالت کو یہ غلطی درست نہیں کرنی چاہیے؟ کیا وہ قانونی آپشن نہیں اپنانا چاہیے جو اس غلطی کا ازالہ کرے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ نے بنیادی سوال کا جواب ہی نہیں دیا، ایک سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن نے انتخابات سے نکال دیا، الیکشن کمیشن نے خود آئین کی یہ سنگین خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن نے غیرآئینی اقدامات کئے تو کیا عدلیہ کی ذمہ داری نہیں کہ اسے درست کرے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی فریق کو یہ کہتے نہیں سنا کہ نشستیں خالی رہیں، ہر فریق یہی کہتا ہے کہ دوسرے کو نہیں نشستیں مجھے ملیں، آپ پھر اس پوائنٹ پر اتنا وقت کیوں لے رہے ہیں کہ نشستیں خالی نہیں رہ سکتیں؟ موجودہ صورتحال بن سکتی ہے یہ آئین بنانے والوں نے کیوں نہیں سوچا؟ یہ ان کا کام ہے، آئین میں کیا کیوں نہیں ہے، یہ دیکھنا ہمارا کام نہیں ہے، بار بار کہہ رہا ہوں ہمارے سامنے موجود آئین کے متن پر رہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll