پاکستان
عدالت کا پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین کو فوری رہا کرنے کا حکم
جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ ڈیوٹی جج صرف ارجنٹ نوعیت کا ہی مقدمہ سن سکتا ہے
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نےپی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین کو فوری رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق اے ٹی سی کے ڈیوٹی جج طاہر عباس سِپرا نے شعیب شاہین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی،عدالت نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں شعیب شاہین کی ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی ہے۔
ڈیوٹی جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ پراسیکیوٹر راجا نوید نہیں آئے، سماعت ایک دن بعد ہو جائے گی،وکیل صفائی نے کہا کہ ایم این ایز سب جیل میں ہیں، مگر شعیب شاہین اور دیگر ورکرز تو جیل میں ہیں، مقدمے میں پولیس اہلکار کو مارنے کا ذکر ہے مگر ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود نہیں، شعیب شاہین پر پستول کا الزام ہے مگر برآمدگی ایک ڈنڈے کی ہوئی۔
ڈیوٹی جج طاہر عباس سِپرا نے سوال کیا کہ ڈنڈے کی ریکوری کہاں لکھی ہوئی ہے؟،وکیل صفائی نے کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیشی افسر نے بتایا شعیب شاہین سے ڈنڈا ملا۔ جج طاہر عباس سِپرا نے کہا کہ ڈیوٹی جج صرف ارجنٹ نوعیت کا ہی مقدمہ سن سکتا ہے، کوشش ہوگی شعیب شاہین کی درخواستِ ضمانت پر آج ہی فیصلہ کروں۔ جس کے بعد عدالت نے شعیب شاہین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔
پاکستان
دارلحکومت میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری
انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا
اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سیکیورٹی کے سلسلے میں 5 سے 17 اکتوبر تک فوج کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ کے لیے فوج کی تعیناتی آرٹیکل245 کےتحت کی گئی ہے اور 5 سے 17 اکتوبر تک دارالحکومت میں فوج تعینات رہے گی۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج کو تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ محسن نقوی نے دارالحکومت میں فوج کی تعیناتی کا عندیا دیا تھا ، انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 اکتوبر سے پاک فوج اور پیرا ملٹری فورسز کو تعینات کرنا ہے اور سکیورٹی کو فول پروف بنانا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی کانفرنس کے ایام میں اسلام آباد میں مقامی تعطیل ہوگی اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔
انہوں نے تحریک انصاف سے دارالحکومت اور اس کے اطراف احتجاج موخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں کتنے سالوں کے بعد مملکت کے سربراہان آرہے ہیں لہٰذا ہم سب کو سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ عوام بھی پہلے پاکستان کے مفاد اور پھر پارٹی کا مفاد دیکھیں ۔
پاکستان
جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس کے تمام جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ نہیں ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی، جو لوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں وہ ایک بار پھر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، اجازت نہیں دے سکتے، شہریوں اور عوام سے تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں، ہمارے مہمان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، ہم نے ان کو یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ملک میں ہیں، احتجاج کرنے والے ایک بار پھر سوچ لیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوائے ایس پی کے یہاں کسی کے پاس گن نہیں ہے، یہاں جتنی فورس کھڑی ہے کسی ایک کے پاس بندوق نہیں ہے، لیکن احتجاج کے لیے آنے والوں کے پاس بندوقیں ہیں، خدارا ہوش کے ناخن لیں۔
انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ہیں سب قابل احترام ہیں، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبے میں جہاں مرضی احتجاج کریں۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں۔
پاکستان
مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں
سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔
حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔
حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے.
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔
مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔
نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
عدالت کا چوہدری پرویز الہٰی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیل نے حملہ کیا تو جواب میں اس کے تمام انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائیں گے، ایرانی آرمی چیف
-
تجارت 22 گھنٹے پہلے
پاکستان اور عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
-
پاکستان ایک دن پہلے
سربراہ مولانا فضل الرحمان کا حکومت سے آئینی ترمیمی بل کو موخر کرنے کا مطالبہ
-
پاکستان 22 گھنٹے پہلے
شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
-
تجارت ایک دن پہلے
سونے کی قیمت سینکڑوں روپے کمی
-
تجارت ایک دن پہلے
انٹربینک میں امریکی کرنسی ڈالر کی قدر میں اضافہ
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی حمایت نہیں کریں گے، بائیڈن