معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم عوام کی جیبیں کاٹ کر خود مالا مال ہو رہے ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ تمام مسائل کی جڑ ہے، اس میں عوامی نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے


پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے چینی کی درآمد اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق ایف بی آر حکام سے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں ہونے والے پی اے سی اجلاس میں چینی بحران پر تفصیلی غور کیا گیا، جہاں سیکرٹری صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کے ذریعے عوام کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکہ ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کرپشن کو بے نقاب کرنے والے پنجاب کے کین کمشنر زمان وٹو کو عہدے سے ہٹا کر سائیڈ لائن کر دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کبھی چینی کو سرپلس قرار دیا جاتا ہے اور کبھی قلت ظاہر کی جاتی ہے۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ شوگر انڈسٹری کی نگرانی صوبائی حکومتوں کے تحت ہوتی ہے اور شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاقی و صوبائی نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ بورڈ چینی کے موجودہ ذخائر اور آئندہ ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک جاری رہتا ہے اور اسٹاک و پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کو برآمدات کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟ ریاض فتیانہ نے بھی استفسار کیا کہ راتوں رات ایس آر او جاری کرکے ٹیکس میں چھوٹ کیوں دی گئی؟
اجلاس میں کمیٹی کے رکن معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے۔ جنید اکبر نے سیکرٹری سے سوال کیا کہ شوگر ملز مالکان کی تفصیلات کہاں ہیں؟ جس پر سیکرٹری نے جواب دیا کہ ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست موجود ہے۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ ہمیں صرف ملز نہیں، بلکہ مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی درکار ہیں۔
وزارت صنعت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد چینی سرپلس رہی، جس میں سے 5 لاکھ میٹرک ٹن آئندہ سال کے لیے محفوظ رکھی گئی۔ وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے تین مراحل میں 7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی کی برآمد کی منظوری دی، جس سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد زرمبادلہ حاصل کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ چینی برآمد کے وقت مقامی قیمت 143 روپے فی کلو تھی، جو اب 173 روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم نے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کی ہے۔
پی اے سی اجلاس میں چینی کی درآمد اور ایف بی آر کے جاری کردہ ایس آر او کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے سوال اٹھایا کہ یہ چھوٹ کن افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمت میں صرف ایک روپیہ اضافے سے 44 ارب روپے کمائے جاتے ہیں، یہ برسوں سے جاری "چوہے بلی" کا کھیل ہے۔
معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم عوام کی جیبیں کاٹ کر خود مالا مال ہو رہے ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ تمام مسائل کی جڑ ہے، اس میں عوامی نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔
کمیٹی رکن خواجہ شیراز نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے چینی برآمد کرنے والی ملز کے مالکان کون ہیں۔
ایف بی آر حکام نے یقین دہانی کرائی کہ جب حکم دیا جائے، تفصیلات فراہم کر دی جائیں گی۔ جس پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی یہ ہدایت دے چکے ہیں، مگر تاحال تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
بعد ازاں پی اے سی نے ایف بی آر سے شوگر ملز مالکان کے مکمل کوائف طلب کر لیے۔
خیبر پختونخوا: سکیورٹی فورسز کی 2کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 9 دہشتگرد ہلاک
- 3 دن قبل
کسی کو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کور کمانڈرز کانفرنس
- 10 گھنٹے قبل
کراچی میں زیر علاج ریبیز کا شکار لڑکا جان سے گیا
- 11 گھنٹے قبل
مسیحی برادری کل پاکستان سمیت دنیا بھرمیں کرسمس منائے گی
- 10 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ایشیا کپ فاتح پاکستان انڈر19 کرکٹ ٹیم سے ملاقات
- 2 دن قبل
فیلڈ مارشل عاصم منیر بااثر تزویراتی رہنما کے طور پر ابھرے، فنانشل ٹائمز
- ایک دن قبل
وزیراعظم کا انڈر 19 ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 1 کروڑ روپے انعام کا اعلان
- ایک دن قبل
وزیراعظم نے جامع قومی انرجی پلان کی تشکیل کی اصولی منظوری دے دی
- 10 گھنٹے قبل

عارف حبیب کنسورشیم نے135 ارب روپے میں پی آئی اے خرید لی
- ایک دن قبل

امریکی ٹینس سٹار وینس ولیمز نے اطالوی اداکار سے شادی کرلی
- 13 گھنٹے قبل
ملکہ ترنم نور جہاں کی پچیسویں برسی
- ایک دن قبل
بانی پاکستان کا یوم پیدائش کل قومی جوش و جذبے سے منایا جائے گا
- 10 گھنٹے قبل


.jpg&w=3840&q=75)
.webp&w=3840&q=75)



