پاکستان
منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف اور حمزہ کی عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع
لاہور : احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں صدرمسلم لیگ ن شہباز شریف اور حمزہ شہبازکی عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں صدر مسلم لیگ ن و اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز عبوری ضمانت کے معاملے پر ایف آئی اے بینکنگ جرائم کورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے تفتیشی افسر بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پرمسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف جج کی اجازت سے روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ یہ کیس نیب میں دائر کیس کی ہی نقل ہے، میرا رمضان شوگر ملز سے کوئی تعلق نہیں۔میں شوگر مل کا نہ ڈائریکٹر ہوں اور نہ ہی کوئی تنخواہ لیتا ہوں، میں نے وزارتِ اعلیٰ کے دوران جو کام کیئے اس سے شوگر مل کو نقصان ہوا۔ ۔بینکنگ کورٹ کے جج نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ الزام کیا ہے اور تفتیش کس مرحلے پر ہے؟
بینکنگ کورٹ کے جج نے شہباز شریف سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایف آئی اے کے پاس یہ کیس 2 ماہ سے زائد عرصے سے ہے، اگر آپ کہتے ہیں کہ یہ نیب کا کیس ہے تو ہائر فورم سے رجوع کریں۔جس پر شہباز شریف کاکہنا تھاکہ ہم کیس فائل کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔
دوران سماعت حمزہ شہباز نے عدالت کو بتایا کہ جیل میں قید کے دوران ایف آئی اے مجھ سے تفتیش کرتے رہے، اب گرفتار کرنا چاہتے ہیں، پہلے گرفتار کیوں نہ کیا۔ عدالت نے جاری تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے کہا کہ بتائیں 2 مہینوں میں دو سے چار لائنیں لکھنے کے علاوہ کیا کیا ہے، آپ کی ڈائری تو بتا رہی ہے کہ کچھ بھی نہیں ہورہا، آپ تفتیش مکمل کریں، آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے پیش ہوں۔ عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ کی عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کر دی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو جلد از جلد تفتیش مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ حمزہ شہباز اور ان کے والد شہباز شریف کی رمضان شوگر ملز ریفرنس میں پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ سے ضمانت ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ قو می احتساب بیورو (نیب) نے 11 جون 2019 کو پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا۔11 فروری 2020 کو ، لاہور ہائی کورٹ نے غیر قانونی اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے معاملات میں حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔ تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔
ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔
28 ستمبر 2020 کو قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف کو منی لانڈرنگ کیس سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے بعد تحویل میں لے لیا گیا۔
شہباز شریف کو اس سے قبل رمضان شوگر ملز اور آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کیس کے سلسلے میں 05 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
11 نومبر 2020 کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کو احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں فرد جرم عائد کی۔ احتساب عدالت نے 26 نومبر کو رابعہ عمران، داماد ہارون یوسف اور بیٹے سلیمان شہباز جبکہ 8 دسمبر کو نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے 24 فروری 2021 کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔
علاقائی
لاہور : چلڈرن اسپتال میں تین سالہ بچہ گٹر میں گر کر ہلاک
وزیر اعلی مریم نواز نے نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی
لاہور : چلڈرن اسپتال میں تین سالہ بچہ گٹر میں گر کر ہلاک
چلڈرن ہسپتال لاہور میں علاج کےلیے آنے والے والدین کا 3 سالہ اکلوتا بیٹا کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہو گیا،
وزیر اعلی مریم نواز نے نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ۔
تفصیلات کے مطابق قصور کے علاقے چونیاں سے آئے ہوئے والدین کے ساتھ چل کر آنے والا 3 سالہ باسم مردہ حالت میں واپس پہنچا، بچہ معائنے کے لیے چلڈرن ہسپتال آیاتھا۔
حادثے کا واقع اسپتال کے ایڈمن بلاک کے سامنے والے پارک میں پیش آیا جہاں بچہ کھیلتے ہوئے گٹر میں جا گرا، بچے کو جب باہر نکالا گیا تو وہ اس وقت وہ دم توڑچکا تھا، باسم والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، پولیس نے بچے کی لاش ضروری کارروائی کے بعد ورثا کے والے کر دی۔
بچے کے والدین کسی بھی قسم کی کارروائی کروانے سے انکار کرتے ہوئے میت کو آبائی شہر لے گئے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت سے رپورٹ طلب کرلی۔
،وزیر اعلیٰ مریم نواز نے سوگوارخاندان سے دلی ہمدردی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہسپتال میں گٹر کے مین ہول کا کھلا ہونا انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے۔
حج 2025 کے لیے ملک میں درخواستوں کی وصولی کا آغاز آج سے ہو گیا ہے،حج درخواستیں نامزدہ کردہ 15 بینکوں میں جمع کروائی جا سکتی ہیں۔
حج درخواست کے ہمراہ 2 لاکھ روپے جمع کرانا ہوں گے جبکہ دوسری قسط قرعہ اندازی کے بعد وصول کی جائے گی اور باقی واجبات یکم تا 10 فروری تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔
ترجمان مذہبی امور نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سال سرکاری حج سکیم کا کوٹہ 89 ہزار 605 مختص ہے۔جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اسپانسر شپ اسکیم کی 5 ہزار نشستیں مختص ہیں۔ بیرون ملک سے امریکی ڈالرز میں یکمشت ادائیگی کرنا ہوگی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وزارت کے ڈیش بورڈ پر بینکوں کی سینکڑوں برانچوں کی کارکردگی کو براہ راست مانیٹر کیا جائے گا۔ خواتین عازمین حج سرپرست کی اجازت سے قابل اعتماد گروپ کے ساتھ بغیر محرم روانہ ہو سکیں گی۔ جبکہ حج کی اضافی سہولیات میں الگ فیملی رومز اور قربانی کی سہولت دستیاب ہوگی۔
سرکاری حج پیکیج میں فضائی ٹکٹ، کھانا، تربیت، مکتب، ویکسین شامل ہیں تاہم شدید نوعیت کے پیچیدہ امراض کے حامل اوور 12 سال سے کم عمر افراد کو حج کے سفر اجازت نہیں ہو گی۔
ترجمان مذہبی امور کا کہنا ہے کہ درخواست گزاروں کو حج ہیلپ لائن، ویب سائیٹ، موبائل ایپ اور آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ہر قسم کی مفصل رہنمائی میسر ہوگی۔
پاکستان
علی امین گنڈا پور کا وزیراعظم کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے خط
آئین پاکستان کے آرٹیکل 154 کے تحت ہر 90 دن میں اجلاس منعقد کرنا لازمی ہے، خط کا متن
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے خط لکھ دیا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خط میں لکھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 154 کے تحت ہر 90 دن میں اجلاس منعقد کرنا لازمی ہے لیکن جنوری 2024 کے بعد سے یہ آئینی تقاضا پورا نہیں کیا جا رہا۔
خط میں کہا گیا کہ اجلاس وفاقی اکائیوں کے درمیان تعاون بڑھانے، اہم مسائل کے حل، اور ملک میں امن، ہم آہنگی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے تاہم مشترکہ مفادات کونسل کی اجلاسوں کی تاخیر سے ان مسائل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
خط میں درخواست کی گئی کہ ذاتی دلچسپی لے کر ان اجلاسوں کے باقاعدہ انعقاد کو یقینی بنائیں تاکہ پاکستان کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔
-
علاقائی 4 گھنٹے پہلے
اسموگ میں کمی ، راولپنڈی ڈویژن کے تمام تعلیمی ادارے 19 نومبر سےکھولنے کا اعلان
-
تجارت 2 دن پہلے
حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں یکم دسمبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ
-
تجارت 2 دن پہلے
اوگرا نے نومبر کیلئے آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
-
دنیا ایک دن پہلے
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائش گاہ پر 2 فلیش بم سے حملہ
-
پاکستان 2 دن پہلے
اے این پی رہنماالیاس احمد بلور انتقال کر گئے
-
ٹیکنالوجی 2 دن پہلے
وی پی این کا استعمال غیرشرعی ہے، اسلامی نظریاتی کونسل
-
ٹیکنالوجی 2 دن پہلے
غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر
-
دنیا 2 دن پہلے
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا اعلان کر دیا