جی این این سوشل

پاکستان

لوہاری دروازہ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وہی نارسائی ِچشم نم تیرے ساتھ بھی تیرے بعد بھی وہی اک شکستہ دلی کا غم تیرے ساتھ بھی تیرے بعد بھی

شہزاد حسین بٹ Profile شہزاد حسین بٹ

27 اپریل دوہزارپندرہ---جوڈیشل کمشن میں پیش ہونے کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا دھاندلی کےاصل ثبوت تھیلوں میں بند ہیں،،،دھاندلی کا الزام لگایا اور کہا کہ سات حلقے کھولےجائیں---اس موقعہ پرانہوں نے کہا ن لیگ نے 1996 میں دوتہائی اکثریت حاصل کی اس وقت انہیں 80 لاکھ ووٹ ملے اب کیسے ڈیڑھ کروڑ ووٹ مل گئے---اور واضح کیا کہ دھاندلی کرنے والوں کی نشاندہی کے بغیر الیکشن کا نظام شفاف نہیں ہوسکتا---

سید فاطر شہید کے مذکورہ بالا شعر کے مصداق کیا تاریخ ایک بار پھر خود کو دوہرارہی ہے۔۔۔جواب مثبت میں ہے ہاں۔۔۔فرق صرف اتنا ہے کہ تب تحریک انصاف دھاندلی کا رونا رورہی تھی اور آج مسلم لیگ نوازرونا رورہی ہے۔۔۔

لیکن ناامیدی کفر ہے۔۔۔تبدیلی نہیں آرہی تو کیا کبھی نہیں آئے گی۔۔۔تبدیلی کو آنا ہوگا۔۔۔کیوں کہ ہم چند ایک ہی سہی ۔۔۔بہار کی امید پر زندہ تو ہیں نا۔۔۔

ادھر صورتحال کچھ یوں ہے کہ

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کی درخواست کی مذید سماعت 25 فروری تک ملتوی کر دی ہے ۔  

ریٹرننگ افسر کی جانب سے پولنگ سٹیشن نمبر 2، 3، 6، 7، 11، 22، 23، 24، 26، 45، 49، 90، 91 اور 92 میں بھی دوبارہ پولنگ کی سفارش کی گئی ہے ۔ ریٹرننگ افسر نے اعتراف کیا کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے ۔ 

اس پر ن لیگ نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے ایک ہفتے میں مصدقہ ریکارڈ فراہم کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی ہے ۔

 4 ضمنی انتخابات کی کہانی حقائق کی زبانی۔کچھ یوں ہے کہ مسلم لیگ ن  پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 51 وزیر آباد اور خیبر پختونخواہ کے حلقہ پی کے 63 نوشہرہ میں ہوئی کامیاب جبکہ پی ٹی آئی نے این اے 45 ضلع کرم میں فتح حاصل کی اسی طرح نیشنل اسمبلی کی سیٹ این اے 75 ڈسکہ پر14 پولنگ اسٹیشن پر مبینہ دھاندلی کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے پولنگ دوبارہ کروائی جا سکتی ہے ۔ دو افراد نے ان الیکشن میں جان کی بازی بھی ہاری اور جیتنے والے تین خوش نصیب افراد کو اسمبلیوں میں بجھوایا تاکہ وہ پاکستان کے عوام کی بہتری کے لیے قانون سازی کریں ۔ مگر آگے کیا ہوتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ۔ تاہم جب ہم اخبارات کے چیف رپورٹر کی حثیت سے ان اسمبلیوں کی کوریج کیا کرتے تھے تو ہمارے بزرگ گروپ ایڈیٹر روزنامہ جنگ عثمان یوسف صاحب کی میز پر ایک شعر لکھا ہوتا تھا جسے ہم آج تک سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔   فغاں کہ مجھ غریب کو حیات کا یہ حکم ہےسمجھ ہر ایک راز کو مگر فریب کھائے جا ۔

ضمنی انتخابات جسے ہم بائی الیکشن بھی کہتے ہیں اس سے مراد ایسے انتخابات جو پورے ملک میں ہونے والے انتخابات سے پہلے کچھ جگہوں پر ہو جائیں آسان زبان میں اگر کوئی رکن اسمبلی وفات پا جائے ، نا اہل یا پھر استعفی یا رکنیت ہی ختم ہو جائے تو اسکی خالی ہونے والی نشست پر دوبارہ انتخابات کو ضمنی الیکشن کہا جائے گا ۔ بنیادی فرق یہ ہے کہ عام انتخابات پورے ملک میں جبکہ ضمنی انتخابات ایک یا اس سے زائد ان نشستوں پر ہونگے جنکو اراکین اسمبلی نے خالی کیا ہو ۔  این اے 75 ڈسکہ میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار جبکہ پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد میں تاحال پنجہ آزمائی جاری ہے اور امکان ہے اس سیٹ پر انتخابات دوبارہ ہونگے ۔ یہ نشست مسلم لیگ( ن) کے ایم این اے افتخار الحسن شاہ کے انتقال پر خالی ہوئی تھی ۔ 2018 انتخابات میں مسلم لیگ نون کے صاحب زادہ سید افتخار الحسن شاہ چالیس ہزار ووٹوں سے اس سیٹ پر کامیاب ہوئے تھے. ان کے انتقال پر ضمنی انتخاب ہوا جس میں مسلم لیگ نون نے افتخار الحسن شاہ کی بیٹی نوشین افتخار کو ٹکٹ دیا جو اپنے باپ کی سیٹ کو جیتنے کے لیے آج بھی پر امید ہیں ۔ 

این اے 45 ضلع کرم پی ٹی آئی کے ملک فخرزمان 13992  ووٹ لے کر پہلے نمبر پررہے ہیں جبکہ آزاد امیدوار حاجی سید جمال 13579 ووٹ لے کر  دوسرے نمبر پر رہے ۔ یاد رہے یہ اہم نشست جے یو آئی کے ایم این اے منیر خان اورکزئی کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی تحریک انصاف کی اس نشست پر کامیابی ایک بڑی فتح ہے ۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کےحلقہ پی کے 63 نوشہرہ ن لیگ کے اختیار ولی 21 ہزار 122 ووٹ  لیکر  پہلے نمبر پر آئے جبکہ پی ٹی آئی کے میاں عمر 17 ہزار 23 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے ۔  یہ نشست سابق صوبائی وزیرمیاں جمشید الدین کاکا خیل کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی 2018 کو تحریک انصاف کے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے تھے وہ تحریک انصاف کے گزشتہ دور حکومت میں محکمہ ایکسائز کے وزیر بھی رہے ۔ مسلم لیگ ن کا کہنا ہے اس حلقہ میں فتح سے ن لیگ کا مورال بلند ہوا ہے ۔

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 51 وزیر آباد میں مسلم لیگ ن کی بیگم طلعت محمود 53903 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں تحریک انصاف کے چوہدری یوسف 48484 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے حلقہ پی پی 51 کی نشست ن لیگ کے شوکت منظور چیمہ کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔

پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 51 میں  مسلم لیگ نون کے شوکت منظور چیمہ  59 ہزار دو سو 67 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے لیکن ان کے انتقال پر حلقہ میں دوبارہ انتخاب ہوا اور  شوکت چیمہ کی بیوہ کو ٹکٹ دیا گیا. اسی حلقہ میں 2018 میں پی ٹی آئی کے شبر اکرم 27 ہزار ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے تھے۔

انتخابات کے نتائج تو وقت کے ساتھ تبدیلی کی ہوا سے متفرق منظر نامہ پیش کرتے ہی رہتے ہیں ہاں نظام کی کمزوری دور کرنے کی دواکسی حکیم کے پاس دکھائی نہیں دیتی۔رہی مداخلت کی بات تو مداخلت سے پاک معاشرہ تو نئے پاکستان نہیں اگلے جہان ہی ممکن ہوسکتا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان اور نائیجر کا اقتصادی شعبے میں تعاون مضبوط بنانے کا عزم

نائب وزیراعظم اسحا ق ڈار نے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر نائیجر کی جانب سے پاکستان کی حمایت اور مسئلہ کشمیر پر اس کے اصولی موقف کی تعریف کی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان اور نائیجر نے خصوصاً اقتصادی شعبے میں تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔

اس حوالے سے اتفاق رائے بنجول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار  اور وزیرخارجہ محمد اسحاق ڈار کی اپنے نائیجرکے ہم منصب سنگارے بیکریاہو  سے ملاقات میں ہوا ۔

دونوں فریقین نے اسلامی تعاون تنظیم کے لائحہ عمل کے تحت تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور باہمی دلچسپی کو فروغ دینے کیلئے مل کرکام جاری رکھنے پراتفاق کیا ۔

نائب وزیراعظم اسحا ق ڈار نے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر نائیجر کی جانب سے پاکستان کی حمایت اور مسئلہ کشمیر پر اس کے اصولی موقف کی تعریف کی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

محصولات کی وصولی پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج ہے ، وزیر اعظم

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری قانون سازی کریں کہ صرف قابل اور محنتی افسران کو ہی اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جائے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور: وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات اور ضروری قانون سازی کے ذریعے محصولات کی وصولی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

وہ آج لاہور میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کو خراج تحسین پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے جنہوں نے ریونیو کی وصولی میں قابل تعریف خدمات سرانجام دیں۔


وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری قانون سازی کریں کہ صرف قابل اور محنتی افسران کو ہی اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج ہے اور منصفانہ اور قابل افسران کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے گا۔


شہباز شریف نے کہا کہ آج ہم نے ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے بہترین خدمات سرانجام دینے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایف بی آر میں اصلاحات کا اپنا وعدہ پورا کیا اور نااہل افسران اور کرپشن میں ملوث یا اس کی حمایت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق 2700 ارب روپے کے دعوے مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں اور اس حوالے سے ایک قانون بنایا گیا ہے تاکہ ایسے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے۔

 وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بہترین کارکردگی پر قابل افسران میں شیلڈز تقسیم کیں ، انہوں نے محنتی افسران کے لیے نقد انعامات کا بھی اعلان کیا۔

اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں کمزوریوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور اسے بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 30 لاکھ صنعتی اور کمرشل بجلی اور گیس کے کنکشنز میں سے صرف دو لاکھ سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

صادق خان تیسری بار لندن کے میئر منتخب

صادق خان کو مد مقابل سوزن ہال پردو لاکھ 75 ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی

Published by Kamran Jan

پر شائع ہوا

کی طرف سے

برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد صادق خان گزشتہ روزکنزرویٹو پارٹی کی امیدوار سوزن ہال کو شکست دے کر تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق صادق خان کو مد مقابل سوزن ہال پردو لاکھ 75 ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی جبکہ ہال کو آٹھ لاکھ 13 ہزار سے بھی کم ووٹ ملے۔

جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں 107 کونسلوں میں سے 102 نے جمعے کی رات اپنے مکمل نتائج کا اعلان کیا۔کنزرویٹو پارٹی کے چار سو سے زیادہ کونسلروں کو شکست ہوئی۔ پارٹی کو 10 کونسلوں میں شکست ہوئی۔

صادق خان نے اس تاریخی فتح کے لیے 10 لاکھ 88 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

واضح رہے کہ صادق خان نے 2005 میں برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز کا رکن بننے سے قبل اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز انسانی حقوق کے ایک وکیل کے طور پر کیا تھا 2016 میں پہلی بار منتخب ہونے والے صادق خان کسی مغربی ملک کے دارالحکومت کے پہلے مسلمان میئر ہیں اور 2000 میں لندن کے میئر کا عہدہ تخلیق ہونے کے بعد سے وہ تین مرتبہ میئر بننے والے لندن کے پہلے رہنما بن گئے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll