جی این این سوشل

پاکستان

لاہور صفائی میں پیرس کو مات دے گیا؟

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صفائی نصف ایمان ہے لیکن صفائی نظام کی مینجمنٹ کے حوالے سے آج کل لاہور ہے ۔ لاوارث ۔یاران تیز گام نے مہمل کو جا لیا

شہزاد حسین بٹ Profile شہزاد حسین بٹ

قصہ کچھ یوں ہے کہ  محکمہ لاہور  ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کرپشن اور بد انتظامی کی نشاندہی پر ملک سدھار مہم کا معاملہ ہوا میں معلق ہو  کر رہ گیا ہے ۔ حکمران جماعت کے وزیر صنعت و تجارت پنجاب میاں اسلم اقبال  کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کی نگرانی  کے اضافی اختیارات بھی تفویض ہوئے ۔ ایل ڈبلیو ایم سی میں کرپشن کا انکشاف ہوا توصوبائی وزیر اسلم اقبال نے تحریری جوابات طلب کیے تاہم کمپنی کے چئیرمین امجد علی نون نے میاں اسلم  اقبال کے خلاف ہی الزامات کی  بھرمار کر دی ۔ وزیراعلی پنجاب  سے میاں اسلم اقبال  کی شکایت اور وزیراعلی  پنجاب  سے ملاقات کا وقت طلب کیا ۔ وقت نہ  ملنے پر وزیراعظم  کو ملنے میں کامیاب ہو گئے ۔ امجد علی نون   وزیراعظم سے ملاقات  کے بعد آخرای اطلاعات تک ازخود نوٹس کے تحت محکمانہ کام انجام نہیں دے رہے ۔ میاں اسلم اقبال بھی  اپنے خلاف کمپنی چئیرمین کے الزامات  منظر عام پر لانے کے باعث خائف ہیں اور محکمانہ  امور کے حوالے سے محتاط رویہ اپنائے ہوئے تاحال خفا ہیں۔

وزیر اعلی  پنجاب کو  موجودہ صورتحال میں انہیں پیش کی گئی آئی ٹی رپورٹ کا نوٹس لینا چاہیے ۔ اور کمپنی  کی صورتحال  کو بہتر بنانے اور قومی  خزانہ کو لوٹنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے  کے لیے آڈیٹر جنرل  پاکستان  فرانزک رپورٹ پر عملدرآمد  کیا جائے ۔

 تاکہ دستاویزی  شواہد  کو دیکھ کر ذہن  میں پیدا ہونے والے سوالات کی تشنگی  دور کی جا سکے ۔

یہ کہ 14 ہزار ملازمین  میں سے 9 ہزار 6 سو 45 کی لسٹ فراہم کی جائے  تو باقی  ماندہ 5 ہزار  گھوسٹ ملازمین  کے بارے کیا جواز پیش کیا جائے گا ۔ یہ کہ پی ایس او لاہور ویسٹ مینجمنٹ  کمپنی کوتقریبا 4 لاکھ لیٹر پٹرول فراہم کرتا ہے ۔ استعمال ہوتا ہے 3 لاکھ سے زائد ، تو پھر ریکارڈ کے مطابق85 ہزار  لیٹر تیل کون پی جاتا ہے ؟؟؟ کون ہے وہ شخص جو اس ریکارڈ کو منظر عام پر نہیں آنے دیتا ۔ طریقہ یہ ہے کہ اعلی عہدوں  پر تعینات  کئے گئے  افسران کی تقرریاں شفاف طریقہ  سے کیوں نہیں کی گئیں ۔  نا اہلی ، غیر متعلقہ تعلیم، جعلی دستاویز اور ناتجربہ کاری جیسے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔ یہ کہ  نجی ٹھیکہ داروں  کو ادائگیوں  کا ریکارڈ کہاں ہے  یہ کہ شہرا کا کوڑا کس بھاو پر اٹھایا  جاتا ہے  یہ کہ ملازمین  سے تنخواہوں کی مد میں  کٹوتیاں کرنے والے  کون ہیں  یہ کہ فی میل سوشل موبلائزر جو آگاہی مہم کے  فرائض کی  انجام دہی کے لئیے  ہائر کی  گئیں ان سے کیا  کام  لیا جا رہا ہے  یہ کہ آخری  6 ماہ کی مانیٹرنگ رپورٹ طلب کی گئی تو الزمات  کی سیاست  کیوں شروع کر دی گئی ۔

 یہ کہ چیف فنانشل آفیسر ایل ڈبلیو ایم سی نجی ٹھیکہ داروں کو کی گئی ادائیگیوں کے حوالے سے6 ماہ  کی  تفصیلات دینے سے کیوں قاصر ہیں ۔

 یہ کہ سینی ٹوریل ٹھیکہ 19 کروڑ روپے کا 25 کروڑ یعنی  59 فیصد زائد پر سرگودھا کی 3 کمپنیوں  کو کیوں دیا گیا ۔ ان سوالات کی روشنی میں ایل ڈبلیو ایم سی  کا موجودہ معاملہ  جہاں کھڑا  دکھائی دیتا ہے اس تناظر میں دریافت کیا جا سکتا ہے  کہ کمپنی  چئیرمین امجد علی نون اور  سی ای او ایل ڈبلیو ایم سی  عمران علی سلطان ابھی تک خود فرانزک رپورٹ پر عملدرآمد کیوں نہیں کر رہے ، کسی کی جانب سے کسی پر  ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کی بات بھی سامنے آ رہی ہے جو چند روز میں عملی شکل اختیار کرسکتی ہے  ۔

1947 سے1987تک کارپوریشن کو چلانے والا لاہور کی  صفائی کا محکمہ 10 ہزار ملازمین پر مشتمل تھا ۔ ڈیلی ویجز ملازمین 35 سے 40 لاکھ کی آبادی کے شہر کی دیکھ بھال کرتے تھے ، اوپن  نالی نظام تھا  100 وارڈز پر شہر پھیلا ہوا تھا  وقت کے ساتھ ساتھ  چونگیوں کے  اندر موجود شہر کو  4 سے 6 زون میں تقسیم کیا گیا  اور 1990 میں 8ڈپٹی مئیرز کو کھپانے کے لئیے 8 زون بنا دئیے گئے ۔ اگست 2001 میں سٹی ڈسٹرک  گورنمنٹ بنا تولاہور 6 ٹاوئنز  شالیمار، واہگہ ، اقبال ٹاون ، داتا ٹاون ، گلبرگ اورنشتر ٹاون میں بٹ گیا ۔ 2005میں بلدیاتی انتخابات کے بعد9   ٹاوئنز بنا دئیے گئے 3 ٹاوئنز کا اضافہ ہوا جس میں عزیز بھٹی ٹاون ، سمن آباد ٹاون  اور راوی ٹاون شامل ہوئے ۔

2010 میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وجود میں آئی ۔ بقول صوبائی وزیر اسلم اقبال لاہور میں کوڑا اٹھانے کا کام 14 ارب سالانہ سے کم کر کے 7 ارب روپے سالانہ پر کیا جا سکتا ہے جس سے قوم کا سرمایہ بچایا جا سکتا ہے تاہم جو ملازمین جس کام کے لئیے بھرتی  کئیے گئے ہیں ان سے وہی کام  لیا جائے تو گھوسٹ ملازمین کا الزام  دور ہو جائے گا۔  ویڈیو مانیٹرنگ وال پر گاڑیوں کی نقل و حرکت  کو درست طور پر مانیٹر کیا جائے تو تیل کی چوری روکی جا سکتی ہے ۔ غیر ملکی کمپنیوں  کی  جانب ایل ڈبلیو ایم  سی کو کھینچ کر لے جانے کی بجائے  محکمے  کو اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کا  موقع  فراہم کیا جائے ۔لاہور روزانہ 6 ہزار ٹین کچرا پیدا کرتا ہے ۔ برا ہو اس کرپشن کا جو ملازمین اور ٹھیکہ دار کمپنیوں کی ملی بھگت سے روزانہ 16 سے 20 ہزار ٹن کوڑا  اسی شہر سے  پیدا کرتے قومی خزانے کو اربوں روپے سالانہ کا نقصان پہنچا رہی ہے ۔ صفائی کرنے والے صفایا کرنے پر تلے ہیں لیکن کرپشن کا صفایا کرنے والے بھی صاف صاف کہہ رہے ہیں کہ  یاران تیز گام نے مہمل کو جا لیا ۔

ہمیں پھر بھی یقین ہے کہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار جلد خواب خرگوش سے بیدار ہو کر کرپٹ عناصر کو نہ صرف بے نقاب کریں گےبلکہ ان مافیا کو کوڑے کی طرح عبرت کے ڈسٹ بن میں ڈال دیں گے اور پھر نصف ایمان صفائی پوری ایمانداری سے ہو گی ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی

 عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

گزشتہ ہفتے مسلسل اضافے کے بعدکاروباری ہفتے کے پہلے ہی روز  سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کمی ہو گئی۔
آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی  تولہ  قیمت میں 4 ہزار 300 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے  کی فی  تولہ قیمت 2 لاکھ78 ہزار 400  روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں 3 ہزار657 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں  10 گرام سونے کی نئی  قیمت  2 لاکھ 38 ہزار 683 روپے  ہو گئی ہے۔
اسی طرح  عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 43 ڈالر کی کمی ہوئی  ہے جس سے عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2672 ڈالر فی اونس ہو گئی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

پی ٹی آئی کا احتجاج ، پنجاب پولیس کانسٹیبل شہید

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کے دوران ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہو گئے، پرتشدد حملوں میں پنجاب پولیس کے کانسٹیبل مبشر سر پر چوٹ کے باعث شہید ہو گئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق شرپسندوں کے حملے میں شہید 46 سالہ کانسٹیبل مبشر بلال کا تعلق مظفر گڑھ سے تھا، کانسٹیبل مبشر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں نے پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا، کانسٹیبل مبشر تشویشناک حالت میں  ہسپتال  لایا گیا، جہاں وہ شہید ہوگئے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی جان و مال کی تحفظ کیلئے پرعزم ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز سے حملہ آوروں کی شناخت جاری ہے، شر پسندعناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ شر پسندوں کے تشدد سے اب تک پولیس کے 70 اہلکار زخمی ہیں، زخمی اہلکاروں کو سر، بازو اور ٹانگوں پر چوٹیں آئی ہیں۔
دریں اثنا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہکلہ میں مظاہرین کے تشدد سے شہید ہونے والے پولیس کا نسٹیبل کو خراج عقیدت کرتے ہوئے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کانسٹیبل مبشر نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پایا ہے، تشدد کرنے والے مظاہرین کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہید کانسٹیبل مبشر کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، ہماری تمام تر ہمدردیاں اہل خانہ کے ساتھ ہیں ، ذمہ دارعناصرکو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے ۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کیلیے 9 جج نامزد کر دیے

سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان  شریک ہوئے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے لیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی۔

سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچز کیلیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی گئی۔

آئینی بینچز کے لیے نامزد ججز میں جسٹس ذوالفقار علی سانگی ، جسٹس ارباب علی ، جسٹس یوسف علی سید ، جسٹس خادم حسین سومرو ، جسٹس ثنا منہاس اکرام شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان  شریک ہوئے۔ اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اوراٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس کے کے آغا آئینی بینچز اور آئینی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، آئینی کمیٹی جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال اور محمد سلیم جیسر پر مشتمل ہو گی۔

علاوہ ازیں  اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی ، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور  شیخ آفتاب احمد بھی شریک تھے۔

 

واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز کو 24 نومبر تک آئینی بینچ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll