جی این این سوشل

پاکستان

جہانگیر ترین نہ شہبازشریف، صِرف عمران خان

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جہانگیرترین گروپ کی تحریک انصاف اورعمران خان سے مبینہ بغاوت پراپوزیشن ایک جانب خوش ہے توساتھ پریشان بھی ہے۔ خوش اس بات پر ہے کہ بالآخر تحریک انصاف میں موجود گروپنگ اب صف بندی کی صورت میں سامنےآگئی ہے۔

ملک عاصم ڈوگر Profile ملک عاصم ڈوگر

جونقصان پوری پی ڈی ایم مل کر نہیں کرپائی شاید ترین گروپ کرجائے۔لیکن پریشانی یہ ہےکہ اگرایسا نہ ہوسکا توعمران خان مزید طاقتورہوں گے۔تحریک انصاف کے اندردوبارہ کسی کوباغیانہ طرزعمل اختیار کرنے کی جرات نہیں ہوگی۔اس سارے منظر نامے کولےکرمختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔ جن میں سے ایک یہ مبینہ خبر بھی زیر گردش ہےکہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے ترین گروپ سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ اور یہ کہ عنقریب جہانگیرترین اورشہباز شریف کے درمیان کسی ملاقات کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ویسے تو ایسی ملاقات کا امکان بہت کم ہے۔

جہانگیر ترین ایک زیرک سیاستدان کے ساتھ سمارٹ بزنس مین بھی ہیں اوراپنا ہرقدم حساب کتاب لگا کرچلتے ہیں۔ پی ٹی آئی میں موجودہ ترین ہم خیال بلاک بنانے کے عمل کو پہلے ہی پارٹی چیئرمین کی جانب سے بغاوت کےطورپردیکھاجارہا ہے۔جہانگیرترین اینڈ کمپنی کواس بات کا اندازہ ہے کہ وہ اب ریڈ لائن کے پاس کھڑے ہیں۔لہٰذا اب اٹھایا گیا کوئی بھی قدم انھیں اندرسے باہرکرسکتا ہے۔اوراگربالفرض ایسی کوئی ملاقات ہوتی بھی ہے تواس کا سیاسی فائدے سے زیادہ نقصان ہوگا۔عمران خان کو اپنا بیانیہ مزیدمضبوط کرنےکا موقع میسرآجائے گا۔حسب توقع وہ اس کوکرپشن کا گٹھ جوڑ قرار دیں گے۔وزیر اعظم عمران خان کا پشاور میں تقریب کے دوران نام لئے بغیریہ کہنا کہ سارے مافیاز بھی اکٹھےہوجائیں تواین آراونہیں دوں گا۔ دراصل یہ اشارہ ہے ان لوگوں کے لئے تھا جولائن کراس کرنے پر تُلے تھے۔

ترین ہم خیال گروپ کی اصل ناراضی کی تین وجوہات ہیں۔سب سے پہلے توجہانگیر ترین کو عمران خان سے یہ شکوہ ہےکہ انھیں نشانہ بنانے کی اصل وجہ یہ کیسز نہیں بلکہ ان کےگرد موجود کراچی گروپ کی لابنگ اس کا باعث ہے۔اسد عمر کی قیادت میں اس گروپ کا پرائم منسٹر آفس میں اثرورسوخ پہلے سے بڑھ چکا ہے۔دوسرا جنوبی پنجاب کے اراکین صوبائی وقومی اسمبلی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کےرویے سےنالاں ہیں۔شاہ محمود قریشی اورجہانگیر ترین کےدرمیان سیاسی ٹسل شروع سے موجود ہے۔دونوں ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کی خواہش دل میں پنہاں رکھتے تھے۔شاہ محمود قریشی،سلمان نعیم کے ذریعے ملتان کی صوبائی نشست پر شکست کو بھلا نہیں سکتے۔جہانگیر ترین کی سپریم کورٹ سےنااہلی کا سب سے زیادہ فائدہ شاہ محمودکوہوا۔ اب ان کا حکومت میں اثرورسوخ جہانگیرترین سےبڑھ گیاہے۔لیکن اپنے مخصوص رویے کی وجہ سےجنوبی پنجاب کی سیاست میں ان کااثرورسوخ کم ہوا ہے۔اس میدان میں جہانگیر ترین کا کِلہ مضبوط ہے۔تحریک انصاف کی مرکزو پنجاب حکومت بنوانےمیں ترین طیارے کی سروس کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ترین گروپ کا تیسرا شکوہ یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ان کی بات نہیں سنتے۔پاکستان میں وزیر اعظم کے بعد اگر کوئی تگڑا سیاسی عہدہ ہےتووہ وزیر اعلیٰ پنجاب کا ہے۔تحریک انصاف کی انتخابی کامیابی کے بعد سب کو معلوم تھا کہ وزیر اعظم عمران خان ہی بنیں گے۔

اس لئے سارے بڑے کھلاڑیوں کی نظر وزارت اعلیٰ پنجاب پر تھی۔اس بات کا اندازہ عمران خان کو بھی تھا۔لہٰذا پنجاب کی باگ ڈور کسی ایک کھلاڑی کے ہاتھ میں دیناباقیوں کومستقل ناراض کرنے کے مترادف تھا۔اس لئے نہایت سوچ سمجھ کر گیم الجھائی گئی۔تمام قیاس آرائیوں کے برعکس قرعہ فال سردارعثمان بزدار کے نام نکلا۔ ایسا شخص جو ایم پی اے ہاسٹل میں کمرہ تلاش کر رہا تھا وہ وزیر اعلیٰ آفس میں برجمان ہوا۔عثمان بزدار کا مطلب عمران خان ہے۔وزیراعظم عمران خان ہی دراصل ڈی فیکٹو وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔پارٹی میں وزارت اعلیٰ پنجاب کے"امیدوار" پچھلے ڈھائی برسوں میں مسلسل عثمان بزدار کے "جانے" کی خبریں دیتے رہے۔اس کام کے لئے میڈیا کے ایک حصے کو قائل کیا گیا کہ عثمان بزداراس عہدے کے اہل نہیں ہیں۔حالانکہ عثمان بزدار وہی کرتے ہیں جو انھیں وزیر اعظم کی جانب سے ہدایت ملتی ہیں۔ماضی قریب میں چوہدری پرویز الٰہی اور خواجہ برادران کی ملاقات کے بعدبھی قیاس آرائیوں کے پہاڑ کھڑے کئے گئےلیکن مردہ چوہا بھی برآمد نہ ہوا۔اب ترین ہم خیال گروپ نے بھی اس بغاوت کا رخ مرکز کی بجائے پنجاب حکومت کی جانب موڑا ہوا ہے اوراس کا ہدف وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔

وزیر اعظم کے دورہ ملتان کے دوران اس گروپ کےممبران کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان کی قابلیت، اہلیت اور پارٹی کے لئے قربانیوں پر سوال اٹھائے گئے۔ جس پروزیراعظم کی جانب سے کوئی رسپانس نہ ملنا بھی  علیحدہ گروپ کےاعلان کی ایک وجہ بنا ہے۔مقتدر حلقوں کی جانب سے خاموشی کے بعد اس گروپ کا مزید آگے جانا گھاٹے کا سودا نظر آتا ہے۔حکومت نے سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترین ہم خیال گروپ کو واپسی کا راستہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سےفارورڈ بلاک کےتحفظات دور ہونےکےبعد امکانی طور پرصورتحال نارمل ہوجائےگی لیکن دوریاں برقرار رہیں گی۔اب بھی کچھ لوگ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔انھیں لگتا ہےشاید چوہدری نثار کے ایم پی اے کا حلف اٹھانے، شہباز شریف کے سیاسی طور پر متحرک ہونے اور ترین ہم خیال فارورڈ بلاک بننے سے پنجاب میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے۔ان کے لئے عرض ہے ایسا بظاہر ممکن نہیں ہےکہ جہانگیرترین یہ ساری محنت ن لیگ کی جھولی میں ڈال دیں۔ان کے لئے اس سےبہتر یہی ہوگا کہ عثمان بزدارہی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں۔

دوسراایک اہم سوال جو زیر گردش ہے کہ تحریک انصاف کا آمدہ بجٹ کیسے پاس ہو گا؟ جواب یہ ہے  جیسے پہلے ہوتا رہا ہے۔حکومت کو نہ صرف ترین گروپ کی حمایت حاصل ہو گی بلکہ پچھلےدو برسوں کی طرح مسلم لیگ ن اس باربھی خاموش تعاون کرے گی۔شہباز شریف مستبقل کے اقتدارکی خاطراگلے دو برس یہ قیمت ادا کرتے رہیں گے۔کیونکہ ایک پیج کی کہانی ابھی نہیں بدلی۔

 

 

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

آئی ایم ایف کا ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کا مطالبہ

ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز پیش کر دی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئی ایم ایف نے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستان کو اربوں روپے کی ٹیکس چھوٹ بتدریج ختم کرنے کی ہدایت کردی۔

بجٹ 25- 2024 کی تیاریاں جاری ہیں جس کے تحت ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنے کی تجویز پیش کر دی۔

ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے جبکہ کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانےپر غور کیا جارہا ہے اور کمرشل امپورٹرز پر 1 فیصد ٹیکس لگانے سےسالانہ 25 ارب روپے تک ریونیو متوقع ہے۔

اس کے علاوہ گندم کی درآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے اضافی ٹیکس ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ بجٹ میں ٹریکٹرز، کیڑے مار ادویات پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے ، ٹیکس چھوٹ ختم ہونے سے آئندہ مالی سال 30ارب روپے کا ٹیکس ریونیو متوقع ہے، ٹریکٹرز اور کیڑے مارادویات پر ٹیکس استثنیٰ  کے خاتمے سے زرعی لاگت مزیدبڑھ جائے گی۔

واضح رہے آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کے بلوں میں دی جانے والی سبسڈی کو بھی ختم کیا جارہاہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

امریکی تعلیمی کیمپسز میں فلسطینی حامی طلبہ پر پولیس کا کریک ڈائون جمہوری اصولوں کی نفی ہے،اقوام متحدہ

پرامن اجتماع و اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا استعمال کرنے والے تعلیمی برادری کے ارکان کے خلاف پابندیاں باعث تشویش ہیں، فریدہ شہید

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی برائے تعلیم فریدہ شہید نے کہا ہے کہ امریکا میں تعلیمی کیمپسز میں طلبہ کے احتجاج پر حملوں میں حالیہ اضافہ تعلیمی ماحول میں فکری آزادی اور جمہوری اصولوں کی نفی کرتا ہے، پرامن مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن، گرفتاریوں، حراست، پولیس تشدد، نگرانی ، تادیبی اقدامات اور پرامن اجتماع و اظہار رائے کی آزادی کے اپنے حق کا استعمال کرنے والے تعلیمی برادری کے ارکان کے خلاف پابندیاں باعث تشویش ہیں۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ برائے تعلیم و پاکستانی ماہر عمرانیات فریدہ شہید نے کہا کہ وہ خاص طور پر اس بات پر فکر مند ہیں کہ مظاہرین کے ساتھ ان کے سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر غیر منصفانہ سلوک کیا جاتا ہے۔

فریدہ شہید نے کہا کہ یہ پولیس حملے تعلیمی ماحول میں فکری آزادی اور جمہوری اصولوں کے خاتمے کا اشارہ دیتے ہیں۔ انہوں نے امریکی حکومت سے اپیل کی کہ وہ طلبہ کو متنوع نظریات اور نقطہ نظر تک غیر محدود رسائی کو یقینی بناتے ہوئے آزادی اظہار کے لیے اپنی بنیادی وابستگی کا اعادہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ کتابوں اور نصاب پر پابندیوں کے ذریعے ظاہر ہونے والی ان پالیسیوں نے ایک وسیع ’سرد اثر‘ پیدا کیا ہے جو خیالات کے آزادانہ تبادلے کو روکتا اور پسماندہ آوازوں کو خاموش کر دیتا ہے۔شہید نے کہا کہ سکولوں سے پولیس کو ہٹانا اور قابل عملہ جیسے مشیروں اور سماجی کارکنوں میں سرمایہ کاری کرنا بہت ضروری ہے

انہوں نے کہا کہ یہ بیانیے کو تبدیل کرنے کا وقت ہے، معیاری ٹیسٹنگ کے نتائج پر جامع ترقی اور سماجی تعامل کی مہارتوں کو ترجیح دیتے ہوئے طلبہ کو محض نمبروں تک محدود کر دیتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، وزیر خزانہ

ملک میں معاشی استحکام کیلئے اداروں کی نجکاری ضروری ہے،ہمارے ایجنڈے میں نجکاری شامل ہے

Published by Kamran Jan

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔

لاہور کے مقامی ہوٹل میں پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طویل پروگرام کے مذاکرات ہوںگے۔ ملک میں معاشی استحکام کیلئے اداروں کی نجکاری ضروری ہے۔ہمارے ایجنڈے میں نجکاری شامل ہے ،اس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی ہوگی، ایسی کوئی بات نہیں کہ ہم صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے، روپے کی قدر مستحکم اورافراط زر میں کمی آرہی ہے، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو اکنامک اشاریے صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، مالیاتی سطح پر نظم و ضبط آیا ہے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے 2 سے 3 مہینے سرپلس تھا لیکن اس مالی سال کا مجموعی خساری میں کمی ہوئی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے، کل مذاکرات کا آغاز ہوگا، آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا، نگران حکومت کو بھی پورا کریڈٹ جاتا ہے، انہوں نے ذمہ داری دکھائی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، اس میں بھی عمل در آمد اور اصلاحات شامل ہیں، ہم نے ڈسکوز کو آگے لے کر جانا ہے تو ہم نے ان کے بورڈز کو تبدیل کردیا اور اس میں نجی شعبے کے لوگوں کو لارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی، انرجی اور پرائیویٹائزیشن پر کام کرنا ہے، ہم نے کہیں نہ کہیں سے ٹیکس نیٹ کا آغاز کرنا ہے، تاجروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll