جی این این سوشل

پاکستان

فلسطین ؛ہم شرمندہ تو ہیں پر کریں کیا؟

پر شائع ہوا

کی طرف سے

جب میں نے فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایک بچے کی تصویر دیکھی تو ایسا لگا کہ جیسے اسکی لاش سوال کررہی ہے کہ کیا فائدہ۔۔

فہیم احمد Profile فہیم احمد

کیا فائدہ پاکستان کی ایٹمی قوت کا، کیا فائدہ عربوں کی دولت کا، کیا فائدہ ایران کی انقلابی فوج کا، کیا فائدہ ترکوں کی عظمت کا اور کیا فائدہ مسلم فوجی اتحاد کا جب نہ  آپ ہم  مظلوموں کی مدد کرسکیں اور نہ   بہنوں بیٹیوں کی عزت و حرمت بچاسکیں، کہاں گئی ہےآپکی  کی غیرت اور کہاں گیا آپ کا ایمان؟آپ سب سے بہتر  تو ہم ہیں جو نہتے ہوکر بھی ظالم  کے خلاف  لڑ رہے ہیں۔

 

ابھی ان سوالوں پر نادم ہو ہی رہا تھا کہ ایک اور سوال نے دل دہلا دیا کہ ہماری اس وقت کیا حالت ہوگی جب ہم اللہ کے حضور پیش کیے جائیں گے اور پاس ہی نبی پاک تشریف فرما ہوں گے، اللہ پوچھے گا کہ آخر کیا وجہ  تھی  کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑے جو کمزور پاکر دبا لیے گئے تھے اور فریاد کر رہے تھے کہ خدایا ہم کو اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے ہمارا کوئی حامی و مدد گار پیدا کر دے۔ سامنے ہی یہ سب مظلوم بھی  موجودہوں  گے اور گواہی دے رہے ہوں گے کہ ہم ان طاقتور مسلمان قوموں کو آواز دے رہے تھے لیکن انہوں نے ہماری مدد نہیں کی۔ تو کیا ہم کوئی جواب دے پائیں گے؟ کیا ہمارا یہ عذر قبول کیا جائے گا  کہ  ہم  عالمی قوانین کے ہاتھوں  مجبور تھے یا ہماری معاشی حالت اس بات کی اجازت نہیں دیتی تھی کہ ہم ان  ظالموں سے لڑسکتے  یا ہمیں ڈر تھا کہ ہم بھی اس ظلم کا نشانہ نہ بن جائیں۔ نہیں،  مارے شرمندگی کے ہم تو  اللہ اور نبی پاک کے سامنے سر بھی نہیں اٹھا سکیں گے۔

 

تو یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر آخر کیا کیا جائے؟ کیا ہم ہتھیار اٹھائیں اور فلسطین کی طرف نکل پڑیں؟ ہاں یہ ایک آپشن تو ہے لیکن موجودہ حالات میں سرحدی نظام  کی وجہ سے شاید قابل عمل نہیں ہے ۔  تو پھر اس کا حل کیا ہے؟  اس کا جواب یہ ہے کہ  سب سے پہلے   توہمیں ان وجوہات کا تعین کرنا ہوگا جن کی وجہ سے امت اس حالت میں ہے کہ  کشمیر اور فلسطین سمیت  کئی دیگر مسلم ریاستوں  میں ہم اپنے نہتےاور کمزور بہن بھائیوں پر ظلم ہوتے دیکھ تو سکتے ہیں ،  شایداسکے خلاف بول اور لکھ بھی سکتے ہیں لیکن  ظلم کرنے والے ہاتھوں کو توڑنا  تو دور کی بات روک بھی  نہیں سکتے ۔

 

 میری نظر میں اسکی دو بڑی وجوہات   ہیں پہلی وجہ مسلم ممالک میں موجود کمزور  سیاسی نظام ہیں جس کی وجہ سے نااہل سیاسی قیادت  اقتدار میں آجاتی   ہے اور دوسری وجہ  امت کا  ملکو ں اور سرحدوں  میں  تقسیم  ہوجانا ہے   حالانکہ یہی تقسیم ہماری قوت کا ذریعہ بھی بن سکتی تھی اور مسلم ممالک الگ الگ ریاستیں ہونے کے باوجود  ایک دوسرے کے بازو بن سکتے تھے لیکن ہوا یہ ہے کہ  اس تقسیم نے امت کو لاچار، خود غرض اور کسی حد تک بزدل بنادیا ہے۔ ریاستیں اس  تقسیم کو وجہ بنا کر اور ان کے حکمران اپنی بزدلی  کومجبوریوں کا نام دے کر بیان بازی کے علاوہ نہ خود کچھ کرتے ہیں اور نہ ہی انفرادی سطح پر لوگوں کو کچھ کرنے  دیتے ہیں بلکہ بدقسمتی تو  یہ ہے کہ مسلمان ریاستیں خفیہ اور اعلانیہ طور پر ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار رہتی ہیں تو پھر ایسی صورت میں دشمن ہم پر پوری آزادی  کے ساتھ ہم پر  کیوں ظلم نہیں کرے گا؟

 

میری رائے میں اگر امت مسلمہ  کو اس پستی سے  نکلنا ہے تو صرف جذباتی نعروں، غیر منطقی مذہبی جنونیت اور مذمت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا بلکہ  دین کے اصلی اصولوں کے مطابق عملی  اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ کیاآپ جانتے ہیں  کہ  صلاح الدین ایوبی یروشلم کو فتح  کرنے  میں کیسے کامیاب ہوگئے تھے ؟ایمان کی قوت،  اتحاد، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ   کراور  بہترین حکمت عملی کے ذریعے۔یاد رکھیں  قومیں صرف جذبات  سے نہیں بلکہ  خود احتسابی ، حکمت عملی اور جدو جہد سے  ہی اپنے حالات بدل سکتی ہیں۔اگر امت مسلمہ کو  اس  نوعیت کے  مسائل  سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہے تو  دو  کام کرنے ہوں گے  پہلا ریاستوں میں ایک نظریاتی نظام کا قیام اور  دوسرا اتحاد۔ جانتا ہوں یہ آسان نہیں ہے۔ بالکل آسان نہیں ہے لیکن اس کے علاوہ کوئی حل بھی نظر نہیں آتا۔ امت مسلمہ کو اس وقت  حیات نو کی ضرورت ہے   جس کے لیے پہلے اسے اپنےا ندر صفائی کرنی ہوگی اور پھر   ایک جھنڈے تلے جمع ہونا ہوگا ۔یہی نجات کی ایک  صورت  ہے ورنہ اگلے سینکڑوں سال بھی ہم  صرف مذمت  ہی کرتے اور نعرے ہی لگاتے رہیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے، وفاقی وزیر خزانہ

ہمارے ملک میں 10 کھرب روپے کا ٹیکس مارکیٹ میں زیر گردش ہے، محمد اورنگزیب

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی جانب جانے کا سوچ رہا ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے غیر دستاویزی معیشت کو سب سے بڑا چینلج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج غیر دستاویزی شعبہ ہے، ہمارے ملک میں 10 کھرب روپے کا ٹیکس مارکیٹ میں زیر گردش ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غریب خواتین کو حکومت کی جانب سے امدادی رقم دی جاتی ہے۔ خواتین کی عام شکایت ہے کہ گھر کے مرد وہ نقد رقم ان سے چھین لیتے ہیں۔ خواتین چاہتی ہیں کہ انہیں رقم ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے دی جائے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہمارے بجٹ میں سالانہ آمدنی 9.4 کھرب کے قریب ہے، ہماری آدھی معیشت غیردستاویزی شعبے سے تعلق رکھتی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعظم شہباز شریف کا پولیو کے خاتمے کے لئے بل گیٹس کو خراج تحسین

پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ملکوں میں سرفہرست ہے، شہباز شریف کی عالمی اقتصادی فورم میں گفتگو

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ریاض میں عالمی اقتصادی فورم میں عالمی صحت کے ایجنڈے پر گفتگو کرتے ہوئے خادم الحرمین شریفین، سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے صحت کے شعبے کے حوالے سے اقدامات کو زبردست انداز میں سراہا جبکہ بل گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات پر بل گیٹس کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2003 میں سعودی عرب میں جب میں تھا تب مجھے کینسر ہوگیا تھا، مجھے نیو یارک لے جایا گیا اور میرا آپریشن کیا گیا، تب مجھے ہزاروں ڈالر دے کر علاج کروانا پڑا تھا، اس وقت میں نے سوچا کہ میرے ملک کے کتنے لوگ اس طرح کا علاج کروانے کے قابل ہیں؟ ۔

وزیراعظم نے کہا کہ پھر میں پاکستان آیا اور وزیر اعلٰی پنجاب منتخب ہوا، تب ہم نے پنجاب میں گردے، جگر اور کینسر کے لیے ہسپتال بنائے، ہمارے ملک کے بہت سارے افراد مہنگا علاج معالجہ برداشت نہیں کرسکتے۔

شہبازشریف نے مزید کہا کہ آج کا سب سے بڑا مسئلہ عالمی عدم مساوات ہے، کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں غیر مساوی رویہ دیکھا گیا ، موسمیاتی تبدیلی نے کرہ ارض کے نقشے کو مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ملکوں میں سرفہرست ہے ، 2022 کے سیلاب نے پاکستان کو تباہ کردیا اور ہمیں لوگوں کی بحالی کے لیے اربوں روپے خرچ کرنے پڑے ، میں نے اپنے صوبے میں وزیر اعلی پنجاب کے طور پر ہیپا ٹائٹس کے علاج کے لیے سہولیات فرایم کیں ۔

وزیراعظم نے بتایا کہ 2011 میں ڈینگی نے پاکستان کو شدید متاثر کیا، مجھے تب ڈینگی کے بارے میں نہیں پتا تھا، صبح سے رات تک ہم ماہرین کے ساتھ اجلاس کرتے تھے، وہ ایک چیلنج تھا، میں نے ایئر کرافٹس کےذریعے مشینیں ہسپتال پہنچوائیں اور اس طرح ہم نے ڈینگی کے لیے مربوط اقدامات کیے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدمات سے دکھی انسانیت کی مدد کر رہے ہیں۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات پر شرکاء میں موجود بل گیٹس کو خصوصی خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ ایسے موقع پر اگر میں بل گیٹس کے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات کا ذکر نہیں کرتا تو یہ منصفانہ بات نہ ہوگی، بِل گیٹس فاؤنڈیشن کی فراخدلی ہے کہ ہر سال پاکستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سال 2022 میں، جب پاکستان میں بڑے پیمانے پر سیلاب نے تباہی برپا کی تو بل گیٹس فاؤنڈیشن اور حکومتِ پاکستان نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور بچوں کو انسداد پولیو ویکسین فراہم کی ۔انہوں نے کہاکہ مجھے پوری امید ہے کہ اگر ہم اسی طرح اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تو جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہو جائے گا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی سعودی وزراء سے ملاقاتیں ، اہم امور پر تبا دلہ خیال

وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی سعودی وزیر صنعت نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم محمد شہباز شریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کی سائیڈ لائینز پر سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری  خالد آل فالیح ، سعودی عرب کے وزیر خزانہ  محمد آل جادان کی ملاقات اور سعودی وزیر برائے صنعت بندر بن ابراہیم الخیریف نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم کو "پرائم منسٹر آف ایکشن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے آگاہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں؛آپ کا مشن ہمارا مشن ہے ۔سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے؛ زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستانیوں نے سعودی عرب کے مختلف شعبوں کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔

وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی ۔سعودی وزیر صنعت نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور اس ضمن میں پیشرفت سے آگاہ کیا ۔ سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں اور یہ کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ؛ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کے درمیان اشتراک ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔

 وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ کی ملاقات میں اتفاق کیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا ۔ سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ویژن 2030 کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کئے۔

سعودی وزراء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین عزت مآب سلمان بن عبد العزیز آل سعود ،سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزیر وزراء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔

ان ملاقاتوں میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک ، وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری بھی موجود تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll