جی این این سوشل

پاکستان

ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو،3 افراد جاں بحق

ژوب:بلوچستان کے ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ قابو سے باہر ہو گئی ہے جس کی لپیٹ میں آ کر 3 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ضلع شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ بے قابو،3 افراد جاں بحق
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق ژوب ڈویژن کے ضلع شیرانی میں زیتون اور چلغوزوں کے قیمتی جنگلات میں لگی آگ پر تا حال قابو نہیں پایا جا سکا، آگ کی لپیٹ میں آکر 3 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ڈویژنل فاریسٹ آفیسر کے مطابق آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران 3 افراد جھلس کر جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے ہیں، 

تجارت

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری

اجلاس میں دفاعی پیداوار کیلئے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری

وزیر خزانہ اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متعدد منصوبوں کیلئے گرانٹس کی منظوری دیدی گئی۔ ای سی سی اجلاس میں 18 نکاتی ایجنڈے پرغور کیا گیا ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں دفاعی پیداوار کیلئے 20 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی ، جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کی سمری منظور کر لی گئی ، اسٹیل مل ملازمین کو جنوری سے جولائی تک کی تنخواہیں ادا کی جائیں گی۔

اجلاس میں کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب روپے کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کرلی گئی، ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 4 ارب 86 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظورکرلی گئی، وزارت توانائی کیلئے 2.5 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ای سی سی نے ہدایت کی کہ خریف سیزن کے لیے یوریا کھاد کی قلت نہ ہونے دی جائے، ایرا کیلئے 5 ارب 89 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ منظورکرلی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9 مئی کو طلب

پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومت کی جانب سے آرڈیننس بھی پیش کیےجائیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9 مئی کو طلب

لاہور : پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9 مئی کو دوپہر 2 بجے طلب کر لیا گیا ۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی اجلاس میں سانحہ 9 مئی کی مذمتی قرارداد پیش کی جائے گی ، قائم مقام گورنرپنجاب ملک محمد احمد خان نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومت کی جانب سے آرڈیننس بھی پیش کیےجائیں گے۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کریں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں، سابق وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگراں وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میں نے گندم کا معاملہ صوبوں یا کسی اور پر نہیں ڈالا،  نگراں دور میں گندم درآمد کے فیصلے کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔

کوئٹہ میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا پی ڈی ایم حکومت کا ڈیٹا ہمارے پاس آیا، جس پر پی ٹی آئی دور کے قانون کے تحت گندم درآمد کی گئی۔میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اُس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد گندم خریداری کا ڈیٹا صوبے اکھٹا کرتے ہیں۔

سابق نگراں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی خریداری کے دو طریقے ہیں پہلا یہ کہ حکومت عالمی مارکیٹ سے خریداری کرے اور سبسیڈائز ریٹ پر لوگوں کو دے تاکہ مارکیٹ مستحکم رہے، دوسرا طریقہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم امپورٹ کی اجازت دینا ہے۔بدقسمتی سے تیسرے اور اہم نقطے پر اس بحران کے باوجود بھی کوئی بات نہیں کررہا اور وہ یہ ہے کہ اگر آر این ڈی (ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ) تھوڑی تحقیق کرے اور سرمایہ لگایا جائے تو چار ملین ٹن سے زائد کی پیداوار کی جاسکتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے دور میں جب گندم درآمد کی گئی تو اُس وقت میں فوڈ اینڈ سیکیورٹی کا وزیر تھا اور دوسرے صاحب تو کابینہ میں بعد میں شامل ہوئے۔ گندم درآمد کے حوالے سے صوبوں نے پی ڈی ایم حکومت کو سمری ارسال کی گئی جس کے بعد ہماری نگراں حکومت کے پاس یہ ڈیٹا آیا اور اُسی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی گئی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے، اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کیلیے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ صوبوں کی درخواست آنے پر معاملہ ای سی سی کو بھیجا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ گندم درآمد پر 85 ارب کا نفع ہوا، کیا ہم نے کوئی کوکین منگوائی تھی جو چھ ماہ میں اتنا زیادہ نفع مل گیا؟ ایک طرف ہم پر داغ لگایا جارہا ہے تو دوسری طرف خالص قانونی چیز (ایس آر او) کو غیر قانونی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ گندم امپورٹ کے معاملے پر کاکڑ صاحب اور مجھ سے انکوائری کی جائے۔ انسپکٹر جمشید جیسی اسٹوریاں بنیں اور منفی مہم چلائی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll