الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ تحریک انصاف کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا۔


الیکشن کمیشن کے مطابق ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ کل صبح 10 بجے سنایا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کیلئے کازلسٹ جاری کردی ہے۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس کا پس منظر
14 نومبر 2014 کو پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے الیکشن کمیشن میں یہ کیس دائر کیا گیا تھا جس کی 8 سالہ طویل سماعت میں پی ٹی آئی نے 30 مرتبہ التوا مانگا اور پی ٹی آئی نے 6 مرتبہ کیس کے ناقابل سماعت ہونے یا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہونے کی درخواستیں دائر کیں تاہم 21 جون 2022 کو اس کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے 21 بار پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
فنڈنگ کیس کے لیے پی ٹی آئی نے 9 وکیل تبدیل کیے جب کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے لیے مارچ 2018 میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کی، اسکروٹنی کمیٹی کے 95 اجلاس ہوئے جس میں 24 بار پی ٹی آئی نے التوا مانگا جب کہ پی ٹی آئی نے درخواست گزار کی کمیٹی میں موجودگی کے خلاف 4 درخواستیں دائر کیں، اسکروٹنی کمیٹی نے 20 بار آرڈر جاری کیے کہ پی ٹی آئی متعلقہ دستاویزات فراہم کرے۔
الیکشن کمیشن نے اگست 2020 میں اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ رپورٹ نامکمل ہے اور تفصیلی نہیں، اسکروٹنی کمیٹی نے 4 جنوری 2022 کو حتمی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرائی، اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی بینک اسٹیٹمنٹ سے متعلق اسٹیٹ بینک کے ذریعے حاصل 8 والیمز کو خفیہ رکھا اور الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 8 والیم اکبر ایس بابر کے حوالے کیے گیے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کو دی گئی دستاویزات میں 31 کروڑ روپے کی رقم ظاہر نہیں کی، تحریک انصاف کو یورپی ممالک اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے علاوہ امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈ اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک سے فنڈ موصول ہوئے۔
اسکروٹنی کمیٹی نے امریکا اور دوسرے ملکوں سے فنڈنگ کی تفصیلات سے متعلق سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا مگر واضح جواب نہ دیا گیا، پی ٹی آئی کی جانب سے غیر ملکی اکاؤنٹس تک رسائی بھی نہیں دی گئی۔
پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس کو ظاہر نہیں کیا جب کہ اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے پاکستان میں 26 بینک اکاؤنٹس ہیں۔
پی ٹی آئی نے 2008 سے 2013 کے دوران نے 14 بینک اکاؤنٹس چھپائے، پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر جواب میں 11 اکاؤنٹس سے اظہار لاتعلقی کیا اور کہا یہ غیر قانونی طور پر کھولے گئے۔
یہ اکاؤنٹس اسد قیصر ، شاہ فرمان ، عمران اسماعیل ، محمود الرشید ، احد رشید ، ثمر علی خان ، سیما ضیاء ، نجیب ہارون ، جہانگیر رحمان ، خالد مسعود ، نعیم الحق اور ظفر اللہ خٹک نے کھولے۔

کراچی: ہاکس بے کے قریب سمندر میں نہاتے ہوئے 2 افراد ڈوب کر جاں بحق
- 5 گھنٹے قبل

افریقی ملک تنزانیہ میں دو بسوں میں تصادم، آگ لگنے سے 38 افراد جھلس کر ہلاک
- 3 گھنٹے قبل

این ڈی ایم نے آج سے 5 جولائی تک ملک بھر مزید بارشوں اور سیلاب کا الرٹ جاری کردیا
- 7 گھنٹے قبل

اوین جیل پر اسرائیلی حملے میں عملے سمیت 71 افراد شہید ہوئے ،ایران
- 8 گھنٹے قبل
کوئٹہ: مسلح ملزمان کی گاڑی پر فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق
- 5 گھنٹے قبل

وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا ترک ہم منصب سے رابطہ،علاقائی پیشرفت پر تبادلہ خیال
- 8 گھنٹے قبل

چین نے پاکستان کا 3ارب40کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور کردیا،زرمبادلہ کی تعداد میں اضافہ
- 9 گھنٹے قبل

روس کا یوکرین پر ڈرونز اور میزائلوں سے بڑا فضائی حملہ،ایک یوکرینی ایف 16 طیارہ تباہ
- 8 گھنٹے قبل

عوام کیلئے اچھی خبر، کراچی سمیت ملک بھر کیلئے بجلی سستی ہونے کا امکان
- 6 گھنٹے قبل

ایرانی آرمی چیف کافیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلی فونک رابطہ، جنگ میں پاکستانی حمایت پر اظہار تشکر
- 3 گھنٹے قبل

لاہور: آندھی کے دوران بل بورڈ گرنے سے موٹرسائیکل سوار جاں بحق، اہلیہ اور بچہ زخمی
- 6 گھنٹے قبل

خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 45 افرادجاں بحق ،متعدد زخمی
- 6 گھنٹے قبل