پاکستان

خدانخواستہ کورونا زیادہ پھیلا تو لاک ڈاؤن پر مجبو رہوجائیں گے: وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر میں احتیاط کی زیادہ ضرور ت ہے، خدانخواستہ کورونا زیادہ پھیلا تو لاک ڈاؤن پر مجبو رہوجائیں گے۔کوئی یہ نہیں کہہ سکتا تیسری لہر کب تک چلےگی۔عوام احتیاط کریں۔ماسک پہنیں۔انتظامیہ سے تعاون کریں۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 4 years ago پر Apr 4th 2021, 9:55 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے

ٹیلی فون پر شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ اللہ نے پاکستان پر خاص کرم کیااور مشکل وقت سے بچایا،بھارت امریکا برطانیہ کی طرح کی لہر آتی تو پہلے ہی معاشی حالات ٹھیک نہیں تھے ،یورپ نے ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاؤن کردیاہے ۔انہوں نے کہاکہ سب کو تاکید کرتا ہوںکہ ماسک پہننا شروع کریں ،دنیامیں سب سمجھ بیٹھے ہیں ماسک پہننے کاسب سے زیادہ فائدہ ہے ،ان کاکہناتھا کہ لوگ پرواہ نہیں کررہے،ہم تو لوگوں کو بچا رہے ہیں لاک ڈاؤن نہیں لگا رہے ،اگرکورونا پھیل گیا تو بہت برااثر پڑے گا اور ہم لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائیں گے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاوَن کیا گیا ہے، ہم لاک ڈاوَن نہیں کررہے، فیکٹریاں بھی کھلی ہیں، اللہ نہ کرے اگرحالات زیادہ خراب ہوجائیں تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے، باقی دنیا میں جہاں بھی لاک ڈاوَن لگا وہاں سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوئے،ماسک پہننا سب سے آسان ہے، ماسک لازمی پہنیں اور پہلے سے زیادہ احتیاط کریں۔

خاتون شہری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 70 فیصد دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ملک میں مڈل مین کی زیادہ منافع خوری کی وجہ سے مہنگائی ہے، ایسا نظام لارہے ہیں کہ کسان براہ راست منڈیوں تک چیزیں پہنچائیں، معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ بھی مستحکم ہواہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہماری ساری توجہ صرف مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہے، مہنگائی کی وجہ جاننے کے لئے کام ہورہا ہے اور ہم قابو کرکے دکھائیں گے۔

صحت کے شعبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے صحت کے شعبے میں انقلاب لارہے ہیں، پنجاب، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں ہیلتھ کارڈ سے لوگ علاج کراسکیں گے، پختونخوامیں تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیا گیا ہے، پنجاب میں بھی تمام خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دیئے جارہے ہیں، ہیلتھ کارڈکی سہولت ترقی یافتہ ملکوں میں بھی نہیں۔ اس کے علاوہ ہم اوقاف ، متروکہ وقف املاک اور سرکاری زمینوں پراسپتال بنوائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن ایسی کینسر ہے جو صرف پاکستان نہیں ہر غریب ملک میں پھیلا ہوا ہے، حکمرانوں کی کرپشن ملکوں کو مقروض کرتی ہے، کرپشن امیرملک کوبھی تباہ کردیتی ہے، امیر ممالک بھی کرپشن کی وجہ سے معاشی طور پر تباہ ہوجاتے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر  چوری ہوتے ہیں، ساری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ  کرتی ہے،عمران خان اکیلے نہیں لڑسکتا۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو  لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا۔قانون بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی، ہم سب نے اس کے لئے کام کرنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب کرپشن کرنے والوں پر پھول پھینکیں گے تو نیچے والے لوگ بھی پھر کرپشن کرتے ہیں۔ اصل چیز قانون کی عمل داری ہوتی ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، کچھ لوگ خود کو قانون سے برتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ یہ این آر او نہیں دیتا۔

وزیراعظم نے ایک بار پھر چینی مافیا کے خلاف بھرپور کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمتیں مصنوعی طور پر بڑھائی جاتی ہیں، جس سے لوگوں کا خون چوسہ جاتاہے، مافیاز ذخیرہ اندوزی کرتےہیں جس سے مہنگائی بڑھتی ہے، ملک میں چینی موجود ہوتی ہے مگر قیمتیں اوپر جانا شروع ہوجاتی ہیں، آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہم ہر وقت اس پر کنٹرول کررہےہیں۔وزیراعظم نے ہائیرایجوکیشن میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہائیرایجوکیشن میں بڑی تبدیلی کرنے لگے ہیں، قومیں ہائیر ایجوکیشن سے اوپر جاتی ہیں، عمارت بنانے سے یونیورسٹی نہیں بن جاتی، معیاری تعلیم کیلئے اعلیٰ پروفیسرز ہوں تو یونیورسٹی کا فائدہ ہوتاہے۔

مہنگائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی مہنگائی کو مہنگائی نہ سمجھیں ، ملک میں اس وقت معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں۔ پہلی مرتبہ روپیہ مضبوط ہو ریا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہماری صرف اور صرف توجہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں ہے، انتظامی طورپر مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے اپنا کردارادا کررہےہیں، مہنگائی کی کیا وجہ ہے اس پر ایک سال سے پورا کام ہورہاہے، کیونکہ کسان چیز مارکیٹ میں بیچتا ہے جب عوام تک پہنچتی ہے تو بہت فرق آجاتاہے، انشااللہ عوام کو ہم مہنگائی پر قابو پاکر دکھائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈیزل مہنگا ہوتو ٹرانسپورٹ مہنگی ہوتی ہے جس کے باعث دیگرچیزوں پر اثرپڑتا ہے، 70فیصد گھی کیلئے استعمال ہونیوالا تیل ہم امپورٹ کرتے ہیں،افسوسناک بات یہ ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہونے کےباوجود دالیں امپورٹ کرتاہے، ملک میں آبادی بڑھتی گئی گندم میں بھی خسارہ آگیا بارش بھی غلط ٹائم پر ہوگئی ،جس کا نتیجہ نکلا کہ ایک سال کے اندر ہمیں 40لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرناپڑی۔