جی این این سوشل

پاکستان

لاہور گیریژن یونیورسٹی میں پانچویں سالانہ کانووکیشن کا انعقاد

گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نےطلبہ و طالبات  کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی اور لاہور گیریژن یونیورسٹی کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کیا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور گیریژن یونیورسٹی میں پانچویں سالانہ کانووکیشن کا انعقاد
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور گیریژن یونیورسٹی میں پانچویں سالانہ کانووکیشن کا انعقاد کیا گیا .

جس میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی تقریب میں وائس چانسلر لاہور یونیورسٹی میجر جنرل شہزاد سکندر ہلال امتیاز ملٹری (ر) کے ہمراہ چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر وائس چانسلر آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر زکریا ذاکر رجسٹرار لاہور گیریژن یونیورسٹی اور ڈین سوشل سائنسز بیسک سائنسز ڈین لینگویج شامل تھے.

تقریب میں 585 طلباء شریک ہوئے جن میں 17 پی ایچ ڈی 67 میڈلسٹ اور آٹھ طلبہ کو پہلی پوزیشن سے نوازا گیا . تقریب کہ اختتام پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نےطلبہ و طالبات  کو سراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کی اور لاہور گیریژن یونیورسٹی کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کیا.

پاکستان

مریم نواز کے خلاف پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر

قانون کے مطابق کوئی بھی شخص ریاستی اداروں کی وردی نہیں پہن سکتا،درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مریم نواز کے خلاف پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست  دائر

لاہور کی سیشن عدالت میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف پنجاب پولیس کی وردی پہننے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کر دی گئی۔

آفتاب باجوہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ مریم نواز نے پولیس کی سرکاری وردی پہنی، تاہم قانون کے مطابق کوئی بھی شخص ریاستی اداروں کی وردی نہیں پہن سکتا۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز کے خلاف پولیس کو درخواست دی گئی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ لہٰذا عدالت مریم کے خلاف پولیس کی وردی پہننے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ چنگ پولیس ٹریننگ کالج میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ انہوں نے پولیس وردی میں ملبوس پریڈ کا معائنہ کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، وزیراعظم

وزیراعظم نے شہید ہونے والے کسٹمز انسپکٹر کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسمگلنگ کے خاتمے تک معیشت مستحکم  نہیں ہو سکتی۔ اسمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے اسلام آبادمیں میٹنگز بھی کی ہیں۔
وزیراعظم نے ایبٹ آباد میں کسٹمز حکام پر دہشتگرد حملے میں شہید ہونیوالے کسٹمز انسپکٹر حسنین ترمذی کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ 
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہید کے والد کے صبر پر پوری قوم سلام پیش کرتی ہے۔ یقین دلاتے ہیں کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ شہید کسٹم انسپکٹر نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں جان کا نذرانہ پیش کیا۔ 
شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے پوری طرح یکسو ہے۔ اسمگلنگ کیخلاف کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کریں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ کی روک تھام میں آرمی چیف کی معاونت پر شکر گزار ہوں، شہید انسپکٹر حسنین ترمذی پر فخر ہے، ڈی آئی خان واقعات میں 8 شہادتیں ہوئیں، عظیم سپوت جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پنجاب کے بعد وفاق میں بھی شہداء پیکیج کا آغاز کررہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

عراق میں سزائے موت 2003 کو معطل کر دی گئی تھی لیکن اگست 2004 سے اسے بحال کر دیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی

عراق میں داعش سے تعلق رکھنے والے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ عراقی حکام نے 11 مجرموں کو پھانسی دے دی جن پر داعش کے رکن ہونے کا الزام ہے۔
جیل کے ایک افسر نے بتایا کہ 11 مجرموں کو منگل کے روز عراقی دارالحکومت بغداد سے 350 کلومیٹر جنوب میں واقع ناصریہ شہر کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ عراقی وزارت انصاف کی ایک ٹیم نے عراقی صدر کی توثیق سمیت تمام قانونی طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد کی نگرانی کی۔2017 کے اواخر میں عراقی فورسز کی جانب سے عراق میں داعش کو شکست دینے کے بعد داعش کے سیکڑوں حامی مارے گئے یا پکڑے گئے، جب کہ بہت سے دیگر اب بھی عراق میں یا بیرون ملک خفیہ ٹھکانوں میں مفرور ہیں۔
واضح رہے عراق میں سزائے موت 10 جون 2003 کو معطل کر دی گئی تھی لیکن اگست 2004 سے اسے بحال کر دیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll