Advertisement
پاکستان

چیف جسٹس کے’ون مین پاور شو’ کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی، جسٹس منصور، جسٹس جمال مندوخیل

سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا پنجاب میں عام انتخابات کی تاریخ دینے کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 years ago پر Mar 28th 2023, 1:20 am
ویب ڈیسک کے ذریعے
چیف جسٹس کے’ون مین پاور شو’ کے اختیار پر نظرثانی کرنا ہوگی، جسٹس منصور، جسٹس جمال مندوخیل

پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی طرف سے لیے گئے از خود نوٹس کیس سے اختلاف کرنے والے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے جاری کردہ تفصیلی فیصلے کے اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظرمیں اس کی ساکھ ختم ہوجاتی ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی طرف سے جاری اختلافی نوٹ میں کہا ہے کہ عدالتی دائرہ اختیار کیس کی نوعیت طے کرتی ہے نہ کہ اس سے جڑے مفادات طے کرتے ہیں۔ ججز کی خواہش غالب آئے تو سپریم کورٹ سامراجی عدالت بن جاتی ہے۔

اختلافی نوٹ کے مطابق عدالت سیاسی ادارہ بنے تو عوام کی نظرمیں اس کی ساکھ ختم ہوجاتی ہے۔یقینی بنانا ہو گا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پارلیمنٹ کا اختیار محدود نہ ہو، ہائیکورٹس میں کیس زیرالتواء ہونے کے باوجود سوموٹو لیا گیا، آرٹیکل 184 تین کا دائرہ اختیار غیر معمولی، صوابدیدی اور بہت خاص نوعیت کاہے، آرٹیکل 184 تین کا دائرہ اختیار بنیادی حقوق کے مقدمات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

دونوں ججز کے اختلاف نوٹ میں مزید کہا گیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہرمن اللہ کے فیصلوں سےاتفاق کرتےہیں، آئینی درخواستیں مسترد اور سوموٹو کارروائی ختم کی جاتی ہے۔ ججز کو ان کی مرضی کے برعکس بینچ سے نکالنے کی قانون میں اجازت نہیں۔ دو ججز نے اپنا فیصلہ دیتے ہوئے بنچ میں رہنے یا نہ رہنے کا معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال پر چھوڑا تھا۔ دونوں ججز کا فیصلہ معاملے کے حتمی فیصلے میں شامل ہے۔

دونوں ججز کی طرف سے مزید لکھا گیا کہ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے عدالتی فیصلے تین کے مقابلے میں چار ججز کا ہے اور سوموٹو مقدمے کو خارج کیا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ کے چار ججز نے کیس کو خارج کیا۔ چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

اختلافی نوٹ میں مزید کہا کہ رولز بنا کر چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنا ہو گا، اختیارات ریگولیٹ کرنے سے شفافیت آتی ہے، وکلاء محاذ کیس میں سپریم کورٹ کہہ چکی غیر معمولی اختیار استعمال کرنے کیلئے پالیسی بنانا ہو گی۔ چیف جسٹس کو بینچز تشکیل دینے کے وسیع اختیارات حاصل ہیں، عدالت دوسرےاداروں کو صوابدیدی اختیارات ریگولیٹ کرنے کا کہتی رہی ہے، بدقسمتی سے سپریم کورٹ خود صوابدیدی اختیارات ریگولیٹ نہیں کرسکی۔

اختلافی نوٹ کے مطابق چیف جسٹس کے سوموٹو، بینچز تشکیل کے اختیارات سےعدالت کی تکریم میں کمی ہوئی۔ چیف جسٹس کے وسیع اختیارات کی وجہ سےعدالت کو تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ جسٹس یحییٰ ، جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلوں سے اتفاق کے بعد یہ فیصلہ اختلافی نہیں رہا، یقین ہے کہ ازخود نوٹس ختم کرنے کا فیصلہ4،3 کی اکثریت سےعدالتی حکم بن گیاہے۔ 4،3 کا فیصلہ ماننا تمام اداروں پر لازم ہے۔ سماعت شروع ہو جائے تو بنچز کی تشکیل اورتبدیلی میں چیف جسٹس کاانتظامی اختیارنہیں رہتا، بنچ کی تبدیلی جج کی معذرت یا رولز کے خلاف تشکیل ہونے پر ہوتی ہے، دونوں صورتوں میں بنچ معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھنے کا حکم دیتاہے، کازلسٹ جاری ہوجائے تو چیف جسٹس بینچ تبدیل نہیں کرسکتے، بینچ میں اختلافی آواز دبانے کی کوشش سے غیر جانبدار عدالتی نظام کی بنیادیں ہل جائیں گی۔

اختلافی نوٹ کے مطابق ابتداء میں حتمی فیصلے کا مطلب جج کا بینچ سےالگ ہونا یا سماعت سے معذرت نہیں ہوتا، دو ججز کو بنچ سے الگ کرنے کے چیف جسٹس کے فیصلے کا اُن کےعدالتی حکم پر اثر نہیں پڑےگا، بنچ کی از سر نو تشکیل انتظامی فیصلہ تھا تاکہ باقی 5 ججزمقدمہ سن سکیں، بنچ کی ازسرنوتشکیل دونوں ججز کےعدالتی فیصلے کو ختم نہیں کرسکتی، بنچ سےالگ ہونے والے ججز کا انتظامی فیصلہ کیس ریکارڈ کا حصہ ہے، دونوں ججز کے فیصلے الگ کرنا انہیں بنچ سے نکالنے کے مترادف ہو گا، دونوں ججز کے فیصلے کو حتمی فیصلے سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی خود بنچ سے الگ ہوئے تھے۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کو بنچ سے نکالا نہیں گیا تھا، ججز کو بنچ سے نکالنے کا اختیار چیف جسٹس کو ہے نہ قانون میں اجازت ہے۔

اختلافی نوٹ میں پانامہ کیس کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیاہے، پانامہ کیس میں ابتدائی فیصلہ 2-3 کے تناسب سے آیا تھا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے از خود نوٹس لیا تھا اور ابتدائی طور پر اس پر 9 رکنی لارجر بینچ بنایا گیا تھا۔

لارجر بینچ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔

تاہم سماعت کے دوران جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے تھے کہ میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں۔کچھ آڈیو سامنے آئی ہیں، آڈیو میں عابد زبیری کچھ ججز کے حوالے سے بات کر رہے ہیں، ان حالات میں میری رائے میں یہ کیس 184/3 کا نہیں بنتا۔

بعد ازاں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے علاوہ جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کیس سننے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد پانچ رکنی بینچ نے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی تھی۔ اس کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ 90 روز میں الیکشن کرائے جائیں۔ پانچ رکنی بینچ نے 2-3 کی اکثریت سے یہ فیصلہ سنایا تھا۔

اب الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر 2023 کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ لے گئی ہے جہاں اس کی سماعت جاری ہے۔

Advertisement
گوگل کے  اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے نئے  ورژن کی خصوصیات

گوگل کے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژن کی خصوصیات

  • 4 hours ago
دی سمپسنزکارٹون کے رائٹر، اسٹیو پیپون 68 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

دی سمپسنزکارٹون کے رائٹر، اسٹیو پیپون 68 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

  • 3 hours ago
کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ شفقت علی کینیڈا کے پہلے پاکستانی نژاد وزیر بن گئے

کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ شفقت علی کینیڈا کے پہلے پاکستانی نژاد وزیر بن گئے

  • 6 hours ago
سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، ورلڈ بینک

سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں، ورلڈ بینک

  • an hour ago
پی سی بی نے راولپنڈی اور لاہور میں کھیلے جانے والےمیچز کی ٹکٹس کی تفصیلات جاری کر دیں

پی سی بی نے راولپنڈی اور لاہور میں کھیلے جانے والےمیچز کی ٹکٹس کی تفصیلات جاری کر دیں

  • a few seconds ago
پاک بھارت کشیدگی میں  حملوں کے دوران زخمی ہونے والے دو پاکستانی  زخمی فوجی شہید ، آئی ایس پی آر

پاک بھارت کشیدگی میں  حملوں کے دوران زخمی ہونے والے دو پاکستانی زخمی فوجی شہید ، آئی ایس پی آر

  • 7 minutes ago
کوئٹہ میں  پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کے قافلے کےقریب دھماکا

کوئٹہ میں  پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی کے قافلے کےقریب دھماکا

  • an hour ago
واہگہ اٹاری پوسٹ پر پاکستان اور بھارت کے ایک ایک قیدی کا تبادلہ

واہگہ اٹاری پوسٹ پر پاکستان اور بھارت کے ایک ایک قیدی کا تبادلہ

  • 4 hours ago
اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ترک صدر

اچھے اور برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہیں گے، ترک صدر

  • 6 hours ago
بی جے پی وزیر نے بھارتی فوجی  مسلم افسر کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن قرار  دے دیا

بی جے پی وزیر نے بھارتی فوجی مسلم افسر کرنل صوفیہ کو دہشت گردوں کی بہن قرار دے دیا

  • 35 minutes ago
یونان میں 6.3 شدت کا زلزلہ،جھٹکے ترکیے کے مغربی علاقوں تک محسوس کیے گئے

یونان میں 6.3 شدت کا زلزلہ،جھٹکے ترکیے کے مغربی علاقوں تک محسوس کیے گئے

  • 4 hours ago
سعودی عرب  کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم 

سعودی عرب کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کا خیر مقدم 

  • an hour ago
Advertisement