Advertisement
علاقائی

تحقیق، فن مناظرہ اور شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی

شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی نہ صرف محقق اور مصنف تھے بلکہ فن مناظرہ میں ایک ممتاز شخصیت بن کر ابھرے۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 years ago پر Sep 17th 2023, 5:50 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
تحقیق، فن مناظرہ اور شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی

حافظ نعمان رضا

ہر انسان کی زندگی میں وقت کا بہت اہم کردار ہوتا ہے، وقت کی رفتار اور اثرات کسی کی زندگی کو بدل سکتے ہیں، اگر ہم بڑے علمائے کرام کی زندگی کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی بھی شخص عزم و ہمت اور جہد ومسلسل سے کسی چیز کوبھی فوکس کر لے تو وقت بھی اس کی مدد کرتا ہے۔  

ایسی ہی ایک مثال حضرت شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ کی ہے جنہوں نے وقت کی قدر کی اور پاکستان میں ایک مایہ ناز عالم دین، محقق اور فن مناظرہ میں منفرد مقام حاصل کرنے والی شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ گجرات سے تعلق رکھنے والے علامہ محمد علی نقشبندی نہ تو کسی رئیس خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور نہ ہی انہیں کوئی خاص مالی سپورٹ حاصل تھی، کھیتوں میں سارا دن کام کرکے اپنے والدین کی خدمت کرتے۔ ایک دن اچانک دل میں دین سیکھنے کی تمنا پیدا ہوئی اور سب کچھ چھوڑ کر دین کی راہ میں نکل پڑے، کچھ بھی پاس نہیں تھا، کئی دنوں تک پیدل سفر کیا، سردی کی ٹھنڈی راتیں، تنہائی اور دل میں دین کی ٹرپ ہی ان کے پاس کل اثاثہ تھا۔ مشکلات سے بھرا یہ علمی سفر باالآخر ان کی مایہ ناز علمی تصنیفات اورخدمات کے طور پر منتج ہوا۔ ان کی بہت ساری کتابیں ہیں لیکن خاص طور پر تحفہ جعفریہ، فقہ جعفریہ اورعقائد جعفریہ ایسی کتب ہیں جو علمی حلقوں میں ایک صحتمندانہ اور استصواب رائے کی ترویج کے لئے نہ صرف انتہائی مفید ہیں بلکہ معاشرے کے حسن میں فکری اختلاف ء رائے کو دلیل کی بنیاد پر پرکھنے اور اپنانے پر زور دیتی ہیں۔ وہ علما ء اورطلباء جو فن مناظرہ کی عملی شکل دیکھنا چاہتے ہیں، معاشرے میں ڈبیٹ اور علمی بحث کی اہمیت کیا ہے اور علمی مباحثے کو کیسے خوبصورت اور دلچسپ بنانا ہے جاننا چاہتے ہیں تو ان کے لئے یہ کتابیں کسی نایاب خزانے سے کم نہیں۔  

آج کے دور میں Art of Debate or Art of Advocacyکی بڑی اہمیت ہے، وہ لوگ جو اس آرٹ کو سیکھنا چاہتے ہیں ان کے لئے بھی یہ کتابیں یکساں مفید ہیں کیوں کہ پیچیدہ مذہبی عقائد، خیالات و تصورات کو علامہ صاحب نے فن مناظر ہ (Art of Debate) کے اصولوں کی روشنی میں قلم بند کیا ہے۔ فکری اختلاف کسی بھی معاشرے کے حسن کی پہلی دلیل ہوتا ہے، علامہ محمد علی نقشبندی کی کتب اہل سنت والجماعت کے عقائد اور نظریات کی ترویج کرتی ہیں، آپ اپنے مد مقابل کو علمی طور پر کیسے مات دے سکتے ہیں اور معارضہ کرتے ہوئے مدمقابل کی باتوں کو کیسے اسی کے انداز میں مدلل جواب دے سکتے ہیں علامہ محمد علی نقشبندی کی خاص خوبی تھی جو ان کی کتابوں اور تحریوں سے نمایاں ہے۔

آج کل بہت سارے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہیں، لوگ فیس بک اور ٹوئیٹر جسے اب ایکس کہا جاتا ہے کو مذہبی، معاشرتی، معاشی اور سیاسی ابحاث کے لئے استعمال کرتے ہیں لیکن جو چیز دیکھنے میں آئی ہیں وہ یہ ہے کہ لوگ زیادہ تر بحث برائے بحث جیسے لغو کام میں ملوث ہو جاتے ہیں، وقت کا ضیاع کرتے ہیں اور کوئی معنی خیز ڈسکشن اور ڈبیٹ نہیں کرتے جو معاشرے میں بہتری لا سکے، ایسی بے معنی ابحاث نے ان جدید پلیٹ فارمز کو بھی نفرت بھرے شر انگیز مواد کا مرکز بنا دیا ہے۔ ایسے میں فن مناظرہ جسے اب ہماری معاشرتی اقدار سے یکسر نظر انداز کر دیا گیا کو اپنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے علامہ صاحب کے کام اور تحریروں سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تاکہ ایک صحتمند معاشرہ وجود میں آسکے۔

 علامہ صاحب کی ایک خوبی جو آج کل کے علماء میں بہت کم نظر آتی ہے وہ یہ تھی کہ وہ اپنے مدمقابل کے علمی کام پر گہری نظر رکھتے تھے تاکہ اس کا مکمل علمی محاسبہ کیا جا سکے، یہ خوبی آپ میں اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک آپ میں دوسرے کے نقطہ نظر کو پڑھنے، تسلی سے سمجھنے اور برداشت کرنے کا ملکہ نہ ہو۔  

شیخ الحدیث علامہ محمد علی نقشبندی صرف مصنف، محقق اور مناظر ہی نہیں بلکہ ایک اعلی پائے کے استاد اور منتظم بھی تھے، لاہور میں حضرت علی بن عثمان المعروف داتا گنج بخش علیہ الرحمہ کے مزار کے عقب میں واقع بلال گنج میں ملک کی معروف علمی درسگاہ جامعہ رسولیہ شیرازیہ ان کی ان بے مثال خوبیوں اوردین سے وفاداری کا عملی ثبوت ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ کشتہ ء عشق رسول اور وفادار خدامان اہلبیت کرام تھے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہلبیت کی ناموس اور عظمت کا پرچار کرتے اس دارفانی رخصت ہوگئے، ان کا سالانہ عرس انکی قائم کردہ درسگاہ جامعہ رسولیہ شیرازیہ میں منایا جاتا ہے، اس بار عرس کی تقریبات 17 ستمبر کو ہوں گی۔

 

ہرگز نمیرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق

ثبت است برجریدہ ء عالم دوام ما

Advertisement
وفاقی کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں 188 فیصد تک اضافہ 

وفاقی کابینہ کے اراکین کی تنخواہوں اور الاؤنس میں 188 فیصد تک اضافہ 

  • 7 گھنٹے قبل
ملک میں سیاسی استحکام کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا ہو گا، وزیر اعلی علی امین

ملک میں سیاسی استحکام کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا ہو گا، وزیر اعلی علی امین

  • 7 گھنٹے قبل
مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں سے لاہور کی فضاء خوشگوار ہو رہی ہے، صوبائی وزیر اطلاعات

مریم نواز کی ماحول دوست پالیسیوں سے لاہور کی فضاء خوشگوار ہو رہی ہے، صوبائی وزیر اطلاعات

  • 11 گھنٹے قبل
پنجاب کے دیہی علاقوں میں آئی ٹی کے فروغ کیلئے جامع پروگرام کا آغاز

پنجاب کے دیہی علاقوں میں آئی ٹی کے فروغ کیلئے جامع پروگرام کا آغاز

  • 9 گھنٹے قبل
چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کااہم اجلاس 8 اپریل کوطلب کرلیا

چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کااہم اجلاس 8 اپریل کوطلب کرلیا

  • 9 گھنٹے قبل
عیدالفطر کے موقع پر پاکستا ن ریلوے نے کرایوں میں کمی کا اعلان کر دیا

عیدالفطر کے موقع پر پاکستا ن ریلوے نے کرایوں میں کمی کا اعلان کر دیا

  • 10 گھنٹے قبل
 پشاور میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ

 پشاور میں ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ

  • 10 گھنٹے قبل
ای سی سی اجلاس : وزارت دفاع کیلئے 430 ملین روپے کی گرانٹ منظور

ای سی سی اجلاس : وزارت دفاع کیلئے 430 ملین روپے کی گرانٹ منظور

  • 10 گھنٹے قبل
سی ٹی ڈی کی مختلف شہروں میں کارروائیاں، کالعدم تنظیموں کے 11 خطرناک دہشت گرد گرفتار

سی ٹی ڈی کی مختلف شہروں میں کارروائیاں، کالعدم تنظیموں کے 11 خطرناک دہشت گرد گرفتار

  • 6 گھنٹے قبل
ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر خزانہ

ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے،وفاقی وزیر خزانہ

  • 9 گھنٹے قبل
اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری،غزہ کا واحد کینسر اسپتال تباہ کر دیا

اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری،غزہ کا واحد کینسر اسپتال تباہ کر دیا

  • 6 گھنٹے قبل
رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کا اختتام،ملک بھر میں لوگ آج اعتکاف میں بیٹھیں گے

رمضان المبارک کے دوسرے عشرے کا اختتام،ملک بھر میں لوگ آج اعتکاف میں بیٹھیں گے

  • 9 گھنٹے قبل
Advertisement