جی این این سوشل

پاکستان

معیشت بہتر ہو رہی ہے اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں ، قومی اقتصادی سروے جاری

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے مالی سال 21-2020 کا قومی اقتصادی سروے پیش کیا رہا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

معیشت بہتر ہو رہی ہے اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں ، قومی اقتصادی سروس جاری
معیشت بہتر ہو رہی ہے اور استحکام کی طرف بڑھ رہے ہیں ، قومی اقتصادی سروس جاری

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالی سال 2021 کا آغاز عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے مؤثر پالیسی کی بدولت کووِڈ کے اثرات کو زائل کیا اور گزشتہ برس جولائی میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوگئیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے دور اندیش فیصلے کیے جس میں وزیراعظم کا اسمارٹ لاک ڈاؤن کا بڑا فیصلہ بھی شامل ہے اس کے علاوہ مانیٹری اور فسکل فیصلے ہوئے، اہم وزارتوں میں مراعات کے فیصلے کیے گئے جن میں تعمیرات کا شعبہ بھی شامل ہے اور وزیراعظم نے اس میں آئی ایم ایف سے خصوصی مراعات لیں۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس کے بعد تیزی سے ویکسینیشن کا سلسلہ شروع ہوا اور این سی او سی کا قیام اور ایک چھت تلے فیصلہ لینا بہت بڑا عمل تھا جس کی وجہ سے گزشتہ برس بھی کووِڈ پر قابو پایا گیا اور فروری مارچ میں تیسری لہر کے دوران بھی اسے کنٹرول کرلیا گیا۔

شوکت ترین نے بتایا کہ جب کووِڈ 19 شروع ہوا اس وقت تقریباً 5 کروڑ 60 لاکھ افراد برسرِ روزگار تھے جن کی تعداد گر کر 3 کروڑ 50 لاکھ پر آگئی یعنی 2 کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ کووڈ سے متعلق وزیراعظم کی بڑی محتاط قسم کی پالیسیاں تھیں جس پر بہت سے ممالک نے عمل نہیں کیا بلکہ خود ہمارے ملک میں ابتدا میں اس پر شک و شبہ ظاہر کیا جاتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کی بدولت اکتوبر 2020 میں برسر روزگار افراد کی تعداد دوبارہ 5 تقریباً کروڑ 30 لاکھ ہوگئی اس کا مطلب ساڑھے 5 کروڑ میں سے 25 لاکھ کے قریب لوگ باقی رہ گئے اور معیشت بھی بحالی کی جانب گامزن ہونا شروع ہوگئی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں حکومت کا اپنا اندازہ 2.1 فیصد شرح نمو کا تھا جبکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کا تخمینہ تو اس سے بھی کم تھا لیکن حکومت نے جو فیصلے لیے مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، زراعت اور تعمیراتی شعبے کو گیس، بجلی اور دیگر مد میں مراعات دی گئیں جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے کی مینوفیکچرنگ نے مثبت نمو کا مظاہرہ کیا جو تقریباً 9 فیصد تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت نے 2.77 فیصد نمو کی حالانکہ کپاس خراب ہونے کی وجہ سے ہمیں نمو منفی ہونے کا اندیشہ تھا لیکن باقی 4 فصلوں، گندم، چاول، گنا اور مکئی نے بہتر کارکردگی دکھائی۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زرِ نے ریکارڈ قائم کردیا اور اس وقت ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہیں اور ہمارے اندازے کے مطابق 29 ارب ڈالر تک جائیں گی۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معیشت نے نمو کرنا شروع کیا تو تیل کی قیمت بڑھی اور اشیائے خورونوش کی درآمد میں اضافہ ہوا، ہم نے گندم اور چینی درآمد کی اور جو پاکستان اشیائے خورونوش برآمد کرنے والا تھا وہ درآمد کنندہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زرِ میں اضافہ سمندر پار پاکستانیوں کا وزیراعظم عمران خان سے خصوصی تعلق کو ظاہر کرتا ہے، عالمی بینک اور متعدد تحقیقات میں خیال ظاہر کیا گیا تھا کہ کووِڈ بحران کے باعث ترسیلات زر میں کمی آئے گی لیکن اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ اس وقت 29 فیصد سے بڑھ رہی ہیں جو ریکارڈ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترسیلات زر کو اللہ نے ہمارے لیے فرشتہ بنا کر بھیج دیا کیوں کہ ہمارے غیر ملکی زرِ مبادلہ کے لیے یہ انتہائی اہم تھا جس سے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ 10 ماہ سے سرپلس ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ روشل ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ رقم آچکی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر جو 19-2018 میں 7 ارب ڈالر پر چلے گئے تھے اب 16 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جو 4 سال کی بلند ترین سطح ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے اچھی کارکردگی ہے اور ہمارا خیال ہے کہ آئندہ جائزاتی اجلاس میں ہمیں ریلیف مل جائے گا، میں اس وقت یہ پیش گوئی نہیں کرسکتا کہ ہم گرے سے وائٹ لسٹ پر آجائیں گے لیکن ان کی کمیٹیوں سے ملنے والا فیڈ بیک خاصہ تسلی بخش ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس کلیکشن بھی بہت بہتر ہے اور 11 ماہ کے دوران ہم 40 کھرب 20 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں جو گزشتہ برس سے 18 فیصد زائد ہے حالانکہ مالی سال کے آغاز میں کسی کو اتنا بہتر ہونے کا اندازہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مارچ کے بعد سے ماہانہ بنیاد پر ٹیکس کلیکشن کی نمو 50 سے 60 فیصد زیادہ ہے اس لیے ہمارا اندازہ ہے کہ ہم 47 کھرب روپے کے تخمینے سے بھی آگے نکل جائیں گے۔ 

انہوں نے کہا اسی اندازے کی بنیاد پر اگلے سال کے بجٹ میں یہ تخمینہ 58 کھرب روپے رکھا ہے، پرائمری بیلنس کو سرپلس میں لے کر چلے گئے ہیں جو 12 سال میں پہلی مرتبہ ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مہنگائی کی بات ہوتی ہے لیکن ہم خالصتاً اشیائے خورونوش درآمد کرنے والا ملک بن گئے ہیں ہم گندم، چینی، دالیں، گھی درآمد کررہے ہیں جس کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھاؤ سے متاثر ہیں اس سے بچ نہیں سکتے۔ 

وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران چینی کی عالمی قیمتیں 58 فیصد بڑھیں جبکہ ہمارے ہاں چینی کی قیمت 19 فیصد بڑھی، پام آئل کی قیمت میں 102 فیصد، سویابین کی قیمت میں 119 فیصد ہوا جبکہ ہمارے ہاں پام آئل کی قیمت میں صرف 20 فیصد اضافہ ہوا۔ 

انہوں نے کہا خام تیل کی قیمت میں 119 فیصد اضافہ ہوا جس کے اثرات ہم نے عوام تک پہنچنے نہیں دیے اور گزشتہ سوا ماہ سے بالکل بھی تیل کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا جارہا، مجموعی طور پر ہمارے ہاں تیل کی قیمت میں 32 فیصد اضافہ ہوا یعنی 86 فیصد ہم نے جذب کرلیا۔ 

وزیر خزانہ کے مطابق عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں 29 فیصد اضافہ ہوا تو ہمیں بھی 29 فیصد ہی بڑھانی پڑی اس میں فرق نہیں ہے البتہ چائے کی قیمت 8 فیصد بڑھی لیکن ہم نےکوئی اضافہ نہیں کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن یہ ابھی بھی زیادہ ہیں جس کا اثر عام آدمی پر پڑ رہا ہے اور اس کا حل اپنی زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے جس پر بجٹ میں بہت زور دیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم دوبارہ نیٹ ایکسپورٹر بنیں کیوں کہ اپنی پیداوار کی قیمتیں ہم کنٹرول کرسکتے ہیں۔ 

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہول سیل مارکیٹ میں لوگ بہت زیادہ مارجن بنا رہے ہیں جسے ہم ختم کرنا چاہتے ہیں ہم زرعی شعبے اشیائے خورونوش کے گودام اور کولڈ اسٹوریج لارہے ہیں جس سے آڑھتیوں سے جان چھوٹے گی اور ہم 4 سے 5 اہم چیزوں، گندم، چینی، دالیں میں اسٹریٹجک ریزرو بنا رہے ہیں تا کہ ذخیرہ اندوزی نہ ہوسکے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہماری اسٹاک مارکیٹ ایشیا میں سب سے بہترین ہے، شرح سود میں اضافہ، ایکسچینج ریٹ بڑھنے سے قرضوں کی ادائیگیاں 15 سو ارب سے بڑھ کر 3 ہزار ارب روپے تک جا پہنچیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مارچ کے اختتام تک ہمارا مجموعی قرض 380 کھرب روپے تھا جس میں سے ڈھائی سو کھرب مقامی قرض جبکہ تقریباً 120 کھرب غیر ملکی قرض ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے صرف تقریباً 17کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سے پہلے والے سال میں یہ اضافہ 36 کھرب روپے تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس دفعہ قرضوں میں اضافہ گزشتہ برس کے مقابلے نصف سے بھی کم ہے، گزشتہ برس کے مقابلے غیر ملکی قرض 7کھرب روپے کم ہے اور یہ جون 2020 میں 131 کھرب روپے تھا جو 125 کھرب روپے پر آگیا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ قرض مجبوری ہے مالی خسارہ زیادہ ہوگا تو کہیں سے تو ریفنڈ کرنا ہے یا تو ریونیو بڑھ جائے اور یہ عارضی بھی تھا کیوں کہ ایک وقت میں شرح سود 13.25 فیصد تک جا پہنچی تھی جو واپس 7 فیصد پر آنے سے اس میں استحکام آتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ میں گیا 5 ارب 30 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ تھی جس پر ڈھائی ارب ڈالر لیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صنعتوں میں سستے ٹیرف کے زریعے بجلی کی کھپت بڑھانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں 26 فیصد اضافہ ہوا، سیلولر فونز 18 کروڑ 20 لاکھ ہوگئے ہیں جبکہ براڈ بینڈ کے تقریبا 10 کروڑ سبسکرائبر ہوگئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ احساس پروگرام کو ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک کروڑ 50 لاکھ گھرانوں تک پہنچایا اور اس میں ایمرجنسی کیش اور دیگر مراعات دی گئیں۔

اسی طرح وزیراعظم نے کامیاب جواب پروگرام کا اجرا کیا جس سے ساڑھے 8 سے 9 ہزار افراد مستفید ہوچکے ہیں، بلین ٹری سونامی کے تحت ایک ارب درخت لگائے جاچکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریٹنگ اداروں موڈیز، فچ وغیرہ نے ہماری کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی یہ اس بات کی سند ہے کہ ہمارا استحکام کا پروگرام کامیاب ہوا اور اب ہمیں معاشی نمو کی جانب جانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کب تک ہم معیشت مستحکم کرنے میں لگے رہیں گے معیشت کا پہیہ تیز چلا کر جب شرح نمو 7 سے 8 فیصد پر لے جائیں گے اسی وقت نوجوان نسل کو درکار روزگار فراہم کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ بجٹ میں سب سے بڑی چیز یہ ہوگی کہ ہم نے غریب کا خیال رکھنا ہے، استحکام کے دوران اور 74 سال سے غریب پسا ہے جسے ہم خواب دکھاتے رہے ہیں کہ اوپر سے معیشت ترقی کرے گی تو اس کے اثرات نیچے آئیں گے حالانکہ یہ اس وقت ہوسکتا ہے جب نمو پائیدار اور 20 سے 30 سال تک مسلسل ہو جیسے چین، بھارت اور ترکی میں ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پیسے ادھار لے کر کریڈٹ کی بنیاد پر ہماری نمو ہوتی ہے اور 4 سے 5 سال بعد ہم دوبارہ وہیں کھڑے ہوتے ہیں۔ '

تجارت

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالر کی منظوری دے دی

آئی ایم کے مطابق  پاکستان کو تیسری اور آخری قسط 30اپریل کو  موصول ہوگی۔ ارینجمنٹ معاہدہ کے تحت پاکستان آئی ایم ایف سے 1.9 ارب ڈالر موصول کرچکا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالر کی منظوری دے دی

آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان  کیلئے3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی اریجمنٹ میں سے 1.1ارب ڈالر کی آخری قسط کی منظوری دیدی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس واشنگٹن میں ہوا۔ بورڈ اجلاس میں پاکستان کا کیس منظوری کیلئے پیش کیا گیا جس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 1.1 ارب ڈالر قسط کی منظوری دیدی ۔
آئی ایم کے مطابق  پاکستان کو تیسری اور آخری قسط 30اپریل کو  موصول ہوگی۔ ارینجمنٹ معاہدہ کے تحت پاکستان آئی ایم ایف سے 1.9 ارب ڈالر موصول کرچکا ہے ، معاہدہ میں رہتے پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اہداف پر مکمل عملدرآمد کیا۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے معاشی ٹیم کے مذاکرات مئی کے وسط میں ہوں گے۔نئے قرض پروگرام کے تحت مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف وفد مئی کے دوسرے ہفتہ  میں پاکستان پہنچے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

اسرائیلی فضائی جارحیت جاری مزید 66 فلسطینی شہید

عرب میڈیا کے مطابق رفح میں اسرائیلی فوج نے ایک گھر پر حملہ کرکے 9 افراد کو شہید کیا جب کہ اس خاندان میں صرف ایک کم سن  بچی معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسرائیلی   فضائی جارحیت جاری  مزید 66 فلسطینی شہید

اسرائیلی صیہونی فوج کے غزہ کے مظلوم شہریوں پر حملے جاری ،24گھنٹوں میں 66فلسطینی شہید ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے حملوں میں 5 گھروں سمیت بے گھر افراد کو بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں  27 افراد شہید ہوگئے ،  صیہونی فوج نے رفح میں 3 جب کہ غزہ شہر میں 2 الگ الگ حملے کرکے 20 فلسطینیوں کو شہید کیا۔

عرب میڈیا کے مطابق رفح میں اسرائیلی فوج نے ایک گھر پر حملہ کرکے 9 افراد کو شہید کیا جب کہ اس خاندان میں صرف ایک کم سن  بچی معجزانہ طور پر زندہ بچ گئی تھی ۔

یاد رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 66 فلسطینی شہید ہوئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی ، چار دہشت گرد ہلاک

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگردوں میں سرغنہ قاری واجدعرف قاری بریال اورساتھی سرغنہ رازق شامل تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی  کارروائی  ، چار دہشت گرد ہلاک

آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسزنے کارروائی کرتے ہوئے چار دہشت گردوں کو واصلِ جہنم کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ برائے تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکیورٹی فورسزنے ضلع خیبر میں انٹیلی جنس بیسڈآپریشن کیا۔ سیکیورٹی فورسزنےدہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پرکارروائی کی ، آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کےدوران سیکیورٹی فورسزاوردہشتگروں کے درمیان شدید فائرنگ کاتبادلہ بھی ہوا۔ سیکیورٹی فورسزکی کارروائی کےنتیجےمیں4دہشتگردہلاک ہوئے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہلاک دہشتگردوں میں سرغنہ قاری واجدعرف قاری بریال اورساتھی سرغنہ رازق شامل تھے۔  فورسزنے اپنی کارروائی کے دوران دہشتگردوں کاٹھکانہ بھی تباہ کردیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فورسزنےدہشتگردوں سےبرآمداسلحہ اوربارودی موادقبضےمیں لےلیا، مقامی آبادی کی جانب سے سیکیورٹی فورسزکی کارروائی کاخیرمقدم کیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll