جی این این سوشل

پاکستان

عمرا یوب نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے استعفی دے دیا

تفصیلات کے مطابق عمرایوب نے کہ انہوں نے 22 جون کو ہی بانی پی ٹی آئی کو اپنا استعفی بھجوا دیا تھا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمرا یوب نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے  سے استعفی دے دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل عمر ایوب اپنے عہدے سے مستعی ہو گئے ۔ 

تفصیلات کے مطابق عمرایوب نے کہ انہوں نے 22 جون کو ہی بانی پی ٹی آئی کو اپنا استعفی بھجوا دیا تھا ۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ استعفی قبول کرنے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ 

پاکستان

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، سربراہ جمیعت علماء اسلام ف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مولانا فضل الرحمان کا ملک میں دوبارہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملک میں دوباہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج قابل قبول نہیں۔اسٹیبلشمنٹ انتخابات میں مداخلت سے باز رہے، پی ٹی آئی کے بارے میں ہمارے تحفظات سنگین نوعیت کے ہیں۔ اگر وہ ہم سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ہم نے ان سے پہلے واضح کر دیا تھا کہ مذاکرات کے لیے مناسب ماحول کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاہم انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی قیادت نے معاملات پر توجہ نہیں دی۔

اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجلسِ شوریٰ کے گزشتہ اجلاس میں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے گئے تھے اور شوری نے بھی عاملہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، غیر جانب دارانہ، صاف شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں، انتخابات کے عمل میں افواج اور خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہوئے رابطوں کے بارے میں شوری نے طے کیا ہے کہ حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، جب تک اصولی اتفاق نہیں ہوجاتا منانے اور راضی کرنے کے کیا معنی ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام کی مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام ایک فریق کی حیثیت رکھتی ہے، اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفود کے  رابطوں کا بھی جائزہ لیا گیا، پی ٹی آئی سے متعلق تحفظات سنجیدہ ہیں۔ پی ٹی آئی اگر مذاکرات چاہتی ہے تو خوش آمدید کہیں گے لیکن پی ٹی آئی نے اب تک مذاکرات کے لیے باظابطہ طور پر سیاسی کمیٹی کا اعلان نہیں کیا ہے اور سنی اتحاد کے کونسل کے سربراہ نے کل بیان دیا کہ جمعیت علمائے اسلام سے اتحاد نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بصد احترام سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی قیادت میں یکسوئی کی کمی ہے، پی ٹی آئی قائد کی طرف سے آنے والے وفود بات تو کرتے ہیں مگر ابھی تک کوئی مذاکراتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی اور پھر سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کے بیانات جے یو آئی کے ساتھ نہ چلنے کی بات کررہے ہیں لہٰذا پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اپنا ابہام دور کریں۔ سیاسی جماعتیں مسائل کا حل چاہتی ہیں، آئین بشمول افواج پاکستان تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت ان کے حلف کی نفی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بہتر سیاسی ماحول تشکیل دینے میں ہمیں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے، مرکزی مجلس شوری اس بات پر متفق ہے کہ آئین تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے، ملک و قوم کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ملکی دفاع کے معاملے پر پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیاسی مداخلت کو آئین بھی تسلیم نہیں کرتا اور نہ ہی ہم تسلیم کرتے ہیں، آپریشن عزم استحکام کے اعلان پر بھی ان اداروں میں یکسوئی نہیں پائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشت گردی 10 گناہ کیوں بڑھ گئی ہے، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، وزیر اعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں لیکن عوام کس پر اعتبار کریں۔ سابق فاٹا کو ضم کرتے ہوئے 100 ارب روپے دینے کا کہا گیا مگر اس پر عمل درآمد کا کیا ہوا، ہمیں تو ریاستی اداروں کے خلاف زبان نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے مگر ادارے عوام کا احساس کب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ تعلقات کا دوام چاہتے ہیں، ابھی تک چین کا اعتماد سرمایہ کاری کے لیے بحال نہیں ہوسکا ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے 8 فروری کے الیکشن کو مشکوک قرار دیا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی رائے ہے کہ امریکا پاکستان کے معاملات سے دور رہے۔ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا یہ پاکستان کی سفارتی ناکامی نہیں ہے، ریاست کو بھی اپنے رویوں پر غور کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شوریٰ نے کسی باضابطہ اتحاد میں جانے کا انتظار کیے بغیر اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد  کا فیصلہ کیا ہے، اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان باہمی تعاون کا ماحول پیدا ہوا تو ہم اسے قابل عمل بنائیں گے۔ آپریشن عزم استحکام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کہا جا رہا ہے کہ افغانستان میں کارروائی کریں گے، پاکستان کے اندر دہشت گردی روکنے میں ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے افغانستان پر حملہ کرنا چاہتے ہو، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ترقیاتی فنڈز کا 10 فیصد خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو نہیں دیا جاتا، کیا آپ دہشت گردوں کے سامنے بے بس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے ایسے سوالات ہیں جو اٹھا کر ریاست کے لیے مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، اگر کچھ کسی کا مفاد ہے تو وہ غیر ملکی مفادات کا ہے، امریکیوں کو اڈے دے کر 20 سال آپ بمباری نہیں کراتے رہے۔5 اگست کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کی نظر میں تو امارات اسلامیہ اور حماس بھی دہشت گرد ہے، ہم تمام مسلمان حکومتوں کو کہتے ہیں کہ آپ وہ فرض ادا نہیں کررہے ہیں جو آپ سے تقاضا کرتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت  کے ہوتے ہوئے عمران خان ی رہائی کا امکان نہیں، فواد چوہدری

ان کے پاس کوئی حکمت عملی ہی موجود نہیں ہے، سابق وفاقی وزیر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت  کے ہوتے ہوئے عمران خان ی رہائی کا امکان نہیں، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی موجودہ قیادت  کے ہوتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا امکان نہیں۔

فواد چوہدری نے اپنے  ویڈیوبیان میں کہا کہ قیادت کی سیاسی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہم کچلے جارہے ہیں۔ موجودہ قیادت جھوٹ اور احمقانہ باتیں کر رہی ہے، ان کے پاس کوئی حکمت عملی ہی موجود نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ  برا وقت ختم ہوگیا ہے تو ہم نے بولنا شروع کردیا۔ عدالتوں کے ذریعے کبھی سیاسی لوگ رہا ہوئے ہیں، مجھ پر 47 مقدمات ہیں، ٹویٹ کرنے پر بھی مقدمہ درج ہو جاتا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ مشکل وقت بانی پی ٹی آئی اور ہمارے لیے تو ختم نہیں ہوا، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری جیلوں میں ہیں ان پر اب بھی مشکل وقت ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بعض لوگ پشاور سے چلتے ہیں اور لاہور میں جلسہ کر کے چلے جاتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

لاہور میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا

لاہور کے علاقوں مسلم ٹاون، اچھرہ ،شاہ جمال ،اسلام پورہ، سمن آباد، چوبرجی ،گڑھی شاہو، نسبت روڈ، گوالمنڈی،  فیروز پور روڈ کے ملحقہ علاقوں، کاہنہ، سبزہ زار، ہربنس پورہ، جوہر ٹاؤن، ، کوٹ عبدالمالک، شاہدرہ، سگیاں پل اور دیگر علاقوں میں گیس غائب ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

لاہور میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا

لاہور : لاہور میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا، بیشتر علاقے گیس سے محروم ہو گئے ۔
 سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی انتہائی کم ہونے سے شہر بھر میں گیس پریشر ڈاؤن ہو گیا جسکی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور کے علاقوں مسلم ٹاون، اچھرہ ،شاہ جمال ،اسلام پورہ، سمن آباد، چوبرجی ،گڑھی شاہو، نسبت روڈ، گوالمنڈی،  فیروز پور روڈ کے ملحقہ علاقوں، کاہنہ، سبزہ زار، ہربنس پورہ، جوہر ٹاؤن، ، کوٹ عبدالمالک، شاہدرہ، سگیاں پل اور دیگر علاقوں میں گیس غائب ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ  غریب افراد کیلئے مہنگے سلنڈر اور لکڑیاں خریدنا ممکن نہیں، حکومت گیس کی سپلائی فوری بحال کرے،شہری گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے باعث ناشتہ اور کھانا بنانا مشکل ہو گیا ہے۔
سوئی گیس حکام خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں،شہری ان کی جانب سے گیس کی بندش کا شیڈول بھی جاری نہیں کیا گیا،شکایات سینٹرز پر شکایات کی بھر مار ہے، کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll