جی این این سوشل

تجارت

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے رجحان، 80 ہزار پوائنٹس کی حد بحال

100 انڈیکس 520 پوائنٹس بڑھ کر 80 ہزار 10 پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے رجحان، 80 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

کاروباری ہفتے کے تیسرے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 80 ہزار پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی، جہاں 100 انڈیکس 520 پوائنٹس بڑھ کر 80 ہزار 10 پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے۔

اس سے قبل اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار کے اختتام پر  79 ہزار 491 پوائنٹس پر بند ہوئی تھی۔

دوسری جانب انٹربینک میں ڈالرکی قدرمیں 13 پیسے کی کمی ریکارڈ کی جارہی ہے، کمی کے بعد انٹربینک میں  ڈالر 278 روپے پر آگیا ہے۔

دنیا

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

رتن ٹاٹا دکھاوے سے بہت دور رہتے تھے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کی زندگی پر ایک نظر

 معروف و مشہور صنعت کار رتن ٹاٹا کے انتقال سے پورا ہندوستان غمزدہ ہے۔ اس موقعے پر بھارت کے اس عظیم بزنس ٹائیکون کی حیات و خدمات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

رتن ٹاٹا 28 دسمبر 1937 کو ممبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد کا نام نول ٹاٹا اور والدہ کا نام سونی ٹاٹا تھا۔ صرف 17 سال کی عمر میں، رتن ٹاٹا نے نیویارک، امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کیا اور یہاں سے آرکیٹیکٹ اور انجینئرنگ میں ڈگری حاصل کی۔ 1962 میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ سب سے پہلے ٹاٹا کمپنی میں بطور اسسٹنٹ شامل ہوئے۔

 ٹاٹا جو زندگی بھر غیر شادی شدہ رہے، ان کے پسماندگان میں ایک بھائی، جمی ٹاٹا، اور ان کی والدہ کی جانب سے دو سوتیلی بہنیں ہیں۔خاندان کے افراد کے علاوہ، ٹاٹا سنز کے چیئرمین نٹراجن چندرشیکرن اور ٹاٹا کے قریبی دوست مہلی مستری اسپتال میں تھے۔ 
رتن ٹاٹا پالتو جانور خاص طور پر کتوں سے محبت کرتے تھے۔ اسی کے پیش نظر ٹاٹا گروپ کے ہیڈکوارٹر بمبئی ہاؤس نے آس پاس کے آوارہ کتوں کے لیے ایک رہائش اور خوراک کا خاص انتظام کیا تھا۔

رتن ٹاٹا نے 1962 میں ٹاٹا گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ اس وقت کے ٹاٹا سنز کے چیئرپرسن جے آر ڈی ٹاٹا جب 1991  میں اپنے عہدے سے ریٹائر ہونے لگے تو انہوں نے رتن ٹاٹا کو اپنا جانشین نامزد کیا۔ بالآخر انہوں نے 1991 میں اپنے پیشرو جے آر ڈی ٹاٹا کی موت کے بعد گروپ کی قیادت سنبھالی۔
فارچیون انڈیا-واٹر فیلڈ ریسرچ کے مطابق رتن ٹاٹا کی ذاتی دولت کا تخمینہ 44816 کروڑ ہے، جس میں سے زیادہ تر ٹاٹا گروپ کمپنیوں میں ان کے حصص کی وجہ سے ہے۔ وہیں ان کے دور میں ٹاٹا گروپ کی ترقی اور دولت کی بات کریں تو 2012 میں 74 سال کی عمر میں رتن ٹاٹا کے ریٹائر ہونے کے وقت ٹاٹا گروپ کی کل آمدنی 100 بلین ڈالر تھی۔

رتن ٹاٹا کا جھارکھنڈ سے گہرا لگاؤ تھا، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جھارکھنڈ کے لوگوں کی صحت کی سہولیات کے لیے 2018 میں یہاں ایک کینسر اسپتال کی بنیاد رکھی۔ اس ہسپتال کا کام اس وقت جاری ہے اور جلد شروع ہو جائے گا۔ یہ شمال مشرقی ہندوستان کا سب سے بڑا کینسر اسپتال ہوگا۔رتن ٹاٹا تعلیم، طب اور دیہی علاقوں کی ترقی کے حامی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے کئی متاثرہ علاقوں میں بہتر پانی فراہم کرنے کے لیے یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز فیکلٹی آف انجینئرنگ کو سپورٹ کیا۔ ٹاٹا ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ نے 28 ملین ڈالر کا ٹاٹا اسکالرشپ فنڈ جاری کیا جس کی مد سے کارنیل یونیورسٹی ہندوستان کے انڈرگریجویٹ طلباء کو مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس سالانہ اسکالرشپ کے تحت ہر سال 20 طلباء کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹاٹا گروپ کی کمپنیوں اور ٹاٹا خیراتی اداروں نے 2010 میں ہارورڈ بزنس اسکول کو ایگزیکٹو سینٹر کی تعمیر کے لیے 50 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔ ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS) نے کارنیگی میلن یونیورسٹی کو علمی نظام اور گاڑیوں کی تحقیق کے لیے 35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔

رتن ٹاٹا بھی وقت کی پابندی کے لیے جانے جاتے تھے۔ وہ کام ختم کر کے شام ٹھیک ساڑھے چھ بجے اپنے دفتر سے گھر کے لیے نکلتے تھے۔دفتر سے متعلق کام کے لیے گھر پر کوئی رابطہ کرتا تو وہ اکثر ناراض ہو جاتے۔ البتہ وہ اپنے گھر میں فائلیں اور دوسرے کاغذات پڑھتے تھے۔اگر وہ ممبئی میں ہوتے تو اپنا ویک اینڈ علی باغ میں اپنے فارم ہاؤس پر گزارتے۔ اس دوران ان کے ساتھ ان کے کتوں کے علاوہ کوئی نہیں ہوتا تھا۔ انھیں نہ سفر کا شوق تھا اور نہ ہی تقریر کرنے کا۔ وہ نمود و نمائش سے دور تھے۔

بچپن میں جب فیملی کی رولز رائس کار انھیں سکول چھوڑنے جاتی تو وہ بے چینی محسوس کرتے تھے۔ جو لوگ رتن ٹاٹا کو قریب سے جانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ان کی ضدی طبیعت دراصل اُن کی خاندانی خصوصیت تھی جو انھیں اپنے والد نیول ٹاٹا سے وراثت میں ملی تھی۔

رتن ٹاٹا کو 2000 میں پدم بھوشن اور 2008 میں پدم وبھوشن سے نوازا گیا جو حکومت ہند کی طرف سے دیا جانے والا بالترتیب تیسرا اور دوسرا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔ انہیں 2006 میں مہاراشٹر میں انجام دی گئیں خدمات کےلئے مہاراشٹر بھوشن اور آسام میں کینسر کے علاج میں ان کے تعاون کے لیے 2021 میں آسام بھوشن جیسے متعدد ریاستی شہری اعزازات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

معروف بھارتی شخصیت رتن ٹاٹا 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

2012 میں ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انہیں ٹاٹا سنز، ٹاٹا انڈسٹریز، ٹاٹا موٹرز، ٹاٹا اسٹیل اور ٹاٹا کیمیکلز کا چیئرمین ایمیریٹس بنایا گیا تھا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

معروف بھارتی شخصیت رتن ٹاٹا 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

معروف بھارتی صنعت کار اور کاروباری شخصیت رتن ٹاٹا 86 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ایجنسی نے انکشاف کیا تھا کہ رتن ٹاٹا ممبئی کے ایک ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل ہیں،86 سالہ رتن ٹاٹا پیر کے روز سپتال میں داخل ہوئے تھے، اس وقت انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بڑھتی عمر اور اس سے متعلق طبی مسائل کے باعث اسپتال میں ان کے مختلف ٹیسٹ کیے جانے ہیں،رتن ٹاٹا کے انتقال پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ رتن ٹاٹا  ایک صاحب بصیرت کاروباری شخصیت اور ایک غیر معمولی انسان تھے.

انہوں نے بھارت کے سب سے پرانے اور سب سے معروف کاروباری اداروں میں سے ایک کو مستحکم قیادت فراہم کی۔ رتن ٹاٹا بھارت کے صنعتی شعبے کی ایک جانی مانی شخصیت تھے، وہ 1991 میں گاڑیوں اور اسٹیل کی صنعت سے منسلک ٹاٹا گروپ کے چیئرمین بنے اور 2012  تک اس منصب پر فائز رہے،اس دوران انہوں نے ٹاٹا گروپ کو وسعت دیتے ہوئے دیگر شعبوں میں بھی کاروبار کا آغاز کیا، انہی کی قیادت میں ٹاٹا موٹرز نے ایک ایسی گاڑی بھی متعارف کروائی جسے دنیا کی سستی ترین گاڑی کہا گیا۔

2012 میں ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد انہیں ٹاٹا سنز، ٹاٹا انڈسٹریز، ٹاٹا موٹرز، ٹاٹا اسٹیل اور ٹاٹا کیمیکلز کا چیئرمین ایمیریٹس بنایا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان کا بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت پر گہری تشویش کا اظہار

پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت ہو رہا ہے، منیر اکرم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان کا بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت پر گہری تشویش کا اظہار

پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت پر اقوام متحدہ میں جاری اجلاس میں گہری تشویش کا اظہار کردیا، پاکستانی مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور غیر قانونی فروخت کے واقعات پر پاکستان کو تشویش ہے، پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت ہو رہا ہے، رواں سال سو ملین ڈالر کا تابکاری مواد پکڑا جا چکا ہے۔

منیر اکرم نے کہا کہ انتہائی تابکار، زہریلا مادہ کالیفورنیم ایک گروپ کی غیرقانونی ملکیت میں پایا گیا، اسی ملک میں بھی کالیفورنیم کی چوری کے 2021 میں 3 واقعات سامنے آئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سلامتی کونسل ایسے واقعات روکنے کے لیے اقدامات کرے، پڑوسی ملک سے جوہری مواد چوری اور فروخت کی سلامتی کونسل کو فوری طور پر تحقیقات کرنی چاہیئے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ٹیکنالوجی تک مساوی رسائی کے لیے جامع کھلا ورکنگ گروپ قائم کیا جائے، پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت اپنے فرائض کامیابی سے انجام دیے، حساس سامان اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی کے لیے مضبوط کمانڈ اور کنٹرول سسٹم قائم کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll