صدر مملکت نے ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 پر دستخط کر دئیے،ملک میں پہلی بار ریگولیٹری اتھارٹی قائم
پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات کی خدمات فراہم کرنے والی ہر کمپنی یا فرد کے لیے پی وی اے آر اے سے باقاعدہ لائسنس حاصل کرنا لازمی ہو گا۔


اسلام آباد: صدر مملکت آصف زرداری نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2025 جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ”ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025“ کی توثیق کر دی ہے۔ اس قانون کے تحت ملک میں پہلی بار ”پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی“ (پی وی اے آر اے) کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جو ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہو گا۔
اس آرڈیننس کا اطلاق پورے ملک پر ہوگا اور فور طور پر نافذالعمل ہوگا، اتھارٹی ایک کارپوریٹ ادارے کی حیثیت رکھے گی، مقدمات دائر کرسکے گی۔
آرڈیننس کے مطابق یہ اتھارٹی جائیداد رکھ سکے گی، خریدوفروخت کرسکے گی اور معاہدے کرسکے گی، اتھارٹی کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہوگا، کہیں بھی علاقائی دفاتر قائم کر سکے گی۔
اتھارٹی ورچوئل اثاثہ جات اور سروس فراہم کنندگان کے لیے لائسنس جاری، معطل یا منسوخ کرسکے گی، اتھارٹی ورچوئل اثاثہ جات کی نگرانی اور ضابطہ کار کے لیے ضوابط بنائے گی۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ اتھارٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اقدامات کرے گی، اتھارٹی تحقیقات کے اختیارات،انضباطی کارروائیاں اور جرمانے عاید کرسکے گی۔
اتھارٹی کے امور کو چلانے کے لیے ایک بورڈ ہوگاجو اتھارٹی کا اعلیٰ پالیسی ساز ادارہ ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی کے بورڈ کا چیئرمین، دو ارکان وزارت خزانہ اور وزارت قانون سے ہوں گے، بورڈ اپنی منظوری سے مزید ارکان کو مشیر کے طور پر شامل کر سکتا ہے، اتھارٹی کے بورڈ چیئرمین اورغیرسرکاری ارکان کی مدت ملازمت تین سال ہوگی۔
قانون کے مطابق پاکستان میں ورچوئل اثاثہ جات کی خدمات فراہم کرنے والی ہر کمپنی یا فرد کے لیے پی وی اے آر اے سے باقاعدہ لائسنس حاصل کرنا لازمی ہو گا۔ اس کے لیے ایک تفصیلی لائسنسنگ نظام تشکیل دیا جائے گا، جس میں کمپنی کے قیام، آپریشنل صلاحیت، تعمیلی ڈھانچے، اور رپورٹنگ کے واضح اصول ہوں گے۔
قانون میں ”ریگولیٹری سینڈ باکس“ کے قیام کی بھی شق شامل ہے، جو نئی ٹیکنالوجیز اور کاروباری ماڈلز کو تجرباتی بنیادوں پر آزمانے کی اجازت دے گا، تاکہ ان میں موجود امکانات کو جانچ کر ریگولیٹری فریم ورک کے مطابق آگے بڑھایا جا سکے۔
اتھارٹی کو یہ اختیار بھی حاصل ہو گا کہ وہ بعض معاملات میں ”نو ایکشن ریلیف لیٹرز“ جاری کر سکے، تاکہ جدت کی راہ میں رکاوٹیں کم کی جا سکیں، تاہم اس کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری احتساب بھی برقرار رکھا جائے گا۔
پی وی اے آر اے کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کے لیے ایک خصوصی اپیلیٹ ٹربیونل بھی قائم کیا جائے گا، جو عدالتی خودمختاری کے تحت کام کرے گا اور اس میں قانون، مالیات اور ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہوں گے۔

پاکستان، ازبکستان کے وزرائے خارجہ کا رابطہ؛ ریلوے منصوبے اور علاقائی تعاون پر گفتگو
- 2 گھنٹے قبل

26 ارکان کی معطلی کامعاملہ: اسپیکر پنجاب اسمبلی سے اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ ختم
- 2 گھنٹے قبل

تحریک انصاف کو مذاکرات کی میز پر لوٹنا ہوگا، اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار نہیں: طلال چوہدری
- 2 گھنٹے قبل

پولیس ایف آئی آر درج کرنے کی پابند ہے، انصاف کے دروازے بند نہ کیے جائیں: سپریم کورٹ
- ایک گھنٹہ قبل
.jpg&w=3840&q=75)
میرے بھائی کے خلاف الیکشن جیت کر دکھائیں، علی امین کا فضل الرحمان کو چیلنج
- ایک گھنٹہ قبل

پی ٹی آئی تحریک پر سوالات: عالیہ حمزہ کا لاعلمی کا اظہار، قیادت سے وضاحت طلب
- 2 گھنٹے قبل

جے یو آئی کا علی امین گنڈاپور پر وار: چند ماہ کا مہمان وزیراعلیٰ قرار دے دیا
- 2 گھنٹے قبل

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اسرائیلی حملے میں زخمی، ترک میڈیا نے انکشاف کر دیا
- ایک گھنٹہ قبل

رہنما تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کے گھر پولیس کا چھاپہ
- 3 منٹ قبل
خیبرپختونخوا میں KPCIP منصوبے میں 32 ارب کا اسکینڈل، پی اے سی نے نوٹس لے لیا
- 2 گھنٹے قبل

محسن نقوی کی ایرانی وزیر داخلہ سے ملاقات،دو طرفہ تعلقات اور زائرین کے مسائل پر تبادلہ خیال
- ایک گھنٹہ قبل

وفاقی حکومت کا ایف سی کو ملک گیر فیڈرل فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
- 2 گھنٹے قبل