پاکستان
ملک میں کورونا سے مزید 30 اموات ، مجموعی تعداد 22ہزار 811 ہوگئی
اسلام آباد : ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران مزید 30افراد انتقال کر گئے جبکہ 2452کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمارکے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے مزید30فراد چل بسے ۔ ملک میں اموات کی مجموعی تعداد22 ہزار811ہوگئی ہے،جبکہ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 9لاکھ20ہزار066ہوگئی ہے ۔
پنجاب
پنجاب میں کورونا مریضوں کی تعداد 3لاکھ50ہزار 618ہوگئی ۔ جبکہ صوبے میں اب تک 10ہزار 881افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
سندھ
سندھ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 3 لاکھ36ہزار 076ہو گئی جبکہ صوبے میں اب تک 5 ہزار 418افراد جان کی بازی ہار گئے ۔
خیبرپختون خوا
خیبرپختون خوا میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعدادایک لاکھ 40ہزار818ہوچکی ہے ۔ صوبے میں 4386افراد چل بسے۔
بلوچستان
بلوچستان میں کورونا وائرس کے اب تک 29ہزار110کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ صوبے میں 319مریض چل بسے ۔
اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مجموعی طورپرمتاثرہ افراد کی تعداد84 ہزار722جبکہ اموات کی تعداد787تک جاپہنچی ۔
گلگت بلتستان
گلگت بلتستان میں اب تک 7 ہزار 414افراد کورونا کا شکار ہوئے ہیں جبکہ117افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔
آزاد کشمیر
آزاد جموں کشمیرمیں کورونا سےمتاثرہ افراد کی تعداد 22ہزار116ہوچکی ہے جبکہ 601افراد جان کی بازی ہار گئے ۔
ملک بھرمیں صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد بھی تیزی سے بڑھنے لگی ہے، این سی اوسی کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں میں 903افرادکوروناوائرس کوشکست دےچکے ہیں۔ ملک بھر میں اب تک 9لاکھ20 ہزار066مریض کورونا کو شکست دے چکے ہیں ۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سامنے آیا تھا ۔
علاقائی
ٹرین کی ٹکر سے طالب علم جاں بحق
عینی شاہدین کے مطابق طالب علم محمد عامر نے کانوں میں ہینڈ فری لگائی ہوئی تھی
شجاع آباد کے علاقے بچ ریلوے پھاٹک کے قریب فرسٹ ائیر کا طالب علم محمد عامر کراچی سے راولپنڈی کو جانے والی تیز گام کی ٹکر سے جاں بحق ہو گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق طالب علم محمد عامر نے کانوں میں ہینڈ فری لگائی ہوئی تھی۔
حکام نے حادثے کے بعد راولپنڈی سے کراچی جانیوالی تیز گام ٹرین بچ پھاٹک کے قریب نصف گھنٹہ روکنے کے بعد روانہ کر دی۔
پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی، نوجوان کی لاش گھر پہنچے پر گھر میں کہرام مچ گیا۔
علاقائی
اسموگ : پنجاب حکومت نے تعلیمی اداروں میں مزید چھٹیوں کا اعلان کر دیا
سرکاری محکموں میں ملازمین کی حاظری کو 50 فیصد کر دیاگیا
اسموگ کی شدت میں اضافے کے پیش نظر پنجاب حکومت نے مزید پابندیاں عائد کر دی۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے نوٹیفیکشن جاری کردیا ، لاہوراور ملتان میں یونیورسٹیز اور کالجز بند رہیں گے،یونیورسٹیز اور کالجز کو آن لائن کلاسز پر منتقل کردیا گیا، مری کے علاوہ تمام اضلاع کے سکولز 24 نومبر تک بند رہیں گے۔
دوسری جانب محکمہ ماحولیات نے سموگ کے باعث لاہور اور ملتان میں مزید پابندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق طبی عملے اور پیرامیڈیکل سٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں، تمام سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز رات 8 بجے تک کھلی رہیں گی جبکہ تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے،پابندیوں کا اطلاق 16 سے 24 نومبرتک ہوگا۔
8بجے کے بعد ریسٹورنٹس مکمل بند رہیں گے، تمام فیصلوں کا اطلاق 16 نومبر سے شروع ہوگا تمام فیصلوں کا اطلاق 24 نومبر تک ہوگا،فارمیسز، ڈیپارٹمنٹل سٹورز، ڈیری شاپس، آٹا چکی،تندوروں کو استثنی ہوگا۔
جبکہ صوبائی حکومت نے لاہور اور ملتان میں تمام تعمیراتی کاموں پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، قومی سطح کے تعمیراتی کاموں کی اجازت ہوگی،ہیوی ٹریفک کی لاہور اور ملتان میں داخلے پرمکمل پابندی ہوگی،اینٹوں کے بھٹے، فرنس انڈسٹری کے کام بھی پر بندش ہو گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور اور ملتان میں ریسٹورنٹس میں صرف 4بجے تک کام کریں گے،ریسٹورنٹس کو 4سے 8بجے تک ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔
اس سے قبل اسموگ کی بگڑتی ہوئی صورتحل کے پیش نظر پنجاب حکومت نے سرکاری محکموں میں ملازمین کی حاظری کو 50 فیصد کر دیا ہے،جبکہ انٹر ڈیپارٹمنٹل میٹنگز کو بھی آن لائن منتقل کیا جائے گا۔ تمام سرکاری محکموں کو عملدرآمد یقینی بنانےکی ہدایت کردی گئی ہے۔ پنجاب حکومت نے تمام اداروں کو باضابطہ نوٹیفکیشن بھیج دیا ہے۔
دنیا
دنیا بھر میں آج ’’برداشت اور رواداری‘‘ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے
رواداری کا عالمی دن افراد،حکومتوں اور تنظیموں کو اپنے رویوں اور طرز عمل پر غور کرنےکی ترغیب دیتا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’’برداشت اور رواداری‘‘ کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
عالمی یوم برداشت ہر سال اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں منایا جاتا ہے اس دن کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 16 نومبر1996 کو دی اور پہلی مرتبہ یہ دن 2005 میں منایا گیا۔
بنیادی طور اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں برداشت، صبر و تحمل کی اہمیت اورعدم برداشت کے منفی اثرات سے لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔
رواداری کا عالمی دن افراد،حکومتوں اور تنظیموں کو اپنے رویوں اور طرز عمل پر غور کرنےکی ترغیب دیتا ہے۔
اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیمیں خصوصاً اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور منافرت کی روک تھام اور اس پر سزا کی ضرورت کو بھی اجاگر کریں گی۔
اس دن کو منانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ لوگوں کو ایک دوسروں کے مذہب ،عقائد اور حقوق کا احترام کرنا سکھایا جائے۔
-
تجارت ایک دن پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کا اضافہ
-
کھیل ایک دن پہلے
پی سی بی کا غیر ملکی ہیڈ کوچز سے مستقل چھٹکارہ پانے کا فیصلہ
-
موسم 2 دن پہلے
اسموگ سے پریشان شہریوں کے لیے اچھی خبر، محکمہ موسمیات نے آج سے بارش کی نوید سنادی
-
کھیل ایک دن پہلے
نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر ٹم ساؤتھی نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
-
دنیا 2 دن پہلے
نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی عبوری ٹیم کی جانب سے افسران کوبرطرف کرنے کے لیےلسٹیں بنانےکا آغاز
-
علاقائی 18 گھنٹے پہلے
اسموگ : پنجاب حکومت نے تعلیمی اداروں میں مزید چھٹیوں کا اعلان کر دیا
-
کھیل 2 دن پہلے
بھارت نے کرکٹ ٹیم کے بعد کبڈی ٹیم کو بھی پاکستان آنے سے روک دیا
-
پاکستان 2 دن پہلے
توشہ خانہ ٹو کیس،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں مسترد