جی این این سوشل

پاکستان

ہنوز تبدیلی دور است

پر شائع ہوا

ٹیکنالوجی کے اس دور میں جب ہر چیز ڈیجیٹل ہوتی جا رہی ہے اس کے باوجود دنیا میں صرف نو یا دس ایسے ممالک ہیں جو اس مشین کا استعمال کر رہے ہیں تو باقی دنیا کیوں نہیں کر رہی اس پر بھی غور ہونا چاہئیے ۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

پاکستان میں انتخابات کی شفافیت سیاسی جماعتوں کیلئے بہت ہی گھمبیر مسئلہ رہا ہے۔پاکستان کی سیاسی تاریخ میں 1971 میں ہونے والے پہلے عام انتخابات سے لے کر 2018 کے انتخابات تک کوئی ایسے الیکشن نہیں گزرے جس پر دھاندلی کے چھینٹے نہ پڑے ہوں یاجس پر ہارنے والی جماعت نے دو نمبر ی کے الزامات نہ لگائے گئے ہوں۔ووٹ چاہے پولیس کی نگرانی میں یا فوج کی نگرانی میں ہارنے والے نے ہمیشہ ہی دھاندلی کا الزام عائد کیا ہے اور گزشتہ انتخابات میں تو ہارنے والی پارٹی اور جیتنے والی دونوں کے امیدوار دھاندلی کی گردان کرتے رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت چاہتی ہے کہ اس دھاندلی کے مسئلے کو ختم کرنے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا سہارا لے لیکن شومئی قسمت اب اپوزیشن اس کی مخالفت کر رہی ہے اور الیکشن کمیشن نے بھی ووٹنگ مشین کی افادیت پر سوال اٹھا دیئے ہیں کہ کوئی بھی ایلفی ڈال کر مشین کو خراب کر سکتا ہے یا اسے ہیک کیا جا سکتا ہے۔دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے عام انتخابات کراتے ہیں اور کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں قومی انتخابات میں تو اس مشین کا استعمال نہیں کیا جاتا لیکن بلدیاتی انتخابات میں اس مشین کے ذریعے ووٹ ڈالے اور گنے جاتے ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت میں یہ مشین سال 2000 سے استعمال ہو رہی ہے اور وہاں بھی اس کی شفافیت پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں اور اکثر سیاسی جماعتیں اس میں گڑ بڑ کا واویلا کرتی ہیں لیکن بھارتی الیکشن کمیشن کو اس مشین پر مکمل اعتماد ہے اس لئے سیاست دانوں کے شور کے باوجود یہ مشین ہر الیکشن میں استعمال ہوتی ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن پاکستان کے الیکشن کمیشن کی نسبت بڑی حد تک با اختیار ہے اور انتخابی قوانین اور ضابطہ اخلاق پر عمل نہ ہونے کی بنا پر وہ سخت الیکشن بھی لیتا ہے خالی بیان بازی نہیں کرتا۔ کینیڈا جیسے ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال قومی انتخابات میں نہیں کیا جاتا البتہ میونسپل الیکشن میں اس کا استعمال ہوتا ہے۔ جرمنی میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا گیا ہے۔ فرانس میں بھی اس ای وی ایم کے استعمال کے خلاف رائے ہونے پر اس کا استعمال ترک کیا جا چکا ہے۔ آئرلینڈ میں بھی ای وی ایم کو 2002 میں استعمال کرنے کے بعد اس پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔ امریکہ میں یہ مشین مکمل طور پر استعمال ہوتی ہے دونوں طریقوں سے وہاں ووٹ ڈالے جا سکتے ہیں یعنی روایتی طریقے سے اور ای ووٹنگ کے ذریعے ووٹ کاسٹ کئے جا سکتے ہیں۔ بہت سی مثالیں موجود ہیں کئی ممالک اسے ترک کر چکے ہیں اور بہت سے ممالک اسے اپنانے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ بنیادی امر ہے اداروں پر اعتبار اور اعتماد کا کہ وہ جو کام کرنے جا رہے ہیں انہیں عوام میں کیا پذیرائی حاصل ہوتی ہے اور سیاسی جماعتوں کا اس پر کیا موقف ہے۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیوں کہ ایک آلہ ہی ہے اور ماضی میں آرٹی ایس کے بیٹھنے کی وجہ سے ابھی تک گزشتہ انتخابات پر سوالیہ نشان لگے ہوئے ہیں۔ دوسرا بد قسمتی سے ہمارا الیکشن کمیشن اتنا مضبوط نہیں ہے کہ وہ اپنے ضابطہ اخلاق پر ہی عمل کرا سکے تو ایسے میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا بیڑا کیسے پار ہو گا کیوں کہ حکومت کے سوا باقی سیاسی جماعتیں اس مشین کیخلاف یکجا ہو چکی ہیں اور الیکشن کمیشن نے تو ایلفی ڈال کر اسے خراب کرنے کا گر بھی بتا دیا ہے۔حکومت اگر اس معاملے پر سنجیدہ ہے تو الیکشن کمیشن کو آگ لگانے کی بجائے اسے اس مشین کے استعمال پر قائل کرے کیوں کہ آئینی طور پر تو الیکشن کمیشن ہی وہ ادارہ ہے جو اس مشین کے ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے گا۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں جب ہر چیز ڈیجیٹل ہوتی جا رہی ہے اس کے باوجود دنیا میں صرف نو یا دس ایسے ممالک ہیں جو اس مشین کا استعمال کر رہے ہیں تو باقی دنیا کیوں نہیں کر رہی اس پر بھی غور ہونا چاہئے۔کیا باقی دنیاکو ترقی پسند نہیں یا وہ جدیدیت سے نا آشنا ہیں۔فن لینڈ، فرانس جرمنی، اٹلی، آئرلینڈ اور ناروے جیسے ممالک اس کے استعمال کو مسترد کر چکے ہیں تو کسی ٹھوس بنیاد پر ہی انہوں نے مسترد کیا ہو گا۔پاکستان میں تو دو نمبریاں جگہ جگہ ہوتی ہیں کیا گارنٹی ہے کہ الیکٹرانک مشین محفوظ ہاتھوں میں ہو گی۔ہمارے ہاں جعلی نوٹ بنتے ہیں پھر جعلی ووٹ ڈالے جاتے ہیں کبھی بیلٹ باکسز کوڑے کے ڈھیر پر پائے جاتے ہیں، گنتی میں ووٹوں کی ہیر پھیر ہوتی ہے تو ای وی ایم کے مخالفین کی بات میں وزن ہے کہ اس مشین کو ہیک کرنا یا اس کو ووٹ ڈالنے کے بعد اپنے قبضے میں کرنا اور اس کے سافٹ ویئر میں تبدیلی کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ اس مشین کو کامیاب کرانا ہے یا دنیا کے چند ان گنے چنے ممالک میں ہم بھی اپنا نام شامل کرانا ہی چاہتے ہیں کہ جہاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال ہو تی ہے یا ہو رہی ہے تو اس کیلئے بلدیاتی انتخابات بہترین آپشن ہیں جہاں اس کو استعمال کر کے اس کی افادیت کو پرکھا جا سکتا ہے۔اس کو آہستہ آہستہ رائج کرنا چاہئے اور ویسے بھی تبدیلی ایک دم سے نہیں آتی کہ ہم آنکھیں بند کریں اور ملک تبدیل ہو جائے اگر ایسا ہوتا تو اب تک عمران خان کی قیادت میں نیا پاکستان بن چکا ہوتا اس کیلئے مزید پانچ سال نہ مانگے جا رہے ہوتے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہنوز تبدیلی دور است۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی کا پہلا میچ بارش کے باعث منسوخ

راولپنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے ابتدائی 3 میچز ہوں گے جب کہ باقی 2 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول ہیں

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

راولپنڈی : پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث  سے منسوخ کردیا گیا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلی جارہی ہے جس کا پہلا میچ آج راولپنڈی کے پنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا جانا تھا ، میچ میں ٹاس ہونے کے باوجود نامہربان موسم کی بے وقت مداخلت کی وجہ سے ایک بال کا کھیل بھی نہیں ہوسکا۔

امپائرز نے کئی بار گراؤنڈ کی انسپکشن کے بعد میچ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گرین شرٹس اور کیویز کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی 20 اپریل کو پنڈی میں ہی  کھیلا جائے گا۔

یاد رہے کہ پنڈی اسٹیڈیم میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کے ابتدائی 3 میچز ہوں گے جب کہ باقی 2 میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں شیڈول ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

شیخ محمد بن زید النہیان کا حالیہ بارشوں سے متاثر ہونے والے خاندانوں کی فوری امداد کا حکم

انہوں نے مقامی اداروں کے تعاون سے متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سخت موسم سے متاثرہ تمام خاندانوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

دبئی : متحدہ عرب امارات دبئی  کے شیخ محمد بن زید النہیان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ شہریوں اور رہائشیوں کا تحفظ متحدہ عرب امارات کی حکومت کی اولین ترجیح ہے،انہوں نے حال ہی میں ملک بھر میں خراب موسمی حالات کے دوران لوگوں کی جانب سے دکھائے جانے والے شعور اور ذمہ داری کی سطح کو بھی سراہا۔متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی وام کی رپورٹ کے مطابق شیخ محمد بن زید النہیان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کی حالت کااز سر نو جائزہ لینے پر تیزی سے کام کریں اور ملک میں ریکارڈ بارشوں کے بعد ہونے والے نقصانات کے اثرات کو کم سے کم کریں۔

انہوں نے مقامی اداروں کے تعاون سے متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سخت موسم سے متاثرہ تمام خاندانوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔

شیخ محمد بن زید النہیان نے غیر معمولی حالات کے دوران ریسکیو اور انخلا کی کارروائیوں کا انتظام کرنے پر قومی اور مقامی ایمرجنسی اور کرائسس ٹیموں کے اراکین اور مختلف حکام کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ ان کوششوں سے لوگوں کے جان و مال کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔شیخ محمد بن زید النہیان موسمی حالات کے دوران متحدہ عرب امارات کے شہریوں کی طرف سے یکجہتی کے جذبے کے اظہار پر بھی روشنی ڈالی اور اسے متحدہ عرب امارات کی شناخت کا حقیقی جوہر قرار دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

نان اور روٹی کی کم قیمت قبول نہیں ، نان بائی ایسوسی ایشن کا احتجاج

انہوں نے کہا کہ حکومت کا 16 روپے 2019 کا ریٹ ہے جب آٹا 850 روپے کا تھا ، اب آٹا 12 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

راولپنڈی: ڈپٹی کمشنرراولپنڈی  کی جانب  سے روٹی کی قیمت میں کمی اور نان بائی قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف جڑواں شہروں کے نان بائیوں نے ہڑتال کر کے تنور بند کر دیے جس سے شہری روٹی نان پراٹھہ سے مکمل محروم ہوگئے اور ناشتہ میں شدید مشکلات کا سامنا کیا۔


تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کی طرف سے روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 16 روپے اور نان کی قیمت 20 روپے مقرر کرنے، تندوروں کے چالان ، بھاری جرمانوں اور قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف نان بائی 3 روزہ ہڑتال پر چلے گئے جس سے تندور بند ہوگئے۔

راولپنڈی اور گردونواح کے عوام تندوروں کی بندش سے  ناشتہ کرنے میں مشکلات کا شکار رہے۔ بڑی تعداد میں شہری بغیر ناشتہ کے دفاتر اور طلبہ اسکول گئے جبکہ اکثریت نے ڈبل روٹی اور پاپوں پر گزارہ کیا۔
سیکرٹری جنرل نان بائی ایسوسی ایشن خورشید قریشی کا کہنا ہے ابتدائی طور پر یہ ہڑتال 3 روزہ ہے اس میں اضافہ بھی ممکن ہے ، ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا بھی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا 16 روپے 2019 کا ریٹ ہے جب آٹا 850 روپے کا تھا ، اب آٹا 12 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے اور بجلی و گیس کی قیمتوں میں 1 ہزار فیصد اضافہ ہوچکا ہے، ایک طرف روٹی کی قیمت 4 روپے کم اور دوسری طرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمت 8 روپے بڑھا دی گئی ہے، یہ کمی واپس لی جائے وگرنہ طویل دورانیے کی ہڑتال پر جاسکتے ہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll