پاکستان
جن،پیر صاحب اور حکومت
خان صاحب جنوں پر حکومت کرتے ہیں یا جن ان کے تابع ہیں جن کے ذریعے وہ فیصلے کرتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت بقول اپوزیشن کے اتنی توہم پرست ہو چکی ہے تو اسے یہ جگہ جگہ بیٹھے عاملوں سے بھی رابطہ کرنا چاہئے جو دن رات کہتے رہتے ہیں کہ محبوب آپ کے قدموں میں آزمائش شرط ہے۔
آج کل اپوزیشن جماعتیں عمران خان اور ان کے حواریوں پر جنو ں کے ذریعے فیصلہ سازی اور حکومت کرنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن تو ایک قدم آگے جاتے ہوئے عمران خان کی حکومت پر جادو ٹونے کی حکومت قرار دے رہی ہیں۔ویسے جن نظر نہ آنے والی مخلوق کو کہتے ہیں جو نظر نہ ا ٓ کر بھی اپنا کام کر جائے جسے غیر مرئی مخلوق یا خلائی مخلوق کا نام بھی دیا گیا ہے۔ ماضی میں جب مسلم لیگ ن پر کڑا وقت تھا اپنی حکومت ہوتے ہوئے تو ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف نے اسے خلائی مخلوق کی کارستانی قرار دیا تھا۔ویسے اگر جن موجودہ حکومت میں اتنے ہی کارگر ہیں یا خان صاحب ان سے مدد لیتے ہیں تو پھر تو خان صاحب بڑے طاقتور ہوئے ماضی میں تو صرف ایک ہی حکومت گزری ہے جو جنوں پر راج کرتی تھی یعنی حضرت سلیمان علیہ سلام کی حکومت جو پوری دنیا کی مخلوقات پر حکومت کرنے پر اللہ کے حکم سے قادر تھے۔ اب پتہ نہیں خان صاحب جنوں پر حکومت کرتے ہیں یا جن ان کے تابع ہیں جن کے ذریعے وہ فیصلے کرتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت بقول اپوزیشن کے اتنی توہم پرست ہو چکی ہے تو اسے یہ جگہ جگہ بیٹھے عاملوں سے بھی رابطہ کرنا چاہئے جو دن رات کہتے رہتے ہیں کہ محبوب آپ کے قدموں میں آزمائش شرط ہے، بنگالی بابے بھی جگہ جگہ عام ہیں (شاید بنگال میں ان بابوں کو کوئی پوچھتا نہیں جو انہوں نے پاکستان میں ڈیرے جائے ہوئے ہیں)۔ ماضی میں بھی ہمارے کئی حکمران مختلف اوقات میں مختلف روحانی شخصیات کے مرید رہے ہیں (نوازشریف اور بے نظیر مانسہرہ کے قریب بابا تنکہ شریف کے پاس مختلف اوقات میں حاضر ہوتے رہے ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری تو پیر اعجاز شاہ کے مرید ہیں اور انکے کہنے پر ہی اکثر امور سر انجام دیتے ہیں، اسی طرح عمران خان صاحب تو بشری بی بی کے مرید تھے اور ان سے رہنمائی لیتے رہے ہیں اور اب بھی لیتے ہیں) لیکن یہ پہلی حکومت ہے جس پر جنوں کے ذریعے حکومت کرنے کے الزام لگائے جا رہے ہیں جو حیرت انگیز ہے۔ ویسے منیر نیازی تو بہت پہلے کہہ گئے ہیں
منیراس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے
کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ
ویسے اس ملک پر آسیب کا سایہ ہی محسوس ہوتا ہے جو اتنی ایماندار حکومت کے ہوتے ہوئے عوام کو 137 روپے پیٹرول مل رہا ہے۔عمران خان کو چاہئے کہ وہ جن روحانی شخصیات کے مرید ہیں ان سے ہی کوئی گر پوچھ لیں کہ یہ چیزوں کو سستا کیسے کرنا ہے کیوں مختلف وزیر خزانہ بدل کر دیکھ لئے لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی نکل رہا ہے۔ویسے بھی اپوزیشن الزام تو لگا ہی رہی ہے تو کیا حرج ہے پھر روحانیت کو یا جنوں کو بلانے میں کیوں کہ عمران خا ن صاحب تو روز ہمیں نوید سناتے ہیں کہ غریبوں کی جتنی ہمدرد یہ حکومت ہے اتنی کوئی نہیں ہے اور جتنی تقریریں وہ کرتے ہیں شاید ماضی کے کسی حکمران نے نہ کی ہوں گی اور ہر تقریر میں کبھی کوئی تو کبھی کوئی حکمرانی کا ماڈل پیش کرتے ہیں میرے خیال میں انہیں اب جنوں سے مشورہ کر لینا چاہئے کہ حکمرانی کیلئے کون سا ماڈل بہترین رہے گا (کیوں کہ سنا ہے جنوں کی عمر بہت لمبی ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے وہ ماضی میں کسی ایسے حکمران کا دور بھی دیکھ چکے ہوں جو کامیاب حکمران رہا ہو)کیوں کہ اب خان صاحب ہر چیز کو تو جانتے ہیں کیوں کہ وہ تاجکستان کو تاجکستان کے لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں، مغرب کو مغرب سے زیادہ جانتے ہیں، عربوں کو عربوں سے زیادہ جانتے ہیں، بھارت کو پاکستان میں سب سے زیادہ جانتے ہیں،امریکہ کو وہ جانتے ہیں، دنیا کے تقریبا ہر علم کے بارے میں انہوں نے اب پڑھ رکھا ہے ماضی میں وہ علم بینی سے ذرا دور تھے لیکن اب چونکہ ان میں روحانیت کا عنصر بھی شامل ہو گیا ہے تو وہ ہر چیز کو بڑھنا شروع ہو گئے ہیں تو یقینا جنوں نے انہیں یہ بھی بتا دیا ہو گا کہ کون سا ماڈل بہتررہے گا۔ اب اگر جن خان صاحب کے کہنے میں آ گئے ہیں (لیکن اپوزیشن کے بقول خان صاحب جنوں کے کہنے میں ہیں)تو انہیں چاہئے کہ جنوں کی ڈیوٹیاں لگا دیں اور انہیں دنیا میں موجود مختلف کامیاب ممالک کا دورہ کرنے کیلئے بھیجنا چاہئے تا کہ یہ جن آ کر خان صاحب کو بتائیں کہ ان کامیاب ممالک میں کیا طریقہ کار اپنا کر کامیاب حکمرانی کی جا رہی ہے جس پر عمل پیرا ہو کر عمران خان صاحب بھی اپنا نام کامیاب حکمرانوں کی صف میں شامل کروا سکیں وگرنہ ابھی تک تو اس حکومت کی بس پھرتیاں ہی دکھائی دے رہی ہیں عملی کام نہ ہونے کے برابر ہے۔ جیسے عمران خان کہتے ہیں کہ ہم عوام کو سمجھا نہیں پا رہے کہ مہنگائی ہو کیوں رہی ہے تو عوام کون سا سمجھنا چاہتی ہے کہ مہنگائی کی وجہ کیا ہے عوام تو بس یہ چاہتی ہے کہ ہمیں نا سمجھ رکھ کر اگر قیمتیں کم ہوتی ہیں تو ہمیں نا سمجھ ہی رہنے دیں اور اس کیلئے جنوں کی مدد لینی ہے یا کسی پیر کے کہنے پر کچھ کرنا ہے کچھ تو کریں۔اب تو جس طرح سے چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی جا رہی ہیں واقعی لگتا ہے کہ حکمران بھی جن ہیں جنہیں پاکستان کے انسانوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے ،جنہیں عوام کی تکلیف دکھائی نہیں دیتی اور عوام کو تکلیف میں وہ دکھائی نہیں دیتے۔
پاکستان
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ مشق ایلنگ اسٹرائیک 2 اختتام پذیر
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ مشق ایلِنگ اسٹرائیک ٹو مشق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر پبی میں منعقد ہوئی
پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ مشق ایلنگ اسٹرائیک 2 اختتام پذیر ہو گئی، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان اور انڈونیشیا کی مشترکہ مشق ایلِنگ اسٹرائیک ٹو مشق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر پبی میں منعقد ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے یہ دوسری مشق ہے، فوجی جوانوں کا مشق کے دوران پیشہ ورانہ مہارتوں کے اعلیٰ ترین معیارات کا مظاہرہ کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق ایک ہفتہ طویل مشق ایلنگ اسٹرائیک 2 کا آغاز 8 ستمبر سے ہوا، مشق کا مقصد دونوں افواج کے درمیان باہمی تجربات اور تربیتی مہارتوں سے استفادہ کرنا تھا۔
اختتامی تقریب میں جنرل آفیسر کمانڈنگ 17 ڈویژن مہمان خصوصی تھے جبکہ انڈونیشیا کے دفاعی اتاشی کرنل بوڈی ویرمین نے بھی اختتامی تقریب میں شرکت کی، فوج جوانوں نے مشق کے۔
پاکستان
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، لیکشن کمیشن میں کیس سماعت کےلئے مقرر
الیکشن کمیشن نے بیرسٹر گوہر علی خان اور رؤف حسن کو18 ستمبر کےلئے نوٹسز جاری کردیئے
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کا کیس مقرر کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کاز لسٹ جاری کرتے ہوئے تحریک انصاف انٹراپارٹی انتخابات کیس 18 ستمبر سماعت کے لیے مقرر کردیا، بیرسٹر گوہر علی خان اور رؤف حسن کو نوٹسز جاری کردیئے گئے۔
الیکشن کمیشن نے سماعت پر تحریک انصاف سے انٹراپارٹی انتخابات کیس میں دلائل طلب کرلیے۔
دوسری طرف جے یو آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی بھی سماعت 18 ستمبر کو ہوگی، کیس سے متعلق جے یو آئی کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے، جے یو آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق جواب جمع کروائے گی۔
تفریح
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایتکار الطاف حسین انتقال کر گئے
پاکستانی انڈسٹری کو 80 سے زائد فلمیں دینے والے الطاف حسین عرصہ دراز سے علیل تھے
پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایتکار الطاف حسین انتقال کر گئے، پاکستانی انڈسٹری کو 80 سے زائد فلمیں دینے والے الطاف حسین عرصہ دراز سے علیل تھے۔
الطاف حسین نے فلمی کیرئیر کا آغاز 1969ء ’’پنچھی تے پردیسی‘‘ سے کیا۔مگریہ فلم کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکی بارہ سال بعد 1981ء میں انہوں نے ’’اتھرا پتر‘‘ بنائی جو کامیاب ثابت ہوئی، اسی سال ان کی اور فلم ’’سالا صاحب ‘‘ باکس آفس پر سپرہٹ فلم ثابت ہوئی ۔
1983ء میں الطاف حسین کے لیے مبارک ترین ثابت ہوا ان کی تین فلمیں ’’ صاحب جی‘‘ ،’’قدرت‘‘ ، ’’لاوارث‘‘ کامیابی سے ہمکنار ہوئیں ۔ اسی سال ان کی ایک اور فلم ’’رستم تے خان‘‘ جس میں سلطان راہی اور یوسف خان نے مرکزی کردار نبھائے تھے کامیاب رہی ۔
1984ء میں لگ بھگ ان کی دس فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں سے تین فلمیں ’’چوڑیاں‘‘ ، ’’ نکاح‘‘ ، اور ’’مہندی‘‘ کامیاب ہوئیں۔ 1985ء میں ان کی فلم’’دھی رانی‘‘ بھی ایک عمدہ اور کامیاب فلم ثابت ہوئی ۔1988ء میں ان کی فلم ’’نوری‘‘ کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔
الطاف حسین کی عمر 79 سال تھی، انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیٹا، ایک بیٹی اور بیوہ چھوڑے ہیں۔
واضح رہے کہ انہوں نے چند روز قبل اپنی نئی فلم ’تیرے پیار نوں سلام‘ کا آغاز کیا تھا۔
-
دنیا 12 گھنٹے پہلے
اہلیہ کو تحفے کی تفصیلات چھپانے کا الزام، برطانوی وزیراعظم کیخلاف تحقیقات شروع
-
تفریح 2 دن پہلے
اربوں کے فراڈ میں ملوث معروف بھارتی اداکارہ شوہر سمیت گرفتار
-
جرم 2 دن پہلے
کچلاک :پولیس موبائل کے قریب دھماکا، 2اہلکار شہید
-
تجارت 13 گھنٹے پہلے
عوام کو بڑا ریلیف! پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
-
دنیا 2 دن پہلے
کانگو میں بغاوت میں ملوث 37 افراد کو سزائے موت
-
پاکستان 2 دن پہلے
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے افغانستان آصف درانی مستعفی
-
پاکستان 3 گھنٹے پہلے
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات، لیکشن کمیشن میں کیس سماعت کےلئے مقرر
-
جرم ایک دن پہلے
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے داعش کے 2 دہشتگردوں کو سزائیں سنا دیں