جی این این سوشل

پاکستان

جن،پیر صاحب اور حکومت

پر شائع ہوا

خان صاحب جنوں پر حکومت کرتے ہیں یا جن ان کے تابع ہیں جن کے ذریعے وہ فیصلے کرتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت بقول اپوزیشن کے اتنی توہم پرست ہو چکی ہے تو اسے یہ جگہ جگہ بیٹھے عاملوں سے بھی رابطہ کرنا چاہئے جو دن رات کہتے رہتے ہیں کہ محبوب آپ کے قدموں میں آزمائش شرط ہے۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

آج کل اپوزیشن جماعتیں عمران خان اور ان کے حواریوں پر جنو ں کے ذریعے فیصلہ سازی اور حکومت کرنے کا الزام لگا رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن تو ایک قدم آگے جاتے ہوئے عمران خان کی حکومت پر جادو ٹونے کی حکومت قرار دے رہی ہیں۔ویسے جن نظر نہ آنے والی مخلوق کو کہتے ہیں جو نظر نہ ا ٓ کر بھی اپنا کام کر جائے جسے غیر مرئی مخلوق یا خلائی مخلوق کا نام بھی دیا گیا ہے۔ ماضی میں جب مسلم لیگ ن پر کڑا وقت تھا اپنی حکومت ہوتے ہوئے تو ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف نے اسے خلائی مخلوق کی کارستانی قرار دیا تھا۔ویسے اگر جن موجودہ حکومت میں اتنے ہی کارگر ہیں یا خان صاحب ان سے مدد لیتے ہیں تو پھر تو خان صاحب بڑے طاقتور ہوئے ماضی میں تو صرف ایک ہی حکومت گزری ہے جو جنوں پر راج کرتی تھی یعنی حضرت سلیمان علیہ سلام کی حکومت جو پوری دنیا کی مخلوقات پر حکومت کرنے پر اللہ کے حکم سے قادر تھے۔ اب پتہ نہیں خان صاحب جنوں پر حکومت کرتے ہیں یا جن ان کے تابع ہیں جن کے ذریعے وہ فیصلے کرتے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت بقول اپوزیشن کے اتنی توہم پرست ہو چکی ہے تو اسے یہ جگہ جگہ بیٹھے عاملوں سے بھی رابطہ کرنا چاہئے جو دن رات کہتے رہتے ہیں کہ محبوب آپ کے قدموں میں آزمائش شرط ہے، بنگالی بابے بھی جگہ جگہ عام ہیں (شاید بنگال میں ان بابوں کو کوئی پوچھتا نہیں جو انہوں نے پاکستان میں ڈیرے جائے ہوئے ہیں)۔ ماضی میں بھی ہمارے کئی حکمران مختلف اوقات میں مختلف روحانی شخصیات کے مرید رہے ہیں (نوازشریف اور بے نظیر مانسہرہ کے قریب بابا تنکہ شریف کے پاس مختلف اوقات میں حاضر ہوتے رہے ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری تو پیر اعجاز شاہ کے مرید ہیں اور انکے کہنے پر ہی اکثر امور سر انجام دیتے ہیں، اسی طرح عمران خان صاحب تو بشری بی بی کے مرید تھے اور ان سے رہنمائی لیتے رہے ہیں اور اب بھی لیتے ہیں) لیکن یہ پہلی حکومت ہے جس پر جنوں کے ذریعے حکومت کرنے کے الزام لگائے جا رہے ہیں جو حیرت انگیز ہے۔ ویسے منیر نیازی تو بہت پہلے کہہ گئے ہیں

منیراس ملک پر آسیب کا سایہ ہے یا کیا ہے

کہ حرکت تیز تر ہے اور سفر آہستہ آہستہ

ویسے اس ملک پر آسیب کا سایہ ہی محسوس ہوتا ہے جو اتنی ایماندار حکومت کے ہوتے ہوئے عوام کو 137 روپے پیٹرول مل رہا ہے۔عمران خان کو چاہئے کہ وہ جن روحانی شخصیات کے مرید ہیں ان سے ہی کوئی گر پوچھ لیں کہ یہ چیزوں کو سستا کیسے کرنا ہے کیوں مختلف وزیر خزانہ بدل کر دیکھ لئے لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی نکل رہا ہے۔ویسے بھی اپوزیشن الزام تو لگا ہی رہی ہے تو کیا حرج ہے پھر روحانیت کو یا جنوں کو بلانے میں کیوں کہ عمران خا ن صاحب تو روز ہمیں نوید سناتے ہیں کہ غریبوں کی جتنی ہمدرد یہ حکومت ہے اتنی کوئی نہیں ہے اور جتنی تقریریں وہ کرتے ہیں شاید ماضی کے کسی حکمران نے نہ کی ہوں گی اور ہر تقریر میں کبھی کوئی تو کبھی کوئی حکمرانی کا ماڈل پیش کرتے ہیں میرے خیال میں انہیں اب جنوں سے مشورہ کر لینا چاہئے کہ حکمرانی کیلئے کون سا ماڈل بہترین رہے گا (کیوں کہ سنا ہے جنوں کی عمر بہت لمبی ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے وہ ماضی میں کسی ایسے حکمران کا دور بھی دیکھ چکے ہوں جو کامیاب حکمران رہا ہو)کیوں کہ اب خان صاحب ہر چیز کو تو جانتے ہیں کیوں کہ وہ تاجکستان کو تاجکستان کے لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں، مغرب کو مغرب سے زیادہ جانتے ہیں، عربوں کو عربوں سے زیادہ جانتے ہیں، بھارت کو پاکستان میں سب سے زیادہ جانتے ہیں،امریکہ کو وہ جانتے ہیں، دنیا کے تقریبا ہر علم کے بارے میں انہوں نے اب پڑھ رکھا ہے ماضی میں وہ علم بینی سے ذرا دور تھے لیکن اب چونکہ ان میں روحانیت کا عنصر بھی شامل ہو گیا ہے تو وہ ہر چیز کو بڑھنا شروع ہو گئے ہیں تو یقینا جنوں نے انہیں یہ بھی بتا دیا ہو گا کہ کون سا ماڈل بہتررہے گا۔ اب اگر جن خان صاحب کے کہنے میں آ گئے ہیں (لیکن اپوزیشن کے بقول خان صاحب جنوں کے کہنے میں ہیں)تو انہیں چاہئے کہ جنوں کی ڈیوٹیاں لگا دیں اور انہیں دنیا میں موجود مختلف کامیاب ممالک کا دورہ کرنے کیلئے بھیجنا چاہئے تا کہ یہ جن آ کر خان صاحب کو بتائیں کہ ان کامیاب ممالک میں کیا طریقہ کار اپنا کر کامیاب حکمرانی کی جا رہی ہے جس پر عمل پیرا ہو کر عمران خان صاحب بھی اپنا نام کامیاب حکمرانوں کی صف میں شامل کروا سکیں وگرنہ ابھی تک تو اس حکومت کی بس پھرتیاں ہی دکھائی دے رہی ہیں عملی کام نہ ہونے کے برابر ہے۔ جیسے عمران خان کہتے ہیں کہ ہم عوام کو سمجھا نہیں پا رہے کہ مہنگائی ہو کیوں رہی ہے تو عوام کون سا سمجھنا چاہتی ہے کہ مہنگائی کی وجہ کیا ہے عوام تو بس یہ چاہتی ہے کہ ہمیں نا سمجھ رکھ کر اگر قیمتیں کم ہوتی ہیں تو ہمیں نا سمجھ ہی رہنے دیں اور اس کیلئے جنوں کی مدد لینی ہے یا کسی پیر کے کہنے پر کچھ کرنا ہے کچھ تو کریں۔اب تو جس طرح سے چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی جا رہی ہیں واقعی لگتا ہے کہ حکمران بھی جن ہیں جنہیں پاکستان کے انسانوں سے کوئی واسطہ نہیں ہے ،جنہیں عوام کی تکلیف دکھائی نہیں دیتی اور عوام کو تکلیف میں وہ دکھائی نہیں دیتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

بانی پی ٹی آئی کا تھانہ نیو ٹاؤن مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

جسمانی ریمانڈ منظور ہوتے ہی بانی پی ٹی آئی کے سیل کو پولیس اسٹیشن ڈکلیئر کر دیا گیا

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔

پراسیکیوشن نے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا جس پر عدالت نے عمران خان کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ بانی چیئرمین کو تھانہ نیوٹاون کے مقدمے میں 26 نومبر کو پیش کیا جائے گا۔ تفتیشی آفیسر راشد کیانی اڈیالہ جیل میں تفتیش کریں گے۔

جسمانی ریمانڈ منظور ہوتے ہی بانی پی ٹی آئی کے سیل کو پولیس اسٹیشن ڈکلیئر کر دیا گیا۔ عمران خان جسمانی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں تھانہ نیو ٹاون پولیس کی حراست میں رہیں گے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

 نارووال:پولیس چھاپے کے دوران پی ٹی آئی کارکن چھت سے گر کر جاں بحق

پی ٹی آئی ضلع نارووال کے صدر نے اپنے بیان میں کارکن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

نارووال کے علاقے بدوملہی میں پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکن کے گھر چھاپہ مارا گیا، جس کے دوران پی ٹی آئی کارکن بھاگتے ہوئے چھت سے گر کر زخمی ہو گیا۔

زخمی کارکن کو طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جانبحق ہو گیا۔پی ٹی آئی ضلع نارووال کے صدر نے اپنے بیان میں کارکن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

لواحقین نے تھانہ بدوملی کے سامنے پولیس کے خلاف احتجاج کیا،یاسر کے کمسن بیٹے نے بتایا کہ چھاپے کے دوران بابا گھر کی چھت پر چڑھ گئے تھے، پولیس اہلکاروں نے ان کے سر پر اینٹ ماری تھی۔

دوسری جانب ترجمان ڈی پی او نارووال کا کہنا ہے  کہ  یاسر کی موت  سے  پولیس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی احتجاج :23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کرنے کا فیصلہ

احتجاج کے پیش نظر خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی احتجاج کے پیش نظر خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج اور ملک بھر سے کارکنوں کے اس میں شریک ہونے کی ہدایات کے بعد حکومت نے احتجاج سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر 23 نومبر (ہفتے کے روز) ہی سے اسلام آباد، پختونخوا اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں انٹرنیٹ کے ساتھ موبائل فون سروس بھی جزوی طور پر معطل کی جا سکتی ہے۔

اسی سلسلے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے 22 نومبر ہی سے موبائل انٹرنیٹ پر فائر وال بھی ایکٹو کر دی جائے گی۔ فائر وال ایکٹیو ہونے سے انٹرنیٹ سروس سست جب کہ سوشل میڈیا ایپس پر وڈیوز، آڈیو وغیرہ بھی ڈاؤن لوڈ نہیں ہو سکیں گی۔

پی ٹی آئی احتجاج اور اسلام آباد پر چڑھائی کو روکنے کے لیے جڑواں شہروں میں کنٹینرز بھی پہنچا دیے گئے ہیں جب کہ وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔ اسی سلسلے میں اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

دریں اثنا، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کے لیے سکیورٹی اداروں کی بھاری نفری بھی طلب کی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے کارکنوں، رہنماؤں اور ارکان اسمبلی کو زیادہ سے زیادہ افراد کو احتجاج میں شریک کرنے کی تاکید کی گئی ہے اور اسی کے پیش نظر حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کا پاور شو روکنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان پی ٹی اے کی جانب سے وضاحت بھی جاری کی گئی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو تاحال انٹرنیٹ بند کرنے کے حوالے سے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

پی ٹی آئی احتجاج کو روکنے کے اقدامات کے سلسلے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کسی بھی وقت مخصوص مقامات پر انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کی جا سکتی ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll