پاکستان
ماضی،حال اور ویڈیو
کچھ لوگ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سیاسی لوگوں کو بدنام کرنے کیلئے یہ ویڈیو کا کھیل کھیلا جا رہا ہے جو لوگ یہ کہتے ہیں انہیں نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر کے طریقہ پر عمل کرنا چاہئے وہ کہتے ہیں کہ ہر ایک کی ویڈیو بنی ہوئی ہے بس دل گردہ بڑا کریں اور ویڈیو سے نہ ڈریں یہ کسی نہ کسی دن وائرل ہو ہی جانی ہے
گزرے زمانوں میں جب کیمروں کا رواج نہیں تھا یا کیمرہ اتنا عام نہیں ہوا تھا یا یوں کہہ لیں کہ ہر جیب یا ہر پرس میں کیمرہ نہیں لگایا جا سکتا تھا تب رنگین مزاج لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس بات کا ڈر ہوتا تھا کہ کوئی رنگے ہاتھوں نہ پکڑ لے یا کوئی کسی خفیہ جگہ سے نکلتا دیکھ کر گھر والوں کو محلے والوں کواطلاع نہ کر دے۔ تب عاشق کے خطوط ہی اس کی سب سے بڑی کمزوری ہوتے تھے اور بلیک میلر حضرات کیلئے سب سے بڑا ہتھیار یہ خطوط ہوتے تھے جس کی بنیاد پر کسی بھی شریف آدمی کو بلیک میل کیا جا سکتا تھا۔ موبائل فون کی ایجاد سے قبل عشق معشوقی گلی محلے کے چکر لگانے تک محدود تھی اور وہیں سے نام و پیام کا آغاز ہوتا تھا۔کسی انجان لڑکے کا محلے کی گلی میں کھڑے ہونا اس بات کی نشانی تھی کہ وہ محبوبہ کے در کے چکر لگانے کیلئے کسی پرائے محلے کی گلی طواف کرکے اسے لبھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ زمانہ بدلا ترقی ہوئی اور پھر لینڈ لائن فون آ گئے اس پر عشوق و محبت کے قصیدے پڑھے جانے لگے۔محبوبہ کے گھر فون اگر اس کے والد یا والدہ نے اٹھالیا تو رانگ نمبر کہہ کر فون رکھ دیا۔ پھر لینڈ لائن فونز نے بھی ترقی کی ان میں ای سی ایل والے سیٹ آ گئے اگر کوئی بار بار رانگ نمبر ہی ملاتا جائے تو پتہ چل جاتا تھا کہ کون کہاں سے فون کررہا ہے اس کے نمبر پر واپس رنگ بیک کر کے اس کی کلاس لی جا سکتی تھی۔ گھر والوں سے چھپ چھپا کر اگر فون کئے جا رہے ہوں تو پتہ تب چلتا تھا جب مہینے بعد بل آتا تواندازہ ہوتا تھا کہ ان کے سپوت یا سپتری نے کیا گل کھلائے ہیں۔کئی تو ایسے مایہ ناز کھلاڑی ہوتے تھے کہ پتہ چلنے کے باوجود ماننے سے انکاری ہوتے تھے اور گھر والوں کو پھر فون کو تالا لگانا پڑتا تھا یا تالے والے بکسے میں فون سیٹ کو رکھا جاتا تاکہ کوئی اس کا بے جا استعمال نہ کر سکے۔
یہ تو عام لوگوں کی باتیں ہیں لیکن خواص کہ ہاں اگر کسی کا کسی کے ساتھ کوئی چکر چل رہا ہوتا تو اس کا پتہ بھی اخبارات کے ذریعے چلتا یا کسی نے اس کا اپنے کالم میں ذکر کیا ہوتا وہ بھی اشاریوں کنایوں میں پھر جا کر لوگ دور کی کوڑیاں ملا رہے ہوتے کہ موصوف نے کس اہم شخصیت کا ذکر کیا ہے۔ لیکن اب حالات بدل گئے ہیں نوے کی دہائی کے اواخر اور پھر اکیسویں صدی میں جدیدیت نے بڑی سرعت سے اپنی جگہ بنائی ہے کہ ماضی کے تمام طور طریقے ناپید ہو گئے ہیں۔اب خطوط کی جگہ میسجز اور پھر میسجز سے بھی بڑھ کر واٹس ایپ نے لی لی ہے اور اسی طرح لینڈ لائن پر کال کی جگہ اب موبائل نے لے لی ہے۔موبائل کے آغاز میں بھی کمپنیاں دن رات کے پیکجز کا اعلان کرتی تھیں کہ اب چونکہ اینڈرائڈ کا دور ہے تو کمپنیوں نے بھی اپنی حکمت عملی بدل ہے اور اب وہ گاہکوں کو راغب کرنے کیلئے نیٹ پیکجز دیتی ہیں تا کہ یارلوگ بے دھڑک ہو کر واٹس ایپ یا کسی اور ایپ پر ایک دوسرے کے ساتھ عہد وپیمان باندھ سکیں اور ان کے مواصلاتی رابطوں میں کوئی خلل پیدا نہ ہو۔ اسی طرح اب بلیک میلنگ کے ہتھکنڈے بھی بدل گئے ہیں اب آنکھوں دیکھا یا کانوں سنا کوئی بھی یقین نہیں کرتا اب لوگ ویڈیو پروف مانگتے ہیں جناب اگر کوئی ویڈیو پروف ہے تو بات کریں وگرنہ آنکھوں دیکھا اور کانوں سنا جھوٹ ہو سکتا ہے لیکن ویڈیو جھوٹ نہیں بولتی۔ اب جس شخصیت کاچہرہ ویڈیو میں آ جائے وہ شرمندہ ہونے کی بجائے بڑے دھڑلے سے کہتے ہیں جناب یہ میں ہوں ہی نہیں کیوں کہ جدیدیت میں ایڈیٹنگ نے بھی پر پرزے نکالے ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم ویڈیو کا فرانزک کروائیں گے اور یہ کہہ کر اپنی جان چھڑا لیتے ہیں۔ وگرنہ ماضی میں اگر اس طرح کے معاملات سامنے آتے تھے تو
یار لوگ شرمندگی سے منہ چھپائے پھرتے تھے اب کیا جواب دیں گے کیسے لوگوں کے سوالوں کا سامنا کریں گے اور بیوی بچوں کو کیا منہ دکھائیں گے لیکن اب یہ کہہ کر جان چھڑائی جا سکتی ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا میں ہوں ہی نہیں فرانزک ہو گا تو پتہ چلے گا۔ ۔ویسے بھی اب نجی زندگی کی اصطلاح عام ہو چکی ہے اور سیاست دانوں کو ان ویڈیوز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ نجی زندگی کہہ کر اس پر پردہ ڈالا جا سکتاہے۔ کیوں کہ اگر جدت کی وجہ سے سیاست دان بدنام ہو رہے ہیں تو کچھ اصطلاحات بھی عام ہوئیں ہیں جیسے نجی زندگی یا فرانزک یا پھر ویڈیو ایڈیٹ شدہ ہے اس طرح کی باتیں کر کے اپنا دامن چھڑایا جا سکتا ہے۔ بس یہ خیال رہے کہ ایسے معاملات میں تیسرا فریق ہی ملوث ہو اگر دوسرا فریق ملوث ہو ا تو پھر تمام بہانے اور حربے ضائع ہو سکتے ہیں۔
پاکستان
انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی واقعات میں ملوث 10 ملزمان کو سزا ئیں سنا دیں
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرمان کو 6 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی ہیں
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 9 مئی کیس میں ملوث 10 ملزمان کو سزائیں سنا دیں، سزا یافتہ افراد میں4 افغان شہری بھی شامل ہیں جو کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرمان کو 6 سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی۔
ملزمان کے خلاف 10 مئی 2023 کو تھا نہ پی ایس انڈسٹریل ایریا میں ایف آئی آر نمبر 626/ 24درج کی گئی تھی۔
کیس کا فیصلہ خصوصی عدالت نمبر ٹو اے ٹی سی اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف کیا،جس میں پی ٹی آئی کے 10 کارکنوں کو سزا سنائی گئی جبکہ 6 کارکنان اب بھی اسی کیس میں اشتہاری مجرم ہیں۔
سزایافتہ مجرمان میں عابد محمود، احسن ، نعیم اللہ ، مطیع اللہ ولد امین خان ، شوکت ولد فضل داد ، ذاکر اللہ ولد بسم اللہ خان شامل ہیں۔
افغان شہریوں کے نام داؤد خان، یونس خان، احسان اللہ، لال آغا ہیں۔
عدالت نے روپوش مجرمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں گرفتارکرتے ہی فوری عدالت میں پیش کرنے کاحکم بھی دیا گیا۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق مجرموں کو سنائی گئی سزا جرمانے کے علاوہ 6 سال تک بڑھ جاتی ہے۔
پاکستان
وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی و خارجی راستے بند، پولیس تعینات
24 نومبر کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رہے گی
وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے ہیں،امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر اسلام آباد میں 23 نومبر کو میٹروبس سروس آئی جے پی تا پاک سیکرٹریٹ مکمل بند رہے گی تاہم آج راولپنڈی میں میٹروبس سروس بحال رہے گی، جبکہ 24 نومبر کو اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو بس سروس مکمل طور پر بند رہے گی۔
جبکہ دوسری جانب ایکسپریس وے، ڈی چوک، زیرو پوائنٹ پر بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت میں بس اڈے بھی بند کردیئے گئے تھے، راولپنڈی میں بھی تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے تاحکم ثانی بند رہیں گے جبکہ مظاہرین سے نمٹنے کیلئے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب شہر اقتدار میں امن و امان قائم رکھنے کے لیےپنجاب اور سندھ سے پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے، جاب سے 19 ہزار، سندھ سے 5 ہزار پولیس نفری کی شہر اقتدار آمد ہوئی ہے، جبکہ آزاد کشمیر سے ایک ہزار، 5 ہزار ایف سی اہلکار بھی اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کی خاطر دو ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔
پاکستان
سعودی عرب مخالف بیان ،بشریٰ بی بی کے خلاف ٹیلی گراف ایکٹ کے تحت مقدمات درج
بشری بی بی کے بیان سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں،متن
سعدی عرب مخالف ویڈیو بیان کے معاملے پربانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر قوانین کے تحت دو مقدمے درج کر لیے گئے۔
بشریٰ بی بی کے خلاف میں درج کیے گئے مقدمات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے لوگوں کو ورغلانے کے لیے نفرت انگیز بیان دیا، جس سے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
متن کے مطابق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان اور سعودی عرب کی خارجہ پالیسی اور باہمی مفادات کے خلاف ہے، سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے،سعودی عرب نے ہر لحاظ سے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سفارتی مدد کی ہے۔
پاکستان کے عوام اور قیادت سعودی عرب کے احسانات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ہیں،ایسے بیانات امت مسلمہ کے اتحاد کو کمزور کر سکتےہیں۔
مقدمے میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا کہ اس طرح کے بیان پاکستانی عوام کے جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہےاور یہ سوچی سمجھی سازش ہے لہٰذا بشریٰ بی بی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
الیکشن کمیشن نے نون لیگ کے منحرف رکن قومی اسمبلی کو ڈی سیٹ کر دیا
-
موسم 2 دن پہلے
ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک سرد اور پنجاب کے چند میدانی علاقوں میں سموگ چھائے رہنے کا امکان
-
دنیا 18 گھنٹے پہلے
کینیڈا :حکومت نے 2 ماہ کے لئے کھانے پینے کی اشیاءپر ٹیکس معاف کر دیا
-
پاکستان 2 دن پہلے
ملک بھر کے بورڈ امتحانات میں پاسنگ اور گریس مارکس میں تبدیلی کر دی گئی
-
علاقائی 21 گھنٹے پہلے
موٹرویز آج رات سے بند کرنے فیصلہ
-
دنیا ایک دن پہلے
روس کا یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ
-
دنیا 18 گھنٹے پہلے
برطانوی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا
-
پاکستان 2 دن پہلے
عازمین حج کے لیے پاسپورٹس کا حصول ہوا آسان