جی این این سوشل

پاکستان

نو دانے اور انقلاب

پر شائع ہوا

چینی کے دانے گننے کیلئے ایک نئی وزارت بھی قائم کرنی چاہئیے جس کاکام ہی صرف دانوں کی تعداد مقرر کرنا ہو تاکہ انقلاب کی راہ ہموار کی جاسکے

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے امور کشمیر  و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور کہتے ہیں کہ کیا ہوا اگر عوام کو مہنگائی کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے کیا یہ عوام انقلاب کیلئے چینی کے سو دانوں میں سے نو دانے کم نہیں کھا سکتی اور کیا روٹی کے سو نوالوں میں سے نو نوالے کم نہیں کھا سکتی۔اپنی اس زیرک اور دانائی پر مبنی بات پر یقینا وہ تمغہ حسن کارکردگی کے مستحق ہیں۔ان کی اس تجویز کے بعد راقم الحروف حساب لگانے لگ گیا کہ ایک روٹی میں عموما ہم کتنے نوالے کھا سکتے ہیں تو پہلے خود نوالے کرنے کی ٹھانی تو ایک روٹی میں زیادہ سے زیادہ نو یا دس نوالے ہی ہوئے۔یعنی اگر ہم ایک وقت پر دو روٹیاں کھائیں تو بیس یا تیس کے درمیان نوالے بنے اور اگر سو نوالے کھانے ہوں تو ہمیں ایک وقت پر کم از کم نو سے دس روٹیاں کھاناپڑیں گی۔ یقینا علی امین گنڈا پور نے انقلاب میں ساتھ دینے کیلئے پیٹو قسم کے بندوں کو دعوت دی ہے جو ایک وقت میں آٹھ سے دس روٹیاں کھا جاتے ہیں اور اپنے ساتھ دیگر عوام کو بھی مہنگائی کی چکی میں پیس رہے ہیں۔ عوام تو پہلے ہی ایک وقت کی ایک روٹی کیلئے ترس رہی ہے وہ تو بادل نخواستہ انقلاب میں عمران خان کی حکومت کا ساتھ دے رہی ہے۔ روٹی کے ساتھ ساتھ انہوں نے چینی کے سو میں سے نو دانے کم کرنے کیلئے کہا ہے تو یہ یقینا ایک جان جوکھم کا کام ہے کیوں کہ چینی کے دانوں کو گننا ہی ایک سعی لاحاصل ہے اور عموما ایک چینی کے چمچ میں سو سے زائد دانے آتے ہیں اور جب لوگ چائے بنائیں گے تو انہیں یاد آئے گا کہ علی امین گنڈا پور نے تو کہا تھا کہ چینی کے سو دانوں میں سے نو دانے کم کرنے ہیں تو پھر گھر میں چائے بناتی عورتیں ہوٹلوں میں چائے بنانے والے مرد چینی کے دانے گننا شروع ہو جائیں گے ایک تو اس سے انہیں مہنگائی کے خلاف سوچنے کا موقع کم ملے گا اور دوسرا دانے گننے میں اتنا وقت صرف ہو جائے گا کہ ہو سکتا ہے کہ چائے پینے کا دل ہی نہ کرے۔یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بڑے ہوٹلز اور کیفوں میں جس طرح چائے یا کافی کے ساتھ پڑیا میں بند چینی دی جاتی ہے تو اب ہوٹلز اور کیفے والوں کو باقاعدہ نوٹس جاری کیا جا سکتا ہے کہ چینی کے 91دانے ہر پڑیا میں پیک کر کے گاہکوں کو دیئے جائیں اس طرح ایک تو چینی پر اٹھنے والے اخراجات پر بچت ہو گی دوسرا چینی کم استعمال ہو گی جس کی وجہ سے شوگر مافیا کا نقصان ہو گا تیسرا دانے گننے کیلئے ہو سکتا ہے کہ ہوٹلز والوں کو ملازمین کی ضرورت پڑے اس طرح روزگار پیدا ہو گا اور سو کروڑ نوکریوں کا وعدہ بھی پورا ہو گا۔چینی کم کھانے سے شوگر بھی نہیں ہو گا اس طرح لوگوں کے وہ پیسے جو شوگر کی بیماریوں کی وجہ سے ڈاکٹروں کی جیب میں چلے جاتے ہیں یا دواساز کمپنیاں انہیں کنگال کر دیتی ہیں وہ بھی نہیں لگیں گے اور لوگ جسمانی طور پر بھی تندرست رہیں گے۔ اس کے علاوہ بھی دیگر کھانے پینے کی اشیا ء پر بھی یہ فارمولا اپنا کر انقلابی حکومت کا ساتھ دیا جا سکتا ہے۔

جس طرح گھی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اس کو نیچے لانے کا سب سے آسان نسخہ ہے کہ گھی اب ڈراپ کی صورت میں دیا جائے۔گھی کے ڈبوں پر پابندی لگائے جائے اور اسے ڈراپ پیکنگ میں مارکیٹ میں لایا جائے۔ ایک تو اس سے گھی تیار کرنے والی کمپنیوں کی من مانیاں ختم ہو ں گی اور دوسرا گھی کے کم استعمال سے بلڈ پریشر،کولیسٹرول جیسی بیماریاں بھی کنٹرول میں رہیں گی۔ اب گھی کے ایک روٹی پر کتنے ڈراپ گرانے ہیں یہ فارمولہ جلد از جلد علی امین گنڈا پور کو بتانا ہو گا تا کہ انقلابی حکومت کا ایک اور عوام دوست اقدام منظر عام پر لایا جا سکے۔دالیں اور چاول کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں تو اس پر بھی علی امین گنڈا پور کو فارمولہ بنا کر پیش کرنا چاہئے تا کہ مہنگائی ہونے کے باوجود لوگ خوشی خوشی یہ چیزیں کھا بھی سکیں اور انقلاب میں حکومت کا ساتھ دے کر اس جہاد میں اپنا حصہ بھی ڈال سکیں۔میرے خیال میں دالوں کے دانے گننا چینی کی نسبت آسان رہے گا کیوں کہ عموما دال کا حجم چینی کے دانوں کے حجم سے تھوڑا زیادہ ہی ہوتا ہے تو اب دالیں بھی جنرل سٹور یا یوٹیلیٹی سٹورز پر پہلی فرصت میں ساشے پیک میں دستیاب ہونی چاہئے۔ اب ایک ساشے میں دال کے کتنے دانے ہونے چاہئے اس پر جلد از جلد ایک نئی وزارت بھی قائم کرنی چاہئے جس کا کام ہی صرف دانوں کی تعداد مقرر کرنا ہو۔اس کے علاوہ اس وزارت کے ماتحت ایک فورس ہونی چاہئے جو دکانوں پر جا کر دانے چیک کرے کہ کہیں کوئی انقلاب دشمن جنرل سٹورز مقدار سے زائد دانے تو نہیں دے رہا۔ اسی طرح پیٹرول کی قیمتیں بھی روز بروز پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں تو اس پر بھی …

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

ملک کے تجارتی خسارہ میں جاری مالی سال کے 11 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر41 فیصد اورمئی میں 49 فیصدکی نمایاں کمی

گذشتہ مالی سال ملک کو28.87 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا

Published by Baqar Gillani

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد: ملک کے تجارتی خسارہ میں جاری مالی سال کے 11 ماہ میں سالانہ بنیادوں  پر41  فیصد اورمئی میں 49 فیصدکی نمایاں کمی ریکارڈکی گئی ہے۔

جاری مالی سال کے دوران ملکی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر12 فیصد جبکہ درآمدات میں 29 فیصدکی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ پاکستان بیوروبرائے شماریات کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2022 سے لیکر مئی 2023 تک تجارتی خسارہ کاحجم 25.79 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 41 فیصدکم ہے،

گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں تجارتی خسارہ کاحجم 43.40 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، مئی 2023 میں 2.089 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ ہوا جو گزشتہ سال مئی کے مقابلہ میں 49 فیصدکم ہے، گزشتہ سال مئی میں تجارتی خسارہ کاحجم 4.136 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گی اتھا۔

اپریل کے مقابلہ میں مئی میں تجارتی خسارہ میں ماہانہ بنیادوں پراضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں ملکی برآمدات کاحجم 25.36 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 12 فیصدکم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمدات سے ملک کو28.87 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر مملکت برائے خارجہ امورحنا ربانی کھر 5 سے 13 جون کو ناروے، سویڈن، ڈنمارک اور بیلجئم کے دورے کریں گی

وزیر مملکت وہاں کے قانون سازوں اور مقامی تاجروں سے بھی ملاقات کریں گی

Published by Baqar Gillani

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر5 سے13 جون 2023 تک ناروے، سویڈن، ڈنمارک اور بیلجئم کے سرکاری دورے کریں گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر ترقی، تجارت اور موسمیاتی تبدیلی میں سیاسی مشغولیت اور تعاون پر تبادلہ خیال کے لیے وزارتی سطح پرملاقاتیں کریں گی۔

دورے کے دوران وزیر مملکت وہاں کے قانون سازوں اور مقامی تاجروں سے بھی ملاقات کریں گی۔ بیلجئم میں اپنے دورے کے دوران حنا ربانی کھر یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اور یورپی کمیشن کے سینئر حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی ضمانتیں خارج

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی ضمانتیں خارج کردی گئیں۔

Published by Farhan Malik

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے سٹرک بلاک کرکے انتشار انگیز تقاریر کرنے کے مقدمے میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

مقامی عدالت نے شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی ضمانت خارج کردی، عدم حاضری کی بنیاد پر دونوں کی ضمانتیں خارج کی گئیں۔

شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کیخلاف تھانہ ریس کورس پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

دوسرے مقدمے میں فواد چوہدری کی تھانہ سرور روڑ میں عبوری ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی گئی۔

واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے سے صاف انکار کردیا ہے جبکہ فواد چوہدری پی ٹی آئی سے الگ ہوگئے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll