جی این این سوشل

پاکستان

کنفیوژ حکومت

پر شائع ہوا

انہیں عاشق رسول کے لقب دیں یا انہیں شرپسند کہہ کر پکارا جائے۔جب لکیر ہی کھینچی تھی تو پھر جڑ سے کھینچی جائے تا کہ یہ آئے روز کا واویلا ختم ہو اور عوام بھی سکون کا سانس لیں

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

کالعدم تحریک لبیک کا احتجاج پچھلے چند روز سے جاری ہے اور وہ اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں ان سے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں حکومت مخمصے،کشمکش اور کنفیوژن کا شکار ہے۔ ایک وزیر کہتا ہے کہ تحریک لبیک کالعدم ہے جبکہ دوسرا کہتا ہے نہیں کالعدم ہے لیکن بین نہیں ہے الیکشن لڑ سکتے ہیں لیکن ہیں کالعدم۔ ایک وزیر کہتا ہے کہ تحریک لبیک والے عسکریت پسند ہیں جبکہ دوسرا کہتا ہے نہیں یہ عسکریت پسند نہیں ہیں بس ان کا طریقہ کار درست نہیں ہے یہ”اُس“ طرح کے عسکریت پسند نہیں ہیں (یا پھران کے”اُس“ طرح کے عسکریت پسند بننے کا انتظار کیا جا رہا ہے)۔ایک وزیر کہتا ہے کہ وزیراعظم تحریک لبیک سے ہونے والے ماضی کے معاہدے سے لا علم تھے جبکہ دوسرا کہتا ہے کہ نہیں وزیراعظم کو سب معلوم تھا۔ ماضی میں بھی جماعتیں چاہیں وہ مذہبی ہو یا سیاسی احتجاج کرتی رہیں ہیں اور حکومت وقت انہیں روکنے کیلئے رکاوٹیں حائل کرتی رہیں ہیں۔ احتجاج اور جلسے جلوسوں میں سگنل بند کرنے اور انٹرنیٹ بند کرنے کی روایت کے بانی پیپلز پارٹی کے سابق وزیر داخلہ رحمن ملک ہیں جنہوں نے اس وقت جلسے جلوسوں میں سگنل اور انٹر نیٹ بند کرنے کی روایت ڈالی۔ اس کے بعد اس روایت کو ن لیگ نے بھی آ گے بڑھایا اور پھر کنٹینر لگا کر تحریک انصاف کے جلسے جلوسوں اور منہاج القران کے احتجاجوں کو روکنے کی ریت بھی ڈالی گئی۔ لیکن موجودہ حکومت ماضی کی تمام حکومتوں پر بازی لے گئی ہے اور پہلی بار احتجاج کو روکنے کیلئے خندقیں کھودی جا رہی ہیں، پلوں کو توڑا جا رہا ہے، سڑکوں پر دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں، راستے میں مٹی کے پہاڑ کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ ایک جانب کہا جا رہا ہے کہ مذاکرات ہوں گے دوسری جانب پولیس کو احتجاجی مظاہرین کو روکنے کے احکامات جاری کئے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں اب تک چار پولیس اہلکار شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ چند ماہ قبل بھی کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے اس کے بعد پھر مذاکرات کا دور شروع ہوا اور پولیس والوں کا خون رائیگاں گیا آج تک پتہ نہیں چل سکا کہ شہید ہونے والے پولیس قاتلوں کیخلاف کیا کارروائی کی گئی ان کا کیس کس عدالت میں چل رہا ہے۔اب کی بار بھی ایسا ہی ہوتا دکھائی دیتا ہے کیوں کہ اگر مذاکرات کرنے ہیں تو پھر شروع دن سے کرنے چاہئے تھے جب یہ احتجاجی مظاہرین پہلے دن سڑکوں پر آئے تھے اس دن  ہی مذاکرات کرتے تا کہ جانی نقصان سے بچا جاتا۔حکومت کا حال اس وقت سو پیا زاور سو جاتے کھانے جیسا ہو چکا ہے۔

کنفیوژن ہے کہ مذاکرات کریں یا ان کیخلاف طاقت کا استعمال کریں۔ انہیں کالعدم قرار دیں یا انہیں اپنے بچے کہہ کر پکاریں۔ ان میں ماضی کی طرح پیسے بانٹیں یا انہیں سڑکوں پر خوار کریں۔انہیں عاشق رسول کے لقب دیں یا انہیں شرپسند کہہ کر پکارا جائے۔جب لکیر ہی کھینچی تھی تو پھر جڑ سے کھینچی جائے تا کہ یہ آئے روز کا واویلا ختم ہو اور عوام بھی سکون کا سانس لیں۔ اگر یہ مٹھی بھر شرپسند ہیں تو ان سے شرپسندوں کی طرح نمٹیں پھر ان کے ساتھ گلی ڈنڈا کیوں کھیلا جاتا ہے۔ کبھی انہیں اپنے بچے کہہ کر پچکارا جاتا ہے تو کبھی انہیں شرپسند کہہ کر لاٹھی سے ہانکا جاتا ہے (میرے خیال میں تحریک لبیک کے کارکن بھی اسی مخمصے کا شکار ہیں کہ ہم ریاست کے بچے ہیں یا ریاست کے دشمن  اور اسی کشمکش کو دور کرنے کیلئے وہ ہر بار ریاست کی رٹ کو چیلنج کرتے ہیں اور سڑکوں پر آجاتے ہیں)۔پولیس والے بھی اسی کنفیوژن کا شکار ہیں اور بعض پولیس افران سے بات ہوئی تو وہ اس بات کا گلہ کرتے دکھائی دیئے کہ حکومت کی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے کہ ہمیں لاٹھیاں اور حفاظتی شیلڈز دے کر میدان جنگ میں جھونک دیا گیا ہے جبکہ مقابلے میں شرپ پسندوں کے پاس اے کے 47 موجود ہیں جس کی وجہ سے ہمارے اہلکار شہید ہو رہے ہیں ۔ اب عوام کے ساتھ ساتھ پولیس بھی تنگ آ چکی ہے اور وہ دبے لفظوں میں مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اب کی بار یہ معاملہ یک بارگی حل کر لیا جائے مذاکرات کرنے ہیں تو پھر بھرپور طریقے سے کئے جائیں یہ نہ ہو کہ ایک جانب وہ پولیس والوں کو مار رہے ہوں تو دوسری جانب مذاکرات کر کے گرفتار کارکنان کو رہا کرا لیا جاتا ہے اور اس طرح پولیس اہلکاروں کا خون رائیگاں جاتا ہے۔ اگر ان کے ساتھ کالعدم تنظیموں جیسا سلوک کرنا ہے تو پھر انہیں بھی اسی آنکھ سے دیکھا جائے جس طرح باقی کالعدم تنظیموں کو دیکھا جاتا ہے۔ان کے قائدین کیخلاف ٹھوس مقدمات لائیں جائیں، ان کے اکاؤنٹس بند کئے جائیں اور اگر انہیں کہیں سے فنڈنگ ہو رہی ہے تو وہ راستہ روکا جائے۔ اگر یہ سب کچھ نہیں کرنا تو پھر خندقیں کھودیں، پلوں کی بندش، پلوں کو توڑنا، سڑکوں پر دیواریں تعمیر کرنا ہمارے مقدر میں لکھا جا چکا ہے ہو سکتا ہے کہ اگلی بار انہیں روکنے کیلئے ہر کارکن کے گھر کے باہر پولیس کا پہرہ لگا دیا جائے تو پھر شاید بات بن جائے وگرنہ ابھی تک یہ حکومت یہ ہی طے نہیں کر سکی کہ یہ عاشق رسول ہیں یا شر پسند، ان کے مطالبات ٹھیک ہیں یا ان کا طریقہ کار ٹھیک نہیں جب تک یہ کنفیوژن رہے گی اس مسئلے کا حل نکالنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس، چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام  آباد سمیت دیگر افسران معطل

قومی خزانے کا سینکڑوں ارب قانونی تنازعات کا شکار ہے، کسی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی برداشت نہیں کروں گا، وزیر اعظم شہباز شریف

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد اور ان کے ساتھ متعلقہ تمام افسران معطل کرنے اور انکوائری کا حکم دے دیاہے۔ 

منگل کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد اور ان کے ساتھ متعلقہ تمام افسران کو معطل کر کے فوری انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

وزیرِ اعظم نے حکومت سنبھالتے ہی ایف بی آر اصلاحات کے جلد اور فوری نفاذ کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کا فیصلہ کیا تھا۔بیان کے مطابق ٹیکس ٹربیونلز میں اس وقت حکومت کے سینکڑوں ارب روپے کے کیسز زیر سماعت ہیں، وزیرِ اعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کیسز کے جلد نمٹائے جانے کی درخواست کی تھی، حال ہی میں اسلام آباد میں ایف بی آر کے وکیل کی جانب سے عدالت میں ایسے ہی ایک کیس کی تاریخ میں تاخیر کی استدعا پر وزیرِ اعظم نے نوٹس لیا۔ 

بیان کے مطابق وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر واقعہ کی انکوائری کی ہدایت بھی کی ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ قومی خزانے کے سینکڑوں ارب روپے قانونی تنازعات کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں،اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی قبول نہیں کروں گا۔ اپنے عوام سے کئے گئے عہد کے تحت ٹیکس نظام میں اصلاحات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی بچانے اور محصولات میں اضافے کیلئے دن رات محنت کرنا ہو گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایرانی صدر ابراہیم ریئسی کا لاہور پہنچنے پر پرتپاک استقبال 

ایرانی صدر کے دورہ لاہور کی مناسبت سے شہر کی اہم شاہراہوں کو خیرمقدمی بینرز سے سجایا گیا ہے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اسلام آباد سے لاہور پہنچ گئے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور ایئرپورٹ پہنچنے پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا شاندار استقبال کیا، سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

ایرانی صدرابراہیم رئیسی، وزیراعلیٰ پنجاب  مریم نوازسےملاقات کریں گے۔ ایرانی صدرگورنرپنجاب بلیغ الرحمان سےبھی ملیں گے۔

دورہ لاہور کے دوران ایرانی صدر مینار پاکستان، اقبال میوزیم، بادشاہی مسجد اور شاہی قلعے کا دورہ کریں گے، اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے گورنر ہاؤس میں ایرانی صدر کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام ہوگا۔

ایرانی صدر کے دورہ لاہور کی مناسبت سے شہر کی اہم شاہراہوں کو خیرمقدمی بینرز سے سجایا گیا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقات کے بعد کراچی روانہ ہو جائیں گے، شہر قائد میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ ایرانی صدر کا استقبال کریں گے، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کراچی میں مزار قائد پر حاضری دیں گے اور بزنس کمیونٹی سے ملاقاتیں کریں گے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ لاہور اور کراچی کے موقع پر آج دونوں صوبائی دارالحکومتوں میں مقامی تعطیل ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

مریم نواز نے پروینشل انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی

پرائس کنٹرول، سرکاری زمینوں پر قبضہ، تجاوزات اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کے اختیارات ہونگے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پنجاب میں پراوینشنل انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں مریم نواز کو پنجاب پروینشنل انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

جس میں بتایا گیا کہ پنجاب کے ہر ڈسٹرکٹ اورتحصیل میں بھی انفورسمنٹ اتھارٹیز قائم کی جائیں گی۔ صوبائی انفورسمنٹ اتھارٹی کی سربراہی چیف سیکرٹری کریں گے،ڈی جی بھی تعینات ہوگا۔ڈسٹرکٹ انفورسمنٹ اتھارٹی،ڈپٹی کمشنر جبکہ تحصیل انفورسمنٹ اتھارٹی کا سربراہ اے سی ہوگا۔انفورسمنٹ اتھارٹیز سرکاری اراضی پر قبضوں سمیت دیگر سپیشل ٹاسک سرانجام دیں گی۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے انفورسمنٹ اتھارٹی کے قیام کیلئے قانون سازی کا عمل فوری شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے 11 قوانین، رولز اور آرڈیننس میں ترامیم کی منظوری بھی دیدی ۔

پرائس کنٹرول، سرکاری زمینوں پر قبضہ، تجاوزات اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی کے اختیارات ہونگے۔تحصیل انفورسمنٹ یونٹ کے زیر نگرانی تحصیل کی سطح پر پولیس سٹیشن اور سپیشل فورس قائم کی جائے گی۔تحصیل انفورسمنٹ اتھارٹی میں یونٹ انچارج، انوسٹی گیشن آفیسرز، انفورسمنٹ آفیسرز اور کانسٹیبل تعینات ہوں گے۔

تحصیل انفورسمنٹ یونٹ کو قانون پر عملدرآمد کے علاوہ مقدمہ درج کرنے، تحقیقات اور گرفتاری کے اختیارات بھی حاصل ہونگے۔ مانیٹرنگ کے لئے صوبائی انفورسمنٹ اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ انفورسمنٹ اتھارٹی کے دفاتربھی قائم کئے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ مریم نواز نے انفورسمنٹ اتھارٹیزکو6 ماہ میں فنکشنل کرنے کی ہدایت کردی ۔

اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید، صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین، وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، وزیر زراعت محمد عاشق حسین، ایم پی اے ثانیہ عاشق،چیف سیکرٹری، سیکرٹریز زراعت، خزانہ اور دیگر حکام نے شرکت کی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll