جی این این سوشل

پاکستان

ایوان بالا یعنی سینٹ الیکشن کے لئیے پاکستان میں شطرنج کی سیاسی بساط بچھ چکی ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بڑے سیاسی پنڈت اپنے پیادوں اور وزیروں کو تیزی سے حرکت میں لا کر مات دینے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم گھوڑے کی ڈھائی چال سینٹ الیکشن میں نمایاں فرق لا سکتی ہے ۔

شہزاد حسین بٹ Profile شہزاد حسین بٹ

مارچ کے پہلے ہفتے میں  سینٹ کی باون نشستوں پر  انتخابات ہو رہے ہیں جبکہ سینٹ الیکشن میں  ترامیم لانے کے لئیے قومی اسمبلی میں بل بھی رواں ہفتے میں ہی پیش کیا جا رہا ہے ۔

سینٹرز کی کل تعداد 104 ہوتی ہے  جس سے ایوان بالا چلتا ہے ہر سینٹر کی آئینی مدت 6 برس ہوتی ہے  جبکہ 3 برس بعد آدھے ارکان اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہو جاتے ہیں اور انکی جگہ پر  نئے باون افراد سینٹر  منتخب ہو جاتے ہیں  یعنی کہ  ہر تین سال بعد نئے 52 سینٹر آنے سے  تعداد 104 ہی رہتی ہے ۔

ایک طالب علم کی حثیت سے ہمیں پہلے یہ جاننا ہو گا  کہ سینٹ انتخابات میں ترمیم لانے کے لئیے چونکہ  دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے لہذا  کیا اس وقت موجودہ اسمبلی میں کسی بھی  پارٹی کے پاس  یہ عددی اکثریت ہے یا نہیں؟دوسرا سینٹ کی نشست کے امیدوار اپنوں اور غیروں  سے جیت کے لئیے کس طرح  ووٹ حاصل کرتے ہیں  اس طرح کے مختلف سوالات کو جاننے سے قبل سینٹ انتخابات میں ووٹنگ کے طریقہ کار  اور نشستوں کے حصول کے عمل کو  سمجھنا انہتائی ضروری ہے ۔

تحریک انصاف کے منشور میں  شامل تھا کہ وہ برسراقتدار آ کر  سینٹ میں  خفیہ رائے شماری کا خاتمہ کریں گے لہذا  صدر  مملکت عارف علوی  نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی تجویز پر سینٹ الیکشن سے متعلق  صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا ۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں  سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی ،اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی لندن میں ہونے والی  آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی) میں جو میثاق جمہوریت طے ہوا تھا  اس میں بھی  تحریر تھا کہ سینٹ الیکشن اوپن بیلٹنگ  کے زر   یعہ  ہونے چا ہیں جس پر  جسٹس اعجاز الاحسن  نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اتفاق رائے کیوں پیدا نہیں کرتی ؟بینچ کے سربراہ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا  کہ عدالت سیاسی  معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتی ۔صدارتی ریفرنس کا کیس تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم سپریم کورٹ  نے  سینٹ انتخابات  میں شو آف ہینڈ کی  اگر اجازت دی تو پاکستان میں یہ بڑا انقلاب ہو گا ۔

3 برس بعد ہونے والے سینٹ الیکشن میں آدھے ارکان یعنی 52 نشستوں پر  انتخابات میں حصہ لیں گے اور انکی تعداد کچھ اس طرح بنے گی ۔پنجاب سے 12  سندھ سے 12 بلوچستان سے 11 اور خیبر پختونخواہ سے 11  جبکہ فاٹا سے  4 اور ا سلام آباد سے 2 ارکان پاکستان کی ایوان بالا کا حصہ ہوں گے چونکہ چاروں صوبائی اسمبلیاں سینٹ کے انتخابات کا الیکٹورل کالج ہے  لہذا صوبوں کے کوٹے سے آنے والے سینٹرز  اپنی صوبائی اسمبلیوں کے ارکان  کے ووٹوں سے منتخب ہوں گے جبکہ  فاٹا کے سینٹرز  کا انتخاب  صرف فاٹا کے ہی منتخب اراکین قومی اسمبلی کریں گے  اسی طرح اسلام آباد کے سینٹرز کا انتخاب قومی اسمبلی کے تمام افراد کریں گے جن میں فاٹا کے اراکین بھی ووٹ دینے کا حق رکھتے ہیں 

(گولڈن فگر)سینٹ انتخابات میں استعمال ہونے والا دلچسپ لفظ گولڈن فگر ہے  جسکا مطلب ہے سینٹر بننے کے لئیے  اس نے اپنے صوبے سے کتنے ووٹ حاصل کئیے ۔  پنجاب اسمبلی کی مثال لے لیں  اس میں 371 اراکین کی تعداد ہے  جنرل نشستیں 7 ہوئیں تو اسے تقسیم کر لیا جائے  تو مطلوبہ ووٹوں کی تعداد  53   گولڈن فگر بنتی ہے  اسی طرح خواتین ، ٹیکنوکریٹس  اور اقلیتی نشستیں۔

 پنجاب میں  2 خواتین کی نشستوں     کو 371 پر تقسیم کریں  تو گولڈن فگر 186 ہے ۔ جیتنے والے خوش نصیت  خاتون کو 186 مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے ہوتے ہیں   تاہم یہ بات واضع کر دوں کہ جو سینٹر  گولڈن فگر حاصل نا  بھی کر سکا  تو وہ ترجیحی بنیادوں پر جو اسے ووٹ ملے   وہ چونکہ دوسروں سے زیادہ تھے لہذا وہ کامیاب سینٹر تصور ہو گا ۔جبکہ دوسری طرف اسے مطلوبہ ووٹوں سے زائد گولڈن فگر ملے تو وہ اسکے  اگلے سینٹر  جسکو ترجیحی امیدوار رکھا گیا ہے  خودبخود منتعقل ہو جائیں گے اور وہ سینٹر اسکے ووٹوں کی مدد سے جیت جائے گا ۔

اراکین اسمبلی کو سینٹ کا ووٹ ڈالنے کے لئیے جو بلیٹ پیپر دیا جاتا ہے اس پر انہوں نے ترجیحی بنیادوں پر  ایک دو تین نمبرز  مختلف امیدواروں کو دینے ہوتے ہیں ۔ سینٹ الیکشن کی منصفانہ تقسیم خوب ہے یعنی کہ ہر صوبہ کو 23 سینٹرز دئیے جاتے ہیں کسی بھی صوبہ  کی آبادی یا رقبہ کو نہیں دیکھا جاتا ۔ہر صوبہ سے 23 سینٹرز ہوں تو چار وں صوبوں سے 92 افراد سینٹرز منتخب  اسی طرح فاٹا کے 8 اور وفاقی دارلحکومت کے 4 ملکر کل تعداد 104بنتی ہے ۔

سیاسی پنڈتوں کے مطابق  سینٹ انتخابات 2021 میں ترامیم لانے کے لیے ٹو تھرڈ میجورٹی یعنی دو تہائی اکثریت  تاحال کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس نہ ہے تاہم ہمارے بابا جی المعروف  پاگل ڈاکٹر فرماتے ہیں کہ برسراقتدار پارٹی تحریک انصاف تقریبا 27 سینٹرز کے ساتھ  سینٹ کی سب سے بڑی جماعت ہو گی  جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت پیپلز پارٹی  19  اور ان سے 1 سیٹ کم  مسلم لیگ ن  18 پر ہو گی ۔سینٹ الیکشن کے حوالے سے جب ہماری بات  مسلم لیگ ن کے سینٹر ڈاکٹر اسد اشرف سے ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ مسلم لیگ ن  حیران کن  رزلٹ دے گی  ۔

تاہم کوئی کچھ بھی کہتا جائے   حقیقت تو یہ ہے کہ  جوگی کیا کرتا ہے جسکو سینٹ میں بڑی تعداد لینی ہے  اسے جوگی کے ساتھ ہی جانا ہو گا ورنہ بعد میں  صرف یہی کہتا رہے گا ۔

نی میں جانا جوگی دے نال      

کنّیں مندراں پاکے

متّھے تلک لگاکے

نی میں جانا جوگی دے نال

ایہہ جوگی میرے من وچ وسیا

ایہہ جوگی میرا جوڑا کسیا

جوگی میرے نال نال

میں جوگی دے نال نال ۔ ۔

شہزاد حسین بٹ

مصنف جی این این لاہور کے بیوروچیف ہیں

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان

بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بجلی کی قیمت میں معمولی کمی کا امکان ہے، تاہم کراچی کے صارفین اس سے محروم رہیں گے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اکتوبر کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ہیڈکوارٹر میں عوامی سماعت ہوئی، جس کی صدارت چیئرمین نیپرا نے کی۔

نیپرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سی پی پی اے جی نے ایف سی اے کی مد میں1 روپے 1 پیسے فی  یونٹ کمی  کی درخواست جمع کروائی تھی، جس کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین ماسوائے لائف لائن ، پری پیڈ صارف اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پر ہوگا۔

بجلی کی فی یونٹ قیمت میں اس کمی کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہو گا۔

اعلامیے  کے مطابق نیپرا اتھارٹی ڈیٹا کی مزید جانچ پڑتال کے بعد اپنا تفصیلی فیصلہ جاری کرے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

اسٹاک مارکیٹ کر یش ،انڈیکس میں 3800 پوائنٹس  کی کمی

100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کارباری ہفتے کے دوسرے روز  منگل کو کاروبار کے اختتامی لمحات میں کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ پچھلے کئی روز سے بلند کی سطح کو چھو رہی تھی۔

آج صبح کاروبارکے شروع میں اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز منفی زون میں ہوا اور ایک موقع پر 100 انڈیکس 97 ہزار 361 پوائنٹس کی سطح پر آگیا، مگر  بعد ازاں بینکنگ سیکٹر میں  ہونے والی بھاری سرمایہ کاری کی وجہ سے مارکیٹ میں تیزی واپس آگئی۔

تاہم کاروبار کے دوران ہی مارکیٹ میں ایک دم اتار کی کیفیت دیکھی گئی اور انڈیکس میں تیزی سے کمی ہوئی جس سے 100 انڈیکس 96 ہزار کی سطح پر آگیا۔

جبکہ دوپہر 2 بج کر 40 منٹ پر انڈیکس 2 ہزار 909 پوائنٹس یا 2.97 فیصد کی کمی سے 95 ہزار 171 پوائنٹس پر دیکھا گیا جبکہ مارکیٹ کے اختتامی اوقات میں ایک موقع پر 100 انڈیکس میں 3 ہزار 800 سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی اور یہ 94 ہزار 200 کی سطح پر دیکھا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

صائم ایوب کی شاندار سنچری، پاکستان نے زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہرا دیا

تین میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان نے دوسرے ون ڈے میچ میں زمبابوے کو با آسانی دس وکٹوں سے شکست دے دی۔

بلاوائیو میں کھیلے جارہے سیریز کے دوسرے میچ پاکستان نے زمبابوے کو 10 وکٹوں سے ہر اکر تین میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر کر دی۔

146 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستان نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنا کوئی وکٹ گنوائے ہدف پورا کر لیا۔

پاکستان کی طرف سے صائم ایوب نے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنچری اسکور کی انہوں نے62 بالز  پر 113رنز بنائے،انہوں نے اپنی اننگز میں 17 چوکے اور تین  چھکے بھی لگائے،جبکہ عبد اللہ شفیق 32رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔

اس سے قبل  زمبابوے نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور  پاکستان کو جیت کے لیے 146 رنز کا ہدف دیا تھا، میزبان ٹیم 32.3 اوورز میں 145 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔

پاکستان کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے ابرار احمد نے 4، سلمان علی آغا نے تین اور صائم ایوب اور فیصل اکرم نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا جب کہ ایک بیٹر رن آؤٹ ہوا۔

واضح رہے کہ بارش سے متاثرہ پہلےمیچ میں زمبابوے نے ڈک ورتھ لوئیس میتھڈ کے تحت 80 رنز سے کامیابی حاصل کرکےتین میچز کی سیریز میں ایک صفرکی برتری حاصل کی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll