جی این این سوشل

پاکستان

عوام کیا چاہتے ہیں؟

پر شائع ہوا

کی طرف سے

موجودہ حکومت کے قیام کو اڑھائی برس بیت گئے ہیں ، اس دوران عمران خان کا مشن کیا ہے؟ وہ کیا چاہتے ہیں ؟، ان کے نزدیک ان کی کامیابی اور قیام حکومت کے پیچھے سب سے بڑی وجہ نواز زرداری سمیت کرپٹ سیاست دانوں کی لوٹی ہوئی دولت رقم کی واپسی ہے۔

طاہر ملک Profile طاہر ملک

عمران خان اپنی حکومت کے دوران مسلسل ایک ہی بات پر زور دے رہے ہیں کہ لوٹا ہوا مال ہر حال میں واپس لاؤں گا۔چوروں ، ڈاکوں اور لٹیرے سیاست دان کا محاسبہ کروں گا اور انہیں کسی قیمت پر این آر اور نہیں دونگا۔

عوامی مسائل پر جب بھی بات ہوتی ہے تو عام طور پر وزیر اعظم اور حکومتی اراکین کا کہنا یہ ہوتا ہے کہ مہنگائی ، بے روزگاری، غربت جیسے ابدی مسائل کی جڑ نواز اور زرداری کی لوٹ مار ہے، انہوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی اور کرپٹ پیسہ غیرقانونی طور پر پاکستان سے باہر لے گئے۔

وزیر اعظم حکومتی وزراء اور برسراقتدار جماعت کی اکثریت کیا چاہتی ہے۔لوئی ہوئی رقیم کی واپسی ۔ یہ بات تو سمجھ آگئی ، مگر غلام کیا چاہتے ہیں اس پر کیا کسی کی توجہ ہے؟

کیا کسی طاقت ور حکومتی فرد نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ عوام ان کے بیانیے سے مطمعن ہیں؟ اور عوام کیا یہ ہی چاہتے ہیں۔میرے نزدیک سچ مختلف ہے، پاکستان کے عوام کرپشن اور لوٹ مار کے خلاف ضرور ہیں مگر وہ اصل میں اپنی معاشی سماجی زندگی میں بہتری چاہتے ہیں۔ عوام کے ازل سے دشمن آج پہلے سے زیادہ طاقت ور دکھائی دے رہے۔عوام چاہتے ہیں کہ مہنگائی میں کمی، بے روزگار کے مواقع اور غربت کا خاتمہ ۔

تحریک انصاف حکومت کی اب تک سب سے بڑی ناکامی  اسی عوامی خواہشات کے برعکس ہیں ۔2018 میں ایک کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا تھا اور 2020 تک ایک اندازے کے مطابق اڑھائی کروڑ افراد بے روزگار ہوئے ہیں یا ان کا روزگار متاثر ہوا ہے۔

نیا پاکستان بنانے والی حکومت کے آنے سے پاکستانیوں کی فی کس آمدنی میں 6.1 فیصد کمی ہوئی ہے۔16 فیصد ملکی کل پیداوار(جی ڈی پی) میں کمی ہوئی ہے۔2018 کی جی ڈی پی 315ارب ڈالر سے کم ہو کر 2020 میں 264 ارب ڈالر ہوگئی ہے، یوں ملک سے 51 ارب ڈالر پیداوار کم ہوئی ہے۔

روپے کی قدر میں 45فیصد تک کمی آنے سے مہنگائی کا سیلاب اور طوفان  دونوں اکھٹے آگئے ہیں۔35 روپے کلو گندم دو برسوں میں 60 سے 70 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔چینی 55 روپے سے 100 روپے کلو ہوئی۔گزشتہ 8برسوں میں پاکستان میں ریکارڈ توڑ مہنگائی دیکھنے میں آئی ہے۔

جس دن وزیر اعظم اعلان کرتے ہیں  کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے اس کے اگلےہی روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2ماہ کے عرصے میں پیٹرول ، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں 6 دفعہ اضافہ کیا گیا۔بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔15 فیصد بجلی کی قیمت میں اضافہ ہوچکا ہے اور 15 فیصد مزید متوقع ہے۔16 فیصد گیس کی قیمت میں اضافے کی تجویززیر التوا ہے۔افراط زر 8 فیصد سے بڑھ کر 10 فیصد پر چلاگیا ہے۔

سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمت میں 14 فیصد کے لگ بھگ اضافہ جاری ہے۔مہنگائی نے پیداواری لاگت نہایت بڑھا دی ہے۔بھارت بنگلہ دیش سری لنکا جیسے ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی پیداواری لاگت کم ہونے سے پاکستان برآمدات کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو  رہا ہے اور اسی وجہ سے اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری بھی جمود کا شکار ہیں۔

لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا عزم کرنے والی حکومت کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کپاس کی پیداوار میں 38 فیصد کمی ہوئی ہے۔ جس سے پہلی مرتبہ گندم ، چینی اور کپاس درآمد کرنا پڑے گی۔کیا افسوسناک بات ہے کہ زرعی ملک کو گندم چینی اور کپاس بھی اب ڈالروں سے خریدنا پڑے گی۔

کہانی مہنگائی پر ختم نہیں ہوتی، کرپشن لوٹ مار ختم کرنے والی حکومت کے دور میں بین الاقوامی ادارے کے مطابق کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔2018 میں 117 درجے تھی جو کرپشن کے اضافے سے 2019 میں 120 ہو گئی۔اور 2020 تک کرپشن میں مزید اضافے سے 124 تک جا پہنچے۔

عوام تو کرپشن لوٹ مار کا خاتمہ چاہتے تھے، ان کا خیال ہے کہ ان کا خاتمہ ہوگا تو مہنگائی بے روزگاری اور غربت بھی اپنی موت آپ مر جائے گی۔مگر پاکستانی عوام کے ساتھ عجیب مذاق ہوا ہے ، نہ تو لوٹی ہوئی دولت اب تک واپس آئی ہے ، کرپشن میں ہم اورپر چلے گئے ہیں  اور مہنگائی  بے روزگاری  غربت بانس کی طرح تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ کا چین سمیت مختلف ممالک سے درآمدہ شدہ اشیاءپر ٹیکس لگانے کا اعلان

ٹرمپ نے  اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے پہلے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگانے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ  کا کہنا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی  میکسیکو،کینیڈا اور چین سے آنے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس لگائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ 20 جنوری کو میکسیکو اورکینیڈا سےآنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کی منظوری دوں گا اور یہ ٹیرف منشیات اور غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ بند ہونے تک نافذ رہے گا۔

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا  کہ چین سے درآمد اشیاء پر بھی موجودہ ٹیرف سے 10 فیصد زیادہ ٹیکس عائد کروں گا، امریکا میں منشیات کی ترسیل روکنے کے چینی اقدامات تک اضافی ٹیکس رہے گا،ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چینی حکام نے وعدہ کیا تھا وہ منشیات سمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ  کے بیان پر ترجمان چینی سفارتخانے نے  ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکا منشیات کےخلاف کارروائیوں پررابطے میں رہے ہیں، چین امریکا اقتصادی اور تجارتی تعاون باہمی فائدے پر مبنی ہے،کوئی بھی تجارت یا ٹیرف کی جنگ نہیں جیت پائے گا۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

جسٹس جمال مندو خیل کی تلورشکار سے متعلق کیس کی سماعت سے معذرت

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں تلور شکار کے خلاف کیس سن چکا ہوں

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

سپریم کورٹ کا تلور کے شکار کیخلاف کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا، جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے تلور کے شکار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، کیس کی سماعت جسٹس امین الدین نے کی  سربراہی میں ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان ہائیکورٹ میں تلور شکار کے خلاف کیس سن چکا ہوں۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ تلور کےشکار کا تصور مارخور کے آفیشل شکار کی طرح ہے، مارخور کے شکار کو ٹرافی ہنٹنگ کا نام دیا گیا ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے  کہا کہ تلور کے شکار اور آئیبیکس ٹرافی ہنٹنگ میں فرق ہے، جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ یہ تلور تو ہجرت کرنے والے پرندے ہوتے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

راستوں کی بندش: پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا معاملہ سنگین ہو گیا

پی ٹی آئی احتجاج کے باعث راستے بند ہونے کے سبب فیول ٹینکرز مختلف شاہراہوں پر رکے ہوئے ہیں

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

راستوں کی بندش کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت کا معاملہ سنگین ہوگیا۔

پی ٹی آئی احتجاج کے باعث راستے بند ہونے کے سبب فیول ٹینکرز مختلف شاہراہوں پر رکے ہوئے ہیں، جڑواں شہروں اور لاہور میں پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی معطل ہونے سے پیٹرول کی قلت کا معاملہ سنگین ہونے لگا ہے۔

سیکریٹری پٹرولیم ڈیلیرز ایسوسی ایشن خواجہ عاطف کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو معاملات سنگین ہوسکتے ہیں، صوبائی دارالحکومت کی روزانہ کی کھپت 50 لاکھ لیٹر سے زائد ہے اور پورے پنجاب کی یومیہ کھپت پانچ کروڑ لیٹر کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے کچھ پٹرول پمپس پر پٹرول کا اسٹاک کم ہے، حکومت فوری پٹرول کی سپلائی کو بحال کرائے۔

دوسری جانب وزارت پیٹرولیم نے پیٹرول کی قلت سے متعلق فوری اقدام کےلیے چیف سیکرٹری پنجاب کو مراسلہ بھجوادیا جس میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت اٹک آئل ریفائنری سے خام تیل کی فراہمی کےلیے فوری اقدامات کرے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll