پاکستان
نظام برائے فروخت
عام طورپرسینیٹ انتخابات میں عوام کی دلچسپی کم ہی ہوتی ہےلیکن سینیٹ انتخابات کےلئے ووٹوں کی خریدو فروخت کی ویڈیو نے عام لوگوں کی دلچسپی بڑھا دی ہے۔
جو کہانیاںصرف سنائی جاتی تھیں اب دیکھنے کوبھی مل رہی ہیں۔ کس طرح اورکب کب عوامی مینڈیٹ کی توہین کی جاتی رہی ہے۔ اس ایک جھلک نےاس سرمایہ دارانہ جمہوریت کا سارا کچاچٹھا کھول کررکھ دیا۔ 73برسوں میں کرپشن،بےضمیری اورخودغرضی کی نہ ختم ہونےوالی داستانیں بکھری پڑی ہیں۔عوام کوسنہرےخواب دکھا کرمختلف ناموں سے نظام چلانےوالی طاقتوں کاواحدمطمع نظرطاقت،سرمایہ اوراقتدارکاحصول رہاہے۔ خریدوفروخت کی پہلی سیڑھی پرمٹ سیاست کا آغاز تو پاکستان بنتے ہی ہوگیا تھا۔عوام کو جمہوریت اورآمریت کےکھیل میں الجھا کراصل نظام سےتوجہ ہٹا دی گئی۔پاکستانی قوم نظریا تی اعتبارسے چوں چوں کامربہ بن چکی ہے۔ یہاں آپ کو کئی طرح کے لوگ ملتے ہیں۔ پاکستان بنانےوالی نسل کے چند افراد جوابھی بقید حیات ہیں یا ان کی قریب ترین نسل ابھی بھی انگریز کے گن گاتی نظر آتی ہے۔خاص طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ انگریز کا دوربڑا ترقی یافتہ تھا۔ ریلوے اور نہری نظام کی مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔ سماجی اور نظام کے شعور سےعاری یہ گفتگو ان عوامل پرغور نہیں کرتی کہ یہ چند ترقی کن اقدامات ہندوستان کی دولت کولوٹ کربرطانیہ منتقل کرنےکےکاذریعہ تھے۔ نہ یہ ذکرہوتاہے کہ انگریزجاتےجاتے اپنا استبدادی کالا قانون اورجمہوریت کے نام پر جاگیرداروں کے ہاتھوں گروی نظام اس خطے میں چھوڑ گیا۔ انھی جاگیرداروں کی ریشہ دوانیوں اور جمہوریت کی آڑ میں نومولود ریاست کے وسائل پر مزید قبضے کی خواہش نے آمریت کو جنم دیا تو ایک نسل اس کی بھی مداح ہو گئی۔
ایوب خان کے دورمیں جزوی خوشحالی کے پس منظرمیں امریکہ اور یورپ کے نظاموں کی محتاج ریاست بننے اور روس کے خلاف لڑنے کے لئے آلہ کار بننے کا ذکرکم ہی ہوتا ہے۔ یوں اب ایک نسل آمریت کے حق میں دلائل دیتی نظر آتی ہے۔کچھ لوگ ایسے بھی تھے جوروس کے کمیونسٹ انقلاب کےحامی تھے۔نظریاتی لیکن عملی طور پر پیدل۔زمینی حقائق سے نابلد یہ لوگ ملک میں ریاست سے مذہب کو نکال کرمادر پد آزاد نظام کے حامی ہیں۔ ان کو قابو میں لانے کے لئے ذوالفقاربھٹوایسے ذہین جاگیردارنے اسلامی سوشل ازم کا نعرہ لگا کر انھیں قائل کر لیا۔ نتیجہ پھر بھی صفر ، وہی پاور پالیٹکس کا غلبہ اور قبضہ۔ رہی سہی کسر ضیاء دورمیں پیدا ہونے والی پولیٹیکل کلاس نے پوری کردی۔ خالص سرمائے کے اشتراک سےوجود میں آنے والی اسمبلیاں بنائی گئیں۔جب بھی اسمبلیوں میں خریدوفروخت کی بات ہوتی ہے تو چھانگا مانگا اورمری کا ذکر بطور استعارہ استعمال ہوتا ہے۔ نواز شریف سےمقابلے کے لئے بے نظیر بھٹواوران کے شوہرآصف زردای کوبھی اسی راہ پر چلنا پڑا۔ اس خریدوفروخت کو باقاعدہ فن کی شکل دے دی گئی ہے ۔ بڑے جوڑ توڑ کرنے والے کو سب سے بڑا سیاست دان سمجھا جاتا ہے۔عام عوام میں اسے ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ زیرک چوہدری، مفاہمت زرداری، جوڑ توڑ شریف، ایماندار خان جیسی کہانیاں سنا کر عام لوگوں کومرعوب کرنے والے بھی اس برائے فروخت نظام کاحصہ ہیں۔ یہ کہانیاں سنانے والے دانشور، صحافی ، مولوی اور استاد بھی اس نظام کی خرابی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا کہ اس فرسودہ نظام کو چلانے والے۔ کھیت تو ہیں لیکن دہقان بھوکا ہے۔فیکٹریاں تو ہیں لیکن مزدور فاقہ کش ہے۔ علمی ادارے اور مدرسے تو ہیں لیکن شعور سےعاری۔ بازار تو ہیں لیکن ایمان سے خالی۔ پارلیمان تو ہے لیکن عوام کے درد سے محروم۔ پورا معاشرہ ہر دم کہیں نہ کہیں بکنے کو تیار۔ تو پھر ان بکاؤ نمائندوں کا کیا غم کرنا۔جو عوام کا مینڈیٹ بیچنے کو عارنہیں سمجھتے۔ ہرایک شخص کہیں نہ کہیں بک رہا ہے ۔ بالائی طبقات اپنی خواہشات کے ہاتھوں اورعوام اپنی مجبوریوں کے آگے۔
اصل جڑ یہ فرسودہ نظام ہے جو اس خریدوفروخت کے آگے بے بس ہے ۔ سینیٹر کی خریدوفروخت کی یہ ویڈیو بھلے منظرعام پر آچکی ہے لیکن اس نظام میں کبھی یہ ثابت نہیں ہو سکے گا ۔ حد یہ ہے کہ اس ویڈیو میں صاف نظر آنے والے نوٹوں کو کتابیں کہہ رہے ہیں۔ کچھ نے صاف انکار کرد یا ہے کہ وہ اس میں موجود ہی نہیں۔اب کر لو جو کرنا ہے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود ناکام ہو گئی۔ ان سیاسی پارٹیوں کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اپنے اپنے ایسے اراکین کے خلاف کارروائی کریں گی جنہوں نے پارٹی ڈسپلن کے خلاف ووٹ دیالیکن عملاً کچھ نہ ہوا۔اب بھی سینیٹرز کے لئے بولیاں لگ چکی ہیں۔50 سے 70 کروڑ فی سینیٹرکی آوازیں آرہی ہیں۔ وزیراعظم عمران خان شو آف ہینڈ کے ذریعے اس لوٹ سیل کو روکنا چاہتے ہیں۔ شفافیت سے زیادہ مقصد اپنے ایم پی ایز کو بکنے سے روکنا ہےلیکن نظام اس سارے عمل میں خاموش تماشائی ہے ۔ اس نظام کےپاس صرف برائےفروخت کی سہولت موجودہے۔
پاکستان
تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
پنجاب اسمبلی میں جمع قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک شدت پسند جماعت ہے، اس پر فوری پابندی عائد کی جائے
تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی۔
قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی، جس کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان تحریک انصاف کی جانب سے فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
متن میں کہا گیا کہ ایک صوبے کا چیف ایگزیکٹو اور سابق خاتون اول فیڈریشن پر جتھوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہے ہیں، شر پسندوں اور بلوائیوں نے پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایک مخصوص ٹولے نے سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچایا ہے، تحریک انصاف کے ایک دن کے احتجاج کے باعث پاکستان کو 190 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں جمع قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف ایک شدت پسند جماعت ہے، اس پر فوری پابندی عائد کی جائے۔
پاکستان
جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کیلیے 9 جج نامزد کر دیے
سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان شریک ہوئے
اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بینچز کے لیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی۔
سپریم کورٹ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچز کیلیے 9 ججز کی نامزدگی کر دی گئی۔
آئینی بینچز کے لیے نامزد ججز میں جسٹس ذوالفقار علی سانگی ، جسٹس ارباب علی ، جسٹس یوسف علی سید ، جسٹس خادم حسین سومرو ، جسٹس ثنا منہاس اکرام شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہونےو الے اجلاس میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس منیب اختر ،جسٹس امین الدین خان شریک ہوئے۔ اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اوراٹارنی جنرل بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق جسٹس کے کے آغا آئینی بینچز اور آئینی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، آئینی کمیٹی جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال اور محمد سلیم جیسر پر مشتمل ہو گی۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد شفیع صدیقی ، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور شیخ آفتاب احمد بھی شریک تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز کو 24 نومبر تک آئینی بینچ کیلئے نامزد کیا گیا تھا۔
ٹیکنالوجی
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے آئرن مین کا لباس پہنے اپنی ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس سے ان کے مداح کافی محظوظ ہورہے ہیں۔
ایلون مسک نے اپنی پوسٹ میں مزاحیہ انداز میں یہ دعویٰ کیا کہ وہ وِلن کو شکست دینے کے لیے اپنی امتیازی طاقت کا استعمال کریں گے۔
ایلون مسک کی مضحکہ خیز پوسٹ نے تصوراتی سپر ہیروز کے حریفوں کو بھی مخاطب کیا۔ زبانی کلامی تبصرے میں انہوں نے بیٹ مین کے دشمن جوکر پر طنز کیا، "اوہ، تم اپنے آپ کو 'جوکر' کہتے ہو؟ پھر تم لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے؟ کتنی عجیب بات ہے۔
ایلون مسک نے آئرن مین سوٹ میں اپنی تصویر کے کیپشن میں لکھا کہ میں ولن کو شکست دینے کے لیے اپنے ممتاز ہونے کی طاقت کا استعمال کروں گا!" اوہ آپ اپنے آپ کو "جوکر" کہتے ہیں، پھر آپ ایک لطیفہ کیوں نہیں سنا سکتے! یہ کتنی عجیب بات ہے۔
اس تصویر نے ایکس پر مزاحیہ میمز کو جنم دیا ہے۔ صارفین نے مسک کو اگلے آئرن مین کے طور پر تصور کیا اور مذاق کے ساتھ انہوں نے لکھا، "Irony Man: Meme War جلد ہی تھیٹرز میں آرہا ہے۔
ایک اور صارف نے مسک کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ تو آپ نے کونسا لطیفہ سنا دیا، آپ نے کبھی کوئی مضحکہ خیز لطیفہ نہیں سنایا۔
-
کھیل 17 گھنٹے پہلے
کرکٹ کی تاریخ کا انوکھا ریکارڈ ،پوری ٹیم 7 رنز پر ڈھیر
-
دنیا 15 گھنٹے پہلے
لتھوانیا میں طیارہ رہائشی عمارت سے ٹکرا کر تباہ، پائلٹ ہلاک
-
ٹیکنالوجی 14 گھنٹے پہلے
ٹیسلہ کے سی ای او آئرن مین بن گئے
-
کھیل 17 گھنٹے پہلے
پرتھ ٹیسٹ ، بھارت نے آسٹریلیا کو 295 رنز سے شکست دے دی
-
پاکستان 2 دن پہلے
بشریٰ بی بی کا 24 نومبر کے احتجاج میں شریک نہ ہونے کا اعلان
-
دنیا ایک دن پہلے
امریکا کی نیتن یاہو کی گرفتاری پر برطانیہ کو معیشت تباہی کی دھمکی
-
علاقائی 2 دن پہلے
صوبائی حکومتوں کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ
-
تجارت 13 گھنٹے پہلے
عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی